Episode 62 - Tum Mere Ho By NayaB JilaNi

قسط نمبر 62 - تم میرے ہو - نایاب جیلانی

”نہیں! تم سو جاؤ‘صبح کی اٹھی ہوئی ہو‘میں برتن دھو لیتی ہوں۔“ عمیمہ پانچ بجے عشوہ کے ساتھ ہی اٹھ جاتی تھی۔بہنوں کے کپڑے وغیرہ پریس کر دیتی۔جوتے باہر نکال کر رکھتی۔ اسکول بیگ کو کھول کر چیک کرتی۔ اگر کوئی چیز کم ہوتی تو خود ہی بیگ میں لا کر ڈال دیتی۔ عشوہ کی یہی کوشش ہوتی تھی کہ عمیمہ اپنی نیند دن کے وقت ضرور پوری کر لیا کرے۔
”آپ تو ہم سے بھی پہلے اٹھ جاتی ہیں۔
آپ کیلئے بھی دن میں کچھ گھنٹے سونا ضروری ہے۔“ وہ ماں کی بات سنی ان سنی کرکے پھیلاوا سمیٹنے کے بعد برتن دھونے لگی تھی۔
بھابھی بیگم کے چلے جانے کے بعد عشوہ بھی گیٹ بند کرکے کچن میں آ گئی۔ اس کا ارادہ تھا کہ رات کے کھانے کی تیاری بھی کر لے۔ آج عمر لنچ کرنے نہیں آیا تھا۔اب ڈنر تو لازمی اس کا من پسند ہونا چاہئے تھا اور عمر کی پسندیدہ ڈشز بناتے ہوئے اسے دانتوں پسینہ آ جاتا تھا۔

(جاری ہے)

یہ اس کی خوش قسمتی تھی کہ عمر کو نہ صرف کھانا پسند آیا تھا بلکہ جناب کا موڈ بھی کافی خوشگوار تھا اور اسی خوشگوار موڈ میں بچیوں سے گپ شپ کی جا رہی تھی۔
”سمرویکیشنز میں ہم کہاں جائیں گے پپا!کھانا کھاتے ہوئے اچانک ایمن کو اپنی فرینڈز کے ساتھ ڈسکس کیا گیا‘آج کل کا سب سے بڑا مسئلہ یاد آ گیا تھا‘سو فوراً بے قراری سے پوچھنے لگی۔
”جہاں ایمن کہے گی‘وہیں جائیں گے۔
“عمر کسی نہ کسی طور ایمن کا دل رکھ ہی لیتا تھا۔
”ایمن کو چھٹیوں کے یہ تین مہینے چڑیا گھر بھجوادیں‘یہ اپنے فرینڈز کے ساتھ خاصا انجوائے کرے گی۔“عروسہ نے اس کی ننھی سی ناک دبا کر چھیڑا۔
”ZOO میں آپ کے بھی تو فرینڈز رہتے ہیں۔“وہ بھی تو ایمن تھی‘بلا کی حاضر جواب ہے۔
”بہت بولنا آ گیا ہے تمہیں۔“عروسہ نے اس کے گال زور سے کھینچے تھے‘ایمن بلبلا کر رہ گئی۔
”عروسہ گندی ہیں۔“
”ایمن تو بڑی اچھی ہے۔“عروسہ نے طنزیہ کہا۔ ”سوائے ٹھنکنے کے اور کوئی کام نہیں۔“
”اور عروسہ کو باتیں بنانے کے علاوہ کوئی کام نہیں آتا۔“
ان دونوں کی ہمیشہ والی تکرار شروع ہو گئی تھی۔جس سے عمر خاصا چڑتا تھا۔اسی وجہ سے آئے دن عشوہ کی سختی آئی رہتی تھی کہ ایمن اور عروسہ چونچیں لڑانے سے باز نہیں آتی تھیں اور سارا قصور عشوہ کی تربیت کے کھاتے میں لکھ دیا جاتا‘حالانکہ یہ تو ان کی معصومانہ سی لڑائیاں تھیں۔
جن کا آغاز ہمیشہ عروسہ کی طرف سے ہی ہوتا تھا‘مگر عمر سے ڈانٹ کے وقت وہ صاف بچ جایا کرتی تھی۔
”ایمن صاحبہ!آپ موضوع سے ہٹ رہی ہیں۔“ عروسہ سے بات نہیں بن پائی تھی۔ اپنی کام چوری کے متعلق وہ زیادہ بات کرنا بھی پسند نہیں کرتی تھی۔ ”آپ سمرویکیشنز کے بارے میں گفتگو فرما رہی تھیں۔“
”تو اور کیا۔“ وہ پھر لاڈ سے عمر کے ساتھ چپکی۔
”پاپا!ہم چھٹیاں گزارنے کہاں جائیں گے۔ نہ ہماری نانو ہیں‘نہ نانا ہیں‘نہ دادو‘نہ دادا… ماموں ہیں تو اتنی دور‘ان کے پاس ہم جا نہیں سکتے۔ پھر ہم کہاں جائیں؟ ہماری ساری فرینڈز اپنی آنٹیز اور نانو کے گھر جائیں گی۔“
”ہم آپ کو مری لے چلیں گے… پورے ون منتھ کیلئے۔ اب خوش؟“ایسی فیاضی وہ ایمن کیلئے کبھی کبھی دکھا ہی دیتا تھا۔
”تھینکس پپا!“ ایمن خوشی سے کھل اٹھی تھی اور اسی پرجوش انداز میں عموریہ سے چپک رہی تھی‘جب عمیمہ کی ٹھہری ٹھہری سنجیدہ سی آواز سن کر چپکی رہ گئی۔
”ماما کی طبیعت ٹھیک نہیں۔ ماما کیسے جائیں گی؟“
”عشوہ جی کو کون سا ڈر لگے گا اور پھر بھابھی بیگم اور غوثیہ آنٹی (نوری کی امی) ہیں نا۔ کیوں عمر بھائی!“ عروسہ کے بھی دل کی مراد گویا بر آئی تھی۔ سو وہ بھی خوب جوش و خروش کا مظاہرہ کر رہی تھی اور دل ہی دل میں فرینڈز پر دھاک بٹھانے کے بھی پروگرام بنائے جا رہے تھے۔ وہ کافی شوخ طبیعت کی مالک تھی۔
ہلے گلے کی شوقین‘گھومنے پھرنے کی دلدادہ۔ عمیمہ کو اچانک ہی عشوہ کی موجودہ حالت کا خیال آیا تھا۔ اسی لئے بچیوں کو فی الحال اس نے ٹال دیا۔
”ہم اگلے سال مری چلیں گے… کیوں پاپا!“ وہ اپنی پلیٹ صاف کر چکی تھی۔ اب نیپکن سے ہاتھ صاف کر رہی تھی‘مگر اس کی ساری توجہ باپ کی طرف تھی۔ عمر نے عمیمہ کی طرف دیکھ کر سر ہلا دیا۔
”نہیں! ابھی جانا ہے‘اگلا سال بہت دور ہے۔
“ ایمن نے بچوں جیسے ضدی پن سے کہا۔
”ایمن! خاموشی سے کھانا کھاؤ‘ورنہ بہت مار پڑے گی۔“ عشوہ کو بولنا ہی پڑا تھا۔ وہ صاف محسوس کر رہی تھی کہ ایمن کے علاوہ عروسہ کو بھی اگلے سال تک کے پروگرام پر سخت تاؤ آیا تھا۔ اس نے کھانا ادھورا چھوڑ دیا تھا اور پھر اٹھ کر چلی بھی گئی جبکہ عموریہ اور عمیمہ برتن سیمٹنے لگی تھیں۔ وہ معمول کے کام ختم کرکے کھڑکیاں‘دروازے اچھی طرح سے لاک کرنے کے بعد دودھ کا گلاس لے کر اپنے بیڈ روم کی طرف چلی گئی۔
######

Chapters / Baab of Tum Mere Ho By NayaB JilaNi