کرتارپور راہداری اور ہمارے خواب

پیر 11 نومبر 2019

Rehan Muhammad

ریحان محمد

 9نومبر کو وزیراعظم عمران خان نے کرتار پور گوردوارہ دربار صاحب کا باضابطہ افتتاح کر دیا۔ گوردوارہ دربارصاحب سکھوں کا سب سے بڑا گوردوارہ ہے۔سکھ مذہب کے بانی گرونانک دیوجی کے 550 ویں یوم پیدائش کے موقع پر حکومتِ پاکستان کی جانب سے تمام سکھ یاتریوں کے لیے گرونانک کے نام کا پچاس روپے کا یادگاری سکہ اور ڈاک ٹکٹ بھی جاری کیا گیا ہے۔
افتتاحی تقریب میں حسب روایت خان صاحب کے دیرینہ دوست نجوت سنگھ سدھو سابق بھارتی بوزیر اعظم من موہن سنگھ بھارتی اداکار سنی دیول بھارتی پنجاب کے وزیر اعلی امریندر سنگھ اور دیگر معزز مہمان گرامی اور انڈیا سے آے ہزاروں سکھ یاتریوں نے خوبصورت تقریب میں شرکت کی۔

افتتاحی تقریب کی خاص بات وزیراعظم عمران خان کا بغیر پاسپورٹ شرط،بغیر ویزہ شرط کے اور بیسں ڈالر فیسں کی ادئیگی کے بغیر سکھ یاتریوں کو کارتار پور گوردوارہ آنے کی اجازت دی۔

(جاری ہے)

تقریب کے لیے خصوصی تیار کردہ دلفریب نغمہ تھا وقتاً فووقتاً چلانے سے ماحول کو اور گرما دیتا۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی عمران خان نے سکھ یاتریوں سے خطاب کیا۔خان صاحب نے ایک بار پھر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو امن کا پیغام دیا۔

خطے میں غربت کے خاتمے کے لیے مل کر کام کرنے کی خواہش کا اظہار کیا۔مقبوضہ کشمیر سے کرفیو کے ہٹانے اور تنازعہ کے پر امن پائیدار حل کے لیے زور دیا۔نجوت سنگھ سدھو نے اپنی دھواں دار تقریر سے میلہ لوٹ لیا۔پاکستان اور عمران خان کی تعریفوں کے پل باندھ دیے۔ایسا ہی تقریب میں آے دیگر سکھ یاتریوں نے پاکستانی میزبانی اور بہترین انتظامات پر اطمینان اور خوشی کا اظہار کیا۔

 عمران خان کے خطاب کی سب سے اہم باتیں جنھیں سن کر خوشی بھی ہوی اور دکھ بھی ہوا۔خان صاحب نے کرتار پور راہداری کی تعمیر کے حوالے سے انکشاف کیا کہ اس میگا منصوبے پر ہونے والا سارا خرچ پاکستان حکومت نے خود کیا ہے اور تین سالہ منصوبہ محض دس ماہ کی قلیل مدت میں دن رات کام کر کے مکمل کیا ہے۔چودہ کرور سکھ برادری کے لیے کرتار پور راہداری کھولنے کا دیرینہ خواب پورا کیا۔

اس موقع پر نوجوت سنگھ سدھو نے انکشاف کیا کہ وہ جب وزیراعظم عمران خان کی تقریب حلف برداری میں آے تھے تب انھوں نے عمران خان کے کان میں کرتار پور راہداری کھولنے کی تجویز دی۔خان صاحب نے تجویز پر فل فور عمل کرتے ہوے انتہای مختصر وقت میں چودہ کرور سکھوں کے خواب کو حقیقت کا روپ دیا۔یہ سب باتیں میرے لیے دلی خوشی اور اطمینان کا باعث ہیں کہ میرے ملک کے لیڈر کے دل میں اقلیتوں اور غیر ممالک کے مذاہب کی عبادت گاہ،ان کے تحفظ اور ان کے دیرینہ خواب پورا کرنے کا کتنا جذبہ ہے اور اس خواب کی تکمیل کے جذبے کو پوری دنیا میں پذیراء ملی ہے۔

انھیں سب باتوں نے میرے رنج و الم میں بے پناہ اضافہ کیا کہ دشمن ہمسایہ ملک کہ چودہ کرور سکھوں کا خواب قلیل مدت میں ہمارے وزیراعظم نے پورا کیا۔اور ان خوابوں کا اتہ پتہ بھی نہیں ہے جو خان صاحب نے بائیس سال قوم کو دیکھاے۔ان خوابوں کا کیا ہو گا جن کے لیے عمران خان کو ووٹ دیا اور ان کی حکومت بنی۔
کاش پاکستانی عوام کو بھی عمران خان کے اس طلسمی کان کا پتہ چل جائے کہ یہ فرمائشیں اور خواب پورا کرنے والا کان ہے۔

کان کی اس صلاحیت سے استعفادہ حاصل کرتے ہوے ہمارے سے کیے گے خواب بھی پورے ہو جائیں۔اور مستقبل میں بھی اس سے فیضیاب ہوں سکیں۔ لیکن لگتا یہی ہے خان صاحب کے اس جادوء کان کا پتہ اب تک صرف سدھو پا جی کو ہے۔
 خان صاحب نے حکومت میں آنے سے پہلے جو وعدے دعوے کیے جو خواب ملک و قوم کے لیے دیکھے اور دیکھائے ان کا حکومت میں آنے کے بعد کوی زکر نہیں کوی فکر نہیں۔

نہ ہی ان کی اس جانب کوئی سمت ہے نہ کوی پیش قدمی ہے۔ صوبہ خیبر پختون خواہ میں ان کے پچھلے دور حکومت میں شروع کیا گیا بی آر ٹی کا منصوبہ جو چھ ماہ کی مدت میں مکمل ہونا تھا آج تین سال گذرنے کے بعد یہ منصوبہ زیر تکمیل ہے۔پورا شہر کھنڈرات میں بدل چکا ہے۔ پشاور شہر کے شہریوں کے لیے زندگی عذاب بن گی ہے۔بی آر ٹی کی تکمیل ایک ڈراونا خواب ایک مذاق بن کر رہ گئی ہے۔

بس تاریخ پہ تاریخ اور کچھ نہیں۔اسی طرح ایک کرور نوکریوں کا وعدہ۔۔جس سے حکومت پیچھے ہٹ گی ہے۔پچاس لاکھ گھروں کا وعدہ۔۔۔ابھی تک ایک اینٹ بھی نہیں لگی۔نوے دن میں بہاولپور صوبہ بناوں گا۔۔۔نہیں بنایا۔گورنر ہاوس اور وزیراعظم ہاوس یونیورسٹی بناوں گا۔۔۔کوی پیش رفت نہیں۔مہنگائی کم کروں گا۔۔۔۔مہنگای میں اتنا زیادہ اضافہ لوگوں کی چیخیں نکل گئی ہیں۔

پندرہ وزیروں سے حکومتی امور چلانے کا دعوی۔۔۔ اب ماشااللہ 48 وزیر مشیر کی فوج ظفر موج ۔آزاد امیدوار نہیں شامل کروں گا بلیک میل کرتے ہیں۔سب لیے۔ق لیگ چوروں. ڈاکو ہیں۔۔۔۔ اب ساتھی ہیں۔mqm دہشت گرد جماعت ہے۔۔۔۔ وہ حکومت کا حصہ ہے
نظام تعلیم پورے ملک میں ایک ہو گا۔۔۔ نہیں ہوا۔غریب کی عزت نفس بحال ہو گی۔۔۔۔ غریب چھوڑ اچھے اچھے کو لنگڑ خانے جانے پر مجبور کر دیا۔

۔NRO نہیں دوں گا۔۔۔اب دے رہے ہیں۔سب سے بڑھ کر ساری عمر میرٹ کا رونا روتے رہے۔آج میرٹ کا یہ عالم ہے ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب پر عثمان بزدار جیسا قابل بندہ وزیر اعلی تعینات کیا ہوا ہے۔نااہل وزیر ریلوے جس نے ریل جیسے محفوظ سفر کو بھی ڈر خوف اور خطرے کی علامت بنا دیا ہے۔انصاف کی الم بردار جماعت نا انصافی و ظلم کی علامت بن گیی ہے۔۔۔سانحہ ساہیوال بد ترین مثال ہے۔

 جیسا کہ بات ہو رہی تھی کرتارپور راہداری کی۔ خان صاحب کی چودہ ماہ کی حکومت نے چودہ کرور سکھوں کو خوش کر دیا۔خان صاحب نے آج خطاب میں جس طرح پرجوش انداز میں راہداری کے اغراض و مقاصد بتاے ایسے لگ رہا تھا سکھ برادری سے زیادہ خان صاحب کا برس و پرانا خواب پایہ تکمیل ہوا ہے
 تاریخ گواہ ہے انڈین حکومت اور عوام سے آج تک نہ اچھا صلہ نہ خیر خواہی ملی۔

اور نہ اچھے کی امید ہے۔ آے روز کنٹرول لائن کی خلاف ورزی۔ کوی بھی پاکستانی حکومت ہو سب نے ہندووں سکھوں کے مقدس مقامات کی حفاظت اور احترام کیا ہے۔کٹاس راج مندر کے تلاب کا پانی ختم ہونے پر چیف جسٹس پاکستان نے حکم دیا چاہے تلاب کے پانی کو بالٹی سے بھرنا پڑے بھڑیں۔اسی طرح ننکانہ صاحب حسن ابدال پنجا صاحب کی حفاظت سہولیات یاتریوں تک رسای اور اب کرتار پور راہداری کا افتتاح۔

دوسری طرف 9 نومبر کے دن بابری مسجد کیس کا سپریم کوڑٹ نے مسلمانوں کے خلاف مندر کے حق میں فیصلہ سنایا۔جو متنازعہ اور مایوس کن ہے۔پاکستان اور پاکستانی قوم نے جب بھی انڈیا کے ساتھ جذبہ خیر سہگالی کا مظاہرہ کیا ہے۔ مثلاً انڈین ماہی گیروں کو چھورنا۔ابھی نندن کو جذبہ خیر سہگالی کے تحت چھورنا۔یہاں پر تعریفوں کے پل باندھ دیتے ہیں پر بھارت پہنچ کر لب و لہجہ بدل جاتا ہے۔

اسی طرح کرتارپور راہداری پر آئے 
بھارتی وزیر اعلی پنجاب کا پاکستان آنے سے پہلے بہت سخت زبان استعمال کر رہے تھے۔پاکستان آکر لہجے میں نرمی اور حلاوت آ گئی۔امید ہے واپس پہنچتے ہی باڈر پر وہی سخت اور کرخت لہجہ ہو جائے گا۔اسی سے ملتے جلتے رویہ باقی یاتریوں کے ہیں وہ بھی انڈیا پہنچتے ہی اپنی حکومت سرکار کے نعرے لگاتے ہیں۔اس ضمن میں نوجوت سنگھ سدھو اور بھارتی مشہور اداکار آنجہانی اوم پوری اور مہیش بھٹ شامل نہیں۔

سدھو پا جی نے انڈیا میں اور حکومت وقت کے سامنے ڈنکے کی چوٹ پر پاکستان کی حمایت کی ہے۔
 وزیراعظم عمران خان سے التجا ہے کہ 72 سالوں سے اس لوٹی پھوٹی،ٹوٹی، بکھری قوم سے کیے گے اور دیکھائے گے خوابوں کو شرمندہ تعبیر کریں۔ خان صاحب آپ عالمی لیڈر بن کر ایران سعودی تنازعہ کی ثالثی کرنے۔طالبان کے وکیل بننے کی بجائے اپنی قوم جو آپ کے لیے جی جان دینے کو تیار ہے کہ لیڈر بنیں۔ان کے مسئلے مسائل پر توجہ دیں۔ یاد رکھیں۔ سب سے پہلے پاکستان

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :