
کچھ حلقوں میں ناپسندیدہ شخصیات کے پسندیدہ کارنامے(بھٹو)
پیر 25 نومبر 2019

میر افسر امان
پاکستان اسلام کے نام سے بنا تھا یہی اس کی اساس ہے۔ بانی پاکستان حضرت قائد اعظم محمدعلی جناح نے کلمہ” لا الہ الا اللہ“ کی بنیاد پرجمہوری اور پر امن جد وجہد سے پاکستان حاصل کیا تھا۔بھٹو نے اس سے انحراف کر کے سوشلزم کا پرچار کیا۔
اگر آج ہم(مرحوم) ذوالفقار علی بھٹو سابق وزیر اعظم پاکستان کی بات کریں تو بھٹو پاکستان کے مشہور و معروف سیاسی لیڈر رہے ہیں۔
(جاری ہے)
بھٹو کے کچھ کارناموں سے لوگ ناراض بھی ہوئے۔ حتہ کہ ان کے خلاف کتابیں بھی تحریر کی گئیں۔مثلاًاُدھر تم اِدھر ہم۔قومی اسمبلی کے ارکان کو مخاطب کر کہا کہ جو مشرقی پاکستان جائے گا اس کی ٹانگیں توڑدوں گا۔ اقوام متحدہ میں پولینڈ کی جنگ بندی کی قرارداد کو پھاڑ دینا اور سیشن میں پیش نہ کرنے دینا اور ڈرامائی انداز میں اجلاس سے اُٹھ کر چلے جانا۔کچھ حلقوں کا خیال تھا کہ قرارداد پیش ہونے پر اقوام متحدہ جنگ بندی کراتی ۔پاکستان کی فوج کو ہتھیار نہ ڈالنے پڑتے اور پاکستان نہ ٹوٹتا۔ اقوام متحدہ کچھ نہ کچھ فیصلہ تو کرتی نا!۔ پیپلز پارٹی کے دور میں بھٹو کی ہدایت پر سکھوں کی لسٹیں بھارت کو فراہم کر دی گئیں ۔بھارت نے چن چن کے بھارت سے علیحدہ ہونے والوں خالصتان کے کارکن سکھوں کو ختم کیا۔بھٹو کے دور میں فحاشی پھیلی۔ ایوب خان کے دور میں لگائیں گئیں، ترقی کی منازل طے کرتی ہوئیں صنعتیں اور تعلیمی ادارے قومیائے گئے۔ اس سے پاکستانی کرنسی ڈی ویلیو ہوئی اور ترقی کی دوڑ روک گئی۔سیاسی مخالفوں کے ساتھ ظلم زیادتی اور قتل کے واقعات ہوئے ۔تاریخ کا پہلا سولین ،فوجی مارشل لاء ہیڈ منسٹریٹربننا وغیرہ۔مشہور ہو گیاکہ بھٹو نے اقتدار کی لالچ میں ملک کوتوڑ دیا۔پاکستان میں اسلامی نظام کے لیے جدو جہد کرنے والے بھٹو کے روشن خیالی اور سوشلٹ نظریات کی وجہ سے مخالف تھے۔ بائیں بازو کی سیاست کرنے والے اور قوم پرست بھی بھٹو کے مخالف تھے۔جبکہ ملک کے روشن خیال ، سوشلسٹ اورسیکولر حضرات اور پیپلز پارٹی کے کارکن بھٹو کو پسندکرتے تھے۔
بھٹو کے کارنامے بیان کریں تو بھٹو نے پاکستان میں شراب پر پابندی لگائی۔ جمعہ کی چھٹی منظور کی ،جسے نواز شریف نے اپنے دور میں ختم کی۔ بھٹو نے پاکستان میں دوسری اسلامی سربرائی کانفرنس منعقد کرائی۔ بھٹو نے پاکستان کے ازلی دشمن بھارت کو کشمیر بارے للکارکر کہا کہ ہم کشمیر کی آزادی کی جنگ ہزار برس لڑیں گے۔ بھٹو نے ایٹم بم کی بنیادرکھی اورکہا کہ ہم گھاس کھائیں مگر ایٹم بم ضروربنائیں گے۔ الحمد اللہ پاکستان نے ایٹم بم بنایا جس سے پاکستان محفوظ ہو گیا۔ مسلم لیگ اقتدار میں رہتے ہوئے پاکستان کا آئین نہ بنا سکی ، بلکہ وازرتیں بدلتی رہی۔ اس پر پاکستان کے ازلی دشمن بھارت کے وزیر اعظم نہرو نے طنزیہ کہا تھا کہ میں اتنی دھوتیاں نے بدلتا جتنی پاکستان میں وازاتیں بدلتیں ہیں۔ ۱۹۵۶ء کا آئین بنا تو ڈکٹیٹر ایوب خان نے مارشل لا ء لگا کر اس آئین کو توڑ دیا پھر ۱۹۶۲ء کا عبوری آئین دیا۔ بھٹونے اپنے دور حکومت ۱۹۷۳ء میں پاکستان کی تاریخ کا متفقہ اسلامی آئین دیا۔ بڑی بات کہ اس آئین میں ایک شک رکھی گئی کہ جو کوئی بھی پاکستان کے اس آئین کو توڑے گا وہ پاکستان سے غداری کا مرتکب ہو گا اور غدار کی سزاپھانسی ہے۔ پاکستان کی قومی زبان اُردو کو سرکاری زبان بنانے کی دفعہ آئین میں رکھی۔ آج تک یہی اسلامی آئین چل رہا ہے۔ بیچ میں دو ڈکٹیٹروں،ضیاا لحق اور پرویز مشرف نے مار شل لا لگائے مگر آئین کو توڑا نہیں صرف معطل کیا۔اس آئین میں ایک اسلامی نظریاتی کونسل بھی بنی ۔اسلامی نظریاتی کونسل کا کام حکومت کومشورے دینا ہے تاکہ آئین میں جنتی بھی غیر اسلامی دفعات ہیں اُنہیں ایک ایک کر کے درست کرنا پھر پارلیمنٹ میں قانون سازی کرکے ختم کرنا۔ سارے حکمرانوں نے اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات پر عمل نہیں کیا۔بھٹو کی سب سے اچھی بات بلکہ کارنامہ، جو اسلامی دنیا میں ہمیشہ یاد رکھنے اور جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے وہ مسلمانوں کے اندر ایک ناسور، جو یہودی، انگریز اور ہنود کی پلائنگ پر مسلمانوں کے سینے میں خنجرکھونپ کر مرزا غلام احمد قادیانی کو نئی نبوت کے ساتھ کھڑا کیا تھا۔تا کہ مسلمانوں کے دلوں میں سے جہاد فی سبیل اللہ کو ختم کیا جائے۔ قادیانیوں کو آئینی طور پر پاکستان میں غیر مسلم قرار دیا اور قادیانی اقلیت قرارپائے۔بھٹو اس کارنامے پر جتنا بھی فخر کرے کر سکتا ہے۔ کسی کتاب میں پڑھا ہے کہ بھٹو نے اپنے رب سے دعا کی تھی کہ شاہد میرے اس عمل سے ہی اللہ راضی ہو کر میری مغفرت کر دے۔بھٹو کے جانشینوں کا دعویٰ ہے بھٹو کو عدالتی کاروائی سے قتل کرایا گیا۔اس میں کتنی حقیقت ہے۔یہ تو غیر جانبدارامورخ ہی طے کرے گا۔ایک یہ بھی رائے تھی کہ اگر بھٹو اپنے کیس کوسیاسی طریقے سے لڑنے کے بجائے ،قانون کو سامنے رکھ کر لڑتے تو شاہد کوئی دوسری صورت ہوتی۔بھٹو نے اپنا مقدمہ سیاسی بنیاد پر لڑا۔ شاہد مخالفوں کے دلوں میں خوف کی وجہ سے ایسا فیصلہ ہوا۔کچھ بھی ہو اس سے ملک کا کافی نقصان ہوا۔ بھٹو کے بڑے بیٹے (مرحوم)میرمرتضےٰ بھٹو نے دہشت گرد تنظیم” الذوالفقار “ بنا کرپاکستان میں دہشت گردانہ کاروائیاں کی۔
اے کاش کہ پاکستان کے سارے لوگ پرانی باتیں بھول کر، یک جان ہوجائیں اور پاکستان کو بچانے اور پاکستان کے ازلی دشمن کی دھمکیوں کامقابلہ کرنے کی تیاریاں کریں اور کشمیر کو بھارت سے آزاد کرا کے پاکستان کے نامکمل ایجنڈے کو مکمل کریں تاکہ تکمیل پاکستان ہو۔ یہ پاکستان ہے تو ہم اور ہیں ہماری سیاست بھی ہے۔یہی اسلام کی تعلیمات ہیں۔ اللہ پاکستان کی حفاظت فرمائے آمین۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
میر افسر امان کے کالمز
-
پیٹ نہ پئیں روٹیاں تے ساریاں گلیں کھوٹیاں
جمعہ 24 دسمبر 2021
-
ایران اور افغانستان
ہفتہ 20 نومبر 2021
-
جہاد افغانستان میں پاک فوج کا کردار
منگل 16 نومبر 2021
-
افغانوں کی پشتو زبان اور ادب
ہفتہ 13 نومبر 2021
-
افغانستان میں قوم پرست نیشنل عوامی پارٹی کا کردار
جمعہ 5 نومبر 2021
-
افغان ،ہندوستان کے حکمران - آخری قسط
منگل 2 نومبر 2021
-
افغان ،ہندوستان کے حکمران
ہفتہ 30 اکتوبر 2021
-
افغانستان :تحریک اسلامی اور کیمونسٹوں میں تصادم ۔ قسط نمبر 4
بدھ 27 اکتوبر 2021
میر افسر امان کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.