شیخوپورہ سے لاپتہ عتیق الرحمان کیس میں پولیس نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی تحقیقاتی رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کردی، عتیق الرحمان کو زبردستی لاپتہ کیا گیا ، اس حوالے سے معاملہ لاپتہ افراد کے مقدمات کی سماعت کرنے والے کمیشن کو ارسال کردیا گیا،رپورٹ میں انکشاف ، اگر چوبیس گھنٹے کا وقت دے دیا جائے تو کوئی مثبت پیش رفت کرکے رپورٹ عدالت میں جمع کرادینگے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل، مقدمے کی سماعت آج تک ملتوی

بدھ 19 فروری 2014 03:15

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔19فروری۔2014ء) سپریم کورٹ نے شیخوپورہ سے لاپتہ عتیق الرحمان کیس میں پولیس نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی تحقیقاتی رپورٹ پیش کرتے ہوئے اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ عتیق الرحمان کو زبردستی لاپتہ کیا گیا ہے اور اس حوالے سے معاملہ لاپتہ افراد کے مقدمات کی سماعت کرنے والے کمیشن کو ارسال کردیا گیا ہے جو دو ہفتے میں فیصلہ کردینگے جبکہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر نے عدالت کو یقین دہانی کرائی ہے کہ اگر چوبیس گھنٹے کا وقت دے دیا جائے تو وہ کوئی مثبت پیش رفت کرکے رپورٹ عدالت میں جمع کرادینگے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے یہ یقین دہانی چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے منگل کو کرائی ہے ڈی پی او شیخوپوہ نے عدالت میں رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے اپنی تحقیقات مکمل کرتے ہوئے اس کی حتمی رپورٹ آپ کے پاس جمع کروادی ہے پوزیشن یہ ہے کہ پولیس اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ نوجوان زبردستی طورپر لاپتہ کیا گیا ہے اور اب یہ رپورٹ لاپتہ افراد کے حوالے سے بنائے گئے کمیشن کے روبرو بھجوادی گئی ہے اس دوران عدالت کے پوچھنے پر کمیشن نے عدالت کو بتایا کہ اس معاملے کے حل کے لیے دو ہفتے کا وقت درکار ہے اس پر عدالت نے وقت دے دیا تاہم اس دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر پیش ہونگے اور انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ اس مقدمے کی سماعت آج بدھ تک ملتوی کردی جائے وہ اس حوالے سے مثبت پیش رفت کرکے رپورٹ عدالت میں جمع کروادینگے اس پر عدالت نے انہیں چوبیس گھنٹے کا وقت دیتے ہوئے سماعت آج ( بدھ ) تک ملتوی کردی ۔