کشمیر کے فیصلے کا واحد حل ریفرنڈم

لیکن اگر بھارت چاہتا ہے کہ وہ کشمیریوں کی آواز حق کو دبادیں گے تو ایسا ممکن نہیں کیونکہ آج کے کشمیری اپنے آباؤاجداد کے خون کو کسی طور بھی نظر انداز نہیں کر سکتے وہ مقتل میں پیدا ہوئے ہیں شہادت اُن کی منزل ہے

Gul Bakhshalvi گل بخشالوی جمعہ 16 اگست 2019

Kashmir ke faislay ka wahid hal referendum
بھارت کی ممتاز اداکارہ رانی مکھرجی کہتی ہیں کشمیر میں کشمیریوں پر ظلم وستم کی برسات لاشوں پر سیاست کے سوا کچھ نہیں اگر بھارت چاہتا ہے کہ کشمیریوں کو اُن کے بنیادی حقو ق ملیں اگر پاکستان چاہتا ہے کہ کشمیریوں کو آزادی ملے تو یہ ناممکن نہیں ممکن ہے دونوں ممالک لاشوں پر سیاست اور اپنی اپنی معصوم قوموں کو کسی عذاب میں مبتلا کیے بغیر کسی خونی جنگ کے بغیر اس حقیقت کو ممکن بنایا جاسکتا ہے جیساکہ رانی مکھر جی نے کہاکہ کشمیر یوں کو اپنے مقدر کا فیصلہ خود کرنے دیں ۔

اُن کو اپنے مستقبل کے فیصلے کا حق دیں ریفرنڈم کروالیں ۔دنیا کو پتہ چل جائے گا کہ کشمیری قوم کیا چاہتی ہے۔
 اگر سوچاجائے تو رانی مکھر جی نے غلط نہیں کہا ۔جموں وکشمیر میں کشمیریوں کوعالمی ادارہ انصاف کے زیر نگرانی ریفرنڈم کا موقع دیں اگر یہ حق اُن کو دیا گیا تو یقینا کچھ عرصہ بعد بھارت اور پاکستان کے درمیان تمام تنازعات ختم ہوجائیں گے امن اور دوستی کے پرچم کے نیچے دونوں ملکوں میں قومی ترقی کا سفر شروع ہوجائے گا اور جو اربوں ڈالر دونوں ممالک دفاعی سازوسامان کی خریداری پر خرچ ہوتے ہیں وہ قوم کی تعمیر وترقی پر خرچ ہوں گے دونوں ممالک میں خوشحالی آئے گی لیکن اگر دونوں ممالک نے اپنی اپنی قوم کی خوشحالی اور ترقی کو نہیں سوچا تو ایک وقت آئے گا جب دونوں ممالک لاکھوں لوگوں کیساتھ دونوں ممالک کی سرسبز وشاداب سرزمین جل کر راکھ کا ڈھیر بن جائے گی اور وہ منظر دنیا ہیروشیما میں دیکھ چکی ہے ۔

(جاری ہے)

جہاں تک دونوں ممالک کے دوستوں کا تعلق ہے تو اُن پر اعتماد دونوں ممالک کی تباہی اور بربادی کے مترادف ہے ۔برطانیہ کے دل پر لگے زخم سے اُٹھتی ٹھیس دنیا دیکھ رہی ہے ، ایسے دردوں کو مخصوص کرنیوالے اور دیکھنے والوں کیلئے قلب بینا کی ضرورت ہے ۔بغلیں بجانے کی ضرورت نہیں مغربی ممالک کا مسلمان ممالک کے خلاف اتحاد ہے دوستی بڑھاتے ہیں اسلحہ فروخت کرتے ہیں ۔

انسانیت کاقتل عام سوچتے ہیں اور کسی بھی طور دنیائے اسلام کو ایک قوت دیکھنا پسند نہیں کرتے ۔
ذوالفقار علی بھٹو کی زیرصدارت اسلامی سربراہی کا نفرنس کو دنیا نے دیکھامسلم دنیا کا ایک عظیم اتحاد تھا لیکن یہ اتحاد مغرب کے ناسوروں کو کہاں راس آیا۔ کہاں ہے وہ اسلامی سربراہی کانفرنس کے وہ عالم اسلام کے عظیم لیڈر ،کس بے دردی سے اُن کو قتل کر دیا گیا ایک ایسی سازش چلی کہ ہر ایک عظیم لیڈر کو اُن کے اپنے ہی ہم وطنوں کے ہاتھوں قتل کروایا گیا، جو زندہ رہے وہ زندہ نہیں زندہ درگور تھے ۔

دونوں ممالک کے قومی لیڈر سیاستدان اور حکمران بخوبی جانتے ہیں لیکن بدقسمتی سے آنکھوں پر مغرب سے دوستی کی پٹی چڑھائے ہوئے ہیں ۔دونوں ممالک کے سیاستدان مغرب کے غلام ہیں ۔عالم اسلام کی قیادت مغربی غلام ہے ۔
سعودی عرب مالی لحاظ سے دنیا کا امیر ترین ملک تھا۔ امریکی غلامی میں قرضہ لینے پر مجبور ہوگیا ۔وہ ابابیلوں کی طاقت بھول گئے ابابیل بھیجنے والے پر اُن کا ایمان کمزور ہوگیا ۔

مغرب دنیا بھر میں مسلمانوں کا قتل عام جاری رکھے ہوئے ہے ۔اسلامی ممالک تباہ ہورہے ہیں اور خود پر ست حکمران اُن کے اتحادی ہیں ۔اپنے ہی مسلم بھائیوں کے قتل عام اور اسلامی ممالک پر مغرب کے غاصبانہ قبضے میں اُن کے ارادوں کو تقویت دے رہے ہیں ۔دنیا بھر میں مسلم ممالک ظلم وستم کا شکار ہیں لیکن ایمانی غیرت جوش میں نہیں ۔
کربلا کاذکر کرتے ہیں کربلا میں ہونیوالے ظلم پر ماتم بھی کرتے ہیں لیکن ان کے وجود میں حسینیت نہیں جاگتی ۔

ان کے خون میں حسینیت سوچکی ہے ۔کیا مسلمان ممالک کی نظروں سے فلسطین ،برما،عراق ،شام اور کشمیریوں کے گرتے وجود پوشیدہ ہیں کیا اُن کے خونِ ناحق میں ہرپاک سرزمین نہاتی ہوئی نظر نہیں آتی ۔سب کچھ دیکھتے ہیں لیکن دل کے اندھے ہیں روتے ہیں لیکن ان کی آنکھوں میں آنسو مگرمچھ کے ہوتے ہیں ۔
 پاکستان اور بھارت دونوں ممالک مختلف ممالک کی دوستی پر فخر کے شادیانے بجارہے ہیں ۔

دونوں ممالک کے دوست غم وغصے کا اظہار کرتے ہیں ۔کشمیر میں کشمیریوں پر ہوتاظلم وجبر محسوس کرتے ۔جموں وکشمیر کے عوامی قید خانے کے ذکر پر تشویش کا اظہار کرتے ہیں خونِ ناحق کی مذمت کرتے ہیں اور کہتے ہیں دونوں ممالک اندرونی مسائل کو مذاکرات کے ذریعے حل کریں اس لیے کہ وہ جانتے ہیں دونوں دوست ممالک اتنی سی بات پر خوش اور نازاں ہیں، چور کو چوری کا کہتے ہیں گھر والے کو بیدار رکھتے ہیں اگر پاکستان کے دوست ممالک ظلم وجبر کے خلاف کشمیریوں کی آوا زمیں آواز ملانیوالے چاہیں کہ کشمیر میں خون کی ہولی بند ہوجائے تو دوست ممالک اپنے سفارتکارعملے کو واپس بلالیں بھارت پر سفارتی دباؤ ڈالیں پاکستان کی طرح بھارت سے تجارتی معاہدے منسوخ کر دیں کشمیریوں کو اپنے وجود کا فیصلہ کرنے کے حق کا دفاع کریں ۔

لیکن وہ ایسا نہیں کریں گے وہ پاکستان اور کشمیریوں کیلئے اپنے ملک کو تنہا نہیں کریں گے اس لیے کہ وہ جانتے ہیں کہ امریکہ اور برطانیہ کی سیاست کو وہ دوستی نبھاتے ہیں شخصیات سے صرف ذاتی مفادات کیلئے وہ اپنوں کا خون کرنے سے بھی باز نہیں آتے ۔دنیائے اسلام کو بندوق کی گولی کے سامنے رکھنے کیلئے امریکہ نے 9/11کا ڈرامہ رچایا ۔یہ کارروائی یہودیوں کی تھی ٹاور پر حملے کے دن یہودی دفاتر نہیں آئے تھے صرف وہ امریکی اور غیر امریکی آئے تھے جو بے خبر تھے۔

پاکستان میں اسلامی بلاک کے ہیروذوالفقار علی بھٹو کی شہادت اور افغانستان میں اپنے قدم جمانے کے بعد اسامہ بن لادن کو غائب کر دیا اور جنرل ضیاء الحق کو اپنے ہی امریکی جرنیلوں کیساتھ راکھ کر دیا تاکہ نہ رہے بانس نہ بجے بانسری ۔
اُسامہ بن لادن کی تلاش میں پاکستان کی عوام کو دہشت گردی کی آگ میں جھونک دیا اورجب اپنے حدف کے قریب پہنچا تو روپوش رکھے گئے اُسامہ بن لادن کو پاکستان سے اُٹھا کر سمندر میں زندہ غرق کر دیا اور پاکستان کی سرزمین پر دہشت گردی کے شعلے بھڑکادئیے اور اب کشمیر میں آگ لگادی ۔

وزیر اعظم پاکستان سے ملاقات میں امریکہ صدر نے کہا اگر آپ چاہیں تو کشمیر کے مسئلے پر بات کروں عمران خان نے کہا اگر ایسا کریں تو لاکھوں ہاتھ تمہارے لیے دعا کریں گے یہ دبی چنگاری کو بھڑکانے کیلئے ایک گیم تھی مودی کیساتھ !! مودی نے بہانا بنایا اور اپنی اصلیت کے برملا اظہار کیلئے جموں وکشمیر کو جیل میں تبدیل کر دیا لیکن اگر بھارت چاہتا ہے کہ وہ کشمیریوں کی آواز حق کو دبادیں گے تو ایسا ممکن نہیں کیونکہ آج کے کشمیری اپنے آباؤاجداد کے خون کو کسی طور بھی نظر انداز نہیں کر سکتے وہ مقتل میں پیدا ہوئے ہیں شہادت اُن کی منزل ہے اگر امریکہ جیسی سپرطاقت افغانستان میں 18سال ک جنگ میں شکست کے بعد راہِ فرار اختیار کر رہا ہے !! یہ بھارت کیلئے ایک پیغام ہے اس لیے بہتر ہوگا کہ انسانیت کے خو ن کی بجائے اپنے ہی ملک کی ایک اداکارہ رانی مکھر جی کی تجویز پر غور کریں ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Kashmir ke faislay ka wahid hal referendum is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 16 August 2019 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.