Episode 9 - Tum Mere Ho By NayaB JilaNi

قسط نمبر 9 - تم میرے ہو - نایاب جیلانی

”میرے گفٹ کا بھلا تم نے کیا حشر کیا تھا۔ ننھا سا موبائل اپنی ناقدری پر روتا رہا۔ خیر‘یہاں تو انسانوں کی قدر نہیں۔ چیزوں کا بھلا کیا رونا۔“وہ خوامخواہ دکھی ہونے کی کوشش کر رہی تھی۔
”خیر‘چھوڑو‘اس بات کو‘یہ بتاؤ… اس وقت کیا کر رہے تھے؟“ اب بڑے دوستانہ انداز میں پوچھا جا رہاتھا۔
”تم سے مطلب؟“ وہ کاغذ اور قلم ایک طرف رکھ کے کارپٹ پر لیٹ گیا تھا۔
”مجھے ہی تو مطلب ہے… ویسے تم نہ بھی بتاؤ‘میں پھر بھی جانتی ہوں۔ تم کیا کر رہے تھے…“ اس کا انداز معنی خیز تھا۔
”اچھا‘تو پھر بتا دیں… میں کیا کر رہا تھا۔“ عبد نے چبھتے لہجے میں پوچھا۔
”علی کو خط لکھ رہے تھے نا۔“ اس نے وثوق سے کہا تھا۔ وہ چونک گیا۔ وہ اسی طرح اسے چونکائے رکھتی تھی۔

(جاری ہے)

نہ چاہتے ہوئے بھی وہ سوچنے پر مجبور ہو جاتا تھا کہ وہ ہے کون؟ کم از کم اس کے قریب کوئی ایسی لڑکی نہیں تھی‘جو اس کے روزمرہ معمولات تک سے باخبر رہتی۔

تو پھر یہ رمشا اکرام کون تھی؟
”تم جانتی ہو‘علی کون ہے؟“ اس نے بہت محتاط انداز میں پوچھا۔
”ہاں…“ ادھر سے فوراً جواب آیا۔
”تو پھر بتاؤ۔“
”تمہارا دوست ہے۔“ وہ سوچتے ہوئے بولی تھی‘حالانکہ وہ یہ بات جانتی تھی‘مگر انداز یوں تھا گویا سوچ بچار کے بعد تکا مارا گیا ہو۔
”ہاں۔“ عبد بڑبڑایا۔
”اس کے علاوہ پتا ہے علی کون ہے؟“ اب پھر سے وہ تجسس کی مار مار رہی تھی۔
”کون ہے؟“
”تہاری خالہ کا ہونے والا داماد…“
”تم کیسے جانتی ہو…؟“
عبد گویا ششدر رہ گیا تھا۔ وہ کوئی عام رانگ کالر تو نہیں لگتی تھی۔ آج سے پہلے تک وہ اس سے بس عام سے انداز میں بات کرتا رہا تھا۔اسی لئے تو عبد نے کبھی اس کے بارے میں جاننے کی کوشش نہیں کی تھی‘مگر اس وقت وہ حیران رہ گیا تھا۔یہ بات آج کل امی اور خالہ کے درمیان ڈسکس ہو رہی تھی۔
علی کے ماموں نے بھی ڈھکے چھپے لفظوں میں مونا کیلئے پسندیدگی ظاہر کی تھی مگر یہ انتہائی گھریلو بات بھلا اس اجنبی لڑکی کو کیسے پتا چلی تھی۔ اس کا دماغ چکرا کر رہ گیا تھا اور اس کے پورے وجود میں عجیب سی بے چینی بھر گئی تھی۔ اب رمشا اکرام کے بارے میں جاننا ناگزیر ہو گیا تھا۔
”یہ مت پوچھا کرو… میں کیسے جانتی ہوں اور تمہارے بارے میں کیا کیا جانتی ہوں؟“ وہ جتا جتا کر بولی۔
”ویسے تمہارا دوست علی‘مونا کو خاصا پسند کرتا ہے۔ اسی کی خواہش پر رشتے کی بات چلائی گئی ہے۔“
”تم کون ہو؟“ بہت سنبھل کر عبد نے سنجیدگی سے پوچھا۔
”تمہاری عاشق۔“
”میں پوچھ رہا ہوں… تم ہو کون؟“ اس نے ذرا تیز لہجے میں اپنا سوال پھر دہرایا۔
”رمشا اکرام‘تمہاری راہوں میں کھڑی منتظر محبت… تمہاری نظر التفات کی بوند بوند و ترسنے والی خشک زمین۔
”تم مجھے افسانوی باتوں میں الجھا نہیں سکتی۔“ عبد کو غصہ آ گیا۔
”تمہیں اپنی باتوں میں نہیں‘محبت میں الجھانا چاہتی ہوں‘مگر تم ہو کہ دامن بچا کر نکل جاتے ہو۔“ اس کا لہجہ خاصا بوجھل اور دھیما ہو گیا تھا۔
”یہ بے فائدہ باتیں ہیں۔ مجھ پر اثر انداز نہیں ہو سکتی۔“
”تم مان لو گے ایک دن…“
”یہ ممکن نہیں۔
”کچھ بھی ناممکن نہیں ہوتا۔“
”خوش فہمی ہے تمہاری۔“ وہ سلگ کر بولا۔
”نہیں‘خود پر اعتماد ہے اور اس محبت پر اعتمادہے جو میرے اور تمہارے درمیان صف باندھے کھڑی ہے۔“ اس کی مزید کوئی بات سنے بغیر اس نے کھٹاک سے فون بند کر دیاجبکہ عبد خون کے گھونٹ بھر کر رہ گیا۔
اس نے دل میں پختہ عہد کر رکھا تھا کہ آئندہ کی کوئی کال اٹینڈ نہیں کرے گا۔ نجانے کون لڑکی تھی۔ کس مقصد کے تحت اسے تنگ کر رہی تھی۔ نجانے اس کا کیا منصوبہ تھا۔ وہ جس حساس ادارے سے منسلک تھا‘یہ لڑکی اس کیلئے خطرناک بھی ثابت ہو سکتی تھی۔ اسے بہت پھونک پھونک کر قدم رکھنے کی ضرورت تھی۔
######

Chapters / Baab of Tum Mere Ho By NayaB JilaNi