Sham Ko Rastay Par, Urdu Nazam By Meeraji

Sham Ko Rastay Par is a famous Urdu Nazam written by a famous poet, Meeraji. Sham Ko Rastay Par comes under the Social category of Urdu Nazam. You can read Sham Ko Rastay Par on this page of UrduPoint.

شام کو راستے پر

میراجی

رات کے عکس تخیل سے ملاقات ہو جس کا مقصود

کبھی دروازے سے آتا ہے کبھی کھڑکی سے

اور ہر بار نئے بھیس میں در آتا ہے

اس کو اک شخص سمجھنا تو مناسب ہی نہیں

وہ تصور میں مرے عکس ہے ہر شخص کا ہر انساں کا

کبھی بھر لیتا ہے اک بھولی سی محبوبۂ نادان کا بہروپ کبھی

ایک چالاک جہاں دیدہ و بے باک ستمگر بن کر

دھوکا دینے کے لیے آتا ہے بہکاتا ہے

اور جب وقت گزر جائے تو چھپ جاتا ہے

مری آنکھوں میں مگر چھایا ہے بادل بن کر

ایک دیوار کا روزن اسی روزن سے نکل کر کرنیں

مری آنکھوں سے لپٹتی ہیں مچل اٹھتی ہیں

آرزوئیں دل غم دیدہ کے آسودہ نہاں خانے سے

اور میں سوچتا ہوں نور کے اس پردے میں

کون بے باک ہے اور بھولی سی محبوبہ کون

سوچ کو روک ہے دیوار کی وہ کیسے چلے

کیسے جا پہنچے کسی خلوت محجوب کے مخمور صنم خانے میں

وہ صنم خانہ جہاں بیٹھے ہیں دو بت خاموش

اور نگاہوں سے ہر اک بات کہے جاتے ہیں

ذہن کو ان کے دھندلکے نے بنایا ہے اک ایسا عکاس

جو فقط اپنے ہی من مانے مناظر کو گرفتار کرے

میں کھڑا دیکھتا ہوں سوچتا ہوں جب دونوں

چھوڑ کر دل کے صنم خانے کو گھر جائیں گے

صحن میں تلخ حقیقت کو کھڑا پائیں گے

ایک سوچے گا مری جیب یہ دنیا یہ سماج

ایک دیکھے گا وہاں اور ہی تیاری ہے

مجھ کو الجھن ہے یہ کیوں میں تو نہیں ہوں موجود

رات کی خلوت محجوب کے مخمور صنم خانے میں

مری آنکھوں کو نظر آتا ہے روزن کا دھواں

اور دل کہتا ہے یہ دود دل سوختہ ہے

ایک گھنگھور سکوں ایک کڑی تنہائی

میرا اندوختہ ہے

مجھ کو کچھ فکر نہیں آج یہ دنیا مٹ جائے

مجھ کو کچھ فکر نہیں آج یہ بیکار سماج

اپنی پابندی سے دم گھٹ کے فسانہ بن جائے

مری آنکھوں میں تو مرکوز ہے روزن کا سماں

اپنی ہستی کو تباہی سے بچانے کے لیے

میں اسی روزن بے رنگ میں گھس جاؤں گا

لیکن ایسے تو وہی بت نہ کہیں بن جاؤں

جو نگاہوں سے ہر اک بات کہے جاتا ہے

چھوڑ کر جس کو صنم خانے کی محجوب فضا

گھر کے بیباک المناک سیہ خانے میں

آرزوؤں پہ ستم دیکھنا ہے گھلنا ہے

میں تو روزن میں نہیں جاؤں گا دنیا مٹ جائے

اور دم گھٹ کے فسانہ بن جائے

سنگ دل خون سکھاتی ہوئی بیکار سماج

میں تو اک دھیان کی کروٹ لے کر

عشق کے طائر آوارہ کا بہروپ بھروں گا پل میں

اور چلا جاؤں گا اس جنگل میں

جس میں تو چھوڑ کے اک قلب فسردہ کو اکیلے چل دی

راستہ مجھ کو نظر آئے نہ آئے پھر کیا

ان گنت پیڑوں کے میناروں کو

میں تو چھوتا ہی چلا جاؤں گا

اور پھر ختم نہ ہوگی یہ تلاش

جستجو روزن دیوار کی مرہون نہیں ہو سکتی

میں ہوں آزاد مجھے فکر نہیں ہے کوئی

ایک گھنگھور سکوں ایک کڑی تنہائی

مرا اندوختہ ہے

میراجی

© UrduPoint.com

All Rights Reserved

(7057) ووٹ وصول ہوئے

You can read Sham Ko Rastay Par written by Meeraji at UrduPoint. Sham Ko Rastay Par is one of the masterpieces written by Meeraji. You can also find the complete poetry collection of Meeraji by clicking on the button 'Read Complete Poetry Collection of Meeraji' above.

Sham Ko Rastay Par is a widely read Urdu Nazam. If you like Sham Ko Rastay Par, you will also like to read other famous Urdu Nazam.

You can also read Social Poetry, If you want to read more poems. We hope you will like the vast collection of poetry at UrduPoint; remember to share it with others.