
نامہ اعمال !!!
جمعہ 29 مارچ 2019

عائشہ نور
اسٹیٹ بینک نے پاکستان کی تاریخ میں پہلی باراتنی بڑی تعداد میں کرنسی نوٹ چھاپے ہیں اور مہنگائی میں ریکارڈ اضافے کی وارننگ بھی جاری کی ہے۔
(جاری ہے)
مرکزمیں وزیراعظم عمران خان نے اراکین پارلیمنٹ کو ترقیاتی فنڈز کے اجراء کی منظوری دے دی ہے۔ وزیراعظم عمران خان برسراقتدار آنے سے قبل اراکین پارلیمنٹ کو ترقیاتی فنڈز دینےکے خلاف تھے۔ حصولِ اقتدار کے بعد ایسا یوٹرن یقیناً ناقابلِ فہم ہے ۔ یاد رہے کہ اراکینِ پارلیمنٹ کو ترقیاتی فنڈزکااجراء پارلیمانی نظام میں کرپشن کی بنیاد سمجھا جاتا ہے۔ عمران خان کو چاہیے تھا کہ وہ بلدیاتی حکومتوں کے نظام کو مضبوط بناتے اور ترقیاتی فنڈز بلدیاتی اداروں کو جاری کیے جاتے ۔ پارلیمانی نظام میں پارلیمان صرف قانون سازی کرتی ہے اور اراکینِ پارلیمان کو صرف تنخواہ دی جاتی ہے۔ یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے ایسا یوٹرن کیوں لیا؟؟؟
اگر نظام کوٹھیک کرنےاور اصلاحات کےلیے موجودہ حکومت تاحال کوئی قابلِ ذکر اصلاحاتی بل پارلیمان میں پیش نہیں کرسکی ہے۔
19 جنوری کو ہونے والے سانحہ ساہیوال کے بعد پنجاب پولیس میں اصلاحات کا فیصلہ ہوا تھا اور ایک کمیٹی بنی تھی۔ مگر پنجاب پولیس میں اصلاحات کےلیے ابھی تک کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی ہے۔ اس کے برعکس سی ٹی ڈی کے اس گھناؤنے جرم پر پردہ ڈالنے کےلیے کرائم سین غائب اور سارے ثبوت مٹا دئیے گئے ہیں ۔ یہ ہی نہیں خفیہ ہاتھوں نے فرانزک ایکسپرٹ سے ملی بھگت کے ذریعے ڈی وی آر کی ہارڈ ڈرائیو تبدیل کرادی تاکہ یہ معلوم نہ ہوسکے
کہ کس نے کس کو کب کال کرکے کیا احکامات دئیے تھے ؟ 14فروری کو لاہورہائی کورٹ نے سانحہ ساہیوال کی جوڈیشل انکوائری 30 روز میں مکمل کرکے رپورٹ پیش کاحکم جاری کیاتھا ۔ ایک ماہ گزر گیا مگر رزلٹ صفر ۔ وزیراعظم عمران خان نے برسراقتدار آنے قبل عوام کو فوری اور سستا انصاف فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا ۔ جب سانحہ ساہیوال پرشدید عوامی ردعمل سامنےآیاتووزیراعظم نےمعاملےکافوری نوٹس بھی لیا ۔ اس کےباوجود سانحہ ساہیوال کیوں دبادیاگیا ؟ جبکہ قوم پرامید تھی کہ نئےپاکستان میں سانحہ ساہیوال کوایک مثال بنایا جائے گااورذمہ داران کوقرارواقعی سزاہوگی۔ مگراس برعکس نئےپاکستان میں بھی سانحہ ساہیوال میں انصاف ہوتا دکھائی نہیں دےرہاہے۔
سپریم کورٹ نے ملک ریاض کی جانب سے 460 ارب روپے7سالوں کی اقساط میں دینےکی پیشکش قبول کی ہے۔ ملک ریاض نے کھربوں کی کرپشن کررکھی ہے اور جو رقم ملک ریاض نے دینے کی پیشکش کی ہے وہ تو آٹے میں نمک کے برابر ہے۔ اس کی مثال ایسے ہی ہے جیسے کوئی بندہ 100روپے کی چوری کرے مگر 25 روپے واپس کرکے باقی 75 روپے خود ہڑپ کرجائے۔ لہٰذا پلی بارگین کے قانون کا ایسا متبادل لانے کی ضرورت ہے کہ ریکوری %100ہوسکے اور اس کے ساتھ ہی کم ازکم 10 برس قید کی سزا بھی ھو۔ نیب کا احتسابی عمل کمزور اور سست روی کاشکارہے جوکہ ملزمان کے خلاف تحقیقات , گرفتاری , فردِ جرم , سزا اور پھر ضمانت کے ایک نہ ختم ہونے والے گھن چکرپرمشتمل ہے اور ریکوری تاحال صفر ہے۔ جس کی وجہ اکثر ایک مبینہ این آراو میڈیا پرزیربحث رہتا ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
عائشہ نور کے کالمز
-
میرا حجاب ، اللہ کی مرضی!!!
منگل 15 فروری 2022
-
غلام گردش!!!
بدھ 2 فروری 2022
-
صدائے کشمیر
اتوار 23 جنوری 2022
-
میرا سرمایہ ، میری اردو!!!
بدھ 12 جنوری 2022
-
اختیارات کی مقامی سطح پر منتقلی
بدھ 29 دسمبر 2021
-
ثقافتی یلغار
پیر 20 دسمبر 2021
-
"سری لنکا ہم شرمندہ ہیں"
جمعہ 10 دسمبر 2021
-
چالاکیاں !!!
ہفتہ 27 نومبر 2021
عائشہ نور کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.