
پہلے والے چور کون تھے؟
اتوار 28 جون 2020

عمر نواز
موجود وزیر دفاع پرویز خٹک اپنی سیاسی اینگز کا آغاز پاکستان پیپلز پارٹی سے کرتے ہیں صوبائی وزیر کے عہد تک پہنچ کر آفتاب شیر پاؤ کی پارٹی کو مسیحہ سمجھ کر اس میں شامل ہوجاتے ہیں وہیں چند دیر رک کر کپتان کے ساتھ تبدیلی لانے میں مصروف ہوجاتے ہیں
ہوابازی کے وزیر، جناب سرور خان ہیں۔ 1985 اور 1988 اور 1990 کے انتخابات میں یہ پیپلز پارٹی کے ایم پی اے منتخب ہوئے۔ 97میں پی پی ہی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑے، ہار گئے۔
(جاری ہے)
2004میں یہ شوکت عزیز کی کابینہ میں محنت اور افرادی قوت کے وزیر تھے۔ اب سرور خان بھی لوگوں کو راز کی یہ بات بتاتے پائے جاتے ہیں کہ ہمارا تو کوئی قصور نہیں، ملک تو پہلے والوں نے تباہ کیا تھا
شفقت محمود نے اپنا سفر پیپلز پارٹی سے شروع کیا جنرل مشرف کی نگران کابینہ میں وزیر بنے
شاہ محمود قریشی کا سفر مسلم لیگ سے شروع ہوا وزارتیں انجوائے کیں پھر پیپلز پارٹی کو پیارے ہوگے وہاں مزے لوٹے اب تبدیلی لارہے ہیں
اعجاز شاہ جنرل مشرف کے ساتھی تھے اب تبدیلی کے وزیر ہیں
سردار یار محمدرند ق لیگ کے اوپنر کھلاڑی تھے اب وہ انصاف لانڈری میں پہنچ کر وہ بھی پچھلے لوگوں کے گناہ گنا رہے ہیں
عامر لیاقت ایم کیو ایم کے کوٹے پر جنرل صاحب کے دور میں مزہبی امور کے وزیر تھے اب وہ بھی پچھلے لوگوں کو ملک خراب کرنے کا زمے دار سمجھتے ہیں
خسرو بختیار صاحب اکنامک افیئرز کے وفاقی وزیر ہیں۔
صاحبزادہ محبوب سلطان بھی وفاقی وزیر ہیں۔ 2002 اور 2008 کا الیکشن ق لیگ کے ٹکٹ پر لڑا۔ 2013 کے الیکشن میں مسلم لیگ ن کے امیدوار تھے۔ 2018میں تحریک انصاف ان کی منزل مراد بن گئی اور ان کی گرانقدر انقلابی خدمات کے صلے میں انہیں وفاقی وزارت عطا فرما دی گئی۔ ان کا بھی یہی خیال ہو گا کہ سارا ستیا ناس تو پہلے والوں نے کر رکھا تھا۔
فواد چودھری جوسائنس ایند ٹیکنالوجی کی وزارت کی مدد سے عیدوں پر چاند چڑھاتے رہتے ہیں، پہلے مشرف صاحب کی آل پاکستان مسلم لیگ میں تھے۔ پھر پاکستان پیپلز پارٹی پر بہار آئی تو اس کی شاخ پر جا بیٹھے۔ اب وہ تحریک انصاف کے سدا بہار ملک الشعراء ہیں۔ ذرا پوچھ کر دیکھیے وہ آپ کو بتائیں گے کہ ساری خرابیاں پہلے والوں نے پیدا کی تھیں۔
نور الحق قادری وفاقی وزیر برائے مذہبی امور ہیں۔ زدرادی دور میں جب یوسف رضا گیلانی وزیر اعظم تھے قادری صاحب زکواۃ و عشر کے وفاقی وزیر تھے۔ اتنے نظریاتی واقع ہوئے کہ پیپلز پارٹی نے انہیں بغیر کسی محکمہ کے وزیر بھی بنائے رکھا اور وہ بد مزہ نہ ہوئے۔ ان کو بھی یقینا شرح صدر ہو گا کہ خرابی تو ساری پہلی والوں نے پیدا کی تھی۔
شیخ رشید احمد ریلوے کے وفاقی وزیر ہیں۔ اب تبدیلی آ گئی ہے اور وہ وزارت کے اہل ٹھہرے ہیں۔ ان سے تو پوچھنے کی بھی ضرورت نہیں کہ تباہی میں پہلے والوں کا کتنا ہاتھ تھا۔ یہ سبق وہ روز سناتے ہیں۔
محمد میاں سومرو الیکشن والے سال تحریک انصاف کا حصہ بنے۔ ان کی گرانقدر خدمات کا صلہ ہے کہ وہ اس وقت وفاقی وزیر ہیں۔ وہ چیئر مین سینٹ بھی رہ چکے اور مشرف دور میں گورنر سندھ بھی۔ اس لیے وہ زیادہ بہتر طریقے سے بتا سکتے ہیں کہ ملک تو پہلے والوں نے تباہ کیا تھا، موجودہ حکومت کا تو کوئی قصور نہیں ہے۔
عمر ایوب خان بھی وفاقی وزیر ہیں۔ 2002 کا الیکشن ق لیگ کے ٹکٹ سے لڑا۔ شوکت عزیز کی کابینہ میں وزیر مملکت رہے۔ ق لیگ پر زوال آیا تو 2012 میں ن لیگ میں چلے گئے۔ الیکشن سے چند ماہ پہلے تحریک انصاف میں شامل ہو گئے۔ ان کی عظیم جدوجہد کی وجہ سے انہیں وفاقی وزیر کا عہدہ عطا کیا گیا۔ ایک صدر مملکت کے پوتے اور ایک وزیر خاجہ کے صاحبزادے ہونے کے ناطے وہ بھی بتا سکتے ہیں کہ ملک تو پہلے والوں نے خراب کیا، ہمارا کیا قصور ہے۔
اعظم سواتی بھی وفاقی وزیر ہیں۔ یوسف رضا گیلانی کی حکومت میں بھی صاحب وفاقی وزیر تھے۔ باقی کی ساری داستان سے آپ واقف ہی ہوں گے۔ سید فخر امام بھی وفاقی وزیر ہیں۔ سابق سپیکر رہ چکے۔ ان کی اہلیہ نواز شریف دور میں وزیر خارجہ رہ چکیں۔ یہ بھی آپ کو بتا سکتے ہیں کہ ملک تو پہلے والوں نے خراب کیا، ہمارا کیا قصور ہے۔ ہمیں تو اقتدار میں آئے ابھی دو سال بھی نہیں ہوئے۔ ہم ستر سال کا گند دو سالوں میں کیسے صاف کر سکتے ہیں۔
طارق بشیر چیمہ صاحب بھی وفاقی وزیر ہیں۔ سیاسی سفر میں البتہ وہ پی پی میں رہے، ق لیگ میں رہے۔ بہاولپور کے ناظم رہے۔ ایم پی اے رہے، پنجاب کے وزیر خوراک و زراعت رہے۔ 2016میں ق لیگ کے سیکرٹری جنرل تھے۔ اب وہ بھی شاید کہتے ہوں گے کہ ہمیں تو دو سال ہوئے ہیں آئے ہوئے، ملک تو پہلے والوں نے لوٹا۔
زبیدہ جلال کا سفر کہاں سے شروع ہوتا ہے یہ سب کو حقیقت معلوم ہے اب وہ بھی تمام گناہوں کا ذمے دار اپوزیشن پارٹیوں کو سمجھتی ہیں
فہمیدہ مرزا اپنے سیاسی کیرئیر کا آغاز پیپلز پارٹی سے شروع کرتی ہیں سپیکر کے عہدے تک پہنچ کر اب وہ بھی نئے پاکستان کے معمار کے ساتھ تبدیلی میں مصروف عمل ہیں
عبدالحفیظ شیخ ،فروغ نسیم جیسوں کی تو بات ہی کیا، ابھی تو مشیران اور وزرائے مملکت کی فہرست بھی باقی ہے۔ الیکٹیبلز کو لے کر چلنے کی تو پھر کوئی مجبوری ہو تی ہو گی، یہاں تو حالت یہ ہے کہ ایک غیر منتخب، فردوس عاشق اعوان کو مشیر اطلاعات بنا دیا جاتا ہے۔ کابینہ میں 34 فیصد لوگ غیر منتخب ہیں۔
بابر اعوان کس پارٹی کے وزیر قانون تھے اور آج پارلیمانی امور کے مشیر بن کر وہ بھی اپنے پہلے آقاؤں کا تمام برائیوں کا قصوروار سمجھتے ہیں
یہ بات تسلیم اور سر آنکھوں پر کہ پہلے والوں نے ملک لوٹ کھایا اور ان کا پھیلایا گند دو سالوں میں صاف نہیں ہو سکتا لیکن عالی جاہ یہ تو بتا دیجیے وہ پہلے والے تھے کون؟ اور یہ جو کابینہ میں ہیں یہ کیا بعد والے ہیں؟؟
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
عمر نواز کے کالمز
-
وہ لڑکی لال قلندر تھی
منگل 28 دسمبر 2021
-
قوم کے بہادر سپوت
جمعہ 30 اپریل 2021
-
مذہبی جتھے
منگل 13 اپریل 2021
-
لاڑکانہ سے اقوام متحدہ تک
بدھ 7 اپریل 2021
-
لائبریری پر بھی اثرات
بدھ 2 دسمبر 2020
-
30نومبر سے
منگل 1 دسمبر 2020
-
یہ تبدیلی سراب سی ہے
منگل 24 نومبر 2020
-
پنجاب سے بھی انقلاب
جمعرات 19 نومبر 2020
عمر نواز کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.