تحریک انصاف کو بہتر معیشت مل رہی ہے،وہ اپنی ناکامی کسی اقتصادی امور پر ڈالنے کا جواز پیدا نہیں کرسکتی،

اگر آنیوالی حکومت بھی وہی پالیسیاں لیکر چلے جس پر ہم چلتے رہے ہیں تو معیشت مزید بہتر ہوگی، مسلم لیگ (ن) پیپلز پارٹی کے چھوڑے گئے ٹیکس ریونیو میں ہم نے دگنا اضافہ کیا ،سڑکوں کے جال بچھائے،توانائی کے کئی پلانٹ لگائے ہیں، آئی ایم ایف بارے امریکی اسٹیٹ سیکرٹری کا بیان غلط ہے،سی پیک گیم چینجر،شکر ہے تحریک انصاف نے بھی اسے تسلیم کرلیا ، منصوبے کا فائدہ نہ اٹھایا گیا تو نقصان ہو گا،ملک میں 45 بلین ڈالر کے منصوبے زیر تعمیر ہیں،امید ہے جاری منصوبوں کو سیاست کی بھینٹ نہیں چڑھایا جائیگا ،دعا ہے پی ٹی آئی کی حکومت 5 سال پورے کئے، اگر حکومت نے مدت پوری کی تو معیشت کو مزید بہتر کیا جاسکتا ہے،اندرونی قرضوں کا حجم24 ہزار ارب روپے ہے ہم نے بیرونی قرضوں کی شرح کو کنٹرول کیا ، لئے گئے قرضے عیش وعشرت پر نہیں لگائے،خان صاحب بہت بارکشکول توڑنے کا کہہ چکے ، دیکھتے ہیں وہ کشکول کیسے توڑتے ہیں،اے پی سی کے اجلاس میں اپوزیشن کو مضبوط کرنے کے فیصلے کریں گے، احسن اقبال، مریم اورنگزیب اور مفتاح اسماعیل کی پریس کانفرنس

بدھ 1 اگست 2018 21:58

/اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ بدھ 1 اگست 2018ء)مسلم لیگ (ن) نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کو بہتر معیشت مل رہی ہے،وہ اپنی ناکامی کسی اقتصادی امور پر ڈالنے کا جواز پیدا نہیں کرسکتی،اگر آنیوالی حکومت بھی وہی پالیسیاں لیکر چلے جس پر ہم چلتے رہے ہیں تو معیشت مزید بہتر ہوگی، پیپلز پارٹی کے چھوڑے گئے ٹیکس ریونیو میں ہم نے دگنا اضافہ کیا ،سڑکوں کے جال بچھائے،توانائی کے کئی پلانٹ لگائے ہیں، آئی ایم ایف کے بارے میں امریکی اسٹیٹ سیکرٹری کا بیان غلط ہے،پاکستان میں کرنٹ اکاونٹ خسارہ بڑھا ہوا ہے ،یہ پیسہ چین کی طرف نہیں جائیگا، سی پیک پاکستان کیلئے گیم چینجرہے،شکر ہے تحریک انصاف نے بھی اسے تسلیم کرلیا ، منصوبے کا فائدہ نہ اٹھایا گیا تو نقصان ہو گا،اس وقت ملک میں 45 بلین ڈالر کے منصوبے زیر تعمیر ہیں،امید ہے جاری منصوبوں کو سیاست کی بھینٹ نہیں چڑھایا جائے گا ،سی پیک کے قرضوں کا بوجھ پاکستان پر پڑنے کا کہنا پروپیگنڈہ ہے،دعا ہے پی ٹی آئی کی حکومت 5 سال پورے کئے، اگر تحریک انصاف نے مدت پوری کی تو معیشت کو مزید بہتر کیا جاسکتا ہے،اس وقت اندرونی قرضوں کا حجم24 ہزار ارب روپے ہے ہم نے بیرونی قرضوں کی شرح کو کنٹرول کیا ہے، لئے گئے قرضے عیش وعشرت پر نہیں لگائے،خان صاحب بہت بارکشکول توڑنے کا کہہ چکے ، دیکھتے ہیں وہ کشکول کیسے توڑتے ہیں،اے پی سی کے اجلاس میں اپوزیشن کو مضبوط کرنے کے فیصلے کریں گے۔

(جاری ہے)

لیگی رہنمائوں احسن اقبال، مریم اورنگزیب اور مفتاح اسماعیل نے یہ باتیں بدھ کو نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہیں ۔ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ جب مسلم لیگ (ن) اقتدار میں آئی تو پیپلزپارٹی کی حکومت سے جو معیشت ملی تھی اس میں ہم بہت بہتری لائے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پیپلزپارٹی کے دور میں جی ڈی پی 3.6فیصد تھی جو آج 5.8 فیصد پر ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر آنے والی حکومت بھی وہی پالیسیاں لیکر چلے جس پر ہم چلتے رہے ہیں تو معیشت مزید بہتر ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے دور میں غربت میں کمی آئی ہے، ٹیکس ریونیو جو پیپلزپارٹی چھوڑ کر گئی اس میں ہم نے دگنا اضافہ کیاہے، 4 ہزار 35 ارب روپے کا ہمارا حاصل کردہ ٹارگٹ شائد خان صاحب حاصل نہ کرسکیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے ترقیاتی فنڈ سے کئی منصوبے تعمیر کئے، سڑکوں کے جال بچھائے،توانائی کے کئی پلانٹ لگائے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس سال 396 ارب روپے پرائیویٹ سیکٹر کو قرضے دیئے،449 ارب روپے زرعی شعبہ کو قرضے دیئے۔ انہوں نے کہا کہ تجارتی خسارہ ہمارے دور میں ایک فیصد بڑھا ہے،سی پیک کی چیزوں کی امپورٹ کی وجہ سے خسارہ میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مارچ میں ایکسپورٹ 36 فیصد بڑھی اور اور ہر ماہ بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے جو ایکسپورٹ پیکیج دیا اس میں اضافہ ہوا ہے، ہم آنے والی حکومت کو مشورہ دیں گے کہ وہ ان اہداف کو نہ چھیڑے۔

مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ڈالر کی قیمت 115 پر چھوڑ کر گئے آجکل 125 پر چل رہا ہے،عجیب قسم کی سٹے بازی جاری ہے اس سے منفی اثر پڑتا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کو ڈالر کی قیمت ایک جگہ رکھنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے بارے میں امریکی اسٹیٹ سیکرٹری کا بیان غلط ہے،پاکستان میں کرنٹ اکاونٹ خسارہ بڑھا ہوا ہے ،یہ پیسہ چین کی طرف نہیں جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ مغربی ممالک کو سی پیک برا لگتا ہے ۔ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ خان صاحب بہت بارکشکول توڑنے کا کہہ چکے ہیں،ہم دیکھیں گے کہ عمران خان کشکول کیسے توڑتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ چین نے ہمارا اس وقت ہاتھ پکڑا جب کوئی نہیں پکڑ رہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت سے قبل 18 اٹھارہ گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ ہوا کرتی تھی لیکن لیگی حکومت کے اٹھائے گئے اقدامات کے باعث اب لوڈشیڈنگ نہیں ہورہی ہے۔

اس موقع پر سابق وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا کہ اس وقت سی پیک کے تحت 45 بلین ڈالر کے منصوبے زیر تعمیر ہیں،ہمیں امید ہے جاری منصوبوں کو سیاست کی بھینٹ نہیں چڑھایا جائے گا اور ان میں کوئی تبدیلی نہیں لائی جائیگی۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک منصوبہ پاکستان کے لئے گیم چینجر ہے،تحریک انصاف سی پیک کو پاکستان کے ئے پھندا قرار دیتی تھی،خوشی ہے اس نے بھی سی پیک کو گیم چینجر تسلیم کرلیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو تسلسل کی ضرورت تھی جو بعض وجوہات کی بنا پر نہیں مل سکا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے ترقیاتی بجٹ کو 43 ارب روپے تک پہنچا دیا ہے۔احسن اقبال نے کہا کہ ہم مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے بینچ مارکس قوم کے سامنے رکھنا چاہتے ہیں،ہماری حکومت نے غیر معمولی کامیابیاں حاصل کی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ لیگی حکومت سے قبل دیہاتوں میں بجلی نہیں ملا کرتی تھی،اقتدار میں آ کر مسلم لیگ (ن) نے محنت سے 11 ہزار میگا واٹ بجلی سسٹم میں داخل کی۔

انہوں نے کہا کہ آج زراعت اور صنعت کی پیداوار میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے، پی ٹی آئی کی حکومت کو 5.8 پیداواری صلاحیت کی معیشت ورثہ میں مل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ( ن) کی حکومت نے انفراسٹرکچر میں ریکارڈ سرمایہ کاری کی ہے،ریلوے، روڈز اور ہائے ویز میں 8 سو ارب سے زائد سرمایہ کاری کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی موٹر ویز کی لمبائی ساڑھے 14 سو کلو میٹر ہے جبکہ پاکستان میں 22 سو کلومیٹر کا انفراسٹرکچر ہے۔

احسن اقبال نے کہا کہ خوشی ہے چین کے سفیر سے بھی پی ٹی آئی کی ملاقات ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کیلئے توانائی کی مختص رقم میں ایک روپے کا بھی قرضہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کے دیگر منصوبوں کے قرضوں کی شرائط دنیا کی آسان ترین شرائط ہیں،سی پیک کے قرضوں کا بوجھ پاکستان پر پڑنے کا کہنا پروپیگنڈہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم دعا کرتے ہیں کہ پی ٹی آئی کی حکومت 5 سال پورے کئے، اگر تحریک انصاف کی حکومت نے مدت پوری کی تو معیشت کو مزید بہتر کیا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں جب ہمیں معیشت ملی تھی تو کوئی 10 ڈالر سرمایہ کاری کرنے کو تیار نہیں تھا،پی ٹی آئی اب اپنی ناکامی کسی اقتصادی امور پر ڈالنے کا جواز پیدا نہیں کرسکتی۔لیگی رہنماء نے کہا کہ ڈیمز کے مسئلہ کے بارے میں ہماری حکومت کے اقدمات کو تسلیم نہ کرنا مناسب نہیں،ہم نے آبی وسائل کی ترقی کیلئے روڈمیپ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ دیامیر بھاشا ڈیم کیلئے 100ارب روپے سے زیادہ خرچ کرکے زمین حاصل کی،14 ارب روپے کا منصوبہ چندوں سے نہیں بن سکتا۔

انہوں نے کہا کہ پی ایس ڈی پی کے منصوبے غیرملکی فنڈنگ سے بنتے ہیں،23 ارب روپے حالیہ بجٹ میں دیامیر بھاشا ڈیم کیلئے مختص ہیں،منڈا ڈیم کیلئے ترقیاتی بجٹ میں 2 ارب روپے بیس منی رکھے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ یہ تاثر حقائق کے مطابق نہیں کہ اس پر اب کام شروع کیا جارہا ہے۔سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ قرضے لینا معنی نہیں رکھتا ہم نے جی ڈی پی کی شرح کے حساب سے قرضے لئے ہیں،ہم نے توانائی کا انفراسٹرکچر کھڑا کیا اور قرض کی رقم وہاں لگائی۔

احسن اقبال نے کہا کہ ہم چیف جسٹس کی ملاقاتوں پرتبصرہ نہیں کرسکتے ۔ انہوں نے کہاکہ اے پی سی کا اجلاس (آج) جمعرات کو ہورہا ہے،اپوزیشن کو مضبوط کرنے کے فیصلے کریں گے۔اس موقع پر سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ہم نے جو قرضے لئے ہیں وہ عیش و عشرت پر نہیں لگائے،میرا خیال ہے کسی دوست اسلامی ملک سے پیسے بھی آجائینگے،7 ارب ڈالر پاکستانیوں کے پاکستان کے اکاونٹس میں موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت اندرونی قرضوں کی مقدار 24 ہزار ارب روپے ہے ہم نے بیرونی قرضوں کی شرح کو کنٹرول کیا ہے۔