پاکستانی قوم کو نیاوزیر اعظم عمران خان مبارک ہو

جمعہ 27 جولائی 2018

Syed Farzand Ali

سید فرزند علی

انتخابات 2018میں پاکستان تحریک انصاف نے واضح اکثریت حاصل کرلی تجزیہ نگاروں اور مختلف سروے بھی انتخابات سے قبل یہ دعوی کررہے تھے کہ تحریک انصاف اکثریت حاصل کرئے گی تاہم ان ٹی وی تجزیہ نگاروں کے تجزیوں کو شدید دھچکا لگا جوسمجھتے تھے کہ تحریک انصاف 80سے90سیٹیں بمشکل حاصل کرئے گی اور حکومت سازی کرنا ان کیلئے مشکل ہوگا آصف علی زرداری جیسے بڑے گیم میکرنے اگر مسلم لیگ (ن)کا ساتھ دے دیا تو دیگر اتحادیوں کو ساتھ ملاکرتحریک انصاف کو حکومت سازی کرنے سے روکا جاسکتاہے اورعمران خان کا وزیر اعظم بنناایک بارپھرخواب ہی رہے گا لیکن پاکستان کے عوام کے اندر تبدیلی کی خواہش نے عمران خان کوبلاآخر وزیر اعظم کے مقام پر پہنچا ہی دیا اب تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان باآسانی وزیر اعظم بننے میں کامیاب ہوجائیں گے تاہم انہیں ایک مضبوط اپوزیشن کا سامنا ضرورکرناپڑیگاکیونکہ اس بار شطرنج کے بڑے کھلاڑی پیپلزپارٹی کے آصف علی زرداری ،بلاول زرداری اور مسلم لیگ(ن)کے مرکزی صدر محمد شہبازشریف قومی اسمبلی ایوان میں ہونگے جوکہ وزیر اعظم عمران خان کوٹف ٹائم دیں گے رواں قومی اسمبلی کے انتخابات میں بڑے چہرے ووٹ کی پرچی کے ذریعے آوٴٹ ہوگئے ہیں جن میں جمعیت علماء اسلام (ف)کے قائد مولانا فضل الرحمن ،عوامی نیشنل پارٹی کے قائد اسفند یار ولی ،قومی وطن پارٹی کے قائد شیر پاوٴ ،سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی ،سابق وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف ،سابق وزیرپانی وبجلی عابد شیر علی ،سابق وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق ،چوہدری نثار علی خان ،طلال چوہدری ،وزیر مملکت رانا محمد افضل خان شامل ہیں ۔

(جاری ہے)


 پاکستانی تاریخ میں پہلی بار خیبرپختونخواہ کی عوام نے کسی سیاسی جماعت کو دوسری بار حکومت دی ہے 2013میں تحریک انصاف نے جماعت اسلامی اور دیگر جماعتوں کے ساتھ ملکربمشکل حکومت سازی کی تھی ہر وقت ان پرخطرے کے تلوار لٹکتی رہتی ہے کہ جب بھی جماعت اسلامی نے اپنا ہاتھ کھینچا تو تحریک انصاف کی حکومت گر جائے گی اور کئی بار ایسا موقع بھی آیا لیکن جماعت اسلامی نے تحریک انصاف کاساتھ چھوڑنے سے صاف انکار کردیاموجودہ انتخابات میں تحریک انصاف خیبرپختوانخواہ میں واضح طور پر دوتہائی اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئی ہے اب اسے وہاں حکومت بنانے کیلئے کسی دوسرے سہارے کی بھی ضرورت نہیں ہے خیبرپختونخواہ کی عوام نے مولانا فضل الرحمن ،سراج الحق ،آفتاب شیرپاوٴاوراسفند یار ولی جیسے بڑے بڑے برج الٹ کراپ سیٹ کردیا خیبرپختونخواہ میں سابق وزیر اعلیٰ پرویز خٹک ایک بار پھر وزیر اعلیٰ کیلئے مضبوط ترین امیدوار بن گئے تاہم اسدقیصر نے بھی وزیر اعلیٰ کی نشست پر امید لگائی ہے لیکن حتمی فیصلہ عمران خان کریں گے ۔


پنجاب اسمبلی کی نشستوں پر مسلم لیگ(ن)نے تحریک انصاف سے زائد نشستیں حاصل کی ہے لیکن آزادامیدواروں کی تحریک انصاف میں شمولیت کے بعد مسلم لیگ(ن)کا یہاں حکومت بناناصرف مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن ہوجائے گا اگرمسلم لیگ(ن)پنجاب اسمبلی میں حکومت بنانے میں ناکام ہوئی توپنجاب میں تحریک انصاف کی حکومت کو انتہائی سخت اپوزیشن کا سامنا کرنا پڑئے گا اوریہ امید کی جارہی ہے اگر مسلم لیگ(ن)پنجاب کے آزادامیدواروں کوساتھ ملانے میں کامیاب ہوگئی جسکے انتہائی کم امکانات ہیں توپنجاب کے وزیر اعلیٰ مسلم لیگ (ن) کے مرکزی صدر شہبازشریف کے صاحبزادے حمزہ شہبازشریف شریف ہونگے اور وہ اپنی قومی اسمبلی کی نشست چھوڑدیں گے جبکہ شہبازشریف اپنی پنجاب اسمبلی کی نشست چھوڑکر قومی اسمبلی میں جانے کو ترجیح دیں گے اگر پنجاب میں مسلم لیگ(ن)آزادامیدواروں کو ساتھ ملانے میں کامیاب نہ بھی ہوسکی توپھر بھی حمزہ شہبازشریف پنجاب اسمبلی کو ہی ترجیح دیں گے اوروہ پنجاب کے اپوزیشن لیڈر ہونگے پنجاب کے سابق وزیر قانون رانا ثناء اللہ خان اس بار قومی اورپنجاب کی اسمبلی میں پہنچنے میں ناکام رہے تاہم سابق وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق قومی اسمبلی کی نشست پر عمران خان سے توہار گئے لیکن پنجاب اسمبلی کی نشست حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے وہ بھی پنجاب اسمبلی میں تحریک انصاف کو ٹف ٹائم دیں گے تاہم خواجہ سعد رفیق نے خواہش ہوگی کہ وہ قومی اسمبلی کا حصہ بنیں اگر عمران خان نے لاہور کی نشست کو چھوڑدیا توقوی امید ہے کہ خواجہ سعد رفیق اس نشست پر دوبارہ انتخاب میں حصہ لیں اوروعدے کے مطابق عمران خا ن ضمنی انتخاب میں حضرت علامہ اقبال کے پوتے ولید اقبال کو ٹکٹ جاری رکیں گے جنکا مقابلہ خواجہ سعد رفیق سے ہوگا تحریک انصاف کے پنجاب میں حکومت بنانے پر وزیراعلیٰ پنجاب کا امیدوار کون ہوگا ؟اس بارے حتمی طورپر کچھ کہناقبل ازوقت ہوگا تاہم تحریک انصاف کے عبدالعلیم خان ،سابق اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید اورفواد چوہدری وزیراعلیٰ پنجاب بننے کے شدید خواہش مند ہیں یہاں بھی حتمی فیصلہ عمران خان کریں گے ۔


سندھ اسمبلی میں پیپلزپارٹی نے واضح دوتہائی اکثریت حاصل کی ہے وہ کسی بھی سیاسی جماعت کے سہارے کے بغیر باآسانی حکومت بنائے گی اوریہاں انہیں کسی مضبوط اپوزیشن کا بھی سامنا نہیں کرنا پڑے گا یہاں تحریک انصاف اور جی ڈی اے ملکر اپوزیشن لیڈرلائیں گے اپوزیشن لیڈرپاکستان تحریک انصاف اورڈپٹی اپوزیشن لیڈر جی ڈی اے سے ہوگا جبکہ ایم کیوایم اورمسلم لیگ(ن)کے کامیاب ممبران پیپلزپارٹی کی حکومت کو سپورٹ کرنے کو ترجیح دے سکتے ہیں صوبہ سندھ کے بڑے شہر کراچی میں رواں انتخاب میں پاکستان تحریک انصاف کراچی کی بڑی پارٹی بن کرسامنے آئی ہے جو کہ مستقبل میں پیپلزپارٹی اورایم کیوایم کیلئے بڑے خطرے کی علامت ہے ۔


بلوچستان میں نئی سیاسی جماعت بلوچستان عوامی پارٹی کی اکثریت ہے اورامید کی جارہی ہے کہ وہی پارٹی یہاں حکومت سازی کرنے میں کامیاب ہوگی اورعبدالقدوس کے ایک بارپھر وزیر اعلی بلوچستان بننے کے روشن امکانات ہیں پاکستان تحریک انصاف اورآزادممبران یہاں بلوچستان عوامی پارٹی کو سپورٹ کریں گے۔
اسطرح قومی اسمبلی کے ساتھ ساتھ پاکستان تحریک انصاف صوبہ خیبرپخونخواہ ،پنجاب اور بلوچستان میں حکومت کرئے گئی جبکہ سندھ میں وہ پیپلزپارٹی کے مقابلے میں اپوزیشن کا کردار ادا کرئے گی ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :