عمران خان کی امیدیں بر آئیں گی؟

چنیوٹ ڈیم کا منصوبہ کون سی فائلوں میں دفن ہو گیا!! بڑے ڈیموں کے ساتھ چھوٹے ڈیموں کی تعمیر شروع کی جائے

پیر 24 ستمبر 2018

Imran Khan ki umeeden Bar ayen gi
احمد کمال نظامی
ان دنوں ہر طرف سے ایک ہی آواز سنائی دیتی کہ ڈیم بناؤ ،ملک وقوم کی اس آواز پر ڈیم یا ڈیموں کی تعمیر کے لئے ہر شخص میں قربانی کا جذبہ پایا جاتا ہے۔اس لئے وزیراعظم عمران خان نے اوورسیز پاکستانیوں سے چندے یا فنڈز فراہم کرنے کی اپیل کر دی ہے۔ ایک طرف بھارت کا طرز عمل ہے، جو اس سے قبل ایک سو سے زیادہ چھوٹے اور بڑے ڈیم تعمیر کر چکا ہے اب اس نے سندھ طاس معاہدہ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں دریائے راوی پر شاہ پور کنڈی ڈیم تعمیر کرنے کا اعلان کر کے اس پر عملدرآمد بھی شروع کر دیا ہے۔

دوسری جانب ہم ہیں کہ کالاباغ ڈیم کو بم مار کر اڑانے کی سیاست کرتے چلے آرہے ہیں۔ کالاباغ ڈیم جس پر بعض خبروں کے مطابق کوئی پچاس فیصد کام ہو چکا ہے اور قوم کا اربوں روپیہ اس منصوبہ پر صرف ہو چکا ہے۔

(جاری ہے)

پاکستان کی سیاسی جماعتوںمیں مسلم لیگ(ن) واحد سیاسی جماعت تھی جس کیانتخابی منشور میں کالاباغ ڈیم کی تعمیر کا وعدہ شامل تھا۔ مسلم لیگ(ن) کے منشور میں کالاباغ ڈیم کی تعمیر جب تک بنیادی نکتہ رہی،اس مسئلے کو دو ٹوک اہمیت حاصل تھی۔

مگر مسلم لیگ(ن) کی قیادت نے جیسے ہی اسے میثاق جمہوریت کی بھینٹ چڑھا دیا، اس نے اہمیت کھو دی۔
سندھ طاس معاہدہ کی بھارت نے کبھی پرواہ نہیں کی۔ دریائے چناب پر ڈیموں کی تعمیر اس کا منہ بولتا ثبوت ہے اور اب چناب کے ساتھ راوی پر بھی ڈیم کی تعمیر پاکستان دشمنی کی بدترین مثال ہے۔ جس پرموجودہ حکومت کو واضح مؤقف کے ساتھ میدان میں آنا ہو گا۔

مگر یہ نکتہ انتہائی اہم ہے کہ بھارتی قیادت بھی پاکستانی سیاست دانوں کو مفاد پرست اور صوبوں کے درمیان اتفاق سے عاری قراردے چکی ہے جو ایک کالاباغ ڈیم پر اکٹھے نہیں ہوسکتے۔ پاکستان اپنے حصہ کا کئی لاکھ ایکڑ فٹ پانی سمندر کی نذر کر دیتا ہے، ایسے میں بھارت بھی کیوں پانی پاکستان کو دے یہ بھی ضائع ہو جائے گا۔ یہ افسوسناک ہی نہیں بلکہ ناقابل قبول غفلت ہے کہ ہم قیمتی پانی سمندر میں بہا دیتے ہیں۔

ہم قلعے فتح کرنے کی باتیں کرتے ہیں لیکن عملی کام صفر پلس صفر ہے۔
اب جو ڈیم کی تعمیر پر سرگرمی، جوش اور ولولہ نظر آرہا ہے اس کا کریڈٹ سیاست دانوں کی بجائے چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کو جاتا ہے اور عمران خان نے اس کا اعتراف کرتے ہوئے درست کہا ہے کہ جو کام سیاست دانوں کے کرنے کا تھا وہ چیف جسٹس نے کر دکھایا۔ اب ہم ماضی کی ایک جھلک پیش کرتے ہیں ۔

پنجاب کے سابق وزیراعلیٰ میاں محمد شہبازشریف کے یہ بیانات ریکارڈ کا حصہ ہیں جس میں وہ دعویٰ کیا کرتے تھے کہ توانائی کے بحران پر قابو پانے کے لئے وہی راستہ اختیار کریں گے جس کا انتخاب جرمنی نے کیا ۔اس شدید ترین بحران پر قابو پانے کیلئے پن چکیوں کا پورے ملک میں جھال بچھا کرجرمنی نے ہمیشہ کے لئے نجات حاصل کر لی تھی۔ لیکن افسوس شہباز شریف اپنے دس سالہ زمانہ اقتدار میں ایک پن چکی بھی پورے پنجاب میں نہیں لگا سکے ۔

پھر جب پنجاب میں مسلم لیگ(ن) کی حکومت میں پیپلزپارٹی فیصل آباد کے رہنما راجہ ریاض احمد کو آصف علی زرداری کی فرمائش پر پنجاب کا سینئر صوبائی وزیر بنایا گیا تھا ،انہوں نے بھی بڑے زوروشور کے ساتھ فیصل آباد ڈویژن میں چنیوٹ اور چناب نگر(ربوہ) کے درمیان سے گزرنے والے دریائے چناب پر چنیوٹ ڈیم کی تعمیر کے دعوے کئے تھے۔ چنیوٹ ڈیم کی تعمیر کے لئے ابتدائی طور پر ماہرین سے رپورٹ تیار کروانے اور اس کے لئے فنڈز مختص کرنے کے دعوے بھی کئے گئے تھے لیکن نتیجہ اس کے برعکس ثابت ہوا۔

چنیوٹ ڈیم تو اخبارات کی سرخیوں میں تعمیر سے آگے نہ بڑھ سکامگر راجہ ریاض احمد آج کل کھلاڑی ہیں اور پیپلزپارٹی سے ہجرت کر کے تحریک انصاف کا حصہ بن چکے ہیں اور اس وقت تحریک انصاف کی حکومت میں مزے لے رہے ہیں۔ اب انہیں چنیوٹ ڈیم کا خواب کیوں نہیںستاتا جبکہ وزیراعظم عمران خان اور ماہرین سمیت محب وطن پاکستانی اور سیاست دان بار بار کہہ رہے ہیں کہ اگر ہم نے ڈیم تعمیر نہ کئے تو 2025ء تک ہم بدترین خشک سالی کا شکار ہو جائیں گے۔


ایک ڈیم کی تعمیر کے لئے جہاں اربوں روپیہ درکار ہے وہاں وقت کی بھی بڑی اہمیت ہے۔ دعویٰ کرنے کو عمران خان کہہ رہے ہیں کہ میں پانچ برسوں میں ڈیم تعمیر کر کے دکھاؤں گا۔ خدا کرے کہ قوم کو عمران خان یہ معجزہ کر دکھائیں کیونکہ عمران خان پاکستان کی وزارت عظمیٰ پر اس وقت فائز ہوئے ہیں جب ملک کے مسائل ماضی کے مقابلہ میں یقینا بہت گھمبیر ہیں ۔

کسی ایک مسئلہ پر بات کرنا ممکن نظر نہیں آتا بلکہ مسائل کے ہمالیہ منہ کھولے سامنے کھڑی ہے۔ اس سے قبل جنرل ضیاء الحق، جنرل پرویزمشرف جو کہ فوجی حکمران تھے کالاباغ ڈیم کے علاوہ بھاشا ڈیم اور دیگر ڈیموں کی تعمیر پر سرگرم رہے ہیں اسی طرح میاں محمد نوازشریف بھی بار بار بھاشا ڈیم سمیت متعدد ڈیموں کی تعمیر کے اعلانات کرتے رہے اور انہی خیالات کا اظہار وہ بھی کرتے رہے ہیں جن کا اظہار آج کل عمران خان کر رہے ہیں۔

اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے عمران خان کی طرف سے چندے کی اپیل پر بھی نکتہ چینی کی گئی ہے اور کہا جا رہا ہے کہ ہم نے ڈیموں کی تعمیر کے لئے کبھی کسی سے بھیگ نہیں مانگی لیکن قوم چاہتی ہے کہ ڈیم تعمیر ہو اور جس طرح بھی ہو اس کی تعمیرمیں ہمارے ملک کی بقا اور سلامتی مضمر ہے۔ اب جبکہ حکومت کا ڈھانچہ مکمل ہو چکا ہے ۔ مخالف لاکھ الزام دیں کہ پاکستان کو بھیک مانگنے پر مجبور کر دیا گیاہے، عمران خان نے بیرون ملک پاکستانیوں کو ڈیم میں اپنا حصہ ڈالنے کی ایک اچھی تجویز دی ہے۔

ملک کو پانی کی جس شدید قلت کا سامناہے ، سچ یہ ہے کہ بڑے ڈیموں کے ساتھ ساتھ پہاڑی علاقوں میں جہاں سے پانی کا بہاؤ شروع ہوتا ہے ان مقامات پر بہت کم سرمایہ سے کئی چھوٹے چھوٹے ڈیم بھی بنائے جا سکتے ہیں۔ اس طرح چنیوٹ ڈیم کا منصوبہ ایک ایسا پراجیکٹ ہے جسے درمیانہ درجے کا ڈیم کہا جا سکتا ہے۔ اس پر بھی راجہ ریاض احمد کو وزیراعظم عمران خان کی توجہ مبذول کرانے کی ضرورت ہے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Imran Khan ki umeeden Bar ayen gi is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 24 September 2018 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.