دو ٹورنامنٹس کے لیے کوچ ہونا کوئی مسئلہ نہیں،معین خان

بدھ 19 فروری 2014 03:04

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔19فروری۔2014ء)پاکستانی کرکٹ ٹیم کے نئے کوچ معین خان نے کہا ہے کہ صرف دو ٹورنامنٹس کے لیے انہیں کوچنگ کی ذمہ داری سونپنا کرکٹ بورڈ کا فیصلہ ہے جو ان کے لیے مسئلہ نہیں کیونکہ وہ یہ جانتے ہیں کہ اگر کارکردگی اچھی ہوئی تو ان کے معاہدے میں توسیع بھی ہوجائے گی۔برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق ایشیا کپ کے تربیتی کیمپ کے موقع پر انٹرویو میں معین خان نے کہا کہ کوچ بننے کے بعد ان کی اولین ترجیح یہ ہوگی کہ کھلاڑیوں کے ذہنوں سے ناکامی کا خوف نکالا جائے جس کے لیے کوششیں انہوں نے اس وقت سے شروع کردی تھیں جب وہ منیجر تھے۔

معین خان نے کہا کہ منیجر کی حیثیت سے ٹیم کے ساتھ رہنے کا انہیں فائدہ ہوا ہے کیونکہ وہ کھلاڑیوں کے تکنیکی مسائل اور ان کی نفسیات اچھی طرح سمجھ چکے ہیں اور وہ کوشش کریں گے کہ ہر کھلاڑی سے اس کی صلاحیتوں کے مطابق کام لیں۔

(جاری ہے)

معین خان نے کہا کہ وہ وثوق سے نہیں کہہ سکتے کہ پاکستانی ٹیم ہر میچ جیتے گی لیکن یہ بات یقین سے کہہ سکتے ہیں کہ ٹیم میں فائٹنگ سپرٹ نظر آئے گی۔

انہوں نے کہا کہ وہ وثوق سے نہیں کہہ سکتے کہ پاکستانی ٹیم ہر میچ جیتے گی لیکن یہ بات یقین سے کہہ سکتے ہیں کہ ٹیم میں فائٹنگ سپرٹ نظر آئے گی۔انہوں نے کہا کہ ٹیم جب اچھی بنی ہو تو اس میں بہت زیادہ تبدیلیوں کی ضرورت نہیں ہوتی البتہ ڈومیسٹک کرکٹ کی کارکردگی کی بنیاد پر کھلاڑیوں کو ضرور موقع دیا جاتا ہے جس کی تازہ ترین مثال فواد عالم ہیں۔

معین خان نے واضح کردیا کہ کامران اکمل فیلڈر کی حیثیت سے نہیں بلکہ وکٹ کیپر کی حیثیت سے کھیلیں گے۔انہوں نے کامران اکمل کے سلیکشن کے لیے کپتان اور سلیکٹرز کی تائید کی تھی کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ وہ ایک ایسے بیٹسمین ہیں جنہیں اوپنر یا مڈل آرڈر بیٹسمین کی حیثیت سیکھلایا جاسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ بحیثیت وکٹ کیپر عمراکمل کی کارکردگی اچھی رہی ہے۔واضح رہے کہ کوچ کا انتخاب کرنے والی کمیٹی نے کوچ کی مدت کم از کم ایک سال رکھنے کی تجویز پیش کی تھی لیکن پاکستان کرکٹ بورڈ نے معین خان کو صرف دو ماہ کے لیے کوچ مقرر کیا ہے۔

متعلقہ عنوان :