
پی ٹی آئی کا ”جنم “عارف علوی کے گھر ہوا
کیاوہ ممنون حسین کی طرح قیادت سے وفاداری نبھاسکیں گے ؟ صاف پانی کی فراہمی ‘غربت اور بے روزگاری کے خاتمہ کیلئے صدر کو انقلابی قدم اٹھانا پڑیں گے
ہفتہ 8 ستمبر 2018

69سالہ عارف علوی آج منتخب ایوانوں میں ہونے والے صدارتی انتخاب میں ایک امیدوار ہیں ۔منتخب ہونے کی صورت میں وہ مملکت پاکستان کے 13ویں صدر کی حیثیت سے حلف اٹھائیں گے ۔ممنون حسین سے قبل صدارت کا عہد ہ اسکندر مرزا‘ایوب خان ‘یحییٰ خان ‘ذوالفقار علی بھٹو‘فضل الٰہی ‘چوہدری ضیاء الحق ‘فاروق لغاری ‘رفیق تارڑ ‘پرویز مشرف ‘آصف علی زرداری اور ممنون حسین کے پاس رہا ہے ۔ایوب خان ‘یحییٰ خان ‘فاروق لغاری ‘پرویز مشرف اور اسحٰق خان طاقتور صدرتھے ۔رفیق تارڑ اور ممنوں حسین نے کسی حکومت کو برطرف نہیں کیا ۔عارف علوی 1949ء میں پیدا ہوئے وہ تحریک انصاف کے بانی رکن ہیں اور عمران خان کے بااعتماد ساتھی ہیں ۔عارف علوی اس وقت عمران خان کے ساتھ کھڑے ہوئے جب کوئی ان کے ساتھ نہیں تھا ۔
(جاری ہے)
تحریک انصاف محمد علی ہاؤ سنگ سوسائٹی میں ان کے گھر پر بنی ۔
عمران خان کراچی آتے تو عارف علوی کے گھرقیام کرتے تھے عمران کی ساری پریس کا نفرنسیں عارف علوی کے گھر ہوتی تھیں ۔عارف علوی بھی ممنون حسین کی طرح سادہ شخصیت ہیں ان میں غرور تمکنت نا م کو نہیں ۔ممنون حسین گورنری سے فارغ ہونے کے بعد بھی بجلی کا بل ٹھیک کرانے کے الیکٹرک کے آفس پہنچ جاتے تھے عارف علوی صدر نامز د ہونے سے پہلے اپنا بیگ اٹھائے پھرتے تھے قومی اسمبلی میں سادہ پار لیمنٹیر ین کہلاتے تھے ۔وہ پاکستان میں عوامی صدر کا کردار ادا کرنے کے خواہاں ہیں ۔ان کا شمار تحریک انصاف کے آئین کے معماروں میں ہوتا ہے انہوں نے ڈینٹل کی ڈگری لاہور سے لی پھر مشی گن یونیورسٹی سے پوسٹ گریجویٹ تر بیت حاصل کی ۔عارف علوی پیشہ کے اعتبار سے ایک دندان ساز ہیں اور میگا سٹی سے رکن قومی اسمبلی ہیں ۔وہ بیرون ملک سے ا علیٰ تعلیم یا فتہ اور کئی اعزازات کے حامل ہیں ۔وہ پاکستان ڈینٹل ایسو سی ایشن کے صدر بھی رہے انہوں نے پاکستان میں ڈینٹل کی کئی بین الا قوامی کا نفرنسیں کرائیں ۔2013ء میں ایم کیو ایم کی نسرین جلیل کو ان پر 20سے30ہزار ووٹوں کی برتری حاصل تھی لیکن ری پولنگ میں وہ جیت گئے اس بار بھی ایسا ہی ہوا لیکن ایم کیو ایم کو داد دینی چاہیے کہ اس نے دونوں بار نتائج کو کھلے دل سے تسلیم کرلیا ۔سابق صدر ممنون حسین اور عارف علوی میں کئی معاملات پر مماثلت پائی جاتی ہے ۔سب سے اہم مماثلت یہ ہے کہ دونوں کا تعلق شہر نگاروں سے ہے دونوں کراچی کے متمول علاقے ڈیفنس سوسائٹی میں رہتے ہیں ۔انہوں نے زندگی میں سو چا بھی نہیں ہو گا کہ وہ صدر پاکستان بن جائیں گے ۔ممنون حسین نے دوران صدارت وفاداری کا تاریخی ریکارڈ قائم کیا ۔99ء میں جب فوج نے سابق وزیر اعظم کا تختہ پلٹا تو ممنون حسین گورنری چھوڑ کر گھر چلے گئے ایسی روایت سابق گورنر محمد زبیر نے نبھائی رفیق راجو انہ اور اقبال جھگڑا الیکشن کے بعد بھی ڈٹے رہے اور بہت دن کے بعد استعفیٰ دیا ۔ممنون حسین پر استعفے کیلئے کوئی دباؤ نہیں آیا کیونکہ ان کے عہدے کے میعاد 4ستمبر تک تھی عمران خان کی حلف برداری کیلئے انہوں نے لندن کا دورہ کچھ دنوں کیلئے موخر کیا اور پھر لند ن جا کر انہوں نے اعلان کیا وہ نواز شریف کے وفادار ہیں اور وفاداررہیں گے ۔ممنون حسین نے انتخابی دھاندلیوں کی تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا اب دیکھنا یہ ہے کہ عارف علوی کیسے صدر ثابت ہوں گے اور کس حد تک اختیار صدر ثابت ہوں گے۔ سابق صدر آصف علی زرداری نے رضاکا رانہ طور پر وزیر اعظم کو بر طرف کرنے کا اختیار واپس کر دیا تھا یہ منافقانہ چال تھی حقیقت یہ تھی کہ پیپلز پارٹی کا کوئی وزیر اعظم آصف علی زرداری کو آنکھیں دکھانے کی جرات نہیں کرسکتا ۔آئین میں 58ٹو بھی کی شق ختم کرنے کا فائدہ نواز شریف کو ہوا۔ ممنون حسین نے 5سال میں اپنی جماعت کے ساتھ وفاداری کی ان گنت مثالیں قائم کیں اور ایوان صدر میں بیٹھ کر مسلم لیگ کی خدمت کی لیکن عوام کیلئے انہوں نے کوئی خدمات انجام نہیں دیں وہ بد ستور خسارے میں ہیں ۔اس لحاظ سے وہ ناکام صدر ہیں لیکن پارٹی کے سامنے سر خرو ہیں جاتے جاتے ممنون حسین نے سابق صدر آصف علی زرداری کو ڈس کریڈٹ کر دیا اور عہدے صدارت کی مدت پوری کرنے کا اعزاز حاصل کر لیا ہے صدارتی مدت پوری کرنے کا سار کریڈٹ ممنون حسین کو جاتا ہے کیونکہ ان کی پشت پر کوئی جنرل نہیں تھا سیاسی حلقے الزام لگاتے ہیں کہ آصف علی زرداری کو جنرل کیانی لائے تھے اور ان کے دست شفقت کے باعث پیپلز پارٹی اور آصف علی زرداری نے ٹرم مکمل کی اور ایک زرداری سب پر بھاری کے نعرے بھی سنائی دئیے ۔عارف علوی اب کہتے ہیں میں ممنون حسین ثابت نہیں ہو ں گا آپ کو میرے اور ممنون حسین کے درمیان بڑا فرق دکھائی دے گا تا ہم انہوں نے وضاحت نہیں کی یہ فرق کیا ہو گا ۔ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
ٹکٹوں کے امیدواروں کی مجلس اورمیاں نواز شریف کا انداز سخن
-
ایک ہے بلا
-
عمران خان کی مقبولیت اور حکومت کو درپیش 2 چیلنج
-
”ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان“ کسان دوست پالیسیوں کا عکاس
-
بلدیاتی نظام پر سندھ حکومت اور اپوزیشن کی راہیں جدا
-
کرپشن کے خاتمے کی جدوجہد کو دھچکا
-
پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کا عزم
-
کسان سندھ حکومت کی احتجاجی تحریک میں شمولیت سے گریزاں
-
”اومیکرون“ خوف کے سائے پھر منڈلانے لگے
-
صوبوں کو اختیارات اور وسائل کی منصفانہ تقسیم وقت کا تقاضا
-
بلدیاتی نظام پر تحفظات اور سندھ حکومت کی ترجیحات
-
سپریم کورٹ میں پہلی خاتون جج کی تعیناتی سے نئی تاریخ رقم
مزید عنوان
PTI ka janam arif alvi ke ghar huwa is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 08 September 2018 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.