Nizara E Rukh Saqi Se Mujh Ko Masti Hai, Urdu Ghazal By Goya Faqir Mohammad

Nizara E Rukh Saqi Se Mujh Ko Masti Hai is a famous Urdu Ghazal written by a famous poet, Goya Faqir Mohammad. Nizara E Rukh Saqi Se Mujh Ko Masti Hai comes under the Social category of Urdu Ghazal. You can read Nizara E Rukh Saqi Se Mujh Ko Masti Hai on this page of UrduPoint.

نظارۂ رخ ساقی سے مجھ کو مستی ہے

گویا فقیر محمد

نظارۂ رخ ساقی سے مجھ کو مستی ہے

یہ آفتاب پرستی بھی مے پرستی ہے

خدا کو بھول گیا محو خود پرستی ہے

تو اور کام میں ہے موت تجھ پہ ہستی ہے

نہ گل ہیں اب نہ وہ ساقی نہ مے پرستی ہے

چمن میں مینہ کے عوض بے کسی برستی ہے

یہ ملک حسن بھی جاناں عجیب بستی ہے

کہ دل سی چیز یہاں کوڑیوں سے سستی ہے

مہ صیام میں گو منع مے پرستی ہے

مگر ہوں مست کہ ہر روز فاقہ مستی ہے

یہ بے ثبات بہار ریاض ہستی ہے

کلی جو چٹکی تو ہستی پر اپنی ہنستی ہے

بس ایک رات کا مہمان چراغ ہستی ہے

سرہانے روئے گی اب شمع گور ہنستی ہے

دلا یہ گور غریباں بھی زور بستی ہے

بجائے ابر یہاں بے کسی برستی ہے

گیا جو یاں سے تہ خاک وہ کبھی نہ پھرا

زمین کے نیچے بھی دلچسپ کوئی بستی ہے

نہا کے بال نچوڑے تو یار کہنے لگا

گھٹا سیاہ اسی طرح سے برستی ہے

بس ایک ہاتھ میں دو ٹکڑے کر دیا ہم کو

ہمارے یار کی اک یہ بھی تیز دستی ہے

کیا ہے چاک گریبان صبح محشر تک

یہ اپنے جوش جنوں کی دراز دستی ہے

ہمیں تو قتل کیا بس اسی نزاکت نے

کہ وہ اٹھاتی ہیں تیغ اور نہیں اکستی ہے

دکھا کے پھول سے چہرے کو دل لیا خوش ہو

جو بدلے گل کے ملے عندلیب سستی ہے

اب ایک توبہ پہ آتی ہے مغفرت ترے ہاتھ

خرید کر کہ نہایت یہ جنس سستی ہے

دکھائے جس نے یہ صورت ہمیں دم آخر

اسی کو دیکھنے کو روح اب ترستی ہے

نہ ٹوٹی شیشۂ مے میری سنگ مرقد سے

پس از فنا بھی مجھے پاس مے پرستی ہے

اسیر کر کے ہمیں خوش نہ ہوئیو صیاد

کہ تو بھی یاں تو گرفتار دام ہستی ہے

عجب نہیں دم عیسیٰ سے بھی جو گل ہو جاتے

کہ شمع صبح ہمارا چراغ ہستی ہے

وہ مانگتا ہے مری جان رونمائی میں

یہی جو مول ہے تو جنس حسن سستی ہے

کیا ہے اس نے تو یوسف کا چاک دامن پاک

نہ پوچھو عشق کی جو کچھ دراز دستی ہے

کہوں میں وہی ہے ساقی وہی سبو وہی جام

مدام بادۂ وحدت کی مجھ کو مستی ہے

علم ہے تیغ دو دم تیرے سر جھکائے ہوں میں

تری گلی میں بھی ظالم بلندی پستی ہے

جو چاہے رحمت حق عجز کر شعار اپنا

رواں ادھر کو ہے پانی جدھر کو پستی ہے

سفید ہو گئی موئے سیاہ غفلت چھوڑ

ہوئی ہے صبح کوئی دم چراغ ہستی ہے

ہر اک جوان کا قد خم ہوا ہے پیری سے

مآل کار بلندی جہاں میں پستی ہے

وہ اپنی جنبش ابرو دکھا کے کہتا ہے

یہ وہ ہے تیغ اشاروں ہی سے جو کستی ہے

چہ خوش بود کہ بر آید بیک کرشمہ دو کار

صنم بغل میں ہے دل محو حق پرستی ہے

ہے خوب پہلے سے گویاؔ کروں میں ترک سخن

کہ ایک دم میں یہ خاموش شمع ہستی ہے

گویا فقیر محمد

© UrduPoint.com

All Rights Reserved

(1233) ووٹ وصول ہوئے

You can read Nizara E Rukh Saqi Se Mujh Ko Masti Hai written by Goya Faqir Mohammad at UrduPoint. Nizara E Rukh Saqi Se Mujh Ko Masti Hai is one of the masterpieces written by Goya Faqir Mohammad. You can also find the complete poetry collection of Goya Faqir Mohammad by clicking on the button 'Read Complete Poetry Collection of Goya Faqir Mohammad' above.

Nizara E Rukh Saqi Se Mujh Ko Masti Hai is a widely read Urdu Ghazal. If you like Nizara E Rukh Saqi Se Mujh Ko Masti Hai, you will also like to read other famous Urdu Ghazal.

You can also read Social Poetry, If you want to read more poems. We hope you will like the vast collection of poetry at UrduPoint; remember to share it with others.