نائیجیریا، 53 لڑکیاں اغواء کاروں کی قید سے بھاگنے میں کامیاب،نائیجیرین طالبات کا اغوا ناقابل معافی عمل ہے،مشعل اوباما

اتوار 11 مئی 2014 07:40

ابوجاہ(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔11مئی۔2014ء) نائجیریا کے دارالحکومت ابوجا میں مغوی لڑکیوں کو رہا کرانے کے لیے ’ہماری لڑکیوں کو واپس لاوٴ‘ نام سے احتجاج اور مظاہرے جاری ہیں ۔نائجیریا میں اسلامی شدت پسند گروہ بوکو حرام نے جن 200 سے زیادہ طالبات کو اغوا کیا تھا ان میں سے تقریبا 50 لڑکیاں کسی طرح ان کے چنگل سے بچ نکلنے میں کامیاب ہو گئی ہیں۔

واضح رہے کہ 14 اپریل کو چیبوک کے علاقے سے اغوا کی جانے والی لڑکیوں میں سے اب تک 53 وہاں سے نکلنے میں کامیاب رہی ہیں۔ اسلامی شدت پسند تنظیم بوکو حرام نے ان کے اغوا کی ذمہ داری قبول کی تھی۔اغوا کی جانے والی طالبات کی رہائی کے لیے چیبو شہر میں مظاہرے ہوئے جن میں بوکو حرام کی حراست سے بچ کر نکل آنے والی بعض لڑکیاں بھی شامل ہوئیں۔

(جاری ہے)

مظاہروں میں شامل ان لڑکیوں سے جب بات کی گئی تو ان میں سے ایک نے بتایا: ’اغوا کرنے والے شدت پسندوں نے کہا کہ اگر ہم نے فرار ہونے کی کوشش کی تو وہ گولی مار دیں گے۔

لیکن میں کود کر بھاگ گئی اور ایک درخت کے نیچے رات بھر چھپی رہی۔‘ایک دوسری لڑکی نے بتایا: ’سکول میں آگ لگانے کے بعد ہمیں 10 ٹرکوں میں بھر کر جنگل کی طرف لے جایا جانے لگا۔ اسی وقت میں بھاگ نکلی اور اغوا کاروں سے بچنے کے لیے اس وقت تک دوڑتی رہی جب تک گھر نہیں پہنچ گئی۔‘لڑکیوں کو رہا کرانے کے لیے نائجیریا کے دارالحکومت ابوجا میں ’ہماری لڑکیوں کو واپس لاوٴ‘ نام سے احتجاج اور مظاہرے جاری ہیں۔

احتجاج کا مقصد نائجیریا حکومت اور بین الاقوامی سطح پر دباوٴ بنانا ہے۔اس مہم میں شامل ایک شخص حدیثہ عثمان نے کہاکہ پوری دنیا کی توجہ اس طرف دلانے کی ضرورت ہے کہ 200 طالبات کے اغوا پر خاموشی قابل قبول نہیں۔ احتجاج کے ذریعے ہم حکومت کو اس کے رویے پر پھر سے سوچنے کے لیے مجبور کرنا چاہتے ہیں۔‘ان کے مطابق حکومت نے شروع میں اس مسئلے کو نظر انداز کیا تھا۔

بی بی سی کے مطابق ایسا لگتا ہے کہ حکومت نے شروع میں بالکل بھی سنجیدہ کوشش نہیں کی ہے لیکن اب صورت حال مختلف نظر آ رہی ہے۔نائجیریا میں منعقد ہونے والے عالمی اقتصادی فورم کی میٹنگ میں ہر کوئی اغوا ہونے والی طالبات کے بارے میں بات کر رہا ہے۔ فورم میں اس ضمن میں دو منٹ کے لیے خاموشی بھی رکھی گئی۔ نائجیریا افریقی براعظم کی سب سے بڑی اقتصادی قوت ہے۔

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے صدر گڈلک جوناتھن نے کہا: ’انتہا پسندی دنیا کو آگے بڑھنے سے نہیں روک سکتی۔ شدت پسندی افریقہ کو آگے بڑھنے سے نہیں روک سکتی۔ شدت پسندی نائجیریا کو آگے بڑھنے سے نہیں روک سکتی۔ ملک کو ملنے والی اضافی امداد اور سرمایہ کاری سے نائجیریا میں شدت پسندی کو ختم کرنے میں کامیابی ملے گی۔‘ادھرامریکہ کی خاتون اول مشعل اوباما نے کہا ہے کہ نائیجیریا میں اسکول کی طالبات کا اغوا ایک "ناقابل معافی عمل" ہے جو کہ ایسے آدمیوں کی طرف سے کیا گیا جو ان بچیوں کی امنگوں کو چھیننے کی کوشش کرنا چاہتے ہیں۔

صدر براک اوباما کی اہلیہ نے ہفتہ وار صدارتی خطاب کے دوران کہا کہ وہ اور ان کے شوہر لڑکیوں کے اغوا کے اس واقعے پر "برہم اور دل گرفتہ" ہوئے۔"ان بچیوں میں براک اور میں اپنی بیٹیاں دیکھتے ہیں۔ ہم ان کی امیدیں، ان کے خواب دیکھتے ہیں اور ہم ان بچیوں کے والدین کی تکلیف کا صرف اندازہ ہی کرسکتے ہیں۔"گزشتہ ماہ اغوا ہونے والی طالبات کی بازیابی میں تاحال ناکامی پر نائیجیریا کی حکومت کو دنیا بھر سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور امریکہ سمیت متعدد ملکوں نے اس ضمن میں تکنیکی مدد فراہم کرنے کے لیے ٹیمیں وہاں بھیج رکھی ہیں۔

شدت پسند تنظیم بوکو حرام نے ریاست برونو کے چیبوک شہر سے دو سو پچاس سے زائد طالبات کو اغوا کیا تھا جس میں متعدد بعد ازاں ان کے قبضے سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئی تھیں۔بوکوحرام کا کہنا ہے کہ ان لڑکیوں کو فروخت کر دیا جائے گا یا ان کی جبری شادیاں کروا دی جائیں گی۔ادھر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بھی طالبات کی اغوا پر شدید غصے کا اظہار کرتے ہوئے ان کی رہائی کا مطالبہ کیا بصورت دیگر شدت پسند تنظیم کے خلاف کارروائی پر زور دیا۔ایک بیان میں کہا گیا کہ سلامتی کونسل کے ارکان اس معاملے پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور وہ بوکوحرام کے خلاف مناسب اقدامات پر غور کر رہے ہیں۔

متعلقہ عنوان :