
سعودی عرب تاریخ کے آئینے میں
23ستمبر 1932 ء کوشاہ عبدالعزیز بن عبدالرحمن الفیصل السعود نے موجودہ سعودی عرب سلطنت کی بنیاد رکھی۔23
بدھ 20 فروری 2019

چ جس نے دنیا میں جدید اسلامی ریاست کے تصور کے تحت اسلامی جمہوریہ پاکستان کے قیام میں کلیدی کردار ادا کیا اور پھر قائداعظم محمد علی جناحؒ کی قیادت میں14 اگست 1947ء کو برصغیر کے مسلمانوں کی آزاد مملکت پاکستان وجود میں آئی۔
15 اپریل 1954ء کو سعودی عرب کے فرمانروا سعود بن عبدالعزیز پہلی مرتبہ پاکستان کے دس روزہ دورے پر پہنچے۔معزز مہمان کا 12 میل طویل جلوس کے ساتھ کراچی میںشاندار استقبال کیا گیا۔کسی بھی سعودی قیادت کی طرف سے پاکستان کا یہ پہلا سرکاری دورہ تھا۔ شاہ سعود کا وزیراعظم محمد علی، بیگم محمد علی، گورنر جنرل پاکستان غلام محمد اور گورنر سندھ نے استقبال کیا۔ اس دوران انہوں نے دیگر سرکاری مصروفیات کے علاوہ 150,000 افراد کے ساتھ پولو گراؤنڈ کراچی میں نماز جمعہ ادا کی۔
(جاری ہے)
19 اپریل 1966ء
شاہ فیصل چھ روزہ دورے پر پاکستان آئے کراچی ایئرپورٹ سے پریذیڈنٹ ہاؤس تک کے راستے کو جھنڈوں اور مختلف سجاوٹی اشیاء سے سجایا گیا۔ شاہ فیصل کو 21 توپوں کی سلامی پیش کی گئی ،شاہ فیصل کا طیارہ جب پاکستانی حدود میں داخل ہوا تو پاکستان فضائیہ کے طیارے اسے اپنے حصار میں لے کر ایئرپورٹ پہنچے۔ ایئرپورٹ شہریوں سے بھرا ہوا تھا جو شاہ فیصل کی ایک جھلک دیکھنے کیلئے وہاں جمع ہوئے تھے۔22 اپریل کوشالیمار گارڈن میں دیئے گئے استقبالیہ میں شاہ فیصل نے کہا ’’ضرورت کی ہر گھڑی میں سعودی عرب پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے اور اس کی مدد اور حمایت میں توسیع کرتا رہے گا۔ سعودی عرب اپنے پاکستانی بھائیوں کے ساتھ جینے مرنے اوراسلام کے پرچم کی سربلندی کے لئے امتحان کی ہر گھڑی میں پاکستان کے ساتھ کھڑا رہے گا۔ن اس دورے کے موقع پر سعودی عرب نے عہد کیا کہ وہ کشمیریوں کے حقوق اور حق خودارادیت کی مکمل حمایت جاری رکھے گا۔ جبکہ پاکستان نے عرب ممالک کو فلسطینیوں کی جدوجہد آزادی کی مکمل حمایت جاری رکھنے کی یقین دہانی کرائی ۔اس موقع پر صدر ایوب خان کو سعودی عرب کا جلد دورہ کرنے کی دعوت دی گئی۔جسے انہوں نے پاکستان کیلئے ایک اعزاز قرار دیا اور دونوں برادر ملکوں میںمذہبی، تاریخی اور ثقافتی لحاظ سے یگانگت کا بطور خاص ذکر کیا۔
ملک میں پیپلز پارٹی کے اقتدار میں آنے کے بعد جب اسلامی ممالک کی دوسری سربراہی کانفرنس کا انعقاد ہوا تو 22 فروری 1974ء کوشاہ فیصل دوسری اسلامی سربراہی کانفرنس میں شرکت کے لئے پاکستان تشریف لائے۔وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو نے لاہور ایئرپورٹ پر ان کا استقبال کیا۔ اس مو قع پر گارڈ آف آنر بھی پیش کیا گیا۔ خادمِ حرمین شریفین کودیکھنے کے لئے لوگ گھروں میں اور جگہ جگہ ٹیلی و یژن پر ان کی ایک جھلک دیکھنے کے لئے بیتاب تھے۔اس دوران تمام اسلامی ممالک کی قیادت نے بادشاہی مسجد میں نماز جمعہ ادا کر کے اتحاد اور یگانگت کا مظاہرہ کیا۔ اس موقع پر وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے کہا کہ اسلامی سربراہی کانفرنس کا انعقاد مسلمانوں کے لئے حیات نو کی علامت ہے۔
20 نومبر 1979ء کو بعض مذہبی انتہا پسندوں نے خانہ کعبہ کے اطراف میں اپنے مذموموم مقاصد کیلئے جمع ہو کر مسلح کارروائی کرنے کی کوشش کی۔ پاکستانی مسلح کمانڈوز نے مقدس مقامات کو شر پسندون سے پاک کرنے کیلئے سعودی حکومت کی مدد کی اور تقریباً دو ہفتوں تک پاکستانی کمانڈوز نے سعودی اسپیشل فورسز کے ساتھ مل کرخانہ کعبہ کی حفاظت کے لئے خدمات انجام دیں۔
22 اپریل 1984ء
شہزادہ عبداللہ بن عبدالعزیز اسلام آباد پہنچے جہاں ایئرپورٹ پر صدر ضیاء الحق نے ان کا استقبال کیا دونوں لیڈروں نے اہم بین الاقوامی امور خصوصاً افغانستان کے مسئلے پر گفتگوکی۔افغان پناہ گزینوں کے لئے شہزادہ عبداللہ بن عبدالعزیز نے اس موقع پر اپنی حکومت کی جانب سے 50 ملین سعودی ریال اور 1,000 ٹینٹ عطیہ کئے ۔
18 اکتوبر 2003ء
دو روزہ دورے پر عبداللہ بن عبدالعزیز اسلام آباد پہنچے۔ ایئرپورٹ پر ان کا استقبال اس وقت کے صدر پرویز مشرف اور وزیراعظم میر ظفر اللہ خان جمالی نے کیا۔ پاک آرمی کے دستوں نے مہمانان خصوصی کو گارڈ آف آنر پیش کیا ۔مسئلہ کشمیر کے جلد حل کے لئے پاکستان اور سعودی عرب نے یو این سیکیورٹی کونسل کے حل کی تجویز کی حمایت کرتے ہوئے اس موقع پر اقوام متحدہ پر زور دیا گیا کہ وہ عراق اور فلسطین کی آزادی کیلئے اہم کردار ادا کرے۔ سعودی وزیر خارجہ شہزادہ سعود الفیصل نے خورشید محمود قصوری کے ساتھ ایک پریس کانفرنس میں واضح کیا کہ آزادی کے لئے جد وجہد اور دہشت گردی کے لئے جنگ دونوں میں فرق ہونا چاہیے ۔ اس دوران خطے میں بھارت اور اسرائیل کی طرف سے ہتھیاروں کی دوڑ پر تشویش ظاہر کی گئی ۔
یکم فروری 2006ء کوشاہ عبداللہ بن عبدالعزیز پاکستان آئے۔ صدر جنرل پرویز مشرف اور شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز اس بات پر اتفاق کیا کہ ’’دہشت گردی‘‘ اسلام کے خلاف پروپیگنڈہ ہے جسے جلد از جلد ختم کرنا ہوگا۔
15 فروری 2014 ء
ولی عہد شہزادہ سلمان بن عبدالعزیز السعود تین روزہ دورے پر پاکستان آئے۔ شاہ سلمان بن عبدالعزیز السعود اور نائب ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی دعوت پر 18 دسمبر 2016ء کو چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ سعودی عرب کا سرکاری دورہ کر چکے ہیں۔پاکستان اور سعودی عرب نے مل کر خطے کے امن کے لئے کلیدی کردار ادا کیا ہے جو کہ تمام مسلم امت کے لئے علامت ہے۔ اسی تسلسل میں۔23 اکتوبر 2018ء کو وزیراعظم عمران خان نے بھی ریاض میں کامیاب فیوچر انوسٹمنٹ اینیشیٹو کانفرنس میں شرکت کی، جہاں ان کی شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات ہوئی۔محمد بن سلمان 21 جون2017ء کو سعودی عرب کے ولی عہد نامزد ہوئے اور پہلی مرتبہ پاکستان کا دورہ کر رہے ہیں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
ٹکٹوں کے امیدواروں کی مجلس اورمیاں نواز شریف کا انداز سخن
-
ایک ہے بلا
-
عمران خان کی مقبولیت اور حکومت کو درپیش 2 چیلنج
-
”ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان“ کسان دوست پالیسیوں کا عکاس
-
بلدیاتی نظام پر سندھ حکومت اور اپوزیشن کی راہیں جدا
-
کرپشن کے خاتمے کی جدوجہد کو دھچکا
-
پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کا عزم
-
کسان سندھ حکومت کی احتجاجی تحریک میں شمولیت سے گریزاں
-
”اومیکرون“ خوف کے سائے پھر منڈلانے لگے
-
صوبوں کو اختیارات اور وسائل کی منصفانہ تقسیم وقت کا تقاضا
-
بلدیاتی نظام پر تحفظات اور سندھ حکومت کی ترجیحات
-
سپریم کورٹ میں پہلی خاتون جج کی تعیناتی سے نئی تاریخ رقم
مزید عنوان
Saudi arab tareekh ke aaine mein is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 20 February 2019 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.