”بڑھکیں کم اور کام زیادہ “، چیف جسٹس اقدامات رنگ لانے، اوسطاً یومیہ عدالت عظمیٰ میں مقدمات نمٹانے کی شرح 500 تک پہنچ گئی،چیف جسٹس نے عام لوگوں کے مقدمات زیادہ لگانے کی ہدایات دے رکھی ہیں،ذرائع

پیر 17 فروری 2014 08:09

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔17فروری۔2014ء)”بڑھکیں کم اور کام زیادہ “ کے اصول کو اپناتے ہوئے سپریم کورٹ میں طویل عرصہ سے زیرالتواء مقدمات نمٹانے کیلئے چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کے اہم اقدامات رنگ لانے لگے ہیں اور اوسطاً یومیہ عدالت عظمیٰ میں مقدمات نمٹانے کی شرح 500 تک پہنچ گئی ہے جن میں ایسے مقدمات بھی شامل ہیں جو 1985ء سے زیر التواء پڑے تھے تاہم چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی نے آفس کو ہدایات کی تھیں کہ زیادہ تر عام لوگوں کے مقدمات کو سماعت کیلئے لگایا جائے‘ سیاسی مقدمات کو ان کی باری پر ہی سماعت کیلئے مقرر کیا جائے۔

(جاری ہے)

انہوں نے یہ ہدایات بھی جاری کر رکھی ہیں کہ ججز کوشش کریں کہ روزانہ جتنے بھی مقدمات کی سماعت کرتے ہیں ان سب کو نمٹایا جائے ۔ کم سے کم لوگوں کے التواء کی درخواستیں منظور کی جائے۔ اداروں کیخلاف کم سے کم ریمارکس دئیے جائیں۔ افسران کی عزت نفس مجروح نہ ہونے دی جائے۔ چیف جسٹس نے اپنے بنچ میں بھی زیادہ سے زیادہ مقدمات نمٹادئیے ہیں۔ وکلاء کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ میں بڑھکیں کم اور کام زیادہ ہورہا ہے جو عوام الناس کیلئے قابل قبول ہے۔ وکلاء کو بھی اپنے موکلان کے سامنے شرمندگی نہیں اٹھانا پڑتی۔

متعلقہ عنوان :