
”یوم یکجہتی کشمیر“شہادتوں اور وفاؤں کے تجدید عہد کا دن
خطے میں قیام امن کیلئے اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے اداروں کو بھارتی مظالم کی روک تھام یقینی بنانا ہو گی
جمعرات 4 فروری 2021

بھارت کے جنگی جنون نے پاکستان ہی نہیں دنیا کے امن و سلامتی کو سنگین خطرات سے دوچار کر رکھا ہے۔ہندو انتہاء پسندوں کی نمائندہ حکومت کے دور میں اقوام عالم کو علاقائی اور عالمی امن و سلامتی کو بچانے کی بجا طور پر فکر لاحق ہوئی ہے۔برطانوی و یورپی ارکان پارلیمنٹ اور انسانی حقوق کی تنظیموں کا جموں و کشمیر میں غیر قانونی پابندیوں اور بھارت میں بچوں اور بوڑھوں پر سرعام تشدد،جبری گمشدگیاں اور خواتین کی عصمت دری پر اظہار افسوس نام نہاد جمہوریت کے علمبردار مودی کے منہ پر طمانچہ ہے ۔اس بات میں کوئی دورائے نہیں ہیں کہ امریکی آشیرباد پر ہی بھارت نے کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کرکے اسے بھارت میں ضم کیا گیا۔
(جاری ہے)
مودی حکومت نے آبی جارحیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے بگلیہاڑ ڈیم کے ذریعے پاکستان کے حصے کا پانی مکمل روک رکھا ہے جس کے بعد ہیڈ مرالہ کے مقام پر دریائے چناب میں پانی کی آمد صرف 5 ہزار 287 کیوسک رہ گئی ہے،دریائے چناب کا 95 فیصد حصہ خشک ہو چکا ہے جبکہ 2 نہریں راوی لنک اور مرالہ بھی مکمل طور پر بند پڑی ہیں۔
پاکستان اور بھارت کے تعلقات ہمیشہ سے ہی مسئلہ کشمیر کے حل سے مشروط رہے ہیں،یہ ایک اٹل حقیقت ہے کہ جب تک بھارت مقبوضہ وادی کو اٹوٹ انگ قرار دیتا رہے گا ان تعلقات میں بہتری نہیں آئے گی کیونکہ کشمیر پاکستان کی شہہ رگ ہے جس کا واضح ثبوت یہ ہے کہ کشمیری آج بھی شہداء کو پاکستانی پرچم میں دفنا کر قبر پر پاکستان کا سبز ہلالی علم لہرا رہے ہیں۔مودی حکومت مقبوضہ وادی میں نہتے کشمیریوں اور ایل او سی پر ہٹ دھرمی کا جو مظاہرہ کر رہی ہے وہ اب کسی سے ڈھکا چھپا نہیں رہا جوں جوں وقت تیزی کے ساتھ گزر رہا ہے ویسے ہی بھارت کا مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب ہوتا جا رہا ہے۔بھارتی فوج کی بلا اشتعال فائرنگ سے ہندو انتہا پسندانہ اور دہشت گردانہ عزائم دنیا پر مکمل بے نقاب ہو چکے ہیں جس کا اعتراف اب اقوام عالم بھی کر رہی ہیں۔پاکستان نے ہمیشہ خطے میں قیام امن کیلئے بھرپور کردار ادا کرتے ہوئے بھارتی کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھایا ہے لیکن مودی سرکار اپنے جنگی جنون اور جارحیت کے نئے ریکارڈ قائم کر رہی ہے،گزشتہ برس بھارتی فوج نے سینکڑوں مرتبہ ایل او سی پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بچوں سمیت سینکڑوں افراد کو شہید کیا۔انتہاء پسند جماعت سے تعلق رکھنے والے وزیراعظم نریندر مودی کی شرانگیز تقاریر اور مسلمانوں کے خلاف نفرت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں رہی۔
5 فوری یوم یکجہتی کشمیر،شہادتوں اور وفاؤں کے تجدید عہد کا دن ہے،ہمارا یہ ایمان ہے کہ ایک دن خون شہیداں اک دن ضرور رنگ لائے گا،آزادی کا سورج جلد طلوع ہو گا،دنیا کے کونے کونے میں بسنے والے پاکستانی اور کشمیری اس عزم کے ساتھ کہ”میرے وطن تیری جنت میں آئیں گے اک دن،ستم کداؤں سے تجھ کر چھڑائیں گے اک دن“ کے ساتھ تحریک آزادی کیلئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں۔ پاکستان اسلام کا قلعہ اور ایٹمی صلاحیتوں سے مالا مال ملک ہے جس کا میزائل نیٹ ورک لمحہ بھر میں دشمن کے دانت کھٹے کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔پاک افواج وطن کو در پیش دفاعی اور سلامتی کے چیلنجز سے آگاہ ہونے کے ساتھ ساتھ ہر محاذ پر در پیش خطرات کو شکست دینے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔بھارت کے جارحانہ عزائم پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبے کو ثبوتاژ کرنے کیلئے ہیں کیونکہ ”بنیئے“ کو ہمالیہ کے پہاڑوں سے بلند پاک چین دوستی ہضم نہیں ہو رہی۔ایل او سی پر جارحیت اور بلوچستان اور فاٹا میں دہشت گردی کے واقعات میں ملوث ہونے کے مقاصد پاکستان کو کشمیریوں کی استصواب رائے کے بنیادی حق کی حمایت سے دستبردار کرانا اور سی پیک منصوبے کو روکنا ہے۔کشمیری کسی بھی صورت اپنے حق خودارادیت کی جدوجہد سے دستبردار ہونے کو تیار نہیں،کشمیریوں کی تیسری نسل قابض بھارتی فوج کا پتھروں سے مقابلہ کر رہی ہے جس سے مقبوضہ وادی میں موجود قابض بھارتی فوج کا مورال اب انتہائی پست ہو چکا ہے۔ بھارت 73 برس میں لاکھوں کشمیریوں کو شہید کرنے،درجنوں کالے قوانین کے اطلاق و دیگر ہتھکنڈوں کے باوجود کشمیریوں کی تحریک آزادی کو نہیں دبا سکا۔ 9 لاکھ سے زائد سکیورٹی فورسز اہلکاروں کے پہر سے مقبوضہ وادی فوجی چھاؤنی میں تبدیل ہو چکی ہے۔
خون،زخم، اشکوں،بارود اور انگاروں سے بھری وادی انسانی حقوق کی علمبردار تنظیموں کو صدائیں دے رہی ہے۔بھارتی افواج سرچ آپریشن کے نام پر ظلم و بربریت کا بازار گرم کرتے ہوئے انسانی حقوق کی دھجیاں بکھیر رہی ہیں۔پیلٹ گنوں اور خودکار ہتھیاروں سے خون کی ہولی کھیلنے کا سلسلہ بدستور جاری ہے،مظلوم کشمیریوں کی آہ بکا،فریاد اور نالے ہر طرف سنائی دے رہے ہیں۔پاکستان حق خودارادیت کے لئے کشمیریوں کے ساتھ کھڑا ہے۔اقوام عالم بھارتی مظالم اور عزائم سے آگاہ ہو چکی ہے ایسے میں اب صرف مذمت اور تشویش پر ہی اکتفانہ کیا جائے بلکہ لائن آف کنٹرول،پاکستان،کشمیر اور بھارت میں جاری مودی حکومت کے مظالم کی روک تھام کیلئے عملی اقدمات کئے جائیں۔ مسئلہ کشمیر عالمی سطح پر تسلیم شدہ ہے جو عرصہ دراز سے سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر ہے۔برطانوی ارکان پارلیمنٹ کا یہ اعتراف کرنا کہ بھارتی قابض افواج نے کالے قوانین کا سہارا لے کر مقبوضہ جموں و کشمیر میں بنیادی حقوق سلب کر رکھے ہیں لمحہ فکریہ سے کم نہیں لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ اقوام متحدہ کی قرار دادوں پر عملدرآمد یقینی بنانے کیلئے ٹھوس اقدامات کرنا ہوں گے تاکہ مسئلہ کشمیر کے حل کے ساتھ ساتھ”سی پیک “اور”ون روڈ ون بیلٹ“ کی صورت میں خطے کے عوام کی ترقی و خوشحالی کے نادر موقع سے بھرپور طریقے سے استفادہ کیا جا سکے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
ٹکٹوں کے امیدواروں کی مجلس اورمیاں نواز شریف کا انداز سخن
-
ایک ہے بلا
-
عمران خان کی مقبولیت اور حکومت کو درپیش 2 چیلنج
-
”ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان“ کسان دوست پالیسیوں کا عکاس
-
بلدیاتی نظام پر سندھ حکومت اور اپوزیشن کی راہیں جدا
-
کرپشن کے خاتمے کی جدوجہد کو دھچکا
-
پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کا عزم
-
کسان سندھ حکومت کی احتجاجی تحریک میں شمولیت سے گریزاں
-
”اومیکرون“ خوف کے سائے پھر منڈلانے لگے
-
صوبوں کو اختیارات اور وسائل کی منصفانہ تقسیم وقت کا تقاضا
-
بلدیاتی نظام پر تحفظات اور سندھ حکومت کی ترجیحات
-
سپریم کورٹ میں پہلی خاتون جج کی تعیناتی سے نئی تاریخ رقم
مزید عنوان
Youm yakjehti ksshmir is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 04 February 2021 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.