سعودی عرب کا اقوام متحدہ کو زیرحراست سرگرم کارکنوں تک رسائی دینے سے انکار

سعودی عرب نے صرف اپنے ملک میں دہشت گردی کے حساس مقدمات کی نگرانی کرنیوالوں تک رسائی دی ، سعودی حکومت کی دہشت گردی کی تعریف بین الاقوامی معیار کے مطابق نہیں ہے ، اقوام متحدہ کے انسانی حقوق مبصر ایمرسن

جمعہ 5 مئی 2017 16:44

ریاض (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ ہفتہ مئی ء) اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے زیرحراست سرگرم کارکنوں تک رسائی نہیں دی ، صرف پنے ملک میں دہشت گردی کے حساس مقدمات کی نگرانی کرنیوالوں تک رسائی دی ، سعودی حکومت کی دہشت گردی کی تعریف بین الاقوامی معیار کے مطابق نہیں ہے ۔ سعودی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کے انسانی حقوق سے متعلق ایک مبصر نے کہا ہے کہ انھیں سعودی عرب میں زیر حراست بلاگرز اور دیگر سرگرم کارکنوں سے ملنے کی اجازت نہیں دی گئی۔

سعودی عرب کی حکومت نے اقوام متحدہ کے اس مبصر کو دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے ملک میں کی جانے والی قانون سازی اور اقدامات کا جائزہ لینے کی دعوت دی تھی۔اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے بین ایمرسن نے کہا کہ انہیں ان اعلی عہدیداروں سے ملنے کی اجازت دی گئی، جو اپنے ملک میں دہشت گردی کے حساس مقدمات کی نگرانی کر رہے ہیں ان میں انسانی حقوق کا دفاع کرنے والوں کے معاملات بھی شامل ہیں۔

(جاری ہے)

ایمرسن نے اپنی رپورٹ کے ابتدائی نتائج میں ان اطلاعات پر تشویش کا اظہار کیا کہ اقبال جرم کے لیے تشدد کا استعمال اور خصوصی فوجداری عدالتوں کے طرف سے انصاف کے تقاضوں کی خلاف ورزی کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا صورت حال بہت زیادہ ملی جلی ہے۔ سعودی حکومت نے ان سعودی شہریوں کی بحالی کے لیے ناقابل یقین حد تک اقدامات کیے ہیں، جنہیں دہشت گردی کے مقدمات میں مجرم ٹھہرایا گیا تھا لیکن اس کے ساتھ سعودی حکومت نے ان افراد کے خلاف مقدمات چلائے جنہوں نے دہشت گردی سے متعلق کی جانے والی قانون سازی پر تنقید کی۔

سعودی عرب نے 2014 میں ایک قانون جاری کیا تھا، جس کے تحت حکومت کو اس شخص کے خلاف دہشت گردی کے دفعات کے تحت مقدمہ چلانے کی اجازت مل گئی جو اصلاحات کا مطالبہ کرتا ہے یا بدعنوانی کو سامنے لاتا ہے۔ایمرسن نے کہا کہ انہوں نے سعودی عہدیداروں کے ساتھ ملاقات میں یہ واضح کیا کہ سعودی حکومت کی دہشت گردی کی تعریف بین الاقوامی معیار کے مطابق نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی سرگرمیوں میں سزا یافتہ افراد کے لیے جیل میں ماحول بہت اچھا ہے۔ایمرسن نے کہا کہ زیر حراست افراد میں سے بہت زیادہ تعداد ان نوجوان افراد کی ہے جو سعودی عرب میں ہونے والے مہلک واقعات میں ملوث نہیں تھے تاہم انہوں نے انتہا پسند گروپوں میں شامل ہونے کا ارادہ کیا، یا وہ بیرون ملک عسکری کارروائیوں میں شامل رہے لیکن اب وہ مایوس ہو کر وطن واپس لوٹ آئے ہیں۔جن افراد سے ایمرسن ملنے چاہتے تھے ان میں ایک لبرل بلاگر رائف بداوی بھی شامل تھے، جنہیں کھلے عام کوڑے مارے جانے پر بین الاقوامی سطح پر مذمت کی گئی۔بداوی سعودی عرب کے طاقتور قدامت پسند حلقوں پر تنقید کرنے کے جرم میں 10 سال قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔