
- مرکزی صفحہ
- اردو کالم
- کالم نگار
- میاں محمد اشفاق
- ”پاکستان کشمیری عوام کی سیاسی ،سفارتی اوراخلاقی حمایت جاری رکھے گا“
”پاکستان کشمیری عوام کی سیاسی ،سفارتی اوراخلاقی حمایت جاری رکھے گا“
ہفتہ 8 ستمبر 2018

میاں محمد اشفاق
(جاری ہے)
1999 ء کا” معاہدہ لاہور“ اور 2004 کا ”اعلان اسلام آباد“غیر اعلانیہ عمل کا وہ تسلسل ہیں جس نے پرویز مشرف کو یہ جواز فراہم کیا کہ وہ مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں پرعملدرآمد کی ضد چھوڑ کر کسی اور فارمولے کے تحت حل کر ئے۔اسی سلسلے میں مشرف کی جانب سے سات حل بھی پیش کیے گے جس کے حق اور مخالفت میں خاصی تفصیلی بحث ہو سکتی ہے ۔پرویز مشرف نے باڈر پر باڑ لگوا کر نہ صرف کشمیر کی جنگ آزدی میں شامل مجاہدین کے لیے مشکلات پیدا کیں بلکہ کنٹرول لائن کو مستقل باڈر ہونے کا غیر اعلانیہ درجہ بھی دے دیا۔آزاد کشمیر میں موجود مجاہدین کے بیس کیمپ بھی ختم کروا دیے جس سے کشمیری عوام کا جو اعتماد پاکستان پر موجود تھا اُسے انتہائی ٹھیس پہنچی۔یہی نہیں بلکہ بھارت کی خشنودی کے لیے کہا جانے لگاکہ پاکستان اپنی سر زمین کسی دوسرے ملک پر دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں پونے دے گا۔گویا کشمیر کی جنگ آزادی دہشت گردی ٹھہری !ظاہری طور تو پرویز مشرف کشمیر ی عوام سے اظہار یکجہتی کرتے نظر آتے جبکہ اُن کی تمام پالیسیاں کشمیر کاز کے لیے دیمک ثابت ہوئیں۔پرویز مشرف کی دوخلی پالیسی کا بھانڈا اُ س وقت پھوٹا جب 2004 میں ایک بھارتی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا پاکستان اور بھارت کے درمیان کشمیر” کور ایشو “ہے جس کو حل کیے بغیر پاک بھارت تعلقات میں مستقل بہتری نہیں آسکتی ،انہوں نے کشمیر میں جاری جہاد کو جنگ آزادی سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ دُنیا جنگ آزادی اور دہشت گردی میں فرق کو سمجھے۔اس انٹرویو کو کشمیر اور پاکستانی عوام میں بہت پزیرائی ملی اُدھربھارتی حکومت نے اس انٹر ویو کا سختی سے نوٹس لیا اور بھارتی ترجمان کی جانب سے کہا گیا اسلام آباد اعلامیہ میں کشمیر کا بنیادی مسئلے کے طور پر نام نہیں دیا گیااور نہ ہی جنوری کی بات چیت میں کسی ایسے مسئلے کا حوالہ دیا گیا ہے ۔یوں یہ وضاحت ہو گی کہ پرویز مشرف کی کشمیر کے حوالے سے حکمت عملی صرف بیان کی حد تک تھی ۔
مشرف دور میں ہی بھارت کی جانب سے یہ مطالبہ بھی کیا جاتا رہا کہ پاکستان آزاد کشمیر کی جانب سے بھارت کے زیر کنٹرول کشمیر میں در اندازی روکنے کا وعدہ پورا کرے۔کیا ایسا کوئی وعدہ کیا گیا تھا ؟ شاید اس کا کوئی تحریری ثبوت نہ مل سکے مگر مشرف کی جانب سے جس طرح کاسلوک تحریک آزادی کشمیر کے ساتھ کیا گیا اس میں کوئی بعید نہیں کہ بھارت کو ایسی کوئی تسلی بھی دے دی گئی ہو!مشرف حکومت کے جانے کے بعد جب صدر زرداری کو اقتدار ملا تو اُن کی جانب سے پاکستانی اور کشمیری عوام کو یہ خوشخبری دی گئی کہ پاکستان کو بھارت سے کوئی خطرہ نہیں۔یہ بیان پوری دُنیا کہ لیے حیران کن تھا صدر محترم نے یہی پر بس نہ کیا بلکہ جوش خطابت میں کشمیری حریت پسندوں کو بھی دہشت گرد گردان گئے۔ان بیانات کی وجہ سے صدر زرداری کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔اس تنقید کے بعد صدر کی جانب سے کشمیر پالیسی کے حوالے سے کسی قسم کی بیان بازی سے اجتناب کیا گیا مگر پیپلز پارٹی کے پانچ سالہ دور میں مسئلہ کشمیر کے لیے کوئی خاطر خواہ کوشش نہ کی گئی۔بدقسمتی سے 2013 ء کے انتخابات میں بھاری اکثریت حاصل کرنے والی مسلم لیگ نواز کی حکومت بھی کشمیر کے حوالے سے قوم اور دُنیا کے سامنے اپنا واضع موقف پیش نہیں کر سکی۔ میاں نواز شریف کے بیانات سے بھی یہی ظاہر ہوتا رہا کہ حکومت مسئلہ کشمیر سے زیادہ بھارت کے ساتھ تجارت کرنے میں دلچسپی رکھتی تھی۔ جندال کے دورے سے لے کر مودی کی نواز فیملی کی شادی کی تقریب میں شرکت تک ہر کام پرُاسرار اور پوشیدہ رکھا گیا۔ جبکہ بھارت کی جانب سے سرحدوں پر فائرنگ اور گولہ باری کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری رہا جس کی وجہ سے متعدد جوان اور عام شہری شہید ہو تے رہے۔بھارت کی جانب سے تو بھرپور الزام تراشیوں کا سلسلہ جاری رہامگر پاکستان کی جانب سے موثر احتجاج بھی نہیں کیا گیا۔
نواز شریف کا یہ دورِ حکومت ایک لحاظ سے منفرد رہا جس میں ساڑھے سال کوئی وزیر خارجہ ہی نہ لگایا جاسکا تھا۔کلبوشن یادیوکے ایشوء پر بھی نوازحکومت نے جو کردار اداکیا اُسے شرمناک ہی کہا جا سکتا ہے ۔اس کے علاوہ بھارت کی جانب سے کنٹرول لائن پر دیوار کی تعمیر کے ا علان پر بھی حکومت نے کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا ۔مشرف حکومت کی جانب سے بھارت کو باڑ لگانے کی خاموش جازت دی گئی تھی تو کیا نواز حکومت بھی دیوار کی تعمیر پر خاموش رہی ۔ یوں محسوس ہوتا تھا کہ میاں نواز شریف بھارت کو کسی ایسے ہی خاموش معاہدے پر عملدرآمد کرانے کی یقین دہانی کروا چکے تھے جو فوج اور عوام کے لیئے قابل قبول نہ تھا۔اب 25 جولائی کے انتخابات میں تحریک انصاف اقدار میں آ چکی ہے۔ عمران خان صاحب کامیابی کے بعداپنی پہلی تقریر میں خود فرماء چکے ہیں بھارت کے ساتھ کشمیر سمیت تمام حل طلب مسائل پر بات چیت کے لیئے تیار ہیں جبکہ بھارت کی جانب سے بھی مذاکرات کے حوالے سے مثبت اشارے مل رہے ہیں ۔جب بھی مذاکرات کا عمل شروع ہوبامقصد بات چیت کی جائے۔حکومت کو چاہیے کہ گذشتہ حکومتوں کی جانب سے کی جانے والی غلطیوں سے سبق سیکھے اور پاکستانی عوام اور بل خصوص کشمیر ی قیادت کو اعتماد میں لیکر پالیسی ترتیب دے ۔کمزور اور ناقص پالیسی تیر با ہدف نہیں ہوتی۔پالیسی جاندار ہونی چاہیے کشمیریوں کا بنیادی مسئلہ حق خود رادیت ہے اس لیے حکومت کو چاہیے کے وہ ادھر اُدھر جانے کی بجائے اقوام متحدہ کا رخ کرئے ۔عالمی برادری تک کشمیری عوام کی آواز پہنچائے ۔قائد اعظم نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا تھا جبکہ ذولفقار علی بھٹو نے کہا تھا کہ میں کشمیر کے لیے ایک ہزار سال تک جنگ کرنے کے لیے تیار ہوں ۔ ذولفقار علی بھٹو کے جانشین تو مسئلہ کشمیر پر آواز نہ اُٹھا سکے اورنہ اپنے آپ کو قائد اعظم کا جانشین کہنے والے میاں نواز شریف نے کشمیر کو کور ایشوء کے طور پر ہینڈل کیا ہے۔اب تحریک انصاف کی حکومت کو چاہیے کہ وہ بھارت کے ساتھ حل طلب مسائل کو برابری کی بنیاد پر حل کروائیں، قوم اورعالمی دُنیا پر یہ واضع کریں کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے اور دُنیا کو یہ باور کروانے کے لیئے ضروری ہے کہ دفترِ خارجہ کی جانب سے ایک بار پھر یہ بیان جاری کیا جائے کہ ”پاکستان کشمیری عوام کی سیاسی ،سفارتی اوراخلاقی حمایت جاری رکھے گا“
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
میاں محمد اشفاق کے کالمز
-
اسلام دشمن پروپیگنڈا زمین بوس
اتوار 12 اپریل 2020
-
دانشوروں کا حکمرانوں کی مدہاسرائی کرنا قلمی دیوالیہ پن ہے
جمعرات 27 ستمبر 2018
-
بے اختیار چھلکتے آنسو
اتوار 16 ستمبر 2018
-
بے اختیا ر چھلکتے آنسو۔ قسط نمبر1
جمعرات 13 ستمبر 2018
-
خشک سالی اور بد اخلاقی کاسمندر۔۔خطرہ دو طرفہ ہے
منگل 11 ستمبر 2018
-
حضرت امام علی الحق سیّد، ولی اللہ اور شہید
پیر 10 ستمبر 2018
-
”پاکستان کشمیری عوام کی سیاسی ،سفارتی اوراخلاقی حمایت جاری رکھے گا“
ہفتہ 8 ستمبر 2018
-
تیرے بہر کی موجوں میں ازطراب نہیں
جمعہ 31 اگست 2018
میاں محمد اشفاق کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.