سیاسی اخلاقیات سے سینٹ چیئرمین تک۔!

بدھ 10 مارچ 2021

Prof.Khurshid Akhtar

پروفیسرخورشید اختر

حضرت ابراہیم علیہ السلام نے نمرود کے خلاف آواز اٹھائی، نمرود نے دربار میں طلب کیا، یہ کون بچہ ہے جو ایسی باتیں کرتا ہے، ابراہیم علیہ السلام نے موت و حیات کے مالک کا ذکر کیا، نمرود نے پھانسی کے مجرم کو آزادی دے دی اور ایک بندے کو پکڑ کر قتل کر کے اعلان کیا، موت اور زندگی تو میں بھی دے سکتا ہوں، ابراہیم علیہ السلام نے کہا میرا رب سورج مشرق سے طلوع کرتا ہے ،تم مغرب سے نکال کر دکھاؤ، اس پر نمرود لاجواب ھو گیا ، وزیر، مشیر حیران ،فورآ دلیل کے اثرات مٹانے کے لیے جو میلہ چار مہینے بعد میں ھوتا تھا اس کو پہلے کروانے کا اعلان کر دیا تاکہ خبر کچھ اور بن جائے، لوگ میلے کی تیاری میں لگ گئے اور ابراہیم کی دلیل کو وقتی طور پر بھول گئے، ھماری سیاست میں بھی خبریں بنائی جاتی ہیں تاکہ اصل خبر گم ہو جائے، ہفتہ چھ فروری کو وزیراعظم عمران خان قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کا فیصلہ کیا تو عمران خان سے تحریک انصاف کے کارکنوں نے اظہار یکجہتی کا اعلان صرف سوشل میڈیا پر کیا، جس سے ہزاروں کارکنان پارلیمنٹ ھاؤس کے باہر جمع ہو گئے، نہ کسی لیڈر نے کہا اور نہ ہی آرگنائز کیا گیا، وزیراعظم عمران خان نے اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لیا، پی ڈی ایم نے اجلاس کا بائیکاٹ کیا ھوا تھا، اپوزیشن کہیں اور جمع تھی، پارلیمنٹ کے باہر مسلم لیگ ن کے رہنماؤ ں نے اپنا غصہ  پریس کانفرنس میں نکالا اور ھجوم کی طرف چل پڑے، ان کے ساتھ تحریک انصاف کے کارکنوں نے بد تمیزی کی، جو کہ انتہائی ناشائستہ اور قابلِ مذمت حرکت تھی جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے ،مگر کیا بپھرے ہوئے ھجوم کی طرف یا اس موقع پر پریس کانفرنس کرنا ضروری تھا؟ موب میں ہر چیز کی، توقع ہوتی ہے، کیا مسلم لیگ ن کے کارکنوں نے لاھور میں عظمیٰ بخاری اور دیگر خواتین کے ساتھ ناروا سلوک نہیں کیا تھا! کیا احسن اقبال، مریم اورنگ زیب اور مصدق ملک جیسے لوگوں کو ایسی پریس کانفرنس یا ھجوم کی طرف جانا چاہیے تھا؟ کیا یہ اعتماد کے ووٹ کی بڑی خبر روکنے کی خود ساختہ کوشش نہیں تھی،؟کیا پاکستانی سیاست میں جیالے اور متوالے ایسا نہیں کرتے رہے، کیا نمرود کی طرح دلیل کی خبر کے اثرات روکنے کے لیے "بد تمیزی" کی خبر بنائی نہیں گئی، ؟ کیا یہ حق و باطل کا کوئی معرکہ ھے جہاں ایک طرف مسلمان اور دوسری طرف کفار کا لشکر ہے!  کیا سیاست میں کارکنوں کے جوش، جذبے اور غصے سے یہ رہنما واقف نہیں ہیں! کیا مکالمہ نہیں ھو سکتا تھا؟ ان سوالات کے جواب کون دے گا، سوچنے کی بات ہے،
یوسف رضا گیلانی کی جیت کو آصف زرداری صاحب کی جادو گری کہا جا رہا ہے، لیکن یہ جادو مسلم لیگ ن کے سر چڑھ کر بول رہا ہے آج وہی نااہل یوسف رضا گیلانی جس کو نواز شریف صاحب نے نااہل کہا تھا، مسلم لیگ ن کا لیڈر ہے اور سینٹ چیئرمین کے لیے میدان میں ہیں، ھمارے تو وہ وزیراعظم رہے ہیں نواز شریف صاحب نے انہیں 2008ء سے 2011 تک کیا کچھ نہیں کہا، آج" سحر یوسف" طاری ہے، دوسری طرف صادق سنجرانی مدمقابل ہیں، پاکستان کی پارلیمانی تاریخ میں روایت رہی ہے کہ صدر، وزیراعظم، اسپیکر، یا چیئرمین سینیٹ میں سے ایک عہدہ بلوچستان کے پاس ہوتا ہے، اس وقت صدر سندھ سے، وزیراعظم پنجاب سے، اسپیکر خیبرپختونخوا سے ہے، تو چیئرمین سینیٹ تو بلوچستان سے ھونا چاھیے، جن لوگوں نے ووٹ کو بیچا، ضمیر کا سودا کیا، یا آصف زرداری صاحب کی جادو گری کی نذر ہو گئے، اس کا فیصلہ تو ہونا چاہیے، ضمنی انتخاب بھی لڑ لیا، سینٹ میں بھی آ گئے، اب لانگ مارچ کس کے لیے ہے، کیا عمران خان کو اپوزیشن میں برداشت کر لیں گے؟ کیا مہنگائی ختم ہو جائے گی، پارلمینٹ اس طرح سپریم ھو جائے گی؟ سوالات کے جوابات دیں تو آگے چلیں، ورنہ ابہام تو کوئی بھی پیدا کر سکتا ہے۔

(جاری ہے)

اس وقت سینٹ میں چار ووٹوں کا فرق ہے، سنجرانی صاحب جیت گئے تو الیکشن حلال ھو گا کہ حرام؟ مسلم لیگ ن نے اپنا لیڈر تبدیل کر دیا، کیا عوام اب آپ کی تیسری نسل کو بھی کندھوں پر سوار کرے گی، ؟ یہ کرنا چاہتے ہیں تو سوچ لیں عمران خان کے خلاف کوئی بیانیہ پروان نہیں چڑھے گا، صرف اس سے بہتر کردار ہی سیاست کو نئی لیڈر شپ دے سکتا ہے، میں اس دن ھجوم میں مسلم لیگی رہنما شیخ روحیل اصغر کی گالیاں سن رہا تھا کیا وہ گالیاں سن کر کیا جواب میں پھول آ سکتے ہیں؟ سیاست میں اخلاقیات کے بارے میں ہر شخص کی مختلف رائے ہے، بعض افراد کہتے ہیں کہ سیاست میں کوئی اخلاقیات نہیں ھوتیں، یہاں کون سی اخلاقیات کی تلاش ہے، عمران خان نے کہا کہ , کرپشن کے خلاف اب" سماج," کو بھی اٹھنا ہوگا اصل کامیابی یہی ہے کہ جب معاشرہ کرپٹ آدمی کو مسترد کرنا شروع کر دے گا  اس سے نفرت کرے گا تو اصل تبدیلی آئے گی، ابھی سفر باقی اور منزل دور ھے
صادق سنجرانی صاحب نے گزشتہ سینٹ کو بہتر انداز میں چلایا، حکومت اور اپوزیشن دونوں کو احسن طریقے سے موقع دینے میں کامیاب رہے ، دوبارہ  منتخب کرنے میں کیا جرم ہے؟ اپنی خبر بنانے اور دوسروں کی خبر روکنے کا سلسلہ اچھا نہیں ہے، نہ ہی اقتدار ھمیشہ کا ھے اور نہ ہی مخالفت رہے گی،  سب نے چلے جانا ھے۔

حکومت اور اپوزیشن کے درمیان سینٹ چیئرمین کا معرکہ دلچسپی سے خالی نہیں، عبدالغفور حیدری رہنما جے یو آئی کو ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کی آفر موجود ہے، وگرنہ سینٹر ولید اقبال میدان میں ھوں گے۔عبدالقادر نئے  آزاد منتخب ہونے والے سینٹر بھی تحریک انصاف میں شامل ھو گئے ہیں، عمران خان کے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کے بعد "اعتماد"بھی بڑھ گیا، یہ معرکہ وہ ہر صورت جیتنے کی کوشش کریں گے، بلکہ جیت کے آس پاس ہیں، "اب محبت اور جنگ" والی کوششیں ھوں گی جہاں سب جائز ھو گا، آخری سپل وکٹیں اڑا سکتا ہے، شہباز شریف صاحب نے بھی چھپتے چھپاتے پارلیمنٹ کے باہر پیش آنے والے واقعہ کی مذمت کر دی، سب مذمت کرتے ہیں، مگر ذرا اپنے گریبان میں جھانک کر دیکھیں،
"اس طرح تو ہوتا ہے اس طرح کے کاموں میں"

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :