Episode 5 - Zanjeer By Farooq Anjum

قسط نمبر 5 - زنجیر - فاروق انجم

ڈاکٹر رفاقت نے گاڑی چلاتے ہوئے اپنے برابر بیٹھی سحر بانو کے ساتھ کئی بار بات کرنے کی کوشش کی لیکن جانے کیوں اس کی زبان اور الفاظ ایک دوسرے کا ساتھ دینے میں ناکام ہوجاتے تھے۔اس نے کئی بار سحر بانو کو کنکھیوں سے دیکھا۔سحر بانو کی نگاہیں سامنے مرکوز تھیں اور اس کی دلکش خوبصورتی کا جادو اس سے کچھ فاصلے پر قیامت برپا کررہا تھا۔ آخر کار ڈاکٹر رفاقت بول ہی پڑا۔

”کیا تم خوش ہو۔؟“
سحر بانو ایک دم چونکی۔”جی میں خوش ہوں۔“
”میرے سوال کا جواب کیا تم اپنے دل سے دے رہی ہو۔؟“
”میں سچ کہہ رہی ہو۔مجھے اس دن کا شدت سے انتظار تھا جب میں اس گھر سے ہمیشہ کے لئے چلی جاوٴں۔میرے باپ کی ہی یہ کہانی نہیں ہے کہ وہ اپنے نشے کے لئے ہم سب کو مارتا ہے بلکہ میری ماں بھی مجھ سے چھٹکارہ چاہتی ہے۔

(جاری ہے)

“سحر بانو کو بولنے کا موقعہ ملا تو اس نے کچھ چھپانا مناسب نہیں سمجھا۔اس کی دانست میں ڈاکٹر رفاقت اس کے لئے کسی فرشتے سے کم نہیں تھا۔
ڈاکٹر رفاقت اس کی بات سن کر چونکا۔”یہ بات تم نے مجھے پہلے نہیں بتائی۔وہ تم سے کیوں چھٹکارہ چاہتی ہے۔؟“
”دراصل یہ میری دوسری ماں ہے۔میری ماں کے مرنے کے بعد ابا نے ان سے شادی کی تھی۔میرا بھائی بھی سوتیلا ہے۔
وہ میری دوسری ماں کا سگا بیٹا ہے۔میری دوسری ماں کو علم نہیں تھا کہ میرا باپ نشہ کرتا ہے۔جب یہ حقیقت کھلی تو دیر ہوچکی تھی۔میرا سوتیلا بھائی اپنی ماں کو میرے باپ کے پاس رہنے نہیں دینا چاہتا۔وہ کئی بار کہہ چکا ہے کہ وہ ہم دونوں کو چھوڑ دے ،وہ اسے کہیں اور لے جائے گا۔جانے کیوں میری ماں ایسا نہیں چاہتی ۔وہ مجھے اکساتی تھی کہ میں اس گھر سے کہیں چلی جاوٴں۔
آج موقعہ ملا تو میری ماں نے دیر نہیں کی۔“سحر بانو نے تفصیل بتائی۔اس کے چہرے پر کوئی اُداسی نہیں تھی۔اس کا لہجہ اطمینان بخش تھا۔
ڈاکٹر رفاقت بولا۔”میں بھی کہوں تمہاری ماں ایک دم کیسے تیار ہوگئی کہ میں تمہیں اس جگہ سے لے جاوٴں اور …“
”اور کیا۔؟کیا میری ماں نے کچھ اور بھی کہا تھا آپ سے۔؟“سحر بانو نے جلدی سے پوچھا۔
”وہ کہہ رہی تھیں کہ میں تمہاری کہیں بھی کسی سے بھی شادی کردوں۔
کسی دولت والے سے …بھلے وہ پہلے سے شادی شدہ ہو،بس دولت ہو جہاں سحر بانو عیش سے زندگی گزار سکے۔“ڈاکٹر رفاقت نے زیرک لہجے میں کہا۔
ڈاکٹر رفاقت کی بات سن کر سحر بانو چپ رہی۔ڈاکٹر رفاقت اس انتظار میں رہا کہ وہ اس کے جواب میں کچھ کہے۔لیکن سحر بانو کی طرف سے مکمل خاموشی تھی۔
”بہرحال جو کچھ بھی ہوا اچھا ہی ہوا ہے۔مجھے یقین ہے کہ ایک بہتر زندگی تمہارے انتظار میں کھڑی ہے۔
“ڈاکٹر رفاقت اپنی خوشی دباتے ہوئے بولا۔
”میں زندگی کے اس فیصلے سے خوش ہوں۔“پہلی بار سحر بانو نے ڈاکٹر رفاقت کی طرف دیکھا اور ایک مسکراہٹ اپنے چہرے پر سجائی اور دوسرے ہی لمحے اسے کو معدوم بھی کردیا کہ ڈاکٹر رفاقت کو ایک جھٹکا سا لگا۔
کچھ توقف کے بعد ڈاکٹر رفاقت نے اپنا گلا صاف کیا اور بولا۔”تم جس گھر میں جارہی ہو وہ بہت امیر کبیر لوگ ہیں۔
میرا پرانا دوست ہے۔اس کا نام ہاشم زبیری ہے۔ اس کی بیوی ہائی بلڈپریشر،شوگر اور دل کی مریضہ ہے۔تمہیں اس کی دیکھ بھال کے لئے اس کے ساتھ دس پندرہ دن رہنا ہے۔ہم اونچی سوسائٹی کے لوگ ہیں۔ہماری لاکھوں میں آمدن ہے،ہم رہن سہن عام لوگوں سے الگ ہی ہوتا ہے۔تم اس گھر میں رہ کر یہ رہن سہن سیکھ لو۔“
”وہ کیوں ڈاکٹر صاحب۔؟“
”وقت آنے پر تمہیں پتہ چل جائے گا۔
“ڈاکٹر رفاقت نے مسکر اکر جواب دیا۔” یہ بات یاد رکھنا کہ ہاشم زبیری کے ساتھ وہی فاصلہ رکھنا جو ایک نرس کا مریض کے لواحقین کے ساتھ ہوتا ہے۔“
”ٹھیک ہے۔“سحر بانو نے اثبات میں سر ہلادیا۔
”کل میں تمہیں کپڑوں کی خریداری بھی کرادوں گا۔اس سے تمہاری شخصیت بدل جائے گی۔“ ڈاکٹر رفاقت نے اس کی طرف دیکھ کر ایک مسکراہٹ نچھاور کی۔
”ڈاکٹر صاحب ایک بات پوچھنے کی اجازت ہے۔“سحر بانو بولی۔
”ہاں پوچھو اس میں اجازت کی کیا ضرورت ہے۔“
”دس،پندرہ دن کے بعد میں کہاں جاوٴں گی۔؟“سحر بانو نے پوچھا۔
”اپنے گھر چلی جاوٴ گی۔“ڈاکٹر رفاقت بھی شاطر دماغ کا شخص تھا اس نے بلا تامل معنی خیزجواب دے دیا۔
”میں اب گھر نہیں جاوٴں گی۔“سحر بانو نے فیصلہ کن انداز میں کہا۔
”پھر تم یہ معاملہ مجھ پر چھوڑ دو۔اور مجھ پر بھروسہ رکھو۔“ڈاکٹر رفاقت اس سے یہی جاننا چاہتا تھا۔سحر بانو نے ہولے سے اپنا سر ہلادیا۔
سحربانو جیسی دکھائی دیتی تھی وہ اس کے برعکس اندر سے ایک ذہین اور شاطر لڑکی تھی۔وہ کم بولتی تھی اور ذیادہ دیکھتے ہوئے بہت کچھ سوچتی تھی۔ڈاکٹر رفاقت کا ضرورت سے ذیادہ مہربان ہونادال میں کچھ کالا کے مترادف تھا۔
اس نے سوچا کہ وقت آنے پر حقیقت اس پر منکشف ہو ہی جائے گی،زندگی کی خوبصورتی کو اگر اُسے دیکھنے کا موقعہ مل رہا ہے تو وہ اس موقعہ سے بھرپور فائدہ اُٹھائے گی۔
###
ہاشم زبیری کا وسیع و عریض بنگلہ دیکھ کر سحر بانو کی آنکھیں خیرہ رہ گئی تھیں۔زندگی میں پہلی بار وہ ایسے عالیشان گھر میں داخل ہوئی تھی۔ہاشم زبیری ہاتھ میں کافی کا بڑا مگ پکڑے نمودار ہوا اور ڈاکٹر رفاقت کی طرف دیکھ کر خوشگوار لہجے میں بولا۔
”دوست ہو تو تمہارے جیسا۔جو اپنا قیمتی وقت اپنے دوست کے لئے قربان کر رہا ہے ۔“ 
”یہ میں تمہارے لئے نہیں اپنی بھابی کے لئے کررہا ہوں۔“ڈاکٹر رفاقت ہنسا اور پھر سحر بانو سے متوجہ ہوکر بولا۔” یہ ہاشم زبیری ہیں اور یہ سحربانو ہے۔میرے ہسپتال میں نرس ہے۔ اب یہ دس ،پندرہ دن ممتاز بھابی کے پاس رہے گی۔ان کی خوب دیکھ بھال کرے گی اور تم کو اب کسی فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
ہاشم زبیری نے ایک بھرپور نظر سحر بانو پر ڈال کر ڈاکٹر رفاقت سے پوچھا۔”تمہارے لئے کافی بنواوٴں۔؟“
”میں کافی ضرور پیتا لیکن اس وقت میرے مریض میرا انتظار کررہے ہیں۔تم ہمیں بھابی کے کمرے تک لے جاوٴ تاکہ میں سحر بانو کو سمجھا سکوں۔“ڈاکٹر رفاقت نے کہتے ہی ہاشم زبیری سے بھی پہلے کمرے کی طرف اپنے قدم بڑھا دیئے۔
ہاشم زبیری ان دونوں کو ممتاز بیگم کے کمرے میں لے گیا۔
ڈاکٹر رفاقت نے سب کچھ سحر بانو کو سمجھادیا۔ہاشم زبیری ایک طرف بیٹھا رہا ۔جب تک ڈاکٹر رفاقت اسے سمجھاتا رہا،وہ کافی کے گرم گرم گھونٹ لیتا ہوا سحر بانو کی طرف دیکھتا رہا۔اس کی زندگی میں بھی کئی لڑکیاں تھیں لیکن سحر بانو میں اسے ایک الگ بات دکھائی دی تھی۔ایسا حسن اور کشش کسی کسی میں ہوتی ہے۔ہاشم زبیری اس کے حسن میں کھو گیا تھا۔
کچھ دیر کے بعد ڈاکٹر رفاقت نے جانے کی اجازت چاہی اور ہاشم زبیری کے ساتھ کمرے سے باہرچلا گیا۔ہاشم زبیری اپنے دوست ڈاکٹر رفاقت کے ساتھ کمرے سے باہر تو آگیا تھا لیکن اس کی سوچ اور دل سحر بانو کے سحر میں قید ہوگیا تھا۔

Chapters / Baab of Zanjeer By Farooq Anjum