بی جے پی کا آبی جارحیت کا نیا منصوبہ

نر یندر مودی کی لوک سبھا الیکشن مہم پاکستان کے تین دریاؤں کا پانی روکنے کی دھمکیاں

منگل 5 مارچ 2019

bjp ka aabi jarhiyat ka naya mansoobah
 نسیم الحق زاہدی
بھارت نے پلوامہ حملے کے بعد ایک بار پھر پاکستان کو اس کی طرف آنے والے دریاؤں کا پانی روکنے کی دھمکی دیدی ہے ۔بھارت کے وزیر آبی وسائل نیتن گاڈ کری نے دھمکاتے ہوئے کہا کہ نریندر مودی کی قیادت میں ہماری حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ مشرقی دریاؤں سے پانی کا رخ موڑ کر اسے مقبوضہ کشمیر اور پنجاب میں اپنے لوگوں کو دیں گے۔
بھارتی گیڈر بھبکیوں کے بعد وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اقوام متحدہ کی سلامتی کو نسل کے صدر کو خط لکھا ہے جس میں انہیں بھارت کے جارحانہ رویے،جنگ اور پاکستان کے دریاؤں کا پانی روکنے کی بھارتی دھمکیوں سے آگاہ کیا گیا ہے ۔

لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ پلوامہ واقعے کے فوری بعد بھارت نے بغیر تحقیق کے پاکستان پر الزام تراشی شروع کی ،بھارت کی پاکستان کے خلاف طاقت کے استعمال کی دھمکی سے خطے میں سکیورٹی صورتحال بگڑ رہی ہے ۔

(جاری ہے)


موجودہ در پیش صورتحال عالمی امن وسلامتی کیلئے خطرے کا باعث ہے۔وزیر خارجہ نے کہا بھارتی
 وزیر اعظم نے ”عوام میں بہت غصہ ہے ،اگلا قدم ہماری فوج اٹھائے گی “کا بیان دیا،بھارتی وزیر اعظم ”بھر پور جواب “کی دھمکی پر مبنی بیانات دے چکے ہیں اور کہہ چکے ہیں کہ ”وقت ،مقام کیا اور کس شکل میں ہو گا اس سے متعلق فیصلے کی اجازت دے دی “۔


پاکستان نے پلوامہ حملے سے متعلق بھارتی الزامات کو پوری قوت سے مسترد کیا اور ٹھوس شواہد کی فراہمی پر تحقیقات میں تعاون کی پیشکش کی ہے ۔وزیر اعظم پاکستان نے دہشتگردی ودیگر تنازعات پر بھارت کو گفتگو کی دعوت دی ،پاکستان نے بھارتی جارحیت کی صورت میں اپنے دفاع کے عزم کا اظہار کیا ہے اور لکھا کہ پانی روکنے سے دیرینہ قانونی طور پر طے شدہ سند ھ طاس معاہدہ خطرات سے دو چار ہے ۔

شاہ محمود قریشی نے سلامتی کو نسل کے صدر کی مسئلہ کشمیر کی طرف بھی توجہ مبذول کرائی اور کہا اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کی قرار داد وں میں تنازع کشمیر کا حل استصواب رائے ہے لیکن کشمیری عوام کو بنیادی حق سے محروم کرنے کیلئے بھارت طاقت کا بے رحمانہ استعمال کررہا ہے ۔
کشمیریوں کے حق خودار ادیت کو ”دہشتگردی “قرار دینے کا پروپیگنڈا کررہا ہے ،بھارت کی جانب سے حقائق توڑ مروڑ کر دنیا کو گمراہ کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی ،کشمیری عوام کی قربانیاں اور ان پر مظالم ان کی جدوجہد آزادی کا بڑا واضح ثبوت ہیں ۔

مقبوضہ کشمیر کے عوام بین الاقوامی برادری کی طرف دیکھ رہے ہیں ،کشمیریوں پر بہیمانہ بھارتی مظالم رکوانے کیلئے فوری اقدامات کیے جائیں ۔
ٹوئٹر پر جاری بیان میں فیصل واوڈانے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت بھارت پاکستان کے حصے کا پانی نہیں روک سکتا ، پانی روکنے کی دھمکی مضحکہ خیز اور فضول بات ہے جب کہ بھارت یہ دھمکی کلبھوشن کیس میں ناکامی سے توجہ ہٹا نیکی ناکام کوشش ہے ۔

بھارتی حکومت اپنے آئندہ الیکشن کے پیش نظر الزام تراشی کررہی ہے ۔فیصل واوڈاکاکہنا تھا کہ بھارت جان لے یہ نیا پاکستان ہے ،بھارت جنگ کے نتائج سے باخبر رہے ،بہادر پاکستانی افواج بھارت کو بھر پور جواب دیں گی ،بھارت کا جنگی جنون اس کو کوئی فائدہ نہ دے گا۔
پاکستان میں پانی کی صورتحال یہ ہے کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت بھارت کو 3اعشاریہ6ملین ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کرنے اور محدود حد تک آب پاشی اور بجلی کی پیداوار کی اجازت بھی دی گئی تھی لیکن بھارت نے معاہدے کی اس شق کو پاکستان کے خلاف آبی جارحیت کے لیے استعمال کرنا شروع کر دیا اور مقبوضہ علاقوں سے گزرنے والے دریاؤں میں یعنی سندھ ،چناب اور جہلم پر 15سے زائد ڈیم بنا چکا ہے جب کہ مزید 45سے61ڈیمز بنانے کی تیاری کر رہا ہے ۔

اس کے علاوہ ان دریاؤں پر آب پاشی کے 30سے زائد منصوبے بھی مکمل کیے گئے ہیں ۔
حال ہی میں آنے والی خبروں کے مطابق اب بھارت 15ارب ڈالر کی لاگت سے مزید منصوبوں پر کام کا آغاز کر رہا ہے ،ان منصوبوں کا بظاہر مقصد تو بجلی بنانا ہے،لیکن اس کے ذریعے پانی کے بہاؤ کو کنٹرول کرنا بتایا جاتا ہے ۔بھارتی آبی جارحیت میں کامیاب ہوا تو سر سبز کھیتوں کی جگہ ریت کے میدان وجود میں آئیں گے ،جو ہماری زرعی معیشت کو تباہ کردیں گے ۔

حکومت پاکستان کو اس مسئلے کو انتہائی سنجیدگی سے حل کرنے کی ضررت ہے ۔
ہندوستان ستر برسوں میں تین بار بھارت فوجی جارحیت کا مرتکب ہو چکا ہے ،اس بار انتہا پسند ہندو
جماعت الیکشن مہم میں کامیابی کی غرض سے آبی جارحیت کا پلان نہ صرف بنا رہی ہے ،بلکہ دھمکیوں کو دہرا بھی رہی ہے ۔زرعی ملک ہونے کے ناتے پاکستان میں فصلوں کی کاشت کا زیادہ تر دارومدار دریاؤں سے پانی کی آمد پر ہوتا ہے ،ایسے میں سندھ طاس معاہدہ پاکستان کے لیے کافی اہم ہے ۔


دریائے چناب پر بھارت پہلے ہی دوڈیموں کی تعمیر شروع کر چکا ہے ۔دونوں ممالک چھ دریاؤں کا پانی استعمال کرتے ہیں جن میں ستلج،راوی،بیاس ،دریائے سندھ اور جہلم شامل ہیں ۔ڈپٹی انڈس کمشنرشیراز میمن کا کہنا ہے کہ بھارت کے پاس ہمارے دریاؤں کا پانی روکنے کی صلاحیت ہی نہیں ہے ۔ان کے مطابق نریندر مودی کے وزیر اعظم بنتے ہی انہیں دی جانے والی بریفنگ میں بتادیا گیا تھا کہ پاکستان کا پانی روکنا ممکن نہیں ہے۔

کہ اس وقت بھارت جس قدر پانی روک سکتا ہے وہ مادھوپورپرروک لیتا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ فی الحال اس کا انفراسٹر کچر ایسا نہیں ہے کہ وہ مزید پانی روک سکے۔
تاہم بھارت کے کئی رہنما گزشتہ عرصے میں سندھ طاس معاہدے ختم کرنے اور تمام دریاؤں کا پانی پاکستان جانے سے روکنے کے مطالبے کر چکے ہیں ۔ورلڈ بینک سندھ طاس معاہدے کا نگراں ہے اور پاکستان کئی بار بھارت پر معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام لگا کر ور لڈ بینک سے شکایت بھی کر چکا ہے ۔
پلوامہ واقعہ کے بعد سے بھارت کی انتہا پسند جنونی حکومت پے درپے ایسے اقدامات اٹھانے کا اعلان کررہی ہے جس سے دو ایٹمی طاقت کی حامل قوتوں کے درمیان کشیدگی جنم لے رہی ہے جو کسی طور خطے اور عوام کے مفاد میں نہیں ہے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

bjp ka aabi jarhiyat ka naya mansoobah is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 05 March 2019 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.