خواتین کو ہراساں کرنے کی قانون میں طالبات کو بھی شامل کرنے پر غور،حتمی فیصلہ سینٹ کی سٹینڈنگ کمیٹی رواں ہفتے اپنے اجلاس میں کرے گی

پیر 17 فروری 2014 08:09

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔17فروری۔2014ء) سرکاری اداروں میں خواتین کو ہراساں کئے جانے کے بل میں ترمیم کے ذریعے تعلیمی اداروں میں تعلیم حاصل کرنے والی طالبات کو بھی اس میں شامل کرنے پر غور شروع کر دیا گیا ہے ۔ اس حوالے سے حتمی فیصلہ سینٹ کی سٹینڈنگ کمیٹی رواں ہفتے اپنے اجلاس میں کرے گی۔

(جاری ہے)

ذرائع نے ”خبر رساں ادارے“ کو بتایا ہے کہ صغریٰ امام کی جانب سے ترمیمی بل پیش کیا گیا تھا جسے سٹینڈنگ کمیٹی نے کاظم خان کی چیئرمین شپ میں غور و فکر کیا تھا مگر اس وقت اکثریت نے اس کی تائید تو کی تھی مگر چیئرمین نے اس پر مزید بحث کیلئے اس بل کو موخر کیا تھا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ترمیمی بل پر مخالفت کرنے والے ارکان سینٹ کے تحفظات دور کردئیے گئے ہیں۔ اگلے اجلاس میں ترمیمی بل منظور کرلیا جائے گا۔ اس بل کی رو سے تعلیمی اداروں میں تعلیم حاصل کرنے والی خواتین اور طالبات کو مردوں کی جانب سے ہراساں کئے جانے پر مرد ملازمین کو سزا مل سکے گی۔