مصر،مرسی کی پنجرے میں پیشی پر وکلا کا احتجاج

پیر 17 فروری 2014 08:09

قاہرہ(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔17فروری۔2014ء)مصر کے دارالحکومت قاہرہ کی عدالت میں معزول صدر محمد مْرسی کے خلاف جاسوسی اور دہشتگردی کی سازش کے الزامات کے تحت مقدمے کی کارروائی ملتوی کر دی گئی ہے،تاہم ججوں نے سماعت ملتوی کرنے کا فیصلہ اْس وقت کیا جب محمد مْرسی کے وکلا احتجاجاً عدالت سے اِس لیے واک آوٴٹ کر گئے کہ اْن کے موکل سمیت دیگر ملزمان کو شیشے کے ایسے ڈبے میں رکھا گیا ہے جس سے اْن کی آواز بھی باہر نہیں سنی جا سکتی۔

عدالت نے کہا ہے کہ وہ محمد مرسی کے لیے نئے وکیل صفائی کا بندوبست کرے گی۔ عدالت نے مقدمے کی سماعت کی نئی تاریخ 23 فروری مقرر کی ہے۔وکلائے صفائی کا کہنا تھا کہ ان کے موکل عدالتی کارروائی میں شریک نہیں ہو سکتے تاہم جج نے اصرار کیا کہ انھیں اس کے لیے پنجرے میں ہیڈفون کی سہولت دی گئی ہے۔

(جاری ہے)

مرسی کو ان مقدمات کی سماعت کے لیے اتوار کی صبح ہیلی کاپٹر کے ذریعے اسکندریہ کی برج العرب جیل سے قاہرہ لایا گیا تھا۔

معزول مصری صدر کو سماعت کے دوران ان کے باآوازِ بلند بات کرنے اور عدالتی کارروائی میں خلل ڈالنے کی وجہ سے حالیہ پیشیوں میں شیشے کے ایک پنجرے میں پیش کیا جاتا رہا ہے۔مصر کے پہلے آزادانہ طور پر منتخب صدر محمد مرسی کو جولائی 2013 میں فوج نے ایک بغاوت میں برطرف کر دیا تھا۔اگر محمد مرسی پر یہ الزام ثابت ہو جاتا ہے تو اْنہیں سزائے موت دی جا سکتی ہے تاہم اخوان المسلمین کے تین ملزمان کے وکیل عبدالرب النبی کا کہنا ہے کہ یہ سب مقدمات سیاسی انتقام کی بنیاد پر قائم کیے گئے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ’میں سمجھتا ہوں کہ یہ سیاسی مقدمہ ہے۔ اِس مقدمیکو پڑھنے کے بعد میں کوئی جرم یا مجرمانہ عمل نہیں ڈھونڈ پایا۔ یہ مقدمہ اخبارات، فون کالز اور ای میلز کی بنیاد پر قائم کیا گیا ہے۔حقوق انسانی کی تنظیموں نے بھی محمد مرسی کے خلاف بعض الزامات کو عقل کے منافی قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔

متعلقہ عنوان :