اپوزیشن عدم اعتماد کی تحریک سمیت جو بھی پلان لائےہم تیار ہیں، نواز شریف بیماری کا بہانہ بنا کر ملک سے بھاگا ، لوٹی ہوئی دولت کی واپسی تک چوروں کا پیچھا نہیں چھوڑوں گا، وزیراعظم عمران خان کا عوامی رابطہ مہم کے سلسلہ میں جلسہ عام سے خطاب

جمعہ 18 فروری 2022 19:22

منڈی بہائو الدین ۔18فروری  (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی - اے پی پی . 18  فروری 2022ء) :وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اپوزیشن عدم اعتماد کی تحریک سمیت جو بھی پلان   لائےہم تیار ہیں،  ان کو ایک بار پھر شکست ہو گی ،نواز شریف بیماری کا بہانہ بنا کر ملک سے بھاگا ،  لوٹی ہوئی دولت کی واپسی تک چوروں کا پیچھا نہیں چھوڑوں گا، جب تک قوم کا لوٹا ہوا پیسہ واپس نہیں کرتے، این آر او نہیں ملے گا،اپوزیشن ڈاکوئوں کا ٹولہ ہے جو مجھ سے ڈرتا ہے، اپوزیشن عدم اعتماد کی تحریک اس لئے لانا چاہتی ہے تاکہ حکومت چلی جائے گی اور یہ سزائوں سے بچ سکیں، مہنگائی کی وجہ عالمی سطح پر اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہے، ہر وقت سوچتا رہتا ہوں کہ عام آدمی کو کس طرح ریلیف دیا جا سکتا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو یہاں عوامی رابطہ مہم کے سلسلہ میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر وفاقی وزراء اور ارکان قومی اسمبلی بھی موجود تھے۔ وزیراعظم نے کہا کہ نواز شریف کو کبھی ایک بیماری کبھی دوسری بیماری ہو رہی تھی،  ، نواز شریف بیماری کا بہانہ بنا کر ملک سے بھاگا، جب تک قوم کا لوٹا ہوا پیسہ واپس نہیں کرتے این آر او نہیں ملے گا، لوٹی ہوئی دولت کی واپسی تک چوروں کا پیچھا نہیں چھوڑوں گا، انہوں نے کہا کہ جب خیبرپختونخوا میں ہماری پہلی حکومت قائم ہوئی تو ہم سے کہا جاتا تھا کہاں ہے نیا خیبرپختونخوا؟ لیکن جب 2018ء میں خیبرپختونخوا میں انتخابات ہوئے تو عوام نے ہمیں دو تہائی اکثریت دی کیونکہ ہمارے دور میں خیبرپختونخوا میں تیزی سے غربت میں کمی آئی تھی۔

وزیراعظم نے کہا کہ اپوزیشن چوروں کا ٹولہ اور ڈاکوئوں کا گلدستہ ہے، اس میں ایک شخص ہے جسے میں مولانا نہیں کہتا، ڈیزل سب کو اکٹھا کرکے ہر دو مہینے بعد حکومت گرانے کی بات کرتا ہے، پہلی بار اسمبلی ڈیزل کے بغیر چل رہی ہے، ڈیزل 12واں کھلاڑی بنا ہوا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اپوزیشن ڈری ہوئی ہے، فضل الرحمن ان کو ڈرا رہا ہے کہ جلدی سے حکومت گرائو ورنہ 2023ء کا الیکشن بھی گیا۔

انہوں نے کہا کہ ایک بڑا بھگوڑا میاں ہے اور دوسرا چھوٹا میاں ہے جس کا دل بڑا کمزور ہے اسے پتہ چل گیا ہے کہ مقصود چپڑاسی کے اکائونٹ میں 375 کروڑ روپے کیسے آ گیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ چور اور ڈاکو ڈرے ہوئے ہیں، 20 سال سے ایک دوسرے کو چور اور ڈاکو کہہ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ  مقصود چپڑاسی چھوٹے میاں کی رمضان شوگر مل میں 15 ہزار روپے کا ملازم تھا، اس کے بینک اکائونٹ میں ایف آئی اے نے پتہ چلایا کہ 375 کروڑ روپے آ گیا ہے جس پر پہلے چھوٹے میاں نے اپنے بیٹے کو لندن راتوں رات فرار کرایا، پھر اپنے داماد کو بھی باہر بھجوا دیا، اس سے پہلے بھگوڑے میاں کے دو بیٹے (ن) لیگ کے دور میں باہر چلے گئے تھے، منشی اسحاق ڈار کو کون بھول سکتا ہے اسے شاہد خاقان عباسی جب وزیراعظم تھا تو عوام کے ٹیکس کے پیسے پر اپنے جہاز میں اسے باہر بھجوا دیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ اگر انہوں نے چوری نہیں کی تو ڈر کس بات کا ہے، ان سب کو عمران خان کا ڈر ہے کیونکہ عمران خان کی کوئی قیمت نہیں لگا سکتا، پرویز مشرف کی طرح انہیں این آر او نہیں ملے گا، پرویز مشرف نے تو حدیبیہ پیپرز ملز کیس میں این آر او دے دیا تھا، مقدمات ان کے پرانے ہیں این آر او ہم سے مانگ رہے ہیں، جب تک زندہ ہو ں  لوٹی دولت کی واپسی تک پیچھا نہیں چھوڑوں گا، ڈاکوئوں کو کوئی این آر او نہیں ملے گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ آج ملک کی عدالتیں آزاد ہیں، شہباز شریف جسٹس قیوم کو ٹیلی فون کیا کرتا تھا کہ تین سال نہیں پانچ سال کی سزا سنائوں، آج عدالتوں پر کوئی حملہ نہیں کرتا، ہم عدالتوں کا احترام کرتے ہیں،  مریم نواز کہتی ہیں میرے پاس ٹیپس ہیں، کبھی آپ نے سنا کہ سیاستدان ٹیپس رکھتے ہوں اور ان کے ذریعے ججوں کو بلیک میل کرتے ہوں، سیاستدان ایسا نہیں کرتے ایسا مافیا کرتا ہے، اس مافیا کا قوم نے مقابلہ کرنا ہے، جب تک زندہ ہوں ان چوروں کا مقابلہ کروں گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ عدم اعتماد کے ووٹ کیلئے ڈیزل کا تو پتہ چل گیا ہے کہ اسے جلدی کیا ہے، شہباز شریف کو مقصود چپڑاسی کی وجہ سے مشکل پڑ گئی ہے اسے علم ہے کہ جب بھی مقصود چپڑاسی کا کیس سنا گیا تو شہباز شریف بچ نہیں سکتا، اگر اپنے آپ کو بے قصور کہتے ہیں تو عدالتوں سے وقت کیوں لیتے ہیں، چور نہیں تو روزانہ کی بنیاد پر سماعت کا کہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ جب میرے خلاف انہوں نے سپریم کورٹ میں کیس  کیا  تو میں باہر نہیں بھاگا تھا، میں نے سپریم کورٹ میں کھڑا ہو کر ثابت کیا صادق و امین ہوں، جو جو دستاویزات سپریم کورٹ نے مجھ سے مانگیں میں نے دیں، میں نے تو تاریخیں نہیں لیں بلکہ سپریم کورٹ سے درخواست کی کہ جلدی میرا کیس سنا جائے، شہباز شریف کیوں بھاگ رہا ہے، بیٹے کو کیوں باہر بھگایا ہوا ہے، بھگوڑے میاں کے دو بیٹے کیوں باہر بھاگے ہوئے ہیں، مریم نواز چوہدری شوگر ملز کیلئے دبئی سے بھجوائے جانے والے 80 کروڑ روپے کے بارے میں بتائیں، وہ بھی مقدمہ سے بری ہوئی ہیں اور ججوں کو ڈرا رہی ہیں، عدم اعتماد یہ اس لئے چاہتے ہیں کہ جلدی جلدی حکومت چلی جائے اور ہم پھر سے کسی طرح بچ جائیں، شریف خاندان کو میرا پیغام ہے کہ آپ جو بھی کرنا چاہتے ہیں ہم تیار ہیں، جو بھی آپ کا منصوبہ ہے کپتان اس کیلئے تیار بیٹھا ہے، اب آپ کو پھر شکست ہو گی اور جیل جائیں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ اپوزیشن کہتی ہے کہ ملک میں بہت مہنگائی ہو گئی ہے، اس میں کوئی شک نہیں کہ مہنگائی ہے، ہر وقت سوچتا رہتا ہوں کہ کس طرح عوام کو ریلیف دوں اور قوم کو بوجھ سے نکالوں، صحافی یہ بھی بتایا کریں کہ مہنگائی کی وجوہات کیا ہیں، کورونا کی وجہ سے پوری دنیا میں اشیاء کی نقل و حمل بند ہو گئی جس کی وجہ سے اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہوا، 8، 9 ماہ پہلے 40 ڈالر فی بیرل تھا، آج 90 ڈالر فی بیرل پٹرول ہم درآمد کرتے ہیں، ہم نے عوام پر بوجھ کم کرنے کیلئے ٹیکسز اور ڈیوٹی میں کمی کی، ہر ماہ حکومت کو ٹیکس اور ڈیوٹی کم کرنے کی وجہ سے 70 ارب روپے کا نقصان ہوتا ہے لیکن ہم اقدامات کر رہے ہیں کہ کس طریقہ سے عوام پر بوجھ کم کیا جائے۔

وزیراعظم نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور (ن) لیگ کے دور میں آج سے زیادہ مہنگائی تھی، امریکہ میں 40 سال، برطانیہ میں 30سال، جرمنی میں 26 سال اور ترکی میں 20 سال کے بعد سب سے زیادہ مہنگائی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہماری بدقسمتی ہے کہ ہم تیل، کوئلہ، گیس اور گھی سمیت جو بھی چیزیں درآمد کرتے ہیں ان کی قیمت دگنا ہو گئی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ملک صحیح سمت میں گامزن ہے، برآمدات اور ٹیکس وصولی ریکارڈ ہے، بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے کبھی اتنا زیادہ پیسہ ملک میں نہیں بھجوایا جتنا آج بھجوا رہے ہیں، سمندر پار پاکستانی ہمارا سب سے قیمتی اثاثہ ہیں، انہیں پہلی مرتبہ ووٹ کا حق دیا گیا ہے، زرعی شعبہ میں کسانوں کی اتنی آمدنی پہلے کبھی نہیں ہوئی جتنی اب ہو رہی ہے، کسانوں سے گنے کی کٹوتی کی جاتی تھی، قانون منظور کراکر اسے پوری قیمت دلا رہے ہیں، انہیں ادائیگی کیلئے انتظار نہیں کرنا پڑتا۔

وزیراعظم نے کہا کہ پہلی بار ملک کی خارجہ پالیسی آزادانہ ہے، پاکستان کسی دوسرے ملک سے ڈکٹیشن نہیں لیتا، سابق حکومتوں کے دور میں پاکستان پر ڈرون حملے ہوتے تھے، ہمارا اتحادی ملک ہی ہمارے ملک پر بمباری کرتا تھا اور ہمارے حکمران خاموشی سے تماشا دیکھتے رہتے تھے کیونکہ ان کی دولت اور کاروبار بیرون ملک تھا اور وہ ان کے غلام تھے، اگر میں بھی پیسے چوری کرکے باہر بھجوا دوں تو میں بھی نہ بول سکوں اور میں ایک سپر پاور کو یہ نہ کہوں کہ آپ کو ایئربیس نہیں دوں گا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے دور میں ڈرون اٹیک کیوں نہیں ہوتے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں آئی ٹی کے شعبہ میں انقلاب آ رہا ہے، پہلی بار ملک میں آئی ٹی کی برآمدات میں 70 فیصد اضافہ ہوا ہے، اس سے روزگار کے مواقع بڑھیں گے، کامیاب پاکستان کے تحت دو نئے پروگرام لائے جا رہے ہیں، سود کے بغیر نوجوانوں کو قرضے دیئے جائیں گے تاکہ وہ اپنے لئے نوکریاں خود تلاش کر سکیں۔

اس کے علاوہ پہلی بار ہر خاندان کو 10 لاکھ روپے کی ہیلتھ انشورنش دی جائے گی اور وہ ہیلتھ کارڈ سے مفت علاج کرا سکیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ  مدینہ کی ریاست کی بنیاد دو اصولوں انصاف و امر بالمعروف پر رکھی گئی تھی، ہم پاکستان کو ایک فلاحی ریاست بنانا چاہتے ہیں اور صحت کارڈ کی فراہمی اس سلسلہ میں بڑا قدم ہے، مارچ تک سب کو ہیلتھ انشورنس کی صحت مل جائے گی اس کیلئے 400 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔

منڈی بہاؤالدین میں شائع ہونے والی مزید خبریں