نواز شریف کو بند گلی میں نہیں اڈیالہ جیل کی طرف دھکیلا جا رہا ہے،عمران خان

فاٹا میں چیک پوسٹوںکے حوالے سے آرمی چیف سے ملاقات کرونگا،قبائلیوں نے ملک کی خاطر بڑی قربانیاں دیں ،تکالیف کا مداوا ہونا چاہئے،الیکشن میں کامیابی کے بعد فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم کرکے چھ ماہ میں بلدیاتی انتخابات کرائیں گے،فاٹا ریفارمز میں تاخیر مولانا فضل الرحمن کی وجہ سے ہوئی وزیراعلی پنجاب کی ترقی صرف اشتہاروں میں نظر آتی ہے جو اب بند ہو چکی ہے ،نگران سیٹ اپ مشاور ت اور تمام جماعتوں کی رضا مندی سے بننا چاہئے، چیئرمین پی ٹی آئی کا وزیراعلی ہائوس اور ایوب آفریدی کی رہائشگاہ پر خطاب

بدھ 11 اپریل 2018 22:19

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ بدھ 11 اپریل 2018ء)چیئرمین پاکستان تحریک انصا ف عمران خان نے کہا ہے کہ نواز شریف کو بند گلی میں نہیں اڈیالہ جیل کی طرف دھکیلا جا رہا ہے،فاٹا میں چیک پوسٹوںکے حوالے سے آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ سے ملاقات کرونگا،قبائلیوں نے ملک کی خاطر بڑی قربانیاں دی ہیں ان کی تکالیف کا مداوا ہونا چاہئے،الیکشن میں کامیابی کے بعد فوری طور پر فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم کرکے چھ ماہ میں وہاں بلدیاتی انتخابات کرائیں گے،فاٹا ریفارمز میں تاخیر مولانا فضل الرحمن کی وجہ سے ہوئی،اقتدار میں آئے تو فاٹاکو خصوصی پیکیج فراہم کرینگے،وزیراعلی پنجاب کی ترقی صرف اشتہاروں میں نظر آتی ہے جو اب بند ہو چکی ہے ،نگران سیٹ اپ مشاور ت اور تمام جماعتوں کی رضا مندی سے بننا چاہئے۔

(جاری ہے)

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے یہ بات بدھ کو وزیر اعلیٰ ہائوس پشاور میں فاٹا کنونشن اور بعد ازاں نومنتخب سینٹر ایوب آفریدی کی رہائش گاہ پر قبائلی عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔اس موقع پر وزیر اعلیٰ پرویز خٹک،سپیکر اسد قیصر،وزیر تعلیم عاطف خان بھی موجود تھے۔عمران خان نے فاٹا کیلئے اپنے سات نکاتی ایجنڈے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ کہ فاٹا کے عوام پر بہت ظم ڈھائے گئے ہیں،ان کی قربانیاں لازوال ہیں تاہم اس کے برعکس فاٹا میں ایف سی آر کے تحت لوگوں کے گھر مسمار کئے گئے ،تعلیم،صحت اور روزگار کے کوئی مواقع موجود نہیں ۔

انہوں نے کہا کہ اقتدار ملنے کے بعد انگریز کا قانون قبائلیوں کی مشاورت سے تبدیل کرینگے اور روزگار کے اتنے مواقع پیدا کرینگے کہ قبائلی نوجوان اپنے وطن سے دور نہ جائیں۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات میں کامیابی کے بعد فاٹا کو فوری طور پر صوبے میں ضم کرینگے اور وہاں چھ ماہ کے اندر بلدیاتی انتخابات کرائیں گے۔ فاٹا سے بارودی سرنگیں ختم ہونی چاہئیں،جتنے لوگ گھروں سے غائب ہیں ان کے لواحقین کی مدد ہونی چاہئے ۔

انہوں نے کہا کہ چیک پوسٹوں کے حوالے سے آرمی چیف سے ملاقات بھی کرونگا۔پشتون تحفظ مومنٹ کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ان کے بعض مطالبات ٹھیک ہیںاور یہی مطالبات تحریک انصاف ماضی میں دہراتی آئی ہے ۔فاٹا ریفارمز پر بہت کام ہوا لیکن مولانا فضل الرحمان کی سازشوں کی وجہ سے نواز شریف نے فاٹا کو تاحال صوبے میں ضم نہیں ہونے دیا۔

شہباز شریف کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ان کی ترقی صرف اشتہاروں تک محدود تھی لیکن جب سے اشتہارات پر ان کی تصویر بند ہوئی ہے پنجاب میں ترقی بھی رک گئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ پشاور میٹرو بس کا مقابلہ پنجاب کی میٹرو بسوں سے کرنا مناسب نہیں کیونکہ وہاں کی دو میٹروسروس پر سبسڈی دی جا رہی ہے جو خسارے میں چل رہی ہیں اور اس خسارے کی رقم سے دو شوکت خانم کینسر ہسپتال بن سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے خیبر پختونخوا میں پہلے انسانوں پر پیسہ خرچ کیا ،تعلیم ،صحت اور پولیس میں اصلاحات لائے جس کے بعد ایشین ڈویلپمنٹ بینک کی دو سال میں بنائی گئی فزیبلٹی رپورٹ کے بعد پشاور میں میٹرو بس کا منصوبہ شروع کیا جس سے پشاور کے عوام کو بہترین سفری سہولیات میسر ہونگی۔ انہوں نے کہا کہ ملتان میٹرو خالی چلتی رہتی ہے اس میں مسافر نہیں ہوتے،شہباز شریف کو ہر چیز میں اس لئے کمیشن نظر آتی ہے کہ وہ خود ساری زندگی کمیشن کھاتے آئے ہیں اور اس کیلئے اپنے ٹھیکیدار رکھے ہوئے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ شہباز شریف شرم کریں دس سال پہلے ہر پاکستانی 35ہزار روپے کا مقروض تھا تاہم گزشتہ دس سالوں بالخصوص نواز شریف کے دور میں اربوں ڈالرز کا قرضہ لیا گیااور آج ہر پاکستانی ایک لاکھ چالیس ہزار کا مقروض ہے لہٰذا شہباز شریف خیبر پختونخوا پر غلط الزام نہ لگائیں۔ایک سوال کے جواب میں انہو ں نے کہا کہ واز شریف کو بند گلی میں نہیں اڈیالہ جیل کی طرف دھکیلا جا رہا ہے ۔نگران سیٹ اپ کے حوالے سے سوال پر عمران خان نے کہا کہ نواز شریف نیوٹرل امپائر کے تحت الیکشن میں حصہ نہیں لے سکتے ،اس لئے نگران سیٹ اپ مشاور ت اور تمام جماعتوں کی رضا مندی سے بننا چاہئے۔ عمران خان نے دعویٰ کیا کہ 2018میں چاروں صوبوں اور وفاق میں حکومت بنائینگے۔