
”میثاق جمہوریت سے اعلان لاہور“
جمعرات 25 مارچ 2021

سیف اعوان
(جاری ہے)
پھر وقت بدلا میاں نوازشریف کی صاحبزادی مریم نواز اور بینظیر بھٹو کے صاحبزادے بلاول بھٹو نے مولانا فضل الرحمن سمیت پی ڈی ایم کی دس جماعتوں کے ساتھ ملکر معاہدہ ”اعلان لاہور“کیا ۔یہ معاہدہ لاہور میں سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کی رہائشگاہ جاتی امراء پر طے پایا ۔لیکن یہ معاہدہ 16مارچ کو ہی ختم ہو گیا تھا جس دن آصف زرداری نے لانگ مارچ کیلئے نواشریف کی واپسی کی شرط رکھ دی تھی۔مجھے آصف زرداری کی اس شرط پر بے حد حیرت ہوئی ۔ہر پاکستانی کو بخوبی معلوم ہے کہ نوازشریف آٹھ ہفتوں کی ضمانت پر لند ن گئے ہیں وہ جس دن دوبارہ پاکستان آئیں گے ۔پنجاب پولیس اور رینجرز کے دستے ہمراہ لے کر ایئرپورٹ پر ان کو فوری گرفتار کرنے پہنچ جائیں گے۔نوازشریف مال روڈ پر پاک ٹی ہاؤس میں بیٹھے چائے تو نہیں پی رہے جو مال روڈ سے گزرتے ہوئے لانگ مارچ میں بھاگ کر شامل ہو جائیں گے۔آصف زرداری کے اس بیان کے بعد اگلے دن پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما اور سابق چیئر مین سینیٹ رضا ربانی نے تو واضع کہہ دیا تھا کہ افسوس ہے ہماری قیادت نے کسی اور کا دیا ہو سکرپٹ پڑھ دیا ہے۔حزب اختلاف کی جماعتوں کی پی ڈی ایم کا اعلان لاہور باقاعدہ دو دن قبل ختم ہوا جب بلاول بھٹو نے کہا میرا پورا خاندان کبھی سلکٹ نہیں ہوا جبکہ لاہور کا ایک سیاسی خاندان ماضی میں سلکٹ ہوتا رہا ہے۔مریم نواز نے سمجھداری سے کام لیا اور فورا اپنی جماعت کے لوگوں کو ذاتی بیان دینے سے روک دیا۔
آصف زرداری ،فریال تالپور،بلاول بھٹو ،اومنی گروپ برادران،ڈاکٹر عاصم ،آغا سراج درانی ،شرجیل میمن سب جیلوں سے باہر ہیں اور تو اور لیاری گینگ وار کا سربراہ عزیر بلوچ تیرا کیسز میں باعزت بری ہو چکا ہے ۔جو آصف زرداری کا فرنٹ میں تصور کیا جاتا ہے ۔پھر آصف زرداری کو کونسی مصیبت پڑی ہے کہ وہ اسٹبلشمنٹ سے لڑے۔آصف زرداری کو بھی معلوم ہے کہ اگر نوازشریف اور مولانا صاحب کے پیچھے لگ کر میں نے استعفے دے دیے تو سندھ حکومت بھی ہاتھ سے جاتی رہے گی۔پھر پیپلزپارٹی ہمیشہ کیلئے سڑکوں پر ہی رہے گی۔اس لیے آصف زرداری اب آہستہ آہستہ پی ڈی ایم سے کنارہ کشی کرتے جائیں گے۔کیونکہ وہ کسی صورت بلاول بھٹو کو جیل میں جاتا نہیں دے سکتے۔پیپلزپارٹی جو کسی وقت میں پاکستان کی سب سے بڑے اینٹی اسٹبلشمنٹ جماعت تصور کی جاتی تھی اب آصف زداری کے کنٹرول میں آنے کے بعد اسٹبلشمنٹ کی حمایتی جماعت بن گئی ہے۔جبکہ مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف جن کو ہمیشہ اسٹبلشمنٹ کا بندہ کہا جاتا تھا وہ اب کھل کر اسٹبشلمنٹ کی سیاست میں مداخلت کیخلاف میدان عمل میں آگئے ہیں ۔پاکستان کا ہر شہری جانتا ہے کہ اس ملک میں ہمیشہ سے مقتدر حلقے ہی طاقت کا محور رہے ہیں ہر کسی کو ان کے ساتھ ہی سمجھوتہ کرنا پڑتا ہے ۔اب یہ آنے والے چند ماہ میں معلوم ہو جائے گا کہ نوازشریف مقتدر حلقوں سے سمجھوتہ کرتے ہیں یا اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
سیف اعوان کے کالمز
-
حکمت عملی کا فقدان
منگل 2 نومبر 2021
-
راولپنڈی ایکسپریس
ہفتہ 30 اکتوبر 2021
-
صبر کارڈ
منگل 26 اکتوبر 2021
-
مہنگائی اور فرینڈلی اپوزیشن
بدھ 20 اکتوبر 2021
-
کشمیر سیاحوں کیلئے جنت ہے
جمعہ 15 اکتوبر 2021
-
چوہدری اور مزارے
ہفتہ 2 اکتوبر 2021
-
نیب کی سر سے پاؤں تک خدمت
منگل 28 ستمبر 2021
-
لوگ تو پھر باتیں کرینگے
ہفتہ 25 ستمبر 2021
سیف اعوان کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.