Live Updates

پاکستان میں آئین بالادستی صاف شفاف انتخابات کے ذریعے حکمرانی کرنے دیا جائے، محمود خان اچکزئی

جمعہ 26 ستمبر 2025 22:15

b0اسلام آباد / کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 26 ستمبر2025ء) پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چیئرمین وتحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے ہماری دراندازیاں، غلط کاریوں کے باعث عدلیہ، انتظامیہ محفوظ نہیں رہی، جو سچ بولتا ہے اپنی ضمیر کی بات کریگا وہ نہ کسی ادارے میں چل سکتا ہے نہ اسے چلنے دیا جاتا ہے۔

ہمارے اردگرد تین ممالک میں جس صورتحال سے گزرے ہیں ہما را ملک بھی اس چوکٹ پر کھڑا ہے۔ ایک راستہ یہ ہے کہ ہم ساری پارٹیاں توبہ کرکے ایک پروگرام پر متفق ہوجائے آئین اس شکل میں بحال ہو جو ذوالفقار علی بھٹو کے وقت میں بنا تھا اس میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کو کیا اعتراض ہوگا اٹھارویں ترمیم مثبت اندازمیں آئی اس کے علاوہ جتنے ترامیم جس کے بھی وقت میں لائے گئے ان سب کو ختم کیا جائے کوئی پارٹی اگر وہ یہ نہیں چاہتی تو وہ پھر پارٹی نہیں بلکہ سٹیبلشمنٹ کے لوگ ہیں۔

(جاری ہے)

1973کے آئین پر ہمارے سارے اکابرین متفق ہوئے تھے۔اگر چہ اس سے بھی اختلاف کیا جاسکتا ہے لیکن اس کا حل ہم نکال لیں گے۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ پاکستان میں آئین بالادست ہوگا۔الیکشن صاف شفاف ہوں گے جو الیکشن جیتتا ہے اس حکمرانی کرنے دیا جائے، قانون سب کے لیے یکساں ہوں، پارلیمنٹ طاقت کا سرچشمہ ہوں گی،منتخب پارلیمنٹ سے خارجہ وداخلہ پالیسیاں تشکیل ہوتب یہ ملک چل سکتا ہے۔

اگر ایسا نہیں ہوتا توپھر ڈھنکے کی چوٹ پر ہزاروں، لاکھوں لوگ نکلے گے وہ تنگ آچکے ہیں۔ پھر آپ دیکھے گے کہ یہ خلق خدا کیا کرتی ہے۔ ہم کسی کو گالی نہیں دینگے نہ پتھر مارینگے۔ کشمیر سے تحریک چلی ہے ان سے سنبھالا نہیں جارہا ہے سب نے انہیں انکار کیا کہ ہم آپ کی بات نہیں مانتے۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ہم اس غلط فہمی میں مبتلا نہیں کہ ہم عقل قل ہے میں ذاتی طور پر کہتا رہا ہوں کہ پاکستان خطرناک بحرانوں میں گرا ہوا ہے تمام اداروں بشمول فوج سب کی میٹنگ بلائیں۔

سیاسی جمہوری پارٹیاں،افواج، عدلیہ، حاضر، ریٹائرڈ ججز، وکلا،دانشور، مجھ جیسے دانش خور، جرنلسٹ، اقتصادیات،سیاست، تجارت کے ماہرین سب بیٹھ جائے تو اجتماعی دانش سے اس ملک کے مسائل کا حل نکالا جاسکتا ہے۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ہم ملکی مفادات کے خلاف نہیں لیکن یہاں لیڈرز ایجاد کرنے کی فیکٹریاں لگادی گئی ہے۔ انڈیا والی غلطیاں یہاں کررہے ہیں، کراچی میں پارٹیوں کو روکنے کے لیے پارٹی بنا کر دس سے پندرہ سال ہر جگہ قتل وقتال رہا۔

لیڈر گلی محلوں سے نکلتا ہے اسے ایجاد نہیں کیا جاتا۔ عمران خان سے اختلاف کیا جاسکتا ہے بعض باتوں پر اعتراض کیا جاسکتا ہے۔لیکن جب عوام نے عمران خان کو ووٹ دیا تو آپ کو کیا پڑی تھی محمود خان اچکزئی نے کہا کہ میاں نواز شریف نے اچھا سلوگن دیا تھا کہ ووٹ کو عزت دو۔ میاں نواز شریف کوکچھ کہے بغیر اسی رات استعفی دے دینا چاہیے تھا کہ مجھے انانس کیا گیا ہے کہ میں جیت چکا ہوں مگرمیں اسے قبول نہیں کرتا لوگ خود ہی سمجھ جاتے کہ کچھ گڑھ بڑھ ہورہا ہے۔

جس انداز میں جتایا گیا وہ نہ صرف گھر کے لوگوں بلکہ سب کو پتہ ہے کہ کون جیتا ہے اور کسے جتایا گیا ہے۔ دکھ ہوتا ہے بڑی مشکلوں سے انسان یہاں تک پہنچتا ہے نواز شریف جیسا آدمی ان چند افراد میں جو سٹیٹ مین شپ تک پہنچ چکے تھے۔ محمود خان اچکزئی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ رانا ثنا اللہ میرا دوست ہے لیکن مجبور ہے۔ ایک نائز حکومت کو سپورٹ نہیں دیا جاسکتا۔

آئین سے کہلواڑ، اسے روندھنا،لوگوں کو مارنا پیٹنا، زروزور کے ذریعے مینڈیٹ چھیننا بڑا فساد ہے یا عمران خان کا رویہ بڑا فساد ہے۔ راناثنا اللہ ایک اچھا انسان اور وکیل ہے۔آپ آئین کی حکمرانی کو بحال کردے میرا آپ سے وعدہ ہے عمران خان سمیت اگر کوئی بھی غلط رویہ کریگا میں آپ کو سپورٹ کروں گا عمران خان کو سپورٹ نہیں کرونگا۔ آپ یہ کردے عمران خان کو سنبھانا ہماری ذمہ داری ہے۔

ساری پارٹیاں متفق ہوں اور پاکستان کو آئینی طریقے سے چلانے کے طریقہ کار جو آئین میں واضح ہے اس پر مولانا فضل الرحمن صاحب، پیپلز پارٹی، جماعت اسلامی سمیت تمام سیاسی پارٹیاں دستخط کردے عمران خان کے دستخط میں کرادونگا۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ عمران خان نے ایسا کیا کیا ہے جسے جیل میں رکھا گیا ہے۔ اگر آپ کسی سے گھبرا رہے ہیں تو اسے ضمانت پر چھوڑ دے اگر وہ بھاگ بھی جاتا ہے تو آپ کی جان چھوٹ جائیگی۔

لیکن عمران خان بھاگنے والوں میں سے نہیں ہے وہ اپنی پیشیاں کرتا رہیگا آپ ضمانت پر انہیں باہر نکالیں۔ 27ستمبر کو ان کا جلسہ ہے اور یہ عوامی طاقت کا مظاہرہ ہوگا۔ میری تجویز یہ ہوں گی ہم عمران خان کے ساتھ وہ نہیں ہونے دینگے جو کچھ ذوالفقار علی بھٹوکے ساتھ ہوا۔ پیپلز پارٹی کے لوگ برا نہ منائیں مجھے پتہ ہے ان حالات میں کیا ہوا کیوں لوگ نہیں نکلے لیکن میرا یقین ہے اگرذوالفقار علی بھٹو کے لیے لوگ نکلتے تو یہ واقعہ نہ ہوتا۔

محمودخان اچکزئی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ 2ستمبر کو سردار عطا اللہ خان مینگل کی برسی کے جلسے پر دھماکہ ہوا تھا ہم نے اپیل کی اور بلوچستان جیسا بڑا لمبار چھوڑا صوبہ لوگوں نے پر امن طو رپر ہمت کرکے بند کردیا۔ظلم کے خلاف عوام نکلیں گے عوام تنگ آچکے ہیں۔ ہم پولیس سے بھی اپیل کرتے ہیں کہ اگر ہم آئین کے دفاع کے لیے نکلتے ہیں تو ہمارا راستہ نہ روکیں۔

محمود خان اچکزئی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اگر آپ کی کسی ہمسایہ ممالک کے ساتھ خدشات ہیں تو ان کے ساتھ بیٹھ کر اپنے تحفظات سامنے رکھیں۔ میں سوال رکھتا ہوں انڈیا کے ساتھ ہماری خطرناک جنگیں ہوئی اس کے نتیجے میں ہمارا ملک دولخت ہوا۔ ابھی کچھ وقت پہلے بھی ایک جنگ ہوئی لیکن کیا آپ نے تجارت بند کردی افغانستان وہ ملک ہے جس کے راستے آپ سنٹرل ایشیا سے گیس،بجلی،تیل لاسکتے ہیں اگر صرف آپ کے ملک سے پائپ لائنیں گزرتی ہیں تو یہ کرورڑوں کی آمد ن ہوں گی لیکن آپ لگے ہیں افغانستان کو دشمن قرار دینے میں۔

میں ڈائیلاگ کے حق میں ہوں اور آپ کوافغانستان کے ساتھ بیٹھنا چاہیے۔محمود خان اچکزئی نے کہا کہ جب عقل وفہم کی تمام باتیں ختم ہوجائے پھر جنگ ہوتی ہے۔ دہشتگردی کے نام پر مہم چلانا اپنے بچوں کو مارنا خدا سے ڈریں۔ شہباز شریف سیاست کی بجائے کسی اور مدرسے میں داخل ہو۔اللہ نہ کرے جس دن پشتونوں نے کہا پاکستان نہیں تو پھر آپ دیکھے گے کہ کیا ہوگا۔

مروت، بیٹنی، شنواری، آفریدی، باجوڑ، وزیرستان تمام پشتون وطن میں آپ لگے ہوئے ہیں۔ پنجاب محفوظ علاقہ تھا لیکن صرف اس بنیاد پر کہ یہاں بچے عمران خان کی رہائی کے لیے نکلے تھے اور آپ نے انہیں تھانوں میں پیٹا، بچوں، بچیوں کی بے عزتیاں کی کیا وہ یہ تضحیک بھولیں گے۔ عوام ہر برے کام کے خلاف اٹھتے ہیں اور اس وقت ملک میں کونسا ایسا کام نہیں ہورہا جس کے خلاف عوام نہیں نکلے گی ملک میں چوری،ڈکیتی عام ہے، وفاداریاں خریدنا، بیچنا جاری ہے، اچھا پاکستان اسے سمجھا جاتا ہے جو دوسروں کی ضمیر خریدتا ہے یا بیچتا ہے۔

آئین کے ساتھ کہلواڑ کیا جاتا ہے اسے پائمال کرکے روندھا جاتا ہے۔ محمود خان اچکزئی اپوزیشن لیڈر کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ اس بات پر میں خاموش رہا ہوں، پی ٹی آئی والے ان کی لیڈر شپ سپیکر سے جب کہے گے جو طریقہ کار ہوتا ہے تب دیکھے لیکن میری ذمہ داریوں سے دوست اور مخالف دونوں گھبراجاتے ہیں۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ صوبوں کو توڑنے کی باتیں ہورہی ہے جس انداز میں حکمرانی کررہے ہیں ہر ضلع کو صوبہ بنادے تب بھی یہ زروزور کی بنیاد پر مسلط حکومت نہیں چلے گی۔ پتہ نہیں کیوں لوگوں کو خانہ جنگی کی طرف لگارہے ہیں
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات