Episode 39 - Tum Mere Ho By NayaB JilaNi

قسط نمبر 39 - تم میرے ہو - نایاب جیلانی

”تمہیں کچھ پتا نہیں ساحی! یہ بڑوں کی بات ہے۔ ہمارے درمیان رہنے دو۔ ہم جو مناسب سمجھیں گے۔ وہ ہی فیصلہ کریں گے۔“ خلاف معمول مما نے مجھے بغیر ڈپٹے آرام سے سمجھانے والے انداز میں کہا تھا۔
”ایک ہی تو پوائنٹ مجھے اپنے حق میں مناسب لگا تھا اور آپ اسی پر اعتراض کر رہی ہیں۔“ میری دیرینہ خواہش پوری ہونے والی تھی۔ کسی بڑے خاندان کا حصہ بننا میرا خواب تھا۔
ایسا گھر‘جس کے مکین میری تعلیم کی بجائے میرے سلیقے اور سگھڑاپے کے گن گائیں اور میں اپنے خلوص اور خدمت گزاری کے جذبے کی بدولت ان کے دلوں کو جیت لوں اور میں جانتی تھی‘اس وقت مما اور بڑی مما نے مجھ پر فخر کرنا تھا۔ فی الحال تو وہ میرے اکلوتے پن کی وجہ سے تذبذب کا شکار تھیں۔
”تم شروع سے تنہا اور پرسکون ماحول میں رہنے کی عادی ہو بیٹا! تمہارے لئے ایک پورے کنبے کے ساتھ رہنا بہت مشکل ہوگا۔

(جاری ہے)

“ بڑی مما نے مجھے سمجھاناچاہا تھا مگر میں ان کی بات پر دھیان نہیں دیا۔
”مما! یہ پوائنٹ تو بہت ویک ہے۔ میں ہر طرح کے ماحول میں ایڈجسٹ کر لوں گی۔“ بات تو کافی بے شرمی والی تھی۔ اپنے پروپوزل پر یوں کھلی ڈلی گفتگو کرنا مگر میں مشرقی لڑکی بننے کی اداکاری کرکے خاموش رہنے کے چکر میں اتنا اچھا پروپوزل ہاتھ سے نہیں جانے دینا چاہتی تھی۔
اب تو کوئی ڈھنگ کا پروپوزل آیا تھا۔ ورنہ اس سے پہلے جو خواتین ہمارے گھر آ چکی تھیں۔ وہ سب سے پہلے میرے میٹرک میں گریڈ اور نمبر پوچھنے لگتی تھیں اور جنہیں خبر ہو جاتی تھی کہ میں نے میٹرک تین سال میں کلیئر کیا ہے۔ تو وہ مڑ کر دیکھنے کی کوشش بھی نہیں کرتی تھیں۔
”پلیز مما! محض اس وجہ سے آپ کیف کے گھر والوں کو انکار مت کیجئے گا۔“ میں نے التجائیہ کہا تھا اور اب تو مجھے پورا یقین تھا کہ مما جوتی اتار ہی لیں گی مگر ایسا کچھ بھی نہیں ہوا‘بلکہ اس کے برعکس مما نے میرے ہاتھ پر اپنا ہاتھ رکھا اور بھرائی آواز میں بولیں۔
”بیٹا! ہم تمہارے لئے ہر چیز پرفیکٹ دیکھنا چاہتے ہیں۔ تم ہماری اکلوتی بیٹی ہو۔ ہر ماں‘باپ اپنی اولاد کیلئے حساس ہوتے ہیں۔“ مما بہت دیر تک مجھے سمجھاتی بجھاتی رہی تھیں۔ زمانے کی اونچ‘نیچ… اتار چڑھاؤ‘زندگی کے نشیب و فرار… اور میں خاموشی سے سرجھکائے سنتی رہی تھی۔ مگر میرا دل پھر بھی ایبک کے حق میں ووٹ دے رہا تھا۔
”ایک دفعہ دیکھ لینے میں کوئی حرج بھی نہیں۔
“ بہت دیر سوچنے کے بعد بڑی مما نے دھیمی آواز میں کہا تھا،
”مجھے سفینہ (کیف کی ماما) کا رویہ بہت عجیب لگا تھا بھابھی!“ مما اور بڑی مما اب بہت دیر گفتگو کرنے کا ارادہ رکھتی تھی‘سو میں چپکے سے اٹھ گئی۔
######
آنے والے بہت سارے دن اسی سوچ بچار میں گزر گئے تھے۔ مما لوگ ایک دفعہ جہلم جا کر ایبک کو بھی دیکھ آئی تھیں۔ ڈیڈی اور پاپا کے علاوہ اسود بھائی اور عماد بھائی بھی ایبک سے مل کر آئے تھے اور وہ انہیں ہر لحاظ سے اچھا لگا تھا۔
”اپنی ماں کی طرح ہے… مہذب‘خاموش… باوقار اور۔“ یہ مما کا ایبک کیلئے تبصرہ تھا۔ مما کچھ کہتے کہتے رک گئی تھیں اور میں ان کی خاموشی سے بے چین ہو گئی۔
”اور کیا بھلا؟ پراسرار…؟“ میری زبان بھلا رک سکتی تھی۔ مما نے مجھے ہمیشہ کی طرح گھوری سے نوازا تھا۔
”نہیں… بہت سنجیدہ مزاج۔“ مما مجھے نہیں بلکہ غانی کو بتا رہی تھیں‘جو خرابی طبیعت کی وجہ سے جہلم نہیں جا سکی تھی اور اب چسکے لینے کیلئے صبح صبح اسود بھائی کے ساتھ نازل ہو گئی تھی۔
اسود بھائی اسے ڈراپ کرکے اپنے آفس چلے گئے تھے۔
”ایبک کا بزنس اچھا چل رہا ہے ماشاء اللہ سے‘اس نے چند سال میں ہی بہت ترقی کی ہے۔“ بڑی مما ایبک سے کچھ زیادہ ہی متاثر ہو گئی تھیں۔
”شکل و صورت کیسی ہے۔ گورا ہے؟ کالا ہے؟ سانوالا ہے؟ کیسا ہے؟“ غانی نے مچل کر پوچھا تھا۔ اب کے مما نے غانی کو گھورا۔
”بہت خوش شکل ہے۔ ساحی کے ساتھ جچے گا۔
“ جواب بڑی مما کی طرف سے آیا تھا اور اس جواب نے مجھے بھی مطمئن کر دیا تھا۔
ایبک سے چھوٹے چار اور بھائی تھے۔ سب سے بڑا ایبک تھا اور اس کے بعد کیف‘عون‘فائز اور اشعر تھے اور یہ بات سن کر ہم حیران رہ گئے تھے کہ عون اور فائز دونوں شادی شدہ تھے۔ مما نے اس بات پر بھی خاصا اعتراض کیا تھا کہ بڑوں کو چھوڑ کر چھوٹے دونوں کی شادی کیوں کی ہے۔
ویسے میری مما کو اعتراضات تو اور بھی بے شمار تھے مگر مسئلہ یہ تھا کہ مما کو اپنی قدرے فربہی مائل‘نالائق سی بیٹی کیلئے ایبک جیسا اسمارٹ‘خوبرو اور لائق فائق لڑکا پسند آ گیا تھا۔ سو بھرا پرا کنبہ بھی مما نے نظر انداز کر دیا تھا اور سفینہ آنٹی کا رویہ بھی۔
بڑوں کے درمیان تمام معاملات طے پا گئے تھے۔ اب مجھے بی اے کی بجائے بیاہ ہی کرنا تھا مگر نجانے کیوں سب کچھ حسب منشا ہونے کے باوجود اندر کہیں عجیب سی بے قراری چٹکیاں بھرنے لگی تھی اور میں کافی دن تک تو یہی سمجھتی رہی تھی کہ شاید مما اور پاپا سے دوری کا احساس دل میں چبھن دے رہا ہے۔
دل کو اداسی کی دبیز چادر میں لپیٹ رہا ہے مگر یہ احساس پاپا کے گھر سے لے کر ایبک کے گھر تک میرے ساتھ رہا تھا مگر اس سے بھی پہلے کچھ اضطراب تو میرے اندر خود بخود بھرنے لگا تھا۔

Chapters / Baab of Tum Mere Ho By NayaB JilaNi