
جبر مسلسل کے عہد میں مسلم لیگ میں تنظیم سازی
راولپنڈی جو کہ پاکستان مسلم لیگ ن کا گڑھ تصور کیا جاتا ہے، وہاں پر عام انتخابات میں مسلم لیگ ن کی ناکامی کا از سر نو جائزہ لینا پڑے گا۔
جمعہ 16 نومبر 2018

قومی اسمبلی کا چوتھا سیشن 12روز تک جاری رہنے کے بعد غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی ہو گیا ہے جبکہ سینیٹ کا اجلاس تاحال جاری ہے۔ اپوزیشن کی ریکوزیشن پر طلب کردہ اجلاس تین روز تک جاری رہنے کے بعد غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی ہو گیا تھا۔ صدر مملکت نے اسی روز شیڈول کے مطابق سینیٹ کا اجلاس طلب کر لیا۔ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 12 روز تک نیب کے’’ مہمان‘‘ رہنے کے بعد واپس لاہور چلے گئے ہیں۔ انھوں نے پارلیمنٹ میں اپنی موجودگی کا بھرپو’’ر سیاسی فائدہ‘‘ اٹھایا ۔ انہوں نے جہاں پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرین کے سربراہ آصف علی زرداری اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے ملاقاتیں کیں وہاں انھوں نے مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کی صدارت کی، انہوں نے سینیٹ میں مسلم لیگ ن کے ارکان سے بھی الگ ملاقات کی۔
(جاری ہے)
قومی اسمبلی کے اجلاس کی کاروائی حکومت اور اپوزیشن میں افہام و تفہیم سے چلانے کیلئے ''اخلاقیات کمیٹی‘‘ بنانے کا اتفاق رائے ہو گیا ہے۔ اخلاقیات کمیٹی قومی اسمبلی میں پارلیمانی زبان کے استعمال کے ساتھ ساتھ ایوان کی کارروائی کو معنی خیز بنانے سمیت حکومت اور اپوزیشن ارکان میں ممکنہ تنازعات کو حل کرے گی۔ اگرچہ اس سلسلے میں حکومت کی طرف سے پہل کی گئی ہے تاہم اپوزیشن نے حکومت کی تجویز سے اتفاق کیا ہے ۔ یہ کمیٹی اس لئے بنانے کی ضرورت پیش آئی ہے کہ ایوان میں بعض اوقات تلخ و شیریں جملوں کے تبادلے سے بعد ’’گالم گلوچ‘‘ تک جا پہنچتی ہے۔ حیران کن بات یہ ہے کہ وزیر دفاع پرویز خٹک نے انکشاف کیا ہے کہ’’ وزیراعظم عمران خان پارلیمنٹ کا ماحول مثبت رکھنا چاہتے ہیں‘‘۔ لیکن عملاً صورتحال یہ ہے کہ بعض وزرا ء دانستہ پارلیمنٹ کا ماحول کو خراب کرنے کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں ۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ حکومت کی طرف سے ’’اخلاقیات کمیٹی‘‘ بنائے جانے کے بعد کس حد تک صورتحال میں بہتری آتی ہے۔ سینیٹ میں تاحال صورتحال خراب ہے۔ چیئرمین سینیٹ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان تلخ کلامی، سخت جملوں کا تبادلہ اور ایک دوسرے کے خلاف سنگین نوعیت کے الزامات عائد کرنے کی روش کو ختم نہیں کر سکے۔ پیر کو ایوان بالا(سینٹ) میں مسلم لیگ (ن) اور تحریک انصاف کے سینیٹرز کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا جس سے ایوان کا ماحول انتہائی کشیدہ ہو گیا ۔ گو کہ مشاہد اللہ خان ایوان میں چھائے رہے اور اپنے زور خطابت سے حکومت پر تابڑ توڑ حملے کرتے رہے۔ مشاہد اللہ خان اعلیٰ درجے کے مقرر ہیں، وہ اپنی خطابت کو شاعری کا’’تڑکا‘‘ لگا کر اسے زوردار بنا دیتے ہیں اور پھر ان کا زور خطابت فساد کا باعث بن جاتا ہے۔ مشاہد اللہ خان کے جوش خطابت کی وجہ سے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان تنازعہ شدت اختیار کر گیا لیکن چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے مشاہد اللہ خان کی ’’شعلہ بیانی‘‘ کو کارروائی سے حذف کر کے بات کو آگے بڑھنے نہیں دیا۔ یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ جہاں قومی اسمبلی میں پاکستان کی سیاسی تاریخ کی بھاری بھرکم اپوزیشن نے حکومت کا ناطقہ بند کر رکھا ہے وہاں ایوان بالا میں حکومت اقلیت میں ہے اور اپوزیشن ’’اکثریت‘‘ میں ہونے کے باعث ہر وقت حکومت پر چھائی رہی ہے۔ اس لئے ایوان بالا میں حکومت اپوزیشن کے سامنے ’’سہمی سہمی‘‘ نظر آتی ہے۔ ایوان بالا میں مشاہد اللہ خان نے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد حسین چوہدری پر سنگین الزامات عائد کئے جس پر حکومتی سینیٹرز نے شدید احتجاج کیا اور ان سے معافی کا مطالبہ کیا لیکن مشاہد اللہ بھی اپنے دھن کے پکے ہیں ،انھوں نے حکومت سے معافی مانگنے سے انکار کر دیا۔ نوبت مشاہد اللہ خان اور حکومتی سینیٹرز نعمان وزیر خٹک اور محسن عزیز کے درمیان تلخ کلامی تک جا پہنچی ۔ مشاہد اللہ خان نے معنی خیز انداز میں کہا کہ ’’ فواد چوہدری چور، ڈاکو،بھتہ خور ، جیب تراش،قاتل اور جوا خور نہیں مگر ان سب لوگوں کا اجلاس ان ہی کے گھر ہوتا ہے، فواد چوہدری قاتلوں اور چوروں سے پیسے وصول کرتے ہیں‘‘ ۔ فواد حسین چوہدری تو اپنا دفاع نہیں کر سکے لیکن ان کی جگہ دو حکومتی سینیٹرز نعمان وزیر اور فیصل جاوید نے بھرپور دفاع کیا تا ہم ایوان میں پی ٹی وی پر’’ بیگنگ‘‘ کے لفظ کو خوب انجوائے کیا گیا اور کہا گیا کہ یہ تاریخی حقیقت ہے یا تاریخی غلطی اس کا فیصلہ تاریخ اور پاکستان کے عوام کریں گے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
متعلقہ عنوان :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
ٹکٹوں کے امیدواروں کی مجلس اورمیاں نواز شریف کا انداز سخن
-
ایک ہے بلا
-
عمران خان کی مقبولیت اور حکومت کو درپیش 2 چیلنج
-
”ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان“ کسان دوست پالیسیوں کا عکاس
-
بلدیاتی نظام پر سندھ حکومت اور اپوزیشن کی راہیں جدا
-
کرپشن کے خاتمے کی جدوجہد کو دھچکا
-
پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کا عزم
-
کسان سندھ حکومت کی احتجاجی تحریک میں شمولیت سے گریزاں
-
”اومیکرون“ خوف کے سائے پھر منڈلانے لگے
-
صوبوں کو اختیارات اور وسائل کی منصفانہ تقسیم وقت کا تقاضا
-
بلدیاتی نظام پر تحفظات اور سندھ حکومت کی ترجیحات
-
سپریم کورٹ میں پہلی خاتون جج کی تعیناتی سے نئی تاریخ رقم
مزید عنوان
jabar musalsal ke ehad mein muslim league mein tanzeem saazi is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 16 November 2018 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.