پاک سعودی دوستی تاریخ کے آئینے میں

سعودی عرب نے اس لازاول دوستی کو ہمیشہ عملی جامہ پہنانے میں اہم کردار اداکرتے رہے پاکستان کی تعمیروترقی اور خوشحالی کے لئے درجنوں مرتبہ سعودی عرب نے تیل کم سے کم قیمتوں میں یاپھر تحفةََ دیئے تاکہ پاکستان ملکی بحران سے نکل سکے

mufti mohiuddin ahmed mansoori مفتی محی الدین احمد منصوری منگل 19 فروری 2019

pak Saudi dosti tareekh ke aaine mein
روئے زمین کی مقدس ترین سرزمین عالم اسلام کا ڈھرکتاہوا دل سعودی عرب کی عزت وشرف کسی ذی ہوش مسلمان پرمخفی نہیں کیوناہو وہاں مسلمانوں کے دومتبرک ومقدس روحانی وتاریخی مقامات مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کی صورت میں موجودہے۔ دنیامیں موجود ہرمسلمان کی دلی خواہش ہے کہ حرمین شریفین کی زیارت اسے نصیب ہو۔ پاکستان اور سعودی عرب کا دوستانہ رشتہ اور تعلقات کی تاریخ اتنی ہی پرانی ہے جتنی ان ملکوں کی تاریخ۔

سعودی عرب نے ہر کڑے اور مشکل حالات میں پاکستان کابھرپور ساتھ دیا۔ 
پاکستان نے بھی ہمیشہ دوستی کابھرم رکھتے ہوئے حرمین شریفین کے تحفظ اور سعودی عرب کے دفاع کے لئے لبیک کہا۔ سعودی عرب اپنی ترقی کے ابتدائی دنوں سے ہی پاکستان کے خیرخواہ نظرآتے ہیں ۔شاہ سعود وہ پہلے فرمانرواہے جنہوں نے پاکستان کی جانب دوستی کاہاتھ بڑھایاجووقت کے ساتھ مضبوط سے مضبوط ترہوتے گئے ۔

(جاری ہے)

1951ء میں پہلی مرتبہ شاہ سعود پاکستان تشریف لائے اور پاکستان کے ساتھ پہلامعاہدہ کیا شاہ سعود کے بعد شاہ فیصل شہید نے اس دوستی کومزید فروغ دیا۔ 1965ء کی پاک بھارت جنگ کے موقع پرسعودی عرب نے بڑے پیمانے پر پاکستان کی مددکی ساتھ ہی مسئلہ کشمیر پر تمام تردباو کومسترد کرتے ہوئے سعودی عرب نے کھل کر عالمی میدان میں پاکستان کی موقف کی تائیدکی۔

عالم اسلام کے اتحاد کے داعی اور عالم اسلام کے محبوب ترین لیڈر شاہ فیصل 1966ء میں پہلی مرتبہ پاکستان تشریف لائے آپ نے اس دورے میں جہاں ملکی مفادمیں اور بہت سے معاہدہ کئے پاکستان کے مسلمانوں کو جامع مسجد شاہ فیصل کی صورت میں دیدہ زیب دلفریب مسجد کاتحفہ دیا جوکہ فن تعمیر کانایاب شاہکارہے۔
1967ء میں سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان پہلا فوجی معاہدہ ہوا جس کے تحت سعودی عرب کی بحری اور فضائی افواج کی تربیت کاکام پاکستان کی افواج کوسونپاگیا۔

1968ء میں سعودی عرب نے معاہدہ کے عین مطابق برطانوی ہوابازوں اورفنی ماہرین کورخصت کرکے پاکستانی ماہرین کی خدمات حاصل کیں۔ 1973ء میں جب ملک خداداد میں سیلاب آیا اور سوات سمیت خیبرپختونخوا کے کئی علاقے تباہ ہوگئے اس مشکل وقت میں شاہ فیصل نے پاکستان کی بھرپورمالی مددکی، بعد ازاں سوات کے زلزلہ زدگان کی بحالی تعمیر وترقی کیلئے ایک کڑوڑ ڈالرکاعطیہ دیا۔

 
دوسری اسلامی سربراہی کانفرس 1974ء میں پاکستان میں منعقدہوا ، دوسری اسلامی سربراہی کانفرس کاپاکستان میں انعقاد سعودی بادشاہ شاہ فیصل شہید ہی کی فیاضانہ مالی تعاون اور سرپرستی کانتیجہ تھا۔ اسلامی سربراہی کانفرنس کے دوران پاکستانیوں کی جانب سے شاہ فیصل کاعقیدت سے بھرپرتپاک استقبال تاریخ کاسنہراباب ہے۔ شاہ فیصل کے شہادت کے بعد بھی تعلقات کی گہرائی بڑھتی ہی رہی ، جنرل ضیاء لحق مرحوم کے ساتھ سعودی فرمانروا اور ولی عہد کے تعلقات مثالی رہے دین سے قربت ہونے کی وجہ سے جنرل صاحب کی عرب کے دینی طبقہ خاص کرکے حرم شریف کے اماموں کے ساتھ غیرمعمولی مراسم قائم تھے۔

محترمہ بے نظیر بھٹو اور میاں محمد نواز شریف کے ادوار میں بھی پاک عرب تعلقات مستحکم رہے ۔ 2006ء میں جنرل پرویز مشرف کے دورِ حکومت میں سعودی فرمانروا شاہ عبداللہ کاپاکستان میں پاکستان میں والہانہ استقبال اسی مثالی دوستی کی کڑی ہے۔ میاں محمدنوازشریف سے سعودی حکومت اور شاہی خاندان کی دوستی و تعلقات کاقصہ ہرخاص وعام کے زبان پر عام ہے۔

سعودی عرب نے اس لازاول دوستی کو ہمیشہ عملی جامہ پہنانے میں اہم کردار اداکرتے رہے پاکستان کی تعمیروترقی اور خوشحالی کے لئے درجنوں مرتبہ سعودی عرب نے تیل کم سے کم قیمتوں میں یاپھر تحفةََ دیئے تاکہ پاکستان ملکی بحران سے نکل سکے ۔ ہم اس حقیقت کوبھی فراموش نہیں کرسکتے کہ اگرآج ہم مسلم دنیاکی واحد ایٹمی طاقت ہیں تواس کے پیچھے بھی کہی ناکہی سعودی عرب کا اہم ترین کردار ہے۔

 28 مئی 1998 میں پاکستان کی جانب سے ایٹمی دھماکوں کے بعدجب دنیائے کفرنے پاکستان کوتنہاکرنے کی کوشش کی تو سعودی عرب نے دستِ بازو بن کر پاکستان کوسہارادیا۔یہ تاریخی حقیقت ہے کہ سعودی عرب کے تمام بادشاہ اورشہزادے پاکستان کے خیرخواہ ہیں اور تھے۔ وزیراعظم عمران خان کی دعوت پر سعودی ولی عہد شہزادہ محمدبن سلمان کا حالیہ دورہ انتہائی اہمیت کاحامل ہے اس سے قطعی نظر کہ ڈیل کس حکومت نے کی اور معاملات کب طے پائے، اس دورے سے دونوں ملکوں کی بنیادی اور اقتصادی تعلقات مزیدمضبوط ہونگے اور ملکی معیشت کو پنپنے کا بھرپورموقع ملے گا۔ اللہ تعالٰی پاکستان اور سعودی عرب کی دوستی کوتاقیامت قائم ودائم رکھیں یقیناََ اس کافائدہ عالمِ اسلام کوبھی ہوتارہے گا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

pak Saudi dosti tareekh ke aaine mein is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 19 February 2019 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.