افغانستان ، انخلاء سے امن تک

پیر 30 اگست 2021

Prof.Khurshid Akhtar

پروفیسرخورشید اختر

بھارت میں تربیت حاصل کرنے والی افغان فوج رسوا بھی ہوئی اور پسپا بھی، پاکستان نے ماضی میں افغان  فوج کی تربیت کے لیے  کئی بار پیشکش کی، ایک تو بھارت نوازی اور پیسے کی چمک نے افغان حکومت، خصوصاً اشرف غنی کو لے ڈوبی، بس پاکستان کو دباؤ میں رکھنا ہے، سی پیک نہیں بننے دینا اور تنازعات کو ھوا دینی ھے یہی مشن تھا افغان حکومت، بھارت اور کسی حد تک امریکہ کا، آج سے ایک سال قبل خبریں آنا شروع ہو گئی تھیں کہ امریکہ جہاز بھر بھر کر داعش کے لوگوں کو شام سے افغانستان لا رہا ھے، کابل ائیرپورٹ حملے سے یہ ثابت ھو گیا کہ خبر درست تھی ،  تجزیہ نگار امریکہ کی ناکامی کی بات کرتے ہیں لیکن اس چیز کو بھول جاتے ہیں کہ یہ نئے مشن کا آغاز ھے جس میں داعش کے ذریعے خانہ جنگی اور انتشار پیدا کیا جائے گا جس کا ٹارگٹ چین، روس اور پاکستان  بھی ھو سکتا ھے، پاکستان نے افغانستان اور امریکہ کے لیے ستر ہزار افراد ، معیشت اور معاشرت کی قربانی دی مگر اب وہ حکومت اور فوج نہیں ہے جو دباؤ میں آئے یہی چیز امریکہ کو کھب رہی ہے، اور ناکامی کا پلندہ پاکستان پر ڈال رہا ہے، طالبان میں آنے والی تبدیلی، انہیں مذاکرات کی میز پر لانا ، غیر ملکی افواج اور عوام کے انخلاء میں پاکستان ساتھ کھڑا ھے، ایس پی آر کے ترجمان میجر جنرل افتخار نے بھارت اور افغان ایجنسیوں کے گٹھ جوڑ کا ایک مرتبہ پھر بھانڈا پھوڑا ھے، افغان حکومت میں عبداللہ عبداللہ جو کسی زمانے میں پاکستان مخالف سمجھے جاتے تھے، اس مرتبہ پاکستان سے اچھے تعلقات کے خواہش مند رہے تاہم اشرف غنی نے سب کوششوں پر پانی پھیرا، بھارت نے دو بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کی نتیجہ کیا نکلا کہ اسے بھاگنے کا راستہ نہیں مل رہا تھا، افغانستان کی معاشرت اور تہذیب کو بھی بھارت نے نقصان پہنچایا، افغان سفارت خانہ اور تمام قونصلیٹ خواتین کی بے حرمتی اور بچیوں سے زیادتی کے لیے مشہور تھے، سب کچھ پیسے کے زور پر یا اسلحے کی بھرمار پر نہیں ہو سکتا، افغان حکومت اور عوام میں بڑا خلا تھا جو بیس سال میں پر نہیں ہو سکا، آج پھر خانہ جنگی کی کوشش ھو رہی ہیں اگرچہ طالبان پوری طرح چوکس ہیں مگر کوشش یہی ھو رہی ہے کہ خانہ جنگی کو ہوا دی جائے، پاکستان نے غیر ملکی افراد کے انخلاء کے لیے کراچی، اسلام آباد کے دروازے ایک مرتبہ پھر کھول دئیے، ان ملکوں کے لیے جو کبھی پاکستان کے لیے نرم رویہ نہیں رکھتے، آج بھی برطانیہ نے پاکستان کو کورونا ریڈ لسٹ میں رکھا ھوا ھے،  ایف اے ٹی ایف میں پاکستان سے یک طرفہ زیادتی کی جا رہی ہے،جن کے تحفظ کے لیے پاکستان قربانیاں دے رہا ہے، یورپی یونین، عالمی مالیاتی اداروں اور اقوام متحدہ کے عملے کو پاکستان آگے بڑھ کر انسانی ھمدردی دکھا رہا ہے، کیا ان ممالک کو نہیں سوچنا چاہیے کہ بھارت کشمیر اور افغانستان میں سازشیں کر رہا ہے؟ کیا یہ پالیسی کامیاب ہو گی، خطہ انتشار کا شکار ھوا تو بھارت کا انجام بھی بھیانک ہو سکتا ہے، امریکی صدر اپنے فوجیوں کی ھلاکت پر ایک مرتبہ پھر کمر کس رہے ہیں، کیا دو لاکھ سے زائد پاکستانیوں اور افغانستان میں ھلاکتوں پر انہیں کوئی ندامت نہیں! کیا دھشت گردی ختم ہو گئی! کیا آپ نے القاعدہ کا متبادل داعش کے نام پر خود تیار نہیں کیا؟ یہ میں نہیں کہہ رہا خود آپ کا میڈیا، یہودی تھینک ٹینکس اور کئی ادارے کہہ رہے ہیں کہ دونوں افغانستان کی تیاری میں سی آئی اے کا عمل دخل ہے، کیا اب آپ چین کو روکنا چاہتے ہیں، روس کو ایک مرتبہ پھر سبق سیکھانا ھے یا پاکستان اور ایران کے درپے ہیں؟ سوال اٹھیں گے ، طالبان میں آنے والی تبدیلی آپ کو پسند نہیں ھے، وہ کسی گروپ کو افغانستان میں دیکھنا نہیں چاہتے، افغانیوں کو ملک چھوڑنے سے بھی منع کر ریے ہیں، امریکہ سوچے قوم آپ کی بھی قرض دار ھو رہی ہے، کیا امن کا راستہ درست فیصلہ نہیں ھو گا؟ پاکستانی وزیر اعظم کے نمائندے نے بائیڈن کی کال کی بات کی تو کئی لوگوں نے آسمان سر پر اٹھا لیا، حالانکہ اسے آپ کی کال کا انتظار نہیں ھے بلکہ افغانستان کے اندر امن مذاکرات کے لئے پاکستان نے کردار ادا کیا ہے، اسٹیک ہولڈر آپ ہیں، آپ پاکستان کو نظر انداز کریں گے تو وزیراعظم کو نہیں قوم کی توہین محسوس ھو گی، آپ کی کال کو وہ اس تناظر میں دیکھ رہا ہے، اسے کال کر کے آپ کیا شہرت یا مدد دے سکتے ہیں؟ رہی بات انخلاء کی تو اس میں بھی اس وقت صرف پاکستان آپ کے ساتھ کھڑا ہے، لوگوں کو نکال رہا ہے، تحفظ دے رہا ہے، اس اہمیت کو دیکھیں،اب تک لاکھوں افراد کو باحفاظت نکال چکا ہے، آپ کی عوام بھی آپ سے سوال کرے گی کہ آپ محفوظ انخلاء اور امن کو کیسے یقینی بناتے ہیں، رہی بات سی پیک اور چین کی تو یہ کام اس طرح رکنے والے نہیں ہیں، آپ کا اسلحہ اور کتنا بکے گا، ؟ فیصلہ آپ کے ھاتھ میں ھے، اب پاکستان کے ساتھ اور ملک بھی کھڑے ھوں گے، مذاکرات کی طرف آئیں گے تو مسائل حل ھوں گے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :