نواز شریف اور مریم نواز کا ”سیاسی کردار“محدود کرنے پر اصرار

نوازشریف اور شہباز شریف کو ملنے والا”عدالتی ریلیف“حکومت کے لئے پریشانی کا باعث بن گیا اسٹیبلشمنٹ میاں شہباز شریف کے موثر”سیاسی کردار“کی مخالفت نہیں کررہی

جمعرات 18 اپریل 2019

Nawaz shareef aur maryam Nawaz ka siyasi kirdaar mehdood karne par israar
 نوازرضا اسلام آباد
پاکستان مسلم لیگ(ن)اور پاکستان پیپلز پارٹی کی ”اعلیٰ قیادت “اور”مقتدرحلقوں“کے درمیان ”مفاہمت“پیدا کرنے کے لئے ”رابطوں“بارے میں افواہ نے حکومتی حلقوں میں ”اضطراب“کی کیفیت پیدا کردی ہے۔پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف کو ملنے والا”عدالتی ریلیف “حکومت کے لئے پریشانی کا باعث بن گیا ہے یہی وجہ ہے پاکستان تحریک انصاف نے پاکستان مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت کے خلاف”میڈیا وار“تیز کردی ہے ۔


وفاقی وزراء کو اپوزیشن کی دو بڑی جماعتوں کے قائدین کے خلاف بیان بازی اور الزام تراشی کا
”ٹاسک“دے دیا گیا ہے۔دوسری طرف نیب کی جانب سے اب تک آمدن سے زائد اثاثہ جات میاں شہباز شریف کے خلاف بنائے گئے مقدمات میں کوئی بڑی”کامیابی“حاصل نہیں کر پائی تو شریف فیملی کی خواتین کو بھی طلب کر لیا لیکن بھلا ہو چےئرمین نیب کا جنہوں نے شریف فیملی کی خواتین کی طلبی کے نوٹس کے منسوک کرکے ان کو سوالنامہ بھجوادیا۔

(جاری ہے)


اسی طرح آصف علی زرداری کے گرد بھی گھیراتنگ کیا جارہا ہے ۔وفاقی وزراء نے”شریف و زرداری “فیملی کے خلاف پریس کانفرنسوں پر زوردے رکھا ہے اور عوام کو یہ باور کرانے کی کوشش کررہے ہیں کہ آج ملک کوجو مسائل درپیش ہیں اس کی ذمہ دار میاں نواز شریف اور آصف علی زرداری ہیں ۔وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات فواد حسین چوہدری نے تو”شریف وزرداری“فیملی بارے میں ”ایکسپرٹ“کی شہرت حاصل کرلی گئی ہے انہوں نے شریف وزرداری خاندان کو مہنگائی کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ”پاکستان میں شریف خاندان نے ملک میں کرپشن کی داغ بیل ڈالی،”پیٹی بند“بھائی اس سے زیادہ تیز نکلے اور پورا بینک ہی خرید کر سندھ میں ایک نیٹ ورک بنایا گیا“ان کا موقف ہے کہ”کرپشن کے خلاف جنگ پوری قوم کا فرض ہے،کسی سے سیاسی انتقام نہیں لیا جارہا“وہ اس بات کا بھی دعویٰ کرتے ہیں کہ”شریف خاندان کے خلاف تحقیقات شفاف انداز میں کی جارہی ہیں آصف زرداری نے کرپشن کو جدت بخشی ،اسحاق ڈارنے جعلی اکاؤنٹس بنائے اور منی لانڈرنگ کو متعارف کر ایا“۔


پاکستان مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اور نگزیب جنہیں مسلم لیگی حلقوں میں ”شیرنی“کے نام سے یاد کیا جاتا ہے وہ ہر وقت وزیراعظم اور وزراء کے بیانات اور پریس کا نفرنسوں کا جواب دینے کے لئے تیار بیٹھی ہوتی ہیں انہوں نے فواد حسین چوہدری کی پریس کانفرنس کے فوری بعد اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ”وہی کنٹینروالے الزامات عائد کئے جارہے ہیں ،حکومت کے پاس منی لانڈرنگ کے کوئی ثبوت ہیں تو کاروائی کیوں نہیں کرتی؟حکمران چاہتے ہیں کہ ان کی نالائقی ،علیمہ باجی کی چوری اور جہانگیر ترین کی منی لانڈرنگ پر کوئی سوال نہ اٹھائے ۔


حکومت کی طرف سے پاکستان مسلم لیگ (ن)اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کے خلاف اس لئے نئے ریفرنس تیار کئے جارہے ہیں کہ پہلے سے دائرریفرنسوں میں کچھ بھی ثابت نہیں کیا جا سکا۔حکومت نیب کی مدد سے شریف وآصف علی زرداری فیملی کا”گھیرا“تنگ کرنے کی کوشش کررہی ہے عمران حکومت پاکستان کی دوبڑی سیاسی جماعتوں کی قیادت کوکوئی”ریلیف “دینے کے لئے تیار نہیں ان کو عدلیہ سے ملنے والے”ریلیف“کی راہ میں رکاوٹیں ڈال رہی ہے۔


یہ بات قابل ذکر ہے کہ ”ایسٹیبلشمنٹ موجودہ جمہوری نظام کو چلتا دیکھنا چاہتی ہے اگر اپوزیشن وفاق اور پنجاب میں ”ان ہاؤس“تبدیلی کی کوئی کوشش کرتی ہے تو ایسٹیبلشمنٹ غیر جانبدار رہے گی تاہم وہ عوام کو سڑکوں پر لانے کی بجائے”پارلیمانی نظام“کو چلتا دیکھنا چاہتی ہے پاکستان مسلم لیگ(ن)کی اعلیٰ قیادت کو جماعت میں ”بائیں بازو “کے عناصر کارول محدود کرنے کا مشورہ دیا جارہا ہے ۔

اسی طرح اسے پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کے سر براہ محمد خان اچکزئی سے بھی”فاصلہ“رکھنے کا کہا جارہا ہے
۔
ایسٹیبلشمنٹ سیاسی جماعتوں کے سڑکوں پر آکر حکومت عدم استحکام کا شکار کرنے کے حق میں نہیں لیکن یہ بات پاکستان کی دو بڑی سیاسی جماعتوں کو باورکرادی گئی ہے کہ اگر وہ ”ان ہاؤس“تبدیلی لانے کے لئے کوئی سیاسی ایڈونچرکریں گے تو ایسٹیبلشمنٹ غیر جانبدار رہے گی۔

سردست پاکستان مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت سے مقتدر حلقوں کے رابطوں کا کوئی نتیجہ سامنے نہیں آیا تاہم یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ مستقبل قریب میں پاکستان مسلم لیگ(ن)کے قائد محمد نوازشریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کا ”سیاسی کردار“محدود کرنے پر اصرار کیا جارہا ہے لیکن میاں نواز شریف کسی صورت بھی اپنے اوپر کوئی پابندی قبول کرنے کے لئے تیار نہیں ۔


وہ پاکستان مسلم لیگ ن کو”لاوارث“چھوڑ کر باہر جانے کے لئے بھی تیار نہیں وہ پاکستان کے اندررہ کر مسلم لیگی کارکنوں کے لئے”سورس آف پاور“بننا چاہتے ہیں تاہم وہ فی الحال موجودہ حکومت کو ”گرانے “کیلئے فی الحال کسی تحریک کا حصہ نہیں بننا چاہتے۔ایسٹیبلشمنٹ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ میاں شہباز شریف کے موثر ”سیاسی کردار “‘کی مخالفت نہیں کررہی ۔

چونکہ موجودہ حکومت ”آن بورڈ“نہیں ہے ۔مقتدر حلقوں کی جانب سے اپنے طور پر رابطے کئے جارہے ہیں ۔جن کے نتائج سامنے آرہے ہیں ۔
یہی وجہ ہے کہ حکومت پریشانی کے عالم میں ”شریف اور زرداری “فیملی کو ملنے والے”ریلیف “پر شدید ردعمل کا اظہار کررہی ہے ۔وفاقی کابینہ کے حالیہ اجلاس میں ایمنسٹی سکیم پر خوب لے دے ہوئی وفاقی وزیرخزانہ واقتصادی امور اسد عمر”گرم پانیوں“میں ہیں۔

انہیں حکومت کی تمام ناکامیوں کا ذمہ دار قرار دے ان سے جان چھڑانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں اپوزیشن نے قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاسوں میں ایمنسٹی سکیم کے نفاذ اور مہنگائی کے خلاف شدید احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا ہے اس سلسلے میں ایوان زیریں اور ایوان بالا کے اجلاسوں سے قبل اپوزیشن جماعتوں کے اجلاس منعقد ہوں گے پاکستان مسلم لیگ (ن)کی جانب سے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف سے لندن رابطہ کیا گیا ہے ان کی پاکستان واپسی کے بارے شیڈول معلوم کیا گیا ہے ان سے کہا گیا ہے وہ قومی اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر اسلام آباد میں موجود ہوں تاہم ان کی فوری واپسی کے بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا۔


اسی طرح اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے پاکستان پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت آصف علی زرداری اور بلاول بھٹوزرداری سے بھی کہا گیا ہے وہ قومی اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر پارلیمنٹ میں موجود ہوں ۔
اپوزیشن نے پارلیمنٹ میں حکومت کو ”ٹف ٹائم“دینے کا فیصلہ کیا ہے ۔سپیکر حکومت اور اپوزیشن کے درمیان تعلقات کار بحال کرانے میں کامیاب نہیں ہوئے۔

وزیر اعظم عمران خان الیکشن کمیشن کے دوارکان کی نامزدگی پر قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف سے ”بالمشافہ“مشاورت کرنے کے لئے تیار نہیں جبکہ اپوزیشن وزیر اعظم عمران خان کا پارلیمنٹ میں خیر مقدم کرنے کے لئے تیار نہیں اس لئے قومی اسمبلی کے 22اپریل2019ء کو شروع ہونے والے سیشن میں بھی وزیراعظم عمران خان کے آنے کاامکان نہیں ۔


اگر چہ چےئرمین نیب نے شریف فیملی کی خواتین کونیب طلبی کے نوٹس جاری کئے جانے پر برہمی کا اظہار کیا ہے تاہم شریف فیملی کو تحقیقات طلب کرنے کا معاملہ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں اٹھایا جائے گا۔پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں اپوزیشن کے پیش نظر دونوں ایوانوں کے ”کسٹوڈین“ہاؤس بزنس کمیٹیوں کے اجلاسوں میں کارروائی پرامن طور پر چلانے کے لئے اپنا اثر ورسوخ استعمال کریں گے لیکن حکومت اور اپوزیشن کے درمیان”خوشگوار تعلقات“نہ ہونے کی وجہ سے دونوں ایوانوں کے ماحول میں تلخی حاوی رہے گی۔


پچھلے چند دنوں سے وفاقی کابینہ میں رد وبدل کی افواہ گردش کررہی ہے اگر چہ حکومتی ترجمان نے اس افواہ کی تردید کی ہے لیکن اس بارے میں بعض وزراء کے معنی خیز بیانات سے وفاقی کابینہ میں ردوبدل کی افواہ کو تقویت ملی ہے وفاقی کابینہ کے ہر اجلاس کا موضوع گفتگو بڑھتی ہوئی ”مہنگائی “ہے آنے والے دنوں میں مہنگائی میں مزید اضافہ کا امکان ہے جب کہ حکومتی ترجمان فوادحسین چوہدری نے صبح شام ایک ہی رٹ لگا رکھی ہے کہ”اگر زرداری اور شریف خاندان لوٹی ہوئی ملکی دولت واپس کردیں تو ملک میں مہنگائی نہیں ہوگی“۔


حکومت زیادہ عرصہ تک ماضی کی حکومتوں کو موردالزام ٹھہرا کر اپنے آپ کو بری الذمہ قرار نہیں دے سکتی ،مہنگائی سے پیدا ہونے والااضطراب بالآخر عوامی تحریک کا باعث بن سکتا ہے قبل اس کے کہ عوام میں بے چینی اور اضطراب ایجی ٹیشن کی شکل اختیار کرلے حکومت کو عوام کو دور وٹی کی بجائے ایک روٹی کھانے کا مشورہ دینے کی بجائے مہنگائی پر قابو پانے کے لئے موثر اقدامات کرنے چاہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Nawaz shareef aur maryam Nawaz ka siyasi kirdaar mehdood karne par israar is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 18 April 2019 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.