Live Updates

سندھ اسمبلی،عمران خان کی گرفتاری کے بعد پرتشدد کارروائیوں پر مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور

عمران خان کو 9 مئی کو نیب نے گرفتا رکیا،یہ وہی نیب ہے جس کے خلاف ہم قرار دادیں منظور کی ہیں ،پر امن احتجاج سب کا حق ہے لیکن بدامنی پھیلانا کسی کا حق نہیں ہے ،وزیراعلیٰ سندھ گزشتہ 3دن سے اس ملک میں جو کچھ ہوا ہے اس پر ہمارا مطالبہ ہے کہ وفاقی حکومت اور عدالتیں سوموٹو ایکشن لیں،سعید غنی عمران خان کوجو لوگ اس کو اقتدار میں لائے،کراچی کے ووٹوں کو چوری کرایا،یہ شخص انہیں کے خلاف ہوگیا،محمدحسین ان کے قدم یہیں ڈگمگا گئے،جب آگ لگے گی تو اپنے طرف بھی آئے گی9 مئی سیاہ ترین دن ہے عمران خان کو گرفتار کرلیا کوئی بڑی بات تو نہیں تھی جو ملک میں فساد پھیلا گیا،رعناانصار عمران خان کے لیے ڈاکٹر اسرار اور حکیم سعید نے کہا تھایہ یہودیوں کا ایجنٹ ہے۔یہ اس بندے کو کوئی نہ کوئی سپورٹ کررہا تھا،امدادپتافی ودیگرکا اظہار خیال

جمعرات 11 مئی 2023 20:45

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 مئی2023ء) سندھ اسمبلی نے پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے بعد پرتشدد کارروائیوں پر مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی ۔قرارداد پیپلز پارٹی کے رکن گہنور اسران کی جانب سے پیش کی گئی تھی ۔قرارداد کے محرک نے کہا کہ عمران خان کی گرفتاری پرتشدد واقعات ہوئے ، سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچایا گیا۔

اس کی مذمت کرتے ہیں ۔وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے سندھ اسمبلی میں قرارداد پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ جو تشدد ہوا ہے اس کی مذمت کرتا ہوں ۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کو 9 مئی کو نیب نے گرفتا رکیا،یہ وہی نیب ہے جس کے خلاف ہم قرار دادیں منظور کی ہیں ،ہم نے کہا تھا اس نیب کو ختم کیا جائے۔ہمیں کہا جاتا تھا یہ مکا مکا ہے۔

(جاری ہے)

ہمارے اسپیکر ابھی بھی حراست میں ہیں۔

توشہ خانہ کیس میں عدالت نے کہا کہ انکوائری بند کرے۔ایک کیس میں نیب نے ان کو گرفتار کیا۔ وزیر اعلی نے کہا کہ ہم نے ترمیم کی تو اس کا پہلا بینفشری عمران خان ہے۔پہلے 90 دن کا ریمانڈ ہے اب یہ 14دن کا ہے۔انہوں نے کہا کہ آصف زرداری کو جب پکڑا گیا تو انہوں نے کہا ان کو ایک ساتھ ہی 90 روز کا ریمانڈ دے دیں۔انہوں نے تو کوئی جلائوگھیرائو نہیںکیا۔

پر امن احتجاج سب کا حق ہے لیکن بدامنی پھیلانا کسی کا حق نہیں ہے ۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ پہلے دن جب وہ نکلے ،وہ آدھے گھنٹے میں واپس ہوگئے تھے لیکن سوشل میڈیا پر انہوں نے چلایا کہ فلاں جگہ پہنچو۔جس کے بعد یہ وہاں گئے جہاںکورکمانڈر یہاں رہتے ہیں ۔یہ قائد اعظم کا گھر جلایا گیا ہے۔ کراچی میںان لوگوں کو یہاں جوش آیا۔واٹر بورڈ کے دو مشین جلائی۔

ایک پیپلز بس سروس کی بس جلائی گئی ۔وزیر اعلی نے خبردار کیا کہ ہم کسی کو نہیں چھوڑیں گے۔ہم نے بہت لوگ گرفتار کیے ہیں۔جو بھی نکلیں گئے ان بھی گرفتار کریں گے۔22اگست کو بھی گرفتاریاں ہوئی تھیں۔پر امن احتجاج کی ہم اجازت دیں گے۔اگر کوئی وڈیو میسج بھیج کر احتجاج کا کہے گا۔اس کو پکڑا جائے گا ۔کور کمانڈر کراچی پر قاتلانہ حملہ پہلے بھی ہوا ہے وہ تحریک طالبان پاکستان نے کیا تھا۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ پی ٹی آئی کو فیصلہ کرنا ہے کہ انہوں نے سیاسی جماعت بننا ہے یا تحریک طالبان پاکستان بننا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم کراچی کو واپس بدامنی کے دور میں نہیں لے جانا چاہتے ہیں۔ہم نے اسی رات پورے شاہرا فیصل کو کلیئر کیا،یونیورسٹی روڈ پر بھی پولیس وین کو آگ لگائی اب یہ چوہے بلوں میں گھسے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ چوہے اب یاتو بلوں میں دفن ہوں گے اگر نکلیں گے تو پکڑیں گے ۔

یہ پاکستان کی سالمیت پر حملہ تھا۔وزیر اعلی نے کہا کہ میرے نزدیک ایک ٹہنی کا نقصان کرنے والا بھی ذمہ دار ہوگا،سید سردار احمد نے کہا تھا الطاف حسین پر آرٹیکل 6 لگائیں۔ہم کسی سیاسی دہشت گرد قرار دینے کے حق میں نہیں ہیں۔میں چاہتا کہ پی ٹی آئی کے ارکان یہاں آتے ،کہتے کہ عمران خان پر آرٹیکل 6 لگائیں۔جیسے ایم کیو ایم نے کیا تھا۔انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم نے اپنے بانی پر آرٹیکل 6 لگانے کا مطالبہ کیا۔

اب پی ٹی آئی پر وقت آگیا ہے۔وزیر اعلی نے کہا کہ انہیں موقع دیا جائے وہ یہاں آکر بیٹھیں۔پشاور میں ایدھی کی ایمبولینس جلائی گئی۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی خود عمران خان کو غدار قرار دے۔ان میں بھی محب وطن ہوں گے۔مجھے لگتا ہے یہ آئیں گے اور عمران خان کے خلاف قرارداد لائیں گے۔تب تک ان کو موقع دیں۔وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ عمران خان کے چشمہ پہنے کی وجہ کچھ اور ہیں۔

وہ سامنے آجائیں گی وہ چشمہ کیوں پہنے رکھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ اسمبلی کی امیدوں پر پورا اترے گی۔وزیر محنت و افرادی قوت سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ 9 مئی کا دن ملک کی تاریخ کا سیاہ ترین دن تھا۔ پورے ملک میں آگ لگائی گئی، جی ایچ کیو پر حملہ کیا گیا، لاہور میں کور کمانڈر کے گھر کو آگ لگائی گئی اور اس کو لوٹ لیا گیا۔ اسکولز جلائے گئے اور مسجدوں اور تاریخی عمارتوں کو نقصان پہنچایا گیا۔

کسی دہشتگرد یا مافیا کے خلاف کارروائی پر تو ہم نے اٹیک تو سنے ہیں لیکن کسی سیاسی لوگ گرفتاری سے بچنے کے لئے امن و امان کی بحالی کے اداروں کے اہلکاروں پر جس طرح بم مارے گئے اور گولیاں برسائی گئی ایسا کبھی نہیں دیکھا گیا۔ پی ٹی آئی کے دہشتگردوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا ہم مطالبہ کرتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کے روز سندھ اسمبلی میں پیش کردہ قرارداد پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔

قرارداد میں گذشتہ 3 روز کے دوران پی ٹی آئی کے رہنماں اور کارکنوں کی جانب سے فوجی اور عوامی تنصیبات پر کئے جانے والے حملے اور جلا گھیرا کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے وفاقی حکومت سے اس کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 9 مئی کا دن ملک کی تاریخ کا سیاہ ترین دن تھا، جس دن ایک سیاسی جماعت کا لیڈر جو ہمیشہ انصاف کی بات کرتا تھا اور قانون سب کے لئے کا دعوہ کرتا تھا اس کو کرپشن کے کیس میں گرفتار کیا گیا تو اس کے ردعمل میں جو تماشہ پورے ملک میں لگایا گیا وہ قابل مذمت ہے۔

سعید غنی نے کہا کہ پورے ملک میں آگ لگائی گئی، جی ایچ کیو پر حملہ کیا گیا، لاہور میں کور کمانڈر کے گھر کو آگ لگائی گئی اور اس کو لوٹ لیا گیا۔ میانوالی میں ائیر بیس پر حملہ کیا گیا اور وہاں 1965 کی جنگ کی یادگار کے طور پر موجود جنگی جہاز جو پاکستان کی تاریخ کی شاندار ہونے کی نشانی تھی اس کو کو آگ لگائی گئی۔ سعید غنی نے کہا کہ اس روز کے بعد دو روز تک اسکولز جلائے گئے اور مسجدوں اور تاریخی عمارتوں کو نقصان پہنچایا گیا۔

عوامی اور سرکاری املاک، پیپلز بس سروس کی بسوں کو جلایا گیا اور ان کو توڑا گیا۔ پشاور میں زندہ جانوروں کو جلا دیا گیا اور کئی تھانوں پر حملے کئے گئے۔ سعید غنی نے کہا کہ ماضی میں ملک میں سیاسی رہنماں کے خلاف سیاسی انتقامی کارروائیاں بھی ہوتی رہی ہیں اور ماضی کے آمرانہ دور میں سیاسی رہنماں بالخصوص پیپلز پارٹی کے رہنماں کے گھروں پر چھاپے مار کر انہیں گرفتار کیا جاتا رہا ہے، لیکن کسی نے قانون نافذ کرنے والوں پر حملے کی مثال نہیں ملتی۔

اس کے برعکس عمران خان اور چوہدری پرویز کو گرفتار کرنے کی کوشش یا عدالتی وارنٹس کی تکمیل کرنے کی کوشش کے خلاف جو حملے کئے گئے اس کی مثال تاریخ میں نہیں ملتی۔ سعید غنی نے کہا کہ گرفتاری کے خلاف جس طرح دہشتگردی کے حملے قانون نافذ کرنے والوں پر کئے گئے وہ قابل مذمت ہے۔ سعید غنی نے مزید کہا کہ کسی دہشتگرد یا مافیا کے خلاف کارروائی پر تو ہم نے اٹیک سنے ہیں لیکن کسی سیاسی لوگ گرفتاری سے بچنے کے لئے امن و امان کی بحالی کے اداروں کے اہلکاروں پر جس طرح بم مارے گئے اور گولیاں برسائی گئی ایسا کبھی نہیں دیکھا گیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ تمام اس بات کو ثابت کرتا ہے کہ عمران خان اس ملک کے لئے سب سے بڑا سیکورٹی رسک بنا ہوا ہے۔ عمران نیازی نے اس ملک کے اداروں کو تباہ کرنے کے ملک دشمن قوتوں کے اشاروں پر تلا ہوا ہے۔ عمران نیازی اس ملک کے معاشرے کو تباہ کرنے، فوج کو تباہ کرنے، عدالتی نظام کو تباہ کرنے اور اس ملک کے جمہوری اسٹریکچر کو تباہ کرنے کے ٹاسک کو پورا کررہا ہے۔

سعید غنی نے کہا کہ تحریک انصاف اور عمران نیازی کو بھارتیوں اور یہودیوں کی جانب سے اس کو فنڈنگ کرنے کے اسباب اب کھل کر سب کے سامنے آگئے ہیں۔ بھارتی میڈیا کا عمران نیازی پر ردعمل اس بات کی دلیل ہے کہ پاکستان دشمن قوتیں اب کھل کر سامنے آگیا ہے۔ سعید غنی نے کہا کہ آج بھارتی میڈیا، بی جے پی اور آر ایس ایس عمران نیازی کے ساتھ ایک پیج پر ہے اور جو کام دہشتگردوں نے اس ملک میں ماضی میں کئے وہی کام تحریک انصاف کے دہشتگردوں نے گذشتہ 3 دنوں میں اس ملک میں کیا ہے۔

سعید غنی نے کہا کہ افسوس ناک عمل یہ بھی ہے کہ ہماری معزز عدالتوں کے کچھ ججز نے اس کو ہمیشہ ریلیف دیا اور اسے چھوٹ دی جاتی رہی۔ سعید غنی نے کہا کہ گذشتہ 3 دن سے اس ملک میں جو کچھ ہوا ہے اس پر ہمارا مطالبہ ہے کہ وفاقی حکومت اور عدالتیں سوموٹو ایکشن لیں۔ انہوں نے کہا کہ کور کمانڈر کے گھروں کو جلانے اور لوٹنے، بسوں اور گاڑیوں کو جلانے، ائیر بیس، اسکولز اور مساجد پر حملے اور ان کو جلانے پر حکومتی ادارے کیا کررہے ہیں اس پر کیوں عدلیہ سوموٹو ایکشن نہیں لیتی۔

سعید غنی نے مطالبہ کیا کہ پی ٹی آئی کے دہشتگردوں کے خلاف سخت کارروائی کرے اور احتجاج کی آڑ میں کو کچھ ہوا یہ کھلی دھشتگردی اور ملک کے خلاف سازش ہے اور اس پر ہم کسی صورت خاموش نہیں رہیں گے۔ سعید غنی نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ ان دہشتگردوں کے خلاف سخت سے سخت کارروائی عمل میں لائی جائے۔ سعید غنی نے کہا کہ ہمیں افسوس ہے کہ وہ جماعتیں جو جائز حق کے لئے کچھ کرتی ہیں تو ان کے خلاف کیا کیا کارروائیاں ہوتی رہی ہیں اور ایک جماعت جس کو یہودیوں اور بھارتیوں کی فنڈنگ پر جو کچھ کررہے ہیں ان کے خلاف کچھ نہیں ہورہا۔

ایم کیو ایم کے محمد حسین نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کوجو لوگ اس کو اقتدار میں لائے۔کراچی کے ووٹوں کو چوری کرایا۔یہ شخص انہیں کے خلاف ہوگیا۔ جب سے منتخب آئینی حکومت آئی یہ شخص اس حکومت کو نقصان پہنچانے کے لیے کوشش کرتا رہا۔انہوں نے کہا کہ جب اس کو گرفتار کیا گیا۔اس کی پارٹی کے لوگوں نے کور کمانڈر ہاو س پر حملہ کیا ۔یہ ہماری سلامتی کی عکاس ہیں۔

انہوں نے کہا عدالت نے کہہ دیا ہے عمران خان کی گرفتاری قانونی ہے۔وہ کیوں باغی ہوگیا ہے۔ایم کیو ایم کے قائدین پر تالی بجانے پر مقدمات قائم کردئیے گئے۔جب ایم کیو ایم کے قائد کے خلاف کیس بنا ہم نے محب وطنی کے طور پر اپنے قائد سے لاتعلقی کرلی یہ واقعات بتاتے ہیں کون ہیں محب وطن لوگ ہیں۔ محمد حسین نے کہا کہ ان لوگوں پر آرٹیکل 6 لگنا چاہیے۔

پیپلز پارٹی کے ملک اسد سکندر نے کہا کہ ان اداروں پر حملے کیے گئے۔جو اس ملک کی حفاظت کرتے ہیں۔وہ لوگ کور کمانڈر کے گھر پر حملہ کرکے کہتے ہیں۔ ہم نے بہت بڑا کام کیا۔ہم محب وطن تھے ہم نے پر امن احتجاج کیا۔صرف ذوالفقار علی بھٹو جیسا لیڈر نے اس ملک میں قربانی دی ہے۔آج اگر پاکستان بچا ہوا ہے تو اس ایٹمی طاقت سے بچا ہوا ہے۔ہم نے ہمیشہ پر امن راستہ اختیار کیا۔

ایم کیو ایم کی رعنا انصار کا اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ان کے قدم یہیں ڈگمگا گئے۔جب آگ لگے گی تو اپنے طرف بھی آئے گی9 مئی سیاہ ترین دن ہے عمران خان کو گرفتار کرلیا کوئی بڑی بات تو نہیں تھی جو ملک میں فساد پھیلا گیا۔وہ جینز بونڈ کی طرح بائیو میٹرک کرنے گئے تھے۔وہ کرسی بھی کونے میں رہ گئی۔وہ ٹانگ بھی کونے میں رہ گئی ،انہوں نے کہا کہ یہ پوری پلاننگ کے ساتھ کام ہورہا ہے۔

چھ ستمبر کا جہاز تھا اس کو آگ لگا دی۔کیا ریاست مدینہ یہ کہتی ہے ۔لوگوں کو مارو ، آگ لگا دو ،ان کو کیوں چیک نہیں کیا جارہا ہے۔ایسی سیاسی جماعتوں پر پابندی لگائی جائے۔ایم کیو ایم کے راشد خلجی نے کہا کہ جو رویہ پی ٹی آئی کا ہے وہ جمہوری جماعت کا نہیں ہوتا ہے۔پی ٹی آئی ایک سیاسی جماعت نہیں ہے وہ ایک گرو ہ ہے ۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی پر آرٹیکل 6 لگنا چاہیے۔

ان لوگوں نے جناح ہائوس پر نہیں پاکستان کے نظریات پر حملہ کیا ہے۔پی ٹی آئی کو پابندی لگائی جائے۔ایک گروہ ہے جس کو معلوم تھا کیا کرنا ہے۔پی ٹی آئی کو یہاں تک لانے والوں کو بھی بے نقاب کیا جائے۔پیپلز پارٹی کے امداد پتافی نے کہا کہ جہاں پاکستان پر بات آ جائے تو ہم اس کو نہیں چھوڑیں گے ،پاکستان ہماری ریڈ لائن ہے۔عمران خان کے لیے ڈاکٹر اسرار اور حکیم سعید نے کہا تھایہ یہودیوں کا ایجنٹ ہے۔

یہ اس بندے کو کوئی نہ کوئی سپورٹ کررہا تھا۔آئندہ ایک ہفتے میں پوری پی ٹی آئی اس سے لاتعلقی کرے گی۔ تحریک لبیک کی ثروت فاطمہ نے کہا کہ یہ قرارداد اس وقت پیش ہونی چاہیے تھی ،عمران خان نے جب دین اسلام کے خلاف فیصلے کیے لیکن اس کے باوجود ہم9مئی کو جو تباہی ہوئی اس کی مذمت کرتے ہیں۔پیپلز پارٹی کے ذوالفقار شاہ نے کہا کہ جو اداروں کے قصیدے پڑھتے تھے ،آج وہی لوگ ان کے خلاف ہیں۔

ہمارے بولنے پر کیسز ہوجاتے تھے۔عمران خان نے نیب ختم نہیں کی۔آج وہ خود اس میں پھنسا ہے۔ ایم کیو ایم کے وسیم قریشی نے کہا کہ اس پاکستان کی حفاظت بھی ہم کریں گے ،عسکری تنصیبات پر تحریک انصاف اور تحریک طالبان پاکستان نے حملے کیے آرٹیکل 6 لگایا جائے۔پیپلز پارٹی کی شرمیلا فاروقی ک نے کہا کہ 190ملین پونڈ غائب ہیںاس لیے عمران خان کو اٹھایا ہے ،القادر ٹرسٹ کو 498 کینال اس ٹرسٹ کو دی گئی۔

عمران خان کو 5 ارب روپے رشوت دی گئی۔پیسوں کا جواب بھی دینا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ بشری بی بی کو خود گرفتاری دے دینی چاہیے وہ جاکر عمران خان کو کچھ سمجھائیں گی۔پیپلز پارٹی کے منور وسان نے کہا کہ کور کمانڈر پر حملہ ہوا ہے ،یہ فوج کی بے عزتی ہے ،عمران خان آج غدار نکلا ہے۔عمران خان مودی کا یار تھا۔پیپلز پارٹی کی ہیر سوہو کا اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ 9مئی سیاہ ترین دن ہے۔

کیا یہ پہلا وزیر اعظم ہے جو جیل میں گیا ہے۔جیل جانے کا کیا یہ ری ایکشن آنا چاہیے تھا ایم کیو ایم کے خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ یہاں پر ون مین شو ہے ۔پی ٹی آئی جیسی جماعت ہو تو دوسروں کی تذلیل کرنے بھی فخر ہوتا ہے ،تحریک انصاف میں اسلامک ٹچ بھی ہے ،پر تشدد واقعات ہوئے۔سوشل میڈیا پر شہادتوں پر ٹرینڈ بنائے گئے ادراے اس سے پہلے کس چیز کا انتظار کررہے تھے۔

اگر کوئی گرفتاری ہوئی ہے تو کوئی قیامت تھوڑی آگئی ہے۔انہوں نے کہا کہ رینجرز بالٹی سمیت پورا کچرا ہی لے گئی۔ابھی بڑے بڑے نام منظر سے غائب ہیں۔ صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن نے کہا کہ اس قرارداد میں واضح لکھا ہے جو بھی اس ملک میں فتنہ فساد لڑائی جھگڑا چاہتا ہے وہ ملک کا خیر خواہ نہیں ہوسکتا،جب اس شخص نے سیاست شروع کی۔نام نہاد دھر نا دیایہ کمزوری ہماری ہے ،سول نافرمانی کے کھلے آرڈر دئیے گئے۔

کیا کسی اور ملک میں اس کو بخشا جا سکتا ہے۔لیکن اس کو ہاتھ تک نہیں لگ سکا۔انہوں نے کہا کہ میں نے 2011 میں پریس کانفرنس کی تھی۔اس پر مجھے توہین عدالت کا نوٹس ہوگیا تھا۔پی ٹی وی پر حملہ ہوا پارلیمنٹ پر حملہ ہوااس کو باعزت بری کیا گیا۔جو تین دن سے تماشہ چل رہا ہے۔میں نے اپنی زندگی میں کبھی نہیں دیکھا۔عمران خان نے وڈیو پیغام میں کہا نکلو گھر سے باہر۔

انہوں نے کہا کہ ہر کیس کی ایف آئی آر عمران خان پر کاٹی جائے۔جو ماسٹر مائنڈ ہے وہ سہولت کار ہے۔ہر ایف آئی آر میں عمران خان کو نامزد کیا جائے۔سپریم کورٹ نے کہا ایک گھنٹے میں اس کو پیش کروجو جوڈیشل ریمانڈ میں ہو۔کیا کوئی عدالت اس کو بلا سکتی ہے ۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا گرفتاری جائز ہے۔اس کا ریمانڈ تو پورا ہونے دو۔انہوں نے کہا کہ جس طرح سندھ کے عوام نے پی ٹی آئی کو رد کیا ،سندھ کے عوام با شعور لوگ ہیں۔پاک فوج نے تحمل کا مظاہرہ کیا ،ہم نے کہا انسانی جان کا نقصان نہ ہو۔ ایوان نے مذمتی قرارداد کو متفقہ طور پر منظور کرلیا جس کے بعد سندھ اسمبلی کا اجلاس جمعہ صبح ساڑھے 10 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔
Live بشریٰ بی بی سے متعلق تازہ ترین معلومات