
سیاسی اخلاقیات سے سینٹ چیئرمین تک۔!
بدھ 10 مارچ 2021

پروفیسرخورشید اختر
یوسف رضا گیلانی کی جیت کو آصف زرداری صاحب کی جادو گری کہا جا رہا ہے، لیکن یہ جادو مسلم لیگ ن کے سر چڑھ کر بول رہا ہے آج وہی نااہل یوسف رضا گیلانی جس کو نواز شریف صاحب نے نااہل کہا تھا، مسلم لیگ ن کا لیڈر ہے اور سینٹ چیئرمین کے لیے میدان میں ہیں، ھمارے تو وہ وزیراعظم رہے ہیں نواز شریف صاحب نے انہیں 2008ء سے 2011 تک کیا کچھ نہیں کہا، آج" سحر یوسف" طاری ہے، دوسری طرف صادق سنجرانی مدمقابل ہیں، پاکستان کی پارلیمانی تاریخ میں روایت رہی ہے کہ صدر، وزیراعظم، اسپیکر، یا چیئرمین سینیٹ میں سے ایک عہدہ بلوچستان کے پاس ہوتا ہے، اس وقت صدر سندھ سے، وزیراعظم پنجاب سے، اسپیکر خیبرپختونخوا سے ہے، تو چیئرمین سینیٹ تو بلوچستان سے ھونا چاھیے، جن لوگوں نے ووٹ کو بیچا، ضمیر کا سودا کیا، یا آصف زرداری صاحب کی جادو گری کی نذر ہو گئے، اس کا فیصلہ تو ہونا چاہیے، ضمنی انتخاب بھی لڑ لیا، سینٹ میں بھی آ گئے، اب لانگ مارچ کس کے لیے ہے، کیا عمران خان کو اپوزیشن میں برداشت کر لیں گے؟ کیا مہنگائی ختم ہو جائے گی، پارلمینٹ اس طرح سپریم ھو جائے گی؟ سوالات کے جوابات دیں تو آگے چلیں، ورنہ ابہام تو کوئی بھی پیدا کر سکتا ہے۔
(جاری ہے)
صادق سنجرانی صاحب نے گزشتہ سینٹ کو بہتر انداز میں چلایا، حکومت اور اپوزیشن دونوں کو احسن طریقے سے موقع دینے میں کامیاب رہے ، دوبارہ منتخب کرنے میں کیا جرم ہے؟ اپنی خبر بنانے اور دوسروں کی خبر روکنے کا سلسلہ اچھا نہیں ہے، نہ ہی اقتدار ھمیشہ کا ھے اور نہ ہی مخالفت رہے گی، سب نے چلے جانا ھے۔ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان سینٹ چیئرمین کا معرکہ دلچسپی سے خالی نہیں، عبدالغفور حیدری رہنما جے یو آئی کو ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کی آفر موجود ہے، وگرنہ سینٹر ولید اقبال میدان میں ھوں گے۔عبدالقادر نئے آزاد منتخب ہونے والے سینٹر بھی تحریک انصاف میں شامل ھو گئے ہیں، عمران خان کے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کے بعد "اعتماد"بھی بڑھ گیا، یہ معرکہ وہ ہر صورت جیتنے کی کوشش کریں گے، بلکہ جیت کے آس پاس ہیں، "اب محبت اور جنگ" والی کوششیں ھوں گی جہاں سب جائز ھو گا، آخری سپل وکٹیں اڑا سکتا ہے، شہباز شریف صاحب نے بھی چھپتے چھپاتے پارلیمنٹ کے باہر پیش آنے والے واقعہ کی مذمت کر دی، سب مذمت کرتے ہیں، مگر ذرا اپنے گریبان میں جھانک کر دیکھیں،
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
پروفیسرخورشید اختر کے کالمز
-
مہنگائی کس کا ، کیا قصور ہے؟
جمعرات 17 فروری 2022
-
تحریک عدم اعتماد۔۔۔سیاست یا مزاحمت!
منگل 15 فروری 2022
-
لتا۔۔۔سات دہائیوں اور سات سروں کا سفر!!
منگل 8 فروری 2022
-
نیٹو ، نان نیٹو اتحادی اور اب قطر!!!
بدھ 2 فروری 2022
-
نظام بدلنے والے کہاں ہیں؟
ہفتہ 29 جنوری 2022
-
یوکرین، یورپ میں بڑھتی سرد اور گرم جنگ!!
جمعہ 28 جنوری 2022
-
بھارت کی مسلم دشمنی اور نسل پرستی
ہفتہ 22 جنوری 2022
-
کیا عثمان بزدار نے حیران نہیں کیا؟
جمعہ 21 جنوری 2022
پروفیسرخورشید اختر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.