دجالی نظام میں دنیا کو جکڑنے کا گھناؤنا منصوبہ

”ہولو کاسٹ“کی طرح اسلام مخالف مواد کی اشاعت پر بھی پابندی لگانا وقت کا تقاضا ہے

جمعہ 6 نومبر 2020

Dajjali Nizam Main Dunya Ko Jakarne Ka Ghinona Mansoba
محبوب احمد
یورپ،امریکہ اور بھارت سمیت دنیا بھر میں ایک منظم اور سوچے سمجھے منصوبے کے تحت اسلام کے خلاف نفرت انگیز تحریک چلائی جا رہی ہے اُمت مسلمہ کے بعض عیاش،مفاد پرست حکمرانوں اورسرمایہ داروں کی منافقت ہی کی وجہ سے آج پوری دنیا میں دہشت گردی کے نام پر صرف مسلمانوں کا خون بہایا جا رہا ہے۔مساجد اور دیگر اسلامک سینٹرز پر حملہ آور ہو کر مسلمانوں کو تشدد کا نشانہ بنانا روز کا معمول بن چکا ہے ،خواتین کا حجاب یا چہرے کو ڈھانکنے والا نقاب بھی کئی ممالک میں موضوع بحث بنا ہوا ہے کچھ نے اس پر مکمل تو کچھ نے ادھوری پابندیاں عائد کی ہوئی ہیں۔

اسلام دشمنی میں بڑھ چڑھ کہ حصے لینے والوں کو یورپ میں”ہیرو“قرار دیا جا رہا ہے۔مشرق وسطیٰ کی جغرافیائی پوزیشن تبدیل کرکے گریٹر اسرائیل منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے ایسا جال بچھایا گیا ہے کہ بعض عرب ممالک معمولی مفادات کی خاطر خود بخود اس میں پھنس رہے ہیں۔

(جاری ہے)

یہودی لابی کے توڑ کیلئے مسلمان حکمران کوئی ٹھوس لائحہ عمل تیار کرنے کے بجائے اسرائیل کو تسلیم کر رہے ہیں۔


یروشلم میں اب قبلہ اول بیت المقدس اور مسجد اقصی کو شہید کرکے وہاں ”ہیکل سلیمانی“ کی تعمیر کے خواب دیکھے جا رہے ہیں۔نئے صلیبی منصوبے کے مطابق جہاں ترکی کے خلاف محاذ آر آئی کی بھرپور تیاریاں کی جا رہی ہیں وہیں امریکہ ایران کے مقابلے میں ایک شیعہ مملکت کے احیاء میں دلچسپی رکھتا ہے تاکہ وہ ایران کا خم ٹھونک کر مقابلہ کر سکے۔یروشلم اور واشنگٹن میں پاکستان کے حصے بخرے کرنے اور اس کے نیو برانڈ نقشوں پر بھی یہودی تھنک ٹینکس روانی سے کام کر رہے ہیں۔

عالم کفر کے اسلام اور مسلم دشمنی میں باہمی اتحاد کی بڑی مثال فلسطین اور القدس ہے کہ کیسے پوری دنیا کے کافر امریکی سفارتخانے کو بیت المقدس منتقل کرنے پر متفق ہوئے ہیں۔صہیونیوں نے دنیا بھر کے نظام کو اپنے شکنجے میں جکڑنے کے لئے سودی نظام کا ایسا معاشی خاکہ متعارف کروایا ہوا ہے کہ ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف نامی مالیاتی اداروں کے ذریعے دنیا بھر کے پسماندہ ممالک کو قرضوں کی آڑ میں معاشی غلامی کا تاج پہنا دیا گیا ہے،یہی وجہ ہے کہ دنیا کا ہر انسان اپنی دنیاوی خواہشات کی کمزوریوں کے باعث آج اسی سودی نظام کے خونخوار جبڑوں میں اپنی گردن خود ہی پھنسائے ہوئے ہے۔


اسلامو فوبیا میں مغرب میں اتنا آگے بڑھ چکا ہے کہ انہیں نہتے مسلمانوں پر ہونے والے ظلم و ستم نظر نہیں آرہا۔گوانتا نامو اور ابو غریب جیل میں مقدس کتاب قرآن مجید کے ساتھ جو توہین آمیز سلوک کرکے مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی گئی وہ اسلامو فوبیا ہی کا نتیجہ تھا۔ روہنگیا سے فلسطین اور بھارت سے مقبوضہ کشمیر تک مسلمانوں پر ظلم وجبر کے جو پہاڑ توڑے جا رہے ہیں اس پر اقوام متحدہ نے بھی مجرمانہ خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔

پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے متنازع اور گستاخانہ خاکوں کیخلاف پر امن احتجاج کرنے والے مسلمانوں کو دہشت گردی سے جوڑ کر ان کیخلاف گھیرا تنگ کیا جا رہا ہے،بعض ریاستوں میں تو مسلمانوں کو شہری حقوق دینے سے انکار کیا جاتا ہے۔ بھارت میں سی اے اے اور این سی آر نامی مسلم مخالف قوانین اور اقدامات کئے گئے ہیں۔شام سے لے کر یمن،افغانستان سے لے کر عراق،برما،سری لنکا سے لے کر فلسطین اور کشمیر تک ہر جگہ نہتے مظلوم مسلمانوں کو بے حسی بھینٹ چڑھایا جا رہا ہے۔


او آئی سی جیسی اسلامی دنیا کی نمائندہ تنظیم بھی سوائے میٹنگز کرنے کے آج تک کوئی بھی نمایاں کارنامہ سر انجام نہ دے سکی کہ جسے سنہرے حروف میں لکھا جا سکے ،مقام افسوس ہے کہ اسلامی ممالک کے بعض مفاد پرست حکمرانوں نے قاتلوں اور ظالموں کو اپنا ہمنو اور ہم خیال بنایا ہوا ہے جس کا اندازہ بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ امریکہ،برطانیہ،اسرائیل،بھارت اور ان کے اتحادی ممالک نے فلسطین،کشمیر،برما،عراق، شام بوسنیا،چیچنیا ،افغانستان اور دیگر اسلامی ممالک کو کس طرح سوچے سمجھے منصوبے کے تحت خانہ جنگی کی سی کیفیت سے دو چار کیا ہے۔

شامی خانہ جنگی کے بعد یورپ میں بسنے والے مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز رویوں میں اضافہ ہوا ہے،انسانی حقوق کے نام نہاد علمبر دار یورپی ممالک شامی مہاجرین کو پناہ نہیں دے رہے اور مسلم نسل کشی،اسلامو فوبیا میں انسانی اقدار تک کو بھول گئے ہیں۔جرمنی، برطانیہ،اٹلی، ہالینڈ، فرانس،سپین اور دیگر یورپی ممالک میں نسل پرستی اور نفرت انگیز تقریروں کو سیاست اور میڈیا کے ذریعے خوب پروان چڑھایا جا رہا ہے جس کا اعتراف یورپی کمیشن ” ECRI“ نے بھی اپنی رپورٹ میں کیا ہے۔


امریکہ ہو یا برطانیہ،یورپ ہو یا پھر افریقہ اسلام پوری دنیا میں جتنی تیزی کے ساتھ پھیل رہا ہے ویسے ہی یہود و ہنود کی سازشیں بھی پروان چڑھ رہی ہیں۔نزول اسلام کے وقت بھی یہودی مسلمانوں کو ایذا رسانی پہنچانے کیلئے ہمہ وقت مضطرب رہتے تھے۔یاد رہے کہ 2016ء میں ڈونلڈ ٹرمپ نے انتخابی مہم کے دوران اسلام دشمنی کا کھل کر اظہار کیا تھا اور صدر منتخب ہونے کے بعد باقاعدہ اسلام کو دہشت گردانہ مذہب قرار دے کر بعض اسلامی ممالک کے امریکہ داخلے پر پابندی لگا دی تھی۔

فرانسیسی صدر نے بھی اب ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت”اسلامو فوبیا“ کو فروغ دینے کا انتخاب کرتے ہوئے تشدد کی راہ اپنانے والے دہشت گردوں،چاہے وہ سفید فام نسل پرست،یا نازی نظریات کے حامی یا پھر کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتے ہوں ان کے خلاف کوئی بیان دینے کے بجائے اسلام پر حملہ کیا ہے۔میکنحواں کے حالیہ بیان کہ”اسلام پوری دنیا میں بحران کا مذہب بن گیا ہے“سے فرانس میں مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک بڑھے گا جو کہ لمحہ فکریہ ہے،اب فیس بک کے سربراہ مارک زکر برگ کو بھی چاہئے کہ ایسا مواد جو عالمی سطح پر نفرت،شدت پسندی اور پر تشدد واقعات میں اضافے کا باعث بن رہا ہے اسے ہٹا کر اسلامو فوبک مواد شائع کرنے پر پابندی عائد کریں۔


ولادت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مقدس مہینے ربیع الاول میں فرانس کے صدر میکرون نے مسلمانوں کو اشتعال دلانے کی ایک گھناؤنی سازش کے تحت فرانسیسی جریدے میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کو سراہتے ہوئے یہ خاکے دیواروں پر آویزاں اور چسپاں کرنے کی اجازت دی جس سے مسلم برادری کے ساتھ ساتھ دوسری اقلیتوں کے جذبات مشتعل ہوئے ہیں۔

آقا کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان میں گستاخیوں میں یہود و ہنود و نصاریٰ کوئی کسر نہیں چھوڑ رہے،کبھی گستاخانہ خاکوں،کلمات کے ذریعے اور کبھی عقیدہ ختم نبوت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو چیلنج کرنے والے ملعون قادیانیوں کی سرپرستی کرکے مسلم امہ کے مذہبی جذبات مجروح کیا جا رہا ہے۔
دنیا بھر میں نفرت کے پیغام پر مکمل طور پر فوری پابندی عائد کرنا وقت کا اہم تقاضا ہے اور ایسے اقدام لینے کے لئے بھارت کے زیر انتظام کشمیر کی طرح باقی دنیا میں مسلمانوں کے قتل عام کا انتظار نہیں کرنا چاہئے۔

آئے روز یورپ کے کسی نہ کسی ملک میں مقدس ہستیوں کے توہین آمیز خاکے بھی تہذیبوں کے تصادم کی راہ کھول رہے ہیں لہٰذا ایسے میں اسلام مخالف مواد کے خلاف اسی نوعیت کی پابندی لگائی جائے جیسے ”ہولو کاسٹ“ سے متعلق عائد کی گئی ہے۔رحمت دو عالم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے کہ ”مسلمان آپس میں ایک جسم کی مانند ہیں اگر جسم کے کسی ایک حصے میں درد ہو تو پورا جسم تکلیف محسوس کرتا ہے“لہٰذا عالم اسلام کے حکمرانوں کو اب خواب غفلت سے بیدار ہو کر دنیا بھر کے ممالک میں مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کی روک تھام کیلئے موثر حکمت عملی اپنانا ہو گی۔

اسلام تحمل، برداشت،رواداری،امن و سلامتی کا مذہب ہے جو تمام ہستیوں کی تعظیم و تکریم کا درس دیتا ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ اپنے دفاع میں کسی بھی حد تک جانے کی بھی تعلیم دی گئی ہے جس میں اپنی جان تک دینے اور جارح کی جان لینے تک سے گریز نہیں کیا جاتا۔
حرمت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر کوئی آنچ نہ آنے دینا ہمارے ایمان کا حصہ ہے۔مسلمانان عالم نبی پاک حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ محبت کے اظہار کیلئے عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صورت میں اور اپنے اپنے انداز میں جشن منا کر خوشیوں کا اہتمام کرکے رحمت للعالمین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حضور سلام عقیدت پیش کرتے ہوئے حرمت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لئے کٹ مرنے کے جذبے کا اعادہ کر رہے ہیں۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خاکوں کی اشاعت کسی طور پر مسلمانوں کے لئے قابل قبول نہیں یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں متعین فرانسیسی سفیر مارک باریتی کو دفتر خارجہ طلب کرکے توہین آمیز خاکوں اور فرانسیسی صدر کے اسلام مخالف بیان پر شدید احتجاج کرتے ہوئے وزارت خارجہ نے احتجاجی مراسلہ فرانسیسی سفیر کو تھمایا۔وزیراعظم پاکستان عمران خان اور ترک صدر طیب اردگان نے فرانسیسی صدر کے مضحکہ خیز بیان پر سخت رد عمل کا اظہار کرکے عالم اسلام کے حقیقی ترجمان ہونے کا حق ادا کر دیا ہے۔

دنیا بھر میں میکرون کی اس گھناؤنی حرکت کیخلاف مسلمان سراپا احتجاج ہیں۔ترک صدر اردگان نے فرانسیسی مصنوعات کا بائیکاٹ کرکے شان رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں الحادی قوتوں کی جانب سے ہونے والی گستاخیوں کے توڑ کیلئے اتحاد امت پر زور دیا ہے لہٰذا پوری امت مسلمہ کو متحد ہو کر او آئی سی کے پلیٹ فارم سے بھرپور اور موثر آواز اٹھاتے ہوئے فرانسیسی مصنوعات کا مکمل بائیکاٹ کرنا چاہئے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Dajjali Nizam Main Dunya Ko Jakarne Ka Ghinona Mansoba is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 06 November 2020 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.