Live Updates

ملک بھر میں بارشوں اور سیلاب سے 700 افراد جاں بحق ہوئے ،سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بحالی و تعمیرنوکا کام مکمل ہونے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، وزیراعظم شہباز شریف کی وفاقی کابینہ کے اجلاس میں گفتگو

جمعہ 22 اگست 2025 17:58

ملک بھر میں بارشوں اور سیلاب سے 700 افراد جاں بحق ہوئے ،سیلاب سے متاثرہ ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 اگست2025ء) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملک بھر میں بارشوں اور سیلاب سے 700 سےزیادہ افراد جاں بحق ہوئے ہیں،سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بحالی اور تعمیرنوکا کام مکمل ہونے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے،متاثرین کی امداد اور بحالی ہماری مشترکہ ذمہ داری ہے ،مل کر کام جاری رکھیں گے،پانی کے بہاؤ پر قائم غیر قانونی تعمیرات کا معاوضہ کب تک وفاقی اور صوبائی حکومتیں ادا کرتی رہیں گی،ماحولیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات سے نمٹنے کے لئے ذمہ داریاں بڑھ گئی ہیں،دورہ چین کے دوران ایس سی او اجلاس میں شرکت کے علاوہ چینی قیادت سے دو طرفہ ملاقاتیں ہوں گی، سی پیک کے دوسرے مرحلے کا بھی آغاز ہوگا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو وفاقی کابینہ کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

وزیراعظم نے کہا کہ حالیہ دنوں میں ملک میں طوفانی بارشوں سے دریاؤں میں طغیانی آئی ہے بالخصوص خیبر پختونخوا میں کلائوڈ برسٹ سے آنے والے سیلاب سے بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصان ہوا ہے، دو دن پہلے ہم نے بونیر کا دورہ کیا ،وہاں پر بہت زیادہ جانی اور مالی نقصان ہوا ،اسی طرح سوات، شانگلہ ،صوابی، مانسہرہ اور دوسرے علاقوں میں بھی بے پناہ نقصانات ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آفت کی اس گھڑی میں وفاقی حکومت نے صوبائی حکومت کے ساتھ مل کر کام کیا ہے اور خلوص کے ساتھ تعاون کیا ہے ،وفاقی وزرانے امدادی سرگرمیوں میں بھرپور حصہ لیا،وفاقی وزیر اطلاعات نے جو کاوشیں ہوتی رہی ہیں انہیں اجاگر کیا ہے،وفاقی وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان انجینئر امیر مقام کی قیادت میں بھرپور طریقے سے امدادی کام جاری ہیں، امداد اور ریلیف کے کاموں میں وفاقی وزراسیکرٹریز اور چیئرمین این ڈی ایم اے کا کام کلیدی رہا، ریسکیو اور ریلیف کی سر گرمیوں میں حصہ لینے والوں کا بے حد شکر گزار ہوں لیکن یہ کام ابھی جاری ہے ، ریسکیو سرگرمیاں مکمل ہو گئی ہیں ،ریلیف اور بحالی کا کام جب تک مکمل نہیں ہوتا چین سے نہیں بیٹھیں گے،بارشوں سے جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین کو معاوضے کی ادائیگی کی جا رہی ہے لیکن جن کے پیارے دنیا سے چلے جائیں ان کے لئے یہ بے معنی ہو جاتا ہے تاہم معمولات زندگی کو آگے بڑھانے ،علاج معالجے، کاروبار اور دیگر ضروریات سے یہ چیزیں جڑی ہوئی ہیں ،اس کے لئے ہمیں متاثرین کے لئے بھرپور تعاون کرنا اور پورے خلوص کے ساتھ سیاست سے بالاتر ہو کر ان کی مدد کرنا ہوگی۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاک فوج کے سپہ سالار فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی سربراہی میں افواج پاکستان امدادی سرگرمیوں میں بھرپور حصہ لے رہی ہیں، سپہ سالار نے میرے ساتھ بونیر کا دورہ کیا، وہاں پر ہمیں بارشوں اور سیلاب سے ہونے والے نقصانات اور امدادی سرگرمیوں کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی،صوبائی حکومت اور وفاقی حکومت کے نمائندوں کے علاوہ کور کمانڈر پشاور نے بھرپور پریزنٹیشن دی،پاک فوج کے افسران اور جوانوں نے دور دراز علاقوں میں جا کر متاثرین کو نکالا ،ہیلی کاپٹر بھی امدادی سرگرمیوں میں حصہ لے رہے ہیں،متاثرین کی امداد اور بحالی ہماری مشترکہ ذمہ داری ہے ،مل کر کام جاری رکھیں گے۔

انہوں نے کہا کہ 2022ء میں سندھ میں شدید آفت آئی تھی اور اس وقت سندھ میں بہت زیادہ نقصان ہوا تھا ،اس کے علاوہ بلوچستان، جنوبی پنجاب کے کچھ اضلاع اور کے پی میں بھی نقصان ہوا تھا، سندھ میں سب سے زیادہ تباہی ہوئی تھی ،2022ء کی تباہ کن بارشوں اور سیلاب سے 100 اموات ہوئی تھیں جبکہ اربوں ڈالر کا مالی نقصان ہوا تھا لیکن اس مرتبہ ملک بھر میں 700 سےزیادہ اموات ہوئی ہیں اور صرف خیبر پختونخوا میں 400 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے ہیں، پہاڑوں سے بڑے بڑے پتھر اور درخت پانی کے ساتھ بہہ کر آئیں تو ان کے سامنے کون ٹھہر سکتا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ 2022ء میں معاشی نقصان بہت زیادہ ہوا تھا لیکن جانی نقصان کم تھا ،اس مرتبہ جانی نقصان زیادہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات سے نمٹنے کے لئے ہماری اس حوالے سے ذمہ داریاں بڑھ گئی ہیں ،اس کے لئے ماحولیاتی تبدیلی کی وزارت اور متعلقہ اداروں کو اپنا بھرپور کردار ادا کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ تین دن پہلے کراچی میں تباہ کن بارش ہوئی، وزیراعلیٰ سندھ سے بھی میری فون پر بات ہوئی ،ان سے اظہار ہمدردی کیا ہے، بلاول بھٹو زردی سے بھی رابطہ ہوا ہے، اسی طرح گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں بھی نقصان ہوا ہے ،گلگت بلتستان کا میں نے خود دورہ کیا ،وفاقی حکومت کے نمائندوں نے وہاں پر بہت کام کیا ہے لیکن یہ ہم سب کی ایک مشترکہ ذمہ داری ہے جسے ہم نے نبھانا ہے،بارشوں سے متاثرہ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے علاقوں میں بھی بحالی کا کام جاری ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ پانی کے بہاؤ پر قائم غیر قانونی تعمیرات کا معاوضہ کب تک وفاقی اور صوبائی حکومتیں ادا کرتی رہیں گی،2022ء کے تباہ کن سیلاب میں بھی غیر قانونی تعمیرات کی وجہ سے بڑے پیمانے پر نقصان ہوا تھا، ہمیں ان چیزوں کو مد نظر رکھنا چاہئے ،دریاؤں میں ہوٹلز اور دیگر تعمیرات نہیں ہونی چاہئیں ،غیر قانونی تعمیرات کی روک تھام سے متعلق اہم اجلاس طلب کیا جارہا ہے ،انسانی کوتاہیوں کے نتیجے میں پیش آنے والے حادثات کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ گلیات میں کبھی کوئی ایک درخت نہیں گرا سکتا تھا ،آج گلیات میں درختوں کے کٹاؤ پر دکھ ہوتا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ چین کے وزیر خارجہ نے پاکستان کا دورہ کیا ہے ،وزارت خارجہ میں ایک بھرپور اجلاس ہوا ہے ،مجھ سے بھی ان کی انتہائی مفید ملاقات ہوئی اور جامع گفتگو کی گئی ،چین پاکستان دوستی وقت کے ساتھ ساتھ مضبوط ہو رہی ہے اور چین نے ہمیشہ پاکستان کے ساتھ تعاون کیا ہے اور دوستی کا ہاتھ بڑھایا ہے ،دونوں ممالک کے درمیان سٹرٹیجک شراکت داری ہے،جلد چین کا دورہ کر رہا ہوں،دورہ چین کے دوران ایس سی او اجلاس میں شرکت کے علاوہ دو طرفہ ملاقاتیں ہوں گی، سی پیک کے دوسرے مرحلے کا بھی آغاز ہوگا چین اور پاکستان کے تعلقات سدا بہار ہیں اور یہ ہمیشہ بڑھتے رہیں گے۔\932
Live مون سون بارشیں سے متعلق تازہ ترین معلومات