ترکی کی پارلیمنٹ نے دھینگا مشتی اور حکومتی و اپوزیشن ارکان کے درمیان شدید لڑائی میں متعدد ارکان کے زخمی ہونے کے بعد عدلیہ مخالف قانون منظور کر لیا،حکومت نے اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کے خلاف مقدمات چلا نے کا اختیار حاصل کرلیا،عدالتی بورڈ میں صرف وہی معاملات زیر بحث آسکیں گے جن کی حکومت اجازت دے گی

پیر 17 فروری 2014 08:11

انقرہ(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔17فروری۔2014ء)ترکی کی پارلیمنٹ نے دھینگا مشتی اور حکومتی و اپوزیشن ارکان کے درمیان شدید لڑائی میں متعدد ارکان کے زخمی ہونے کے بعد عدلیہ مخالف قانون منظور کر لیا ہے جس کے تحت حکومت نے یہ اختیار حاصل کر لیا ہے کہ وہ اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کے خلاف مقدمات چلا سکتی ہے اورعدالتی بورڈ میں صرف وہی معاملات زیر بحث آسکیں گے جن کی حکومت اجازت دے گی ۔

پارلیمنٹ نے گزشتہ روز اس قانون کی منظوری دی ہے جو اب صدر عبد اللہ گل کو دستخط کے لئے بھیجا جائے گا اور اس کے بعد یہ نافذ ہو جائے گا۔

(جاری ہے)

قانون کے مطابق حکومت اعلی عدلیہ کے ججوں پر لگنے والے کسی بھی الزام پر تحقیقات اور سزا بھی دے سکے گی جبکہ عدالتی بورڈ کے اجلاسوں کے لئے ایجنڈا بھی حکومت کی منظوری سے مرتب کیا جائیگا ۔قانونی ماہرین نے اس قانون پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت عدلیہ کو اپنے زیر تسلط کرنا چاہتی ہے اور اس سے عالمی سطح پر ترکی کی ساکھ متاثر ہوگی ۔واضح رہے کہ دو روز قبل پارلیمنٹ میں اس قانون کے حوالے سے بحث کے دوران حکومتی اور اپوزیشن ارکان کے درمیان شدید لڑائی اور ہاتھا پائی بھی ہوئی تھی جس کے نتیجے میں کئی ارکان زخمی بھی ہوگئے تھے۔