بحیرہ روم میں دوکشتیاں ڈوبنے سے 80 مہاجرین ہلاک،100لاپتہ

50افرادکو بچالیاگیا،ریسکیوآپریشن جاری،ڈوبنے والوں میں درجنوں خواتین اوربچے بھی شامل ہیں،ریڈکراس

منگل 9 مئی 2017 11:56

طرابلس(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ بدھ مئی ء)لیبیا سے اٹلی کی جانب روانہ ہونے والی مہاجرین کی دو کشتیاں بحیرہ روم میں الٹ گئیں جس کے باعث80تارکین وطن ہلاک جب کہ دو سو سے زائد لاپتہ ہوگئے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین نے بتایاکہ مہاجرین کی کشتیاں الٹ جانے کے یہ واقعات لیبیا کے ساحلوں کے قریپ پیش آئے۔

ایک سو بتیس تارکین وطن ربڑ کی ایک کشتی میں سوار ہو کر بحیرہ روم کے راستوں سے اٹلی کی جانب روانہ ہوئے تھے۔ تاہم سفر شروع کرنے کے چند گھنٹوں بعد ہی کشتی میں ہوا کم ہونے لگی اور بالآخر یہ کشتی الٹ گئی۔ دوسری کشتی میں ایک سو بیس سے زائد تارکین وطن سوار تھے جن میں سے تیس کے قریب عورتیں اور بچے بھی شامل تھے۔

(جاری ہے)

اطالوی کوسٹ گارڈز نے اس واقعے کی اطلاع ملنے کے فورا بعد بحیرہ روم میں حادثے کی جگہ کے قریب موجود ڈنمارک کے مال بردار بحری جہاز کو اس کشتی کی جانب روانہ ہونے کی اپیل کی۔

ڈینش بحری جہاز کے عملے نے پچاس کے قریب تارکین وطن کو ڈوبنے سے بچا لیا۔ بچ جانے والے پناہ گزینوں کو یونانی جزیرے سلسلی پر پہنچا دیا گیا۔بین الاقوامی ادارہ برائے مہاجرت اور اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے نمائندوں نے حادثے میں بچ جانے والے پناہ گزینوں سے ملاقات کر کے صورت حال جاننے کی کوشش کی۔ ان افراد کے مطابق حادثے کے بعد لاپتہ ہونے والوں میں درجنوں عورتیں اور بچے بھی شامل ہیں۔

لیبیا میں ریڈ کراس نے بتایا کہ ملک کے ساحلی علاقے زاویہ کے قریب دس تارکین وطن کی لاشیں ملیں جب کہ ایک بچے کی لاش گزشتہ روز ملی۔ لیبیا کے ساحلی محافظوں اور مچھیروں نے مزید سات تارکین وطن کو سمندر میں ڈوبنے سے بچا لیا جن میں ایک عورت بھی شامل تھی۔گزشتہ دو روز کے دوران بحیرہ روم میں کی جانے والی متعدد امدادی کارروائیوں کے دوران چھ ہزار سے زائد تارکین وطن کو ریسکیو کر لیا گیا۔ ان میں سے اکثر کو واپس لیبیا کے ساحلوں تک پہنچا دیا گیا تاہم بین الاقوامی پانیوں سے نکالے گئے سینکڑوں تارکین وطن کو اٹلی بھی لے آیا گیا ۔

متعلقہ عنوان :