’’دشمن کے کھٹّے دانت‘‘‎

بدھ 6 مئی 2020

Ahtesham Ul Haq Shami

احتشام الحق شامی

ملکی معیشت اور غیر ملکی زرِ مبادلہ کے ذ خائر کے حوالے سے تازہ ترین صورتِ حال پہلے ملاحظہ فرمائیں ۔ ملکی تاریخ میں سب سے زیادہ غیر ملکی قرضے اور نقد امداد لینے کے باوجود اس وقت ملک کے اسٹیٹ بینک میں غیر ملکی زرِ مبادلہ کے ذخائر صرف اٹھارہ ارب ڈالر کے لگ بھگ موجود ہیں ۔ یاد رہے سابقہ دشمنوں کو جب ووٹ کے زریعے شکست دینے کی پلاننگ کی جا رہی تھی تو اس وقت یعنی دو ہزار سترہ میں مذکورہ غیر ملکی زرِ مبادلہ سے زائد رقم قومی خزانے میں موجود تھی جبکہ تین سال قبل دشمن کے دانت کھٹے کرتے و قت ملک کی شرح نمو چھ اشاریہ دو فیصد تھی جو کہ دشمن کو ناکوں چنے چبوا کر اب فتح شدہ نیا پاکستان میں گر کر ایک اشاریہ چھ پرپہنچ چکی ہے ۔


ملکِ خداداد کے اقتدار پر تقریباً چالیس سال بلا شرکت ایرے غیرے، حکمرانی کرنے کے باوجود، دشمن کی توپوں کے منہ بند کرتے،دشمن کے دانت کھٹّے کرتے اور اسے ناکوں چنے چبواتے،پہلے آدھا ملک گنوایا،پھر سیاچن،کارگِل اور اب مقبوضہ کشمیر سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں ۔

(جاری ہے)

اس حوالے سے دورِ حاضر کے طالبِ علم بھی ،"حمود الرحمان کمیشن"،"ان دی لائن آف فائر"،"یہ خاموشی کہاں تک" اور"سپائی کرونیکلز" جیسی حقائق پر مبنی کتب سے آگاہی لے سکتے ہیں ۔


تین چار سال قبل جب دشمنوں نے حسبِ سابق حکم عدولی شروع کی تو پرانے پاکستان کو’’نیا پاکستان ‘‘ بنانے کی ٹھانی گئی جس کے لیئے دن رات محنت کم اور مشقّت زیادہ کی گئی،چشمِ فلک نے دیکھا کہ کس طرح جانفشانی کے ساتھ ریاست کے تمام اہم اور حساس امور پسِ پشت ڈال کر پوری تن دہی کے ساتھ دشمن کو ووٹ سے شکست دیتے ہوئے ہر حکم بجا لانے والوں کو پاکستان تحریکِ انصاف کے نام پر اقتدار کے ایوانوں میں لایا گیا اورجن’’ طریقوں ‘‘ سے لایا گیا اس کی تفصیل سے کون واقف نہیں ۔

لیکن پھر دشمن کو ووٹ سے شکست دیتے وقت یہ بھی دیکھا گیا کہ اس جنگ میں اپنے ہی ہتھیاروں اور حملوں سے اپنی ملکی معیشت اورخود مختاری پر کس قدر کاری ضرب پڑی ۔ ایسی کاری ضرب پڑی کہ دو سالوں سے مسلسل کوششوں کے باوجود آئی سی یو میں پڑی ملکی معیشت کو وینٹی لیٹر سے نہیں ہٹایا جا سکا ۔
ملکِ خداداد کے بیرونی دشمنوں سے زیادہ اس کے اندرونی دشمنوں کے دانت کھٹّے کرنا اور انہیں ناکوں چنے چبوانا ہماری روایت اور خاصہ رہا ہے ۔

جسے سابق آمر یحیٰ خان،ایوب خان،ضیاء الحق اور پرویز مشرف کے ادوارِ حکمرانی میں واضع طور پر دیکھا جا سکتا ہے لیکن دشمنانِ پاکستان کے دانت کھٹّے کرنے اور انہیں ناکوں چنے چبوانے کے لیئے مذکورہ آئین شکنوں اور ڈیکٹیٹروں سے حساب لینے کے بجائے انہیں پورے پروٹوکول اور اعزاز کے ساتھ اقتدار اور پھر سلامی دے کر دنیا سے رخصت کیا گیا ۔ اور یوں دشمن کی توپوں کا منہ بند کرنے لیئے عوام کے منتخب کردہ نمائندوں کو سر نہ جھکانے کی پاداش میں پھانسی، جیلیں اورجلاوطنیاں دے کر کامیابیاں اور کامرانیاں محسوس کی گئیں ۔

یہ سلسلہ ابھی جاری ہے ۔
’’ اندرونی دشمنوں ‘‘ کو ہر کچھ عرصہ بعد چاروں شانے چت کر کے ہمیشہ اپنی اہمیت کا احساس بھی بخوبی دلانا لازمی ہوتا ہے، چنانچہ ابھی چند ماہ قبل ہی اسی فتح شدہ نیا پاکستان میں ،آذاد کشمیر میں عوام علاقہ کی جانب سے پکڑے جانے والے بھارتی حملہ آور، پائلٹ ابھی نندن کو چند گھنٹوں کے اندر اندر نیا سوٹ بوٹ پہنا کر ازلی دشمن بھارت کے حوالے کر کے اس کے دانت کھٹّے کیئے گئے تھے ۔

جبکہ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادو کو بھی دشمن کے دانت کھٹّے کرتے ہوئے کسی نہ کسی طریقے سے بھارت کے حوالے کرنے کے امکانات روشن ہیں ۔
تین دن قبل بھی سانحہ ساہیوال کے ملزمان کو بری کر کے دشمن کے دانت کھٹّے کیئے گئے،جبکہ ساتھ ہی ساتھ وزیرِا عظم ہیلی کاپٹر ریفرنس،پی ٹی وی حملہ اور پی ٹی آئی منی لانڈرنگ کیس کو دبا کر بھی دشمنانِ پاکستان کی توپوں کو خاموش کیا گیا ۔


سابقہ دشمنوں کے دانت کھٹّے کرنے اور ان کی توپوں کو خاموش کرنے کے لیئے انہیں بے بنیاد مقدمات میں ملوث کر کے جیلوں میں ڈالا گیا ۔ دشمنِ اوّل، نواز شریف مجموعی طور پر کل ملا کر تیرہ برس کے قریب اقتدار میں رہا جس میں سات سال بحثیت وزیرِا عظم کا عرصہ بھی شامل ہے لیکن اس سے سّتر سالوں کا حساب کتاب لیا گیا ۔ اسے ناکوں چنے چبوانے کے لیئے اس کے موحوم والد اور بھائی کی قبر سے بھی پائی پائی کا حساب لیا گیا لیکن جب کوئی بہانہ اور کرپشن کا ثبوت نہیں ملا تو پانامہ اور پھر اقامہ کے بہانے نہ صرف اقتدار سے باہر نکالا گیا بلکہ نواز شریف،اس کے خاندان اور ساتھیوں کو نشانِ عبرت بنانے کے لیئے تمام تر ریاستی ہتھکنڈے استعمال کیئے گئے ۔


سابقہ دشمنوں کی چوریاں سامنے لانے کے لیئے ایک بیرسٹر شہزاد اکبر المعروف شرلاک ہومزکو بھی بھرتی کیا گیا جو دو سال سے پریس کانفرنسیں سجا کر اور کاغذ لہرا لہرا کر قوم کو بے وقوف بنا رہاہے،لیکن ابھی تک کسی بھی دشمن کے خلاف کوئی ریفرنس تک نہیں بنایا جا سکا اور نہ ہی عدالتوں میں کوئی ٹھوس ثبوت پیش کیا جا سکا ہے جبکہ دوسری جانب خود حملہ آوروں کی چوریاں اور ڈکیتیاں تیزی سے منظرِ عام پر آتی جا رہی ہیں ،حالیہ چینی اور آٹا اسکینڈل ، مشہورِ زمانہ سو ارب روپے والا نامکمل پشاور بی آر ٹی پراجیکٹ،مالم جبہ کیس،بلین سونامی ٹری اور اب کرونا وائرس کے حوالے سے ملنے والی عالمی امداد جس میں عوام کے نام پر کروڑوں نہیں اربوں روپے لوٹے گئے لیکن اعلی عدالتوں سمیت ہر جانب خاموشی طاری ہے،ہر سو ہو کا عالم ہے ۔

کیونکہ دشمن کے دانت کھٹّے کیئے گئے ہیں ۔
اب ملکِ خداداد میں پارلیمانی جمہوریت کے دانت کھٹّے کرنے کے لیئے "صدارتی نظام" لانے کی راہیں ہموار کی جا رہی ہیں ،تنخواہ دار میڈیا پرسنز ،کالم نویسوں اور دونشوروں کے زریعے پاکستان میں صدارتی نظام کے قیام کے لیئے مشقت کی جا رہی ہے،گو کہ ملک میں صدارتی نظام کا تجربہ ایوبی دور میں بری طرح ناکام ہو چکا لیکن ایک مرتبہ اور دشمن کے دانت کھٹّے کرنے میں کیا مظائقہ ہے؟ ۔
ابھی محازِ جنگ کی چند جھلکیاں پیش کی ہیں ۔ ملک دشمنوں کے دانت کھٹّے کرنے اور ان کی توپوں کو خاموش کرنے کی  جنگ ابھی جاری رہے گی.

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :