اسلام آباد، حکومت بجلی کے شارٹ فال پر قابو نہ پاسکی

شارٹ فال 6700 میگاواٹ سے بھی تجاوز کر گیا ہے۔ بجلی کی مانگ 20900 میگاواٹ جبکہ پیداوار 14200 میگاواٹ ہے شہری علاقوں میں 10 سے 12 گھنٹے جبکہ دیہی علاقوں میں 14 سے 16 گھنٹے ً کی طویل غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کی جانے لگی،رپورٹ

منگل 9 مئی 2017 22:22

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ بدھ مئی ء) حکومت بلند و بانگ دعوے کرنے کے باوجود بجلی کے شارٹ فال پر قابو نہ پاسکی، شارٹ فال 6700 میگاواٹ سے بھی تجاوز کر گیا ہے۔ اس وقت بجلی کی مانگ 20900 میگاواٹ ہے جبکہ پیداوار 14200 میگاواٹ ہے جس کی وجہ سے شہری علاقوں میں 10 سے 12 گھنٹیً جبکہ دیہی علاقوں میں 14 سے 16 گھنٹے ً کی طویل غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کی جانے لگی ہے جس سے کاروبار زندگی تباہ ہو کر رہ گیا ہے، حکومت نے اقتدار سنبھالتے ہی چھ ماہ میں لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کا اعلان کیا تھا لیکن چار سال گزرنے کے باوجود بھی صرف چند سو میگاواٹ ہی نئی بجلی سسٹم میں شامل ہوسکی ہے۔

جس کی وجہ سے لوڈ شیڈنگ پر قابو پانا ایک خواب نظر آرہا ہے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے تمام صورتحال پر قابو پانے کیلئے کرائے کے رینٹل پاور لانے کا بھی فیصلہ کیا ہوا ہے۔

(جاری ہے)

اور یہ بھی منصوبہ ہے کہ جو گزشتہ دور حکومت میں اس وقت کی حکومت نے جب شروع کیا تھاتو اس پر ن لیگ نے حکومت پرشدید تنقید کی اور سپریم کورٹ میں اس فیصلے کے خلاف بھی کھڑے ہوگئے تھے جس پر سپریم کورٹ نے سوموٹو ایکشن بھی لیا اور رینٹل پاور کا یہ منصوبہ کام شروع نہ کر سکا۔

ذرائع کے مطابق اس وقت پانی سے چار ہزار دو سو میگاواٹ بجلی ، سرکاری تھرمل پاور پلانتس سے دو ہزار 800 میگاواٹ بجلی نجی شعبے کے بجلی گھروں سے آٹھ ہزار چار سو میگاواٹ بجلی پیدا کررہے ہیں جس کی وجہ سے ملک کے مختلف علاقوں میں فورس لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ بھی جاری ہے صوبہ سندھ کی ڈسکوز میں لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ 14 سے 16 گھنٹے تک ہے جبکہ لیکسو ھیسکو میں کئی فیڈرز مکمل طور پر بند بھی کردیئے گئے ہیں اس طرح میپکو ملتان الیکٹرک سپلائی میں بھی لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ 16 گھنٹے تک ہے اور کئی ڈویژن میں ٹرانسمیشن لائنوں میں مسائل کے نام پر لگا تار 14 سے 16 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ بھی کی جارہی ہے اس طرح ملک کی دیگر ڈسکوز میں بھی یہی صورتحال ہے ذرائع کا کہنا ہے کہ لوڈ شیڈنگ کے دورانیے میں اضافے کی ایک بڑی وجہ ڈسکوز کو ملنے والی بجلی کا پرائیویٹ طور پر بیچنا بھی شامل ہے اور ان میں سے چالیس فیصد بجلی لائن لاسز میں ڈال دی جاتی ہے جس سے ایک ڈسکو میں روزانہ کروڑوں روپے کی بجلی بھی فروخت کی جارہی ہے جس میںڈسکوز کے سی ای او سمیت حکومت کے اعلیٰ لوگشامل ہیں جس کا براہ راست نقصان ایک عام صارف کو ہوتا ہے ذرائع کا کہنا ہے کہ لوڈ شیڈنگ پر قابو پانا اتنا آسان نہیں ہے جتنا نظر آتا ہے اگرچہ اس منصوبہ پر توجہ وقت کی اہم ترین صرورت ہے ورنہ لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ ایک خواب دکھائی دے گا۔

(عابد شاہ/شاہد عباس)

متعلقہ عنوان :