راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 27 نومبر2021ء)
پاکستان اور آزاد
کشمیر کی سیاسی و مذہبی قیادت اور
وکلا نے متفقہ طور پر قرار دیا ہے کہ
کشمیر ہمارے ایمان کا حصہ ہے جس پر سیاست نہیں ہو سکتی 5 اگست 2019 کے بعد
کشمیر میں جنگی جرائم ہورہے دنیا
بھارت کا مکروہ چہرہ سمجھ چکی ہے
مودی اس چہرہ پر بدنما داغ بن چکا ہے
بھارتی وزیر اعظم نندر
مودی بذات خود
بھارت میں بسنے والی اقلیتوں کے ایک بڑا مسئلہ ہے بین الاقوامی
دنیا سمجھ چکی ہے کہ
مسئلہ کشمیر کے حل تک اس خطہ میں امن نہیں آسکتالیکن یہ بات طے ہے کہ
ایٹمی طاقت اور کشمیر
پاکستان کی بیس لائن ہے
امریکہ میں بھی یہ سوچ زور پکڑ رہی ہے کہ مودی
ہندوستان دشمن ہے حکومت پاکستان
مسئلہ کشمیر پر پارلیمان میں سب کو ساتھ لے کر چلنا چاہتی ہے
بھارتی فوج کے ریاستی ظلم انتہا پر ہونے کے باجود کشمیری اپنے حق سے پیچھے نہیں ہٹیں گے
کشمیر پر انٹرا
کشمیر ڈائیلاگ وقت کی اہم ضرورت ہے
بھارت مسئلہ پر آگے بڑھنا نہیں چاہتا ہمیں اب
بھارت کی بجائے ہمیں خود بین الاقوامی فورم پرجذباتی انداز اختیار کرنا ہوگاسابق امیر
جماعت اسلامی قاضی حسین احمد(مرحوم )نے 5 فروری کو یوم
کشمیر منانے کا اعلان کیااس وقت کی حکومت نے سب سے پہلے اس تجویز کو تسلیم کیا اور آج تک یہ دن منایا جاتا ہے ان خیالات کا اظہار مقررین نے ہفتہ کے روز ہائی
کورٹ بار ایسوسی ایشن راولپنڈی کے زیر اہتمام ’’ قومی
کشمیر کانفرنس‘‘سے خطاب کے دوران کیا صدر آزاد جموں و
کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کی صدارت میں ہونے والی کانفرنس سے چیئرمین
کشمیر کمیٹی شہریار آفریدی ،سابق وفاقی
وزیر اطلاعات و
مسلم لیگ ن کی ترجمان
مریم اورنگزیب ،مسلم کانفرنس کے سربراہ سردار عتیق احمد خان، پاکستان
پیپلز پارٹی کے سیکرٹری جنرل سید نیر حسین بخاری
،جماعت اسلامی پنجاب کے امیرڈاکٹر طارق سلیم
،حریت کانفرنس کے رہنما یوسف نسیم
،سپریم کورٹ بار کے صدر چوہدری احسن بھون، ہائی
کورٹ بار راولپنڈی کے صدر سردار عبدالرازق نے بھی خطاب کیا آزاد کشمیرکے صدر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا کہ ہائیکورٹ بار اورسردار عبدالرازق کا شکر گزار ہوں کہ مشکل سیا سی حالات میں ایسی کانفرنس کا انعقاد کیاکشمیر کی آزاردی کی بات پرہم سب ایک ہیں
پاکستان میں اگرچہ کچھ مشکلات ہیں
مقبوضہ کشمیر کے لوگ 1947 سے قربانیاں دیتے چلے آر ہیے ہیں ان تک ایک مضبوط پیغام پہنچے گا اب یہ دیکھنا ہے ہم نے آگے کیا کرنا ہے اور کیا کرنا چاہیے شہریار آفریدی کا خطاب بہت اچھا رہا
پاکستان کوویڈ کی وجہ سے
مسئلہ کشمیر کچھ پیچھے رہا بین الاقوامی
دنیا سمجھ چکی ہے کہ
مسئلہ کشمیر کے حل تک اس خطہ میں امن نہیں آسکتا کشمیریوں کی قربانیوں کو دیکھتے ہوئے کہتے ہیں کہ اب اس مسئلہ کا حل نکلنا چاہیے
پاکستان کی ہر حکومت نے
کشمیر پر بات کی مگر
بھارت کی طرف سے بات نہیں کی گئی ہم چاہتے ہیں کہ
کشمیر پر انٹرا
کشمیر ڈائیلاگ ہونے چاہیے
بھارت مسئلہ پر آگے بڑھنا نہیں چاہتا ہمیں اب بین الاقوامی فورم پرجذباتی انداز اختیار کرنا ہوگا
بھارت کی بجائے ہمیں خود بین الاقوامی سطح پراس مسئلہ کو اجاگر کرنا ہے میں نے ریش
پارلیمنٹ سمیت
امریکہ فرانس کا دورہ کیا اورانہیں
مسئلہ کشمیر پر آگاہ کیا ہم عوامی رائے عامہ سے
یورپی یونین اور دیگر ممالک کو اپنا پیغام دینا ہوگا بین الاقوامی کردار کی روشنی میں یقین ہے کہ
بھارت آرٹیکل 73 کی آڑ میں کئے گئے قدام کو واپس لینے پر مجبور ہوگاسرینگر بار ایسوسی ایشن کی دعوت پرمیں وہاں گیا وہاں کی تقاریر اورقرارداد میں بھی
اقوام متحدہ سے کہا گیا تھا کہ اقوم متحدہ کی قراداد کے مطابق مسئلہ حل ہونا چاہیے قرادر میں
بھارتی ریاستی دہشت گردی کو مسترد کرتے ہوئے
پاکستان کے ساتھ الحاق کا اعلان کیا تھا سید
علی گیلانی سے ملا تو انہوں نے کہا تھا کہ آپ کیوں گھبراہٹ کا شکار ہیں قربانیاں تو ہم دے رہے ہیںبھارت کے ساتھ مشرف کے 4 نکاتی فارمولہ پر بھی بات کرنے کی کوشش کی مگر
بھارت ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتارہاکشمیر کمیٹی کے چیئر مین
شہریار خان آفریدی نے کہا کہ
ایٹمی طاقت اور کشمیر
پاکستان کی بیس لائن ہے میرے پاس وزارت نہیں ہے
مسئلہ کشمیر سے مخلص ہوں
اقوام متحدہ کی قراردادیں حق خود ارادیت کا کہتی ہے
کشمیر کمیٹی کا مطلب پارلیمان، جو عوام کی آواز ہی10 سال میں
کشمیر کمیٹی کی 24 میٹنگ ہوئیںلیکن
کشمیر کمیٹی کے رولز نہیں بنائے گئے تھے
کشمیر کمیٹی 1 سپیشل کمیٹی ہے پہلے
کشمیر کمیٹی میں سٹیک ہولڈر کو حصہ نہیں بنایا گیا یو این او ،کانگریس مین کو پتا نہیں تھاکشمیر کمیٹی کیا ہے
دنیا کی بڑی جامعات نے کشمیریوں کو رابطہ کیا آج سے قبل یہ سب کچھ کیوں نہیں کیا گیا 5فروری کے لئے کیا صرف
آئی ایس پی آر ایک گانا لائے گی کیا صرف یہی ہونا ہے
وزیراعظم پاکستان بتا رہے ہیں کہ
کشمیر فلیش پوائنٹ ہوگابھارت میں بیٹھا ایک شخص اقلیتوں کے لئے مسئلہ ہے
کشمیر پریمئر لیگ میں 100 کھلاڑی
دنیا بھر سے آئے
بھارت نے بین الاقوامی کھلاڑیوں کو کھیلنے سے کیوں روکاکشمیر پریمئر لیگ پر ارب ہا روپے کا
کاروبار ہواٹویٹر
،فیس بک،انسٹا گرام کو بلا کر
کشمیر پر پوچھا کسی بھی مسئلے پر بھارت
پاکستان ہم پر
حملہ کرتا ہے ففتھ جنریشن وار ہے ہمارے بچوں کو نہیں بتایا گیافوجی،بیوروکریٹ،سیاستدان ریٹائر ہوکر اچھے مشورے لاتے ہیں گرداس پور،سیاچن
،سرکریک ہمارے نقشہ میں کیوں نہیں
کشمیر ہمارے ایمان کا حصہ ہے اس پر سیاست نہیں5 اگست 2019 کے بعد
کشمیر میں جنگی جرائم ہورہے ہے
امریکہ میں سوچ ہے مودی
ہندوستان دشمن ہے دنیا
بھارت کا مکروہ چہرہ سمجھ چکی ہے
مودی اس چہرہ پر بدنما داغ بن چکا ہے پارلیمان میں ہم سب کو ساتھ لے کر چلتے ہیں ہم
بھارت کو ہر جگہ پر شکست دے سکتے ہیں
کشمیر کے معاملہ کو انسانیت کے حوالے سے دیکھا جائے
مسلم لیگ ن کی ترجمان
مریم اورنگزیب نے ہائی
کورٹ بار کی جانب سے بلائی گئی کشمیرکانفرنس کووقت کی اہم ضرورت قرار دیتے ہوئے کہا کہ
پاکستان کا قیام ایک وکیل کے ہاتھوں ہوا
بھارت کی جانب سے 5اگست 2019 کو
کشمیر پر شب خون مارا گیا
بھارتی فوج کے ریاستی ظلم انتہا پر ہونے کے باجود کشمیری اپنے حق سے پیچھے نہیں ہٹیں گے یہ فیصلہ ہو چکا کہ کشمیر
پاکستان کا حصہ ہے یہ
اقوام متحدہ پر ہے وہ اس پر عملدرآمد کرائے
پاکستان خود چل کر آنے والے
مودی نے تسلیم کیا تھا کہ
کشمیر بات چیت سے حل ہو گا مگر
مودی کا جو یار ہے غدار ہے غدار ہے کا نعرہ لگا کر بات چیت کو سبوتاژ کیا گیا سڑکوں کے نام تبدیل یا
احتجاج کرکے
کشمیر آزاد نہیں کرایا جا سکتا
پاکستان کی خارجہ اور معاشی پالیسی
پاکستان کی آواز ہوتی ہے کشمیر
پاکستان سے کوئی نہیں چھین سکتا مگر ہمیں اپنے گھر کو ٹھیک کرنا ہوگا جوڈیشری سمیت مگر اداروں کو ملکر ٹھیک کرنا ہو گاتمام سیاسی جماعتوں کو ملکرمسئلہ
کشمیر پر اپنا کردار ادا کرنا ہوگا بار کی قراداد میں حکومت اور
پارلیمنٹ کے کردار کو بھی شامل کیا جائے کیونکہ یہ قراداد
اقوام متحدہ ہیومن رائٹس کے اداروں کو جائیگی تو اسمیں متفقہ آواز شامل ہونی چاہئے عالمی
دنیا میں ہماری آواز کیوں نہیں جارہی اس پر بھی غور کرنا ہوگا سوچنے کی بات کہ 5اگست 2019 کا واقعہ کیوں پیش آیا ہمارے اسکے بعد کیا اقدامات ہوئے کہ اس اقدام کو ریورس نہیں کرایا جا سکا
پاکستان میں کشمیریوں کی نمائندگی کے لئے منتخب نمائندگی کی ضرورت ہے
پیپلز پارٹی کے مرکزی سیکریٹری جنرل سید نیئر حسین بخاری نے کہا کہ
کشمیر ایشو پر تمام سیا سی جماعتوں کا ایک موقف ہے میں متنازعہ باتیں نہیںکرونگا اگرچہ کہنے کو بہت کچھ ہے
اقوام متحدہ کی8 قراردادیں موجود ہیںبھارت اقوم متحدہ میں گیا تھا
پاکستان نہیں 1948 میں قراداد 51 ہے کہ
کشمیر متنازعہ ہے ہم نے کبھی ان قراردادوں پر عمل کروانے کی کوشش نہیں کی ہمارے ملک کے سربراہ کسی نہ کسی انداز میں
کشمیر ایشو کو اجاگر کرتے رہے بات سارے کرتے ہیں مگر کشمیریوں پر ہونے والے مظالم پر بات نہیں ہوتی
اقوام متحدہ ڈکٹیٹ ہوتا ہے
یورپی یونین اورعرب لیگ اپنی بات کرتے ہیں ایشیاء کے ممالک اپنا ریجن بنا کر بات کیوں نہیں کرتے ہمیں بھی یورپی
پارلیمنٹ کی طرح ایشین
پارلیمنٹ کی ضرورت ہے
کشمیر کمیٹی کے چیئرمین ان کو نہیںہونا چاہیے تھا انہیںاپنی وزارت کا کام کرنا چاہیے تھابلکہ
کشمیر کمیٹی کا چیئرمین تو نوابزادہ نصر اللہ کی طرح کے لوگوں کو ہونا چاہیے ہمارا جو 70 سال کا جو ایشو ہے اس پر کسی قسم کی پیشرفت نہیں ہو سکی
کشمیر ایشو پرسفارتی محاذ کامن ویلتھ آئی ٹی یو جیسے فورم پر جانا ہو گا ہائی
کورٹ بار کو ہرسال ایسی کانفرنس منعقد کرنی چاہیے تاکہ یہ ایشو زندہ رہے
جماعت اسلامی پنجاب کے امیر
ڈاکٹر طارق سلیم نے کہا کہ سید مودودی کی تربیت تھی کہ
بھارت کا مکروہ چہرہ
دنیا کے سامنے لانا ہی56 مسلم ریاستیں بے حسی کا لبادہ اوڑھے ہیں
کشمیر کا ایک ایک لیڈر رول ماڈل ہے سابق امیر
جماعت اسلامی قاضی حسین احمد(مرحوم )نے 5 فروری کو یوم
کشمیر منانے کا اعلان کیا
شہباز شریف نے سب سے پہلے اس تجویز کو تسلیم کیا اور آج تک یہ دن منایا جاتا ہے یواین او
اقوام متحدہ کا موچی دروازہ ہے جس میں تمام اہم پاکستانی لیڈر نے خطاب کیا مگر ہم نے کوویڈ کی وجہ سے کشمیری نوجوانوں کی آواز کی نمائندگی کھو دی کشمیریوں کی چیخ وپکار پر کب تک ہم بے حسی کی چادر اوڑھ کر سوتے رہیں گے
دنیا کی سپر طاقت روس
افغانستان کے راستے گرم
پانی بیچنا چاہتا تھابھٹو کے دور میں تمام افغان لیڈاران نے طے کیا کہ
روس کو نکال کر دم لیں گے
افغانستان سپر طاقت کا قبرستان ثابت ہوا اور دوسری طاقت اتحادیوں کے ساتھ آئی ہم نے جس ملا ضعیف کو ہتھکڑیاں لگا کر ان کے حوالے کیا وہی آج کہاں ہے آزادی کی جنگیں
اسلحہ اور طاقت سے نہیں جذبہ ایمانی سے لڑی جاتی ہیںحریت کا نفرنس کے رہنما یوسف نسیم نے کہا کہ
بھارت 18 لاکھ
فوج بھی لے آئے ہم سب
شہید بھی ہوجائیں تب بھی
بھارت سے کمپرومائز نہیں ہو سکتا جو دور ہم نے دیکھاشہید
بے نظیر بھٹو کے دور کی
کشمیر کمیٹی کے بعد آج تک ہم نے کسی کو
مسئلہ کشمیر پر سنجیدہ نہیں دیکھا ہمارے شہدا کو نظرانداز کردیا گیاپاکستان میں کوئی ایسا کام نہیں ہو اکہ
دنیا کو پتہ چل سکے سب سے افسوسناک بات
پارلیمنٹ میں یہ آواز اٹھی کہ
کشمیر کا سودا ہو گیاجس پر ہمیں بطور کشمیری بہت زیادہ افسوس ہوا
بھارت کی1947 سے اب تک یہ کوشش رہی کہ کشمیری کشمیری کلچر اور
کشمیر کی سیاست کو ختم کر سکے تاکہ
کشمیر کی آوازدنیا اور
اقوام متحدہ میں نہ اٹھ سکے یہ بات سمجھنے کی ہے کہ دوقومی نظریہ کشمیریوں نے دیا
قائداعظم اور
علامہ اقبال نے اسے تسلیمکیا یہاں
پاکستان کے تمام صوبوں کے لوگوں نے کشمیریوں کو عزت دی بزنس اور رشتوں میں باندھاپاکستان ہمارا ایمان ہے مگر جس نے
کشمیر بنے
پاکستان کا نعرہ لگایا اس جماعت نے آپ نے دیوار سے لگا دیا
عمران خان کی
اقوام متحدہ میں تقریر اچھی تھی مگر حکومت سیا سی جماعتوں اور
کشمیر پر کام کرنے والے اداروںمیں تال میل نہیں ہے سابق
وزیراعظم آزاد
کشمیر سردار عتیق نے کہا کہ تحریک آزادی
کشمیر دیگر سے مختلف ہے وادی کے لوگوں نے
پاکستان سے الحاق کیا ایسی کمزوریاں سامنے آرہی ہیں جن کو درست ہونا ہے عام آدمی
سی پیک اور
کشمیر کے معاملہ پر متفق ہے پاکستانی آواز کشمیریوں کو تقویت دے
مقبوضہ کشمیر کی صورتحال آئینی و قانونی ہے نریندر مودی10 سال کہتا رہا کہ 35 اے لاگو کرے گاجموں کے باسیوں کو ملکیت ظاہر کرنے کا کہا جارہا ہے ہائی
کورٹ بار راولپنڈی کے صدر سردار عبد الرازق نے کہا کہ بانی
پاکستان نے فرمایا کشمیر
پاکستان کی شہ رگ ہے اور اس وقت یہ شہ رگ دشمن کے ہاتھ میں ہے ملک کے اندر سیاسی ٹمپریچر ہائی اور سیاسی چپقلش ہوتی ہے تو
مسئلہ کشمیر نظر انداز ہوتا ہے ہائی
کورٹ بار ایک آزاد ادارہ ہے زندہ اور بیدار قومیں اہم ایشو کو سیا سی محاز آرائی کی نذر نہیں کر سکتے انہوں نے کہا کہ
کشمیر کے اندر موجود لوگ جب سینے پر گولی کھاتے ہیں تو منہ سے
پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگتا ہے
پاکستان کی
کرکٹ ٹیم کی جیت پر جب وہ خوشی کااظہار کرتے ہیں تو انہیں
بھارتی ظلم وتشدد کا سامنا کرناپڑتا ہے ہم نے قومی قیادت کو یہاں اس لئے بلایا کہ
دنیا کو ایک واضح پیغام دیں سکیں کہ ہم ایک ہیں
کشمیر کی قیادت جیلوں میں ہے علی گیانی
بھارتی ظلم وتشدد کا شکار ہوئے یاسین ملک مسلال
جیل میں ہیں۔