
جیل یا مقبولیت
منگل 27 اپریل 2021

سیف اعوان
(جاری ہے)
ایسی ہی کچھ صورتحال نوازشریف کی ہے۔1999میں سابق فوجی سربراہ پرویز مشرف نے نوازشریف کی حکومت تختہ الٹادیا ہے پہلے ان کو جیل میں ڈالاگیا پھرمشرف کی ہر ممکنہ حد تک کوشش تھی کہ نوازشریف کو پھانسی کی سزا دی جائے لیکن قدرت دوبارہ نوازشریف کوطاقت کا محود بنانے کا فیصلہ کرچکی تھی ۔لہذا ان کی پھانسی کا فیصلہ ٹل گیا اور ان کو پرویز مشرف نے جلاوطن کردیا۔پھر 2013میں پاکستانیوں نے دیکھا کہ جب نوازشریف جلاوطنی ختم کرکے واپس پاکستان آیا تو وہ عوام کا ہر دلعزیز لیڈر بن کے سامنے آیا۔نوازشریف کی عوامی مقبولیت کا اندازہ اس سے بخوبی لگالیں کہ وہ ہر مرتبہ دوتہائی اکثریت کے ساتھ ہی وزیراعظم بننے ،کسی اور لیڈر کو ایسی مقبولیت نہیں مل سکی۔کچھ لوگ آج بھی کہتے ہیں نوازشریف کے ساتھ زیادتی ہوئی لیکن میرا کہنا ہے کہ وقتی طاقت کا محور بننے والے اپنے ساتھ زیادتی کررہے ہیں کیونکہ یہ لوگ نوازشریف کو مزید مقبول لیڈر بنارہے ہیں۔جب جب کسی چیز کو دبانے کی کوشش کی گئی ہے وہ اتنی تیزی اور شدت کے ساتھ اوپر آئی ہے۔عوام کے ووٹوں سے منتخب وزیراعظم کی بار بار تذلیل کسی بھی ریاست کیلئے کبھی بہتر شکون نہیں ہوسکتی۔شاید یہ اسی کا ہی نتیجہ ہے کہ آج ہمارا ملک اوپر اٹھنے کا نام ہی نہیں لے رہا۔ہمارے ذرائع آمدن کم ہوتے جارہے اور اخراجات شاہانہ انداز کے ہوتے جارہے ہیں۔جو وزیراعظم سائیکل پر وزیراعظم ہاؤس آنے کی باتیں کرتا تھا وہ اب ہیلی کاپٹر پر وزیراعظم ہاؤس آرہا ہے۔
نوازشریف اگر تین بار وزیراعظم بننے ہیں تو وہ تین مرتبہ جیل سے بھی ہوآئے ہیں۔یہ اعزاز اب شہبازشریف بھی حاصل کرچکے ہیں ۔شہبازشریف نے بھی نوازشریف کا جیل جانے کا ریکارڈ برابر کردیا ہے۔شہبازشریف ایک مرتبہ مشرف دور میں دو مرتبہ عمران خان کے دور میں جیل سے ہوآئے ہیں۔جیلیں سیاستدانوں کے بقول ان کیلئے میڈل ہوتی ہیں اور مقبولیت کا ذریعہ بنتی ہے ۔اس کا بخوبی اندازہ حالیہ ضمنی انتخابات سے لگایا جا سکتا ہے۔نوازشریف کی جماعت نے ڈسکہ،گوجرانوالہ اور نوشہرہ کی سیٹیں بڑے مارجن سے جیتی ہیں ۔مریم نواز اور حمزہ شہباز بھی دو دو مرتبہ جیل سے ہو آئے ہیں ۔آصف زرداری بھی دو بار جیل یاترا کرآئے ہیں لیکن عمران خان صرف ایک مرتبہ ہی جیل گئے ہیں ۔ان کو بھی خود کو ذہنی طور پر تیار رکھنا چاہیے۔بلاول بھٹو اس حوالے سے ابھی خوش قسمت نہیں ہیں کیونکہ وہ جیل سے ایک بار بھی نہیں ہوکر آئے ان کو بھی ذہنی طور پر تیار رہنا چاہیے کیونکہ جیل سے ہر لیڈر پہلے سے مزید مقبول ہوکر ہی باہر آتا ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
سیف اعوان کے کالمز
-
حکمت عملی کا فقدان
منگل 2 نومبر 2021
-
راولپنڈی ایکسپریس
ہفتہ 30 اکتوبر 2021
-
صبر کارڈ
منگل 26 اکتوبر 2021
-
مہنگائی اور فرینڈلی اپوزیشن
بدھ 20 اکتوبر 2021
-
کشمیر سیاحوں کیلئے جنت ہے
جمعہ 15 اکتوبر 2021
-
چوہدری اور مزارے
ہفتہ 2 اکتوبر 2021
-
نیب کی سر سے پاؤں تک خدمت
منگل 28 ستمبر 2021
-
لوگ تو پھر باتیں کرینگے
ہفتہ 25 ستمبر 2021
سیف اعوان کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.