ہم عوام اپنے ووٹ کی توہین کا تماشہ دیکھتے رہیں گے !!!

بدھ 23 ستمبر 2020

Gul Bakhshalvi

گل بخشالوی

اسلام آباد میں اے پی سی ۔آئی ،کسی ایک پوائنٹ پر اتفاق نہ کر سکے مولانا کے ساتھ ہاتھ کر گئے مرغن غذائیں کھائیں گھیراؤ جلاؤ اور لاشوں پر سیا ست کے فیصلے پر اتفاق کیااور اپنی اپنی بولیاں بول کر چلے گئے بقول مسلم لیگ ن کی غلط پرچیاں تقسیم کرنے والی محترمہ مریم اورنگ زیب کے پاکستان کے نالائق وزیرِ اعظم عمران خان نے یہ کہہ کر سابق وزیرِ اعظم میاں محمد نواز شریف کو لائیو بولنے کا موقع دیا ان کا کہنا تھا میاں صاحب کو بولنے دیں تاکہ ان کے چہرے سے قوم اور قومیت سے محبت کا نقاب اتر جائے تاکہ قوم جان جائے کہ ان کی سوچ میں کتنی صداقت اور کتنی منافقت ہے اور واقعی میاں صاحب نے ثابت کردیا میاں محمد نواز شریف نے کہا ہمارا مقابلہ عمران خان سے نہیں عمران خان کو اقتدار میں لانے والوں سے ہے جنہیں پہلے وہ خلائی مخلوق کہا کرتے تھے اب کھل کر فوج کو نشانہ بنایا ، 16 ستمبر کو آزاد کشمیر کے صدر فاروق حیدر، سینٹ کے چیئرمین صادق سنجرانی، سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر حکومت اور اپوزیشن کی نمائندہ شخصیات سے ملاقات میں گلگت بلتستان اور کشمیر کے معاملات پر تبادلہ خیال کے لئے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے خصوصی ملاقات میں آرمی جی چیف نے واضع لفظوں میں بتایا کہ افوا جِ پاکستان کا کسی بھی سیاسی عمل میں بالواسطہ یا بلا واسطہ کوئی عمل دخل نہیں اس لئے سیاسی معاملات میں فوج کو نہ گھسیٹا جائے ہر مشکل کی گھڑی میں جب بھی سول انتظامیہ نے فوج کو مدد کے لئے پکارا فوج نے ساتھ دیافوج ہر منتخب عوامی حکومت کے ساتھ ہوا کرتی ہے برسرِ اقتدار حکومت جو کہے گی فوج وہ ہی کچھ کرے گی لیکن فوج کسی فردِ واحد یا گروپ کو وطنِ عزیز میں فساد برپا کرنے کی اجازت نہیں دے گی اگر وزیر اعظم ملکی معاملات میں اپوزیشن کو اعتماد میں نہیں لیتے تو یہ حکومت اور اپوزیشن کے معاملات ہیں اس سے فوج کا کوئی سروکار نہیں!
 قومی عدالتوں کے ملزموں ضمانت پر رہا مجرموں ان کے اتحادیوں اور مفرور اشتہاری مجرم کے ساتھ آن لائین بیٹھک میں مجھے کیوں نکالا اور جیل میں کیوں ڈالا کا گردان کر نے والے فوج کو براہَ راست نشانہ بنانے والے میاں محمد نواز شریف کے کہنے کا مطلب تھا کہ ادارے قومی سیاست میں مداخلت نہ کریں سرحدوں کی حفاظت کرنے والے بیرونی سرحدوں کی حفاظت کریں اندرونی سرحدوں کو قومی چوروں لٹیروں اور وڈیروں کے رحم وکرم پر چھوڑ دیں تاکہ وہ باری کی حکمرانی میں جو چاہیں کریں انہیں پوچھنے والا کوئی نہ ہو ۔

(جاری ہے)

برطانیہ میں بیٹھ کر قومی سیاست میں بد نظمی پیدا کرنے والے میاں محمد نواز شریف پاکستان سے گئے اسی لئے ہیں کہ وہ واپس نہیں آئیں گے اس لئے اپنی تقریر میں افواجِ پاکستان کے خلاف اخلاقیات کی تمام حدیں پار کر کے خود پر پاکستان وا پسی کے تمام دروازے بند کر دئے!!
اپوزیشن بخوبی جانتی ہے کہ حکومت گرانا ان کے بس کی بات نہیں ابھی چند ہی دن قبل پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں عمران خان نے سینٹ میں اپوزیشن کی مخالفت کی وجہ سے پاس نہ ہونے والے وہ تمام بل حسبِ دعویٰ پاس کروا دیئے مشترکہ اجلاس میں آصف علی زرداری سمیت چھتیس ممبران اپوزیشن غیر حاضر تھے اس کے باوجود اپوزیشن کو آئینے میں اپنا چہرہ اور نہ ہی ا پنا گریبان نظر آیا تحریکِ انصاف کی حکومت کو وقتی پر قانو ن سازی میں مشکل کا سامنا ہے اس لئے کہ سینٹ میں اپوزیشن کی اکثریت ہے لیکن مارچ 2021میں سینٹ کے انتخابات میں حکومت اکثریت حاصل کر لے گی اور یہ مشکل بھی دور ہو جائے گی پیپلز پارٹی کی دعوت پر اے پی سی ، اے پی سی کھیلنے والے دعوت اڑانے آ ئے اور مولانا فضل الرحمان کے ساتھ حسب سابق ہاتھ کر گئے ان کی تقریر لائیو نشر نہ ہو نے دی
پیپلز پارٹی بخوبی جانتی ہے کہ آصف علی زرداری کی خود پرست سیاست نے پاکستان کی قومی سیاسی پارٹی کو سندھ تک محدود کر دیا ہے اور یہ بھی ممکن ہے اگر تحریکِ انصاف کو مزید تین سال حکمرانی کا موقع ملا تو پیپلز پارٹی کا وجود سندھ میں بھی خطرے میں پڑ جائیگا کانفرنس میں مولانا کی ایک نہ سنی گئی ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی اپوزیشن کے دوسرے اراکینِ اسمبلی کے ساتھ استعفیٰ دے لیکن ایسا تو تب ممکن ہوتا جب مولانا اپنی جماعت کے اراکینِ اسمبلی کے استعفے ساتھ لائے ہوتے لیکن یہ لوگ ایسا کھبی نہیں کریں گے اس لئے کہ ان میں ایسی کوئی اخلاقی جرات نہیں یہ صرف قوم کو گمراہ کر کے اپنے گزشتہ کرپٹ کل پر پردہ ڈالنا چاہتے ہیں لیکن ایسا کچھ ہوتا نظر نہیں آتا ان کا کیا ان کے سامنے آیا ہے جمہورت ان سے انتقام لے رہی ہے یہ لوگ مکافاتِ عمل سے دوچار ہیں قوم ان کے عبرت ناک انجام کی تمنائی ہے
 اے پی سی کے اجلاس میں سابق حکمران جماعتوں کی قیادت کی تقاریر پر سلیم صافی نے سوشل میڈیا پر پاکستان اور افواجِ پاکستان کی تو ہین پر لکھا زرداری اور نواز شریف کی انقلابی تقریروں کے بعد اخلاقیات کا تقاضہ ہے کہ پیپلز پارٹی سندھ اسمبلی توڑ دے اپوزیشن کی دوسری جماعتوں کو کہے کہ ان کے ممبرز مستعفی ہو جائیں اور میاں محمد نوا زشریف پہلی دستیاب فلائیٹ سے پاکستان آئیں ورنہ ان کی تقاریر کو ڈرامہ سے تعبیر کیا جائے گا!!
بد قسمتی سے پاکستان میں ووٹ کو عزت دینے کی بات تو ہوتی ہے لیکن ووٹ دینے والے کو عزت نہیں دی جاتی ۔

جانے ہمارے سیاست دان کب پاکستان کی عوام کے انتخابی فیصلے کو تسلیم کریں گے ، جانے کب ہمارے سیاست دان اپنی شکست اور دوسرے کی جیت کو تسلیم کریں گے پہلے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن ایک دوسرے کی حکومتیں گراتے رہے اب مل کر تحریکِ انصاف کی حکومت گرانے کے لئے سر دھڑ کی بازی لگائے ہوئے ہیں آ خر یہ سلسلہ کب تک چلے گا ان ہی نام نہاد جمہوریت نواز لٹیروں کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے پاکستان پر ڈکٹیٹر راج کرتے رہے ہیں کیا ہی بہتر ہو گا کہ ہر منتخب حکومت کو اس کی مدت پوری کرنے دی جائے او ر تبدیلی کا فیصلہ عوام پر چھوڑ دیا جا ئے اگر پاکستان کے سیاستدانوں نے عوام کے فیصلے کو اہمیت دی تو ممکن ہیں پاکستان شاہراہِ ترقی پر گامزن ہو جائے بصورت دیگر ہم الیکشن الیکشن کے کھیل میں قومی سرمایا ضائع کر تے رہیں گے اور لٹیرے دونوں ہاتھوں سے قوم کو لوٹتے رہیں گے جب پکڑے جائیں گے تو الزام اداروں پر لگا کر قومی وقار کا جنازہ لکالتے رہیں گے اور ہم عوام اپنے ووٹ کی توہین کا تماشہ دیکھتے رہیں گے!!!!

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :