گنڈاسہ دبیا ہی رہن دیو

کرائسٹ چرچ نیوزی لینڈ میں جمعے کی نماز کے لئے آئے مسلمانوں پر جدید اسلحے سے فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں پچاس کے قریب مسلمان جن کا تعلق مختلف ممالک سے تھا اللہ کو پیارے ہو گئے

Engr.Iftikhar Chaudhry انجینئر افتخار چودھری ہفتہ 16 مارچ 2019

gandasa dbya he rehn deo
مجھے ڈر ہے اس لہر کا بدلہ لینے کوئی سر پھرا نہ اٹھ پڑے اس وقت ہم سب روشنے دیکھتے رہ جائیں۔کرائیسٹ چرچ کے قاتلوں کو علم نہیں’ مولے نوں مولا نہ مارے تے مولا نہیں مردا‘۔ڈرو اس دن سے جس دن روشنے کمزور اور مولے تگڑے ہو جائیں گنڈاسہ دبیا ہی رہن دیو۔
کرائسٹ چرچ نیوزی لینڈ میں جمعے کی نماز کے لئے آئے مسلمانوں پر جدید اسلحے سے فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں پچاس کے قریب مسلمان جن کا تعلق مختلف ممالک سے تھا اللہ کو پیارے ہو گئے۔

تازہ ترین اطلاعات کے مطابق تمام مساجد کو بند کر دیا گیا ہے۔قاتل جھلے سمجھ رہے ہوں گے کہ پشاور چرچ میں مسلمانوں نے کرسچن کمیونٹی کو مارا لیکن انہیں یہ علم نہیں کہ ہمارے آرمی پبلک اسکول میں اور دیگر جگہوں پر ان گنت مارے گئے لوگوں کے قاتل مسلمان نہیں بھارتی کلبھوشن تھے ۔

(جاری ہے)

وزیر اعظم عمران خان نے اپنے بیان میں حملے کی شدید مذمت کی ہے اور ان کا کہنا درست ہے کہ میں ایک عرصے سے کہتا آ رہا ہوں کہ کوئی بھی مذہب دہشت گردی کی تعلیم نہیں دیتا اور اسلام تو مذہب ہی سلامتی کا ہے۔

ترک صدر طیب اردگان نے کہا ہے کہ اسلام اور مسلمانوں کے خلاف ایک عرصے سے جو بیانیہ اپنایا گیا ہے یہ اس کا نتیجہ ہے۔انہوں نے کہا اسلام فوبیا اس واقعے کا باعث بنا ہے۔کہتے ہیں بنگلہ دیش کی ٹیم بھی وہاں موجود تھی لیکن وہ بال بال بچ گئی۔
سوشل میڈیا پر خبر وائرل ہوئی لوگوں کا کہنا ہے کہ دنیا اب بتائے کہ دہشت گردی کا تعلق اسلام سے ہے یا مسیحیت سے۔

لوگ چیخ چیخ کر کہہ رہے ہیں کہ ایک عرصے سے مسلمانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔پچھلے دنوں ایک پوسٹ میں بتایا گیا کہ نائن الیون کے بعد تین امریکی صدور کے دور میں گیارہ ملین لوگ لقمہ اجل بنائے گئے لیکن ستم ظریفی دیکھئے کہ انہیں امن کے ایوارڈ بھی دئے گئے گویا انہوں نے کروڑ سے زیادہ دہشت گرد مارے ہوں۔پوری دنیا میں نائن الیون کے بعد سب سے زیادہ مسلمان افغانستان اور پاکستان میں مارے گئے ہیں عراق شام اور لیبیا عددی تعداد ہو سکتا ہے زیادہ ہو لیکن گنتی میں آگے پیچھے یہ سارے ہی مسلمان ممالک ہیں۔

بھارت جس میں دنیا کا پہلا خودکش حملہ ہو تامل ٹائیگرز کی ایک خاتون نے راجیو گاندھی کے گلے میں ہار ڈالا اور وہ پھٹ گئی۔ امریکی ریاست اوکلو ہاما میں ایک اسلحے سے بھرے ٹرک جس کو ٹموتھی نامی ایک شخص چلا رہا تھا اس نے بھی سینکڑوں لوگوں کو ہلاک کر دیا۔دو قومی نظریے کو خلیج بنگال میں غرق کرنے والی کو سکھ باڈی گارڈوں نے اپنی مذہبی عبادت گاہ کی توہین کرنے پر موت کے گھاٹ اتار دیا،اور ثابت کیا کہ سکھ ہندو نہیں ہیں اور مذہبی طور پر تقسیم جو 1947 میں ہوئی تھی وہ درست تھی۔

ہندو بنیاد پرستی جو بی جے پی کے دور میں سر اٹھا رہی ہے اس سے آزادی کی کئی تحریکیں توانا ہو گئی ہیں۔بھارت میں انتہا پسند ہندو تنظیمیں جنہوں نے امن کے نعرہ زن مہاتما گاندھی کو موت کے گھاٹ اتارا آج اقتدار پر بیٹھی ہیں۔کسی بھی ملک میں سارے ہی لوگ خراب نہیں ہوتے اور نہ سب کو یہ مرض لاحق ہوتا ہے کہ وہ دوسرے مذہب کے ماننے والوں کو صفحہ ء ہستی سے مٹا ڈالیں۔

بھارت کے سابق چیف جسٹس بھی تو ہندو ہیں انہوں نے جس انداز سے اپنے لوگوں کو سنبھالنے کی کوشش کی ہے اور جس طرح سے انہوں نے امن کا پیغام دیا ہے وہ قابل ستائش ہے۔سوال یہ پیدا ہوتا کہ اقوام عالم اس وحشیانہ حملے پر اسی قسم کا رد عمل ظاہر کریں گی جس طرح نائن الیون یا دوسرے واقعات پر کیا گیا۔
مسلمان اس ایک فرضی حادثے کے بعد جس کی تحقیقات ہوئیں اور ثابت ہوا کہ یہ سب فرضی تھا لیکن دو بے کار عمارتوں کو گرا کر جو مقاصد حاصل کئے وہ آپ کے سامنے ہیں۔

شام، لیبیا اور عراق کے خزانوں پر قبضہ و سعودی عرب سے غنڈہ ٹیکس وصول کرنے کے بعد افغانستان میں دنیا کے مہلک بموں کا استعمال کر کے کون فائدے میں رہا اور کس کو نقصان ہوا۔
پوری دنیا میں مسلمان نشانے پر رکھ لئے گئے اور نفرت اتنی پھیلائی گئی کہ مسلمانوں اور دیگر مذاہب کے لوگوں میں دوریاں بڑھ گئیں۔میں ایک بار سری لنکا گیا ہنڈائی کمپنی جو ٹی ٹونٹی کی میزبان تھی میں ان کی طرف سے وہاں گیا تھا رات کو ایک ڈنر میں اسرائیلی جوڑے کو پتہ چلا کہ میں پاکستانی ہوں تو وہ اٹھ کر چلا گیا۔

سیئول کوریا میں بھی یہی کچھ ہوا۔یہاں ایک سوال اٹھتا ہے کہ کیا اب دنیا اسلام بمقابل دوسرے ادیان اکٹھی ہو رہی ہے۔اس کی تازہ مثال اسرائیل اور بھارت اتحاد ہے۔میں حیران ہوں کہ ایک ایسا ملک جو پہلے ہی بھارت کی دہشت گردی کا شکار ہو کر دو لخت ہو گیا ہے اسے مزید کیوں نشانے میں رکھا جا رہا ہے۔
پاکستان کو اللہ حفظ و امان میں رکھے اگر اس نے جوہری توانائی نہ حاصل کی ہوتی تو مودی دور میں جو سلوک گجرات کے مسلمانوں کے ساتھ کیا گیا تھا وہی کراچی لاہور پنڈی کے لوگوں سے کیا جاتا۔

ہمارے ہاں بھی کچھ نا عاقبت اندیش لوگ موجود ہیں جو کہتے تھے کہ دھماکہ کیوں کیا گیا اس کی کیا ضرورت تھی؟آج منشاء یاد زندہ ہوتے تو ان سے پوچھتا جو غضنفر ہاشمی کے پروگرام میں اس بات پر ناراض ہو کر اٹھ کھڑے ہوئے جب میں نے کہا جناب اگر یہ طاقت ہمیں نہ ملتی تو ہم یہ چائے اور کافی نہ شڑوک رہے ہوتے۔ایسے کئی لوگ ہیں ہود بائی،فرزانہ باری ،ماروی سر مد اور ان گننت جو ایٹمی دھماکے کرنے کے خلاف تھے۔

پاکستان اور ترکی اسلامی ممالک کی سربراہی کر رہے ہیں۔دل پر ہاتھ رکھ کر کہیں اگر عمران خان وزیر اعظم نہ ہوتے تو کیا پاکستان بھارت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر اس کو دندان شکن جواب دے سکتا تھا۔کسی نے کہا عمران خان نے ابھی نندن دے کر نواز شریف کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔حضور عمران خان نے صلاح الدین ایوبی کا کردار ادا کیا اس نے ابھی نندن کو واپس بھیج دیا اور کہا یہ لو اپنا پائلٹ اسے پھر بھیجنا پھر اسے پکڑ کے حوالے کر دیں گے۔

شری کانت اور ابھی نندن سوچتے تو ہوں گے کہ لترول کیسی ہوتی ہے۔میرا غصہ تو روشن خیال پڑھے لکھے غیرت مند کشمیریوں نے اتار دیا اور اسے خوب پیٹا۔
پچاس کے قریب مسلمانوں کی اس شہادت پر میرے جیسے بہت سے لوگ اب منتظر ہیں اقوام متحدہ کے امریکہ کے جرمنی اور بریطانیہ کے کہ اب کون سی منطق سامنے لائی جاتی ہے۔مجھے تو ڈر ہے کہ اسے جنونی نہ قرار دیا جائے اور سارا مدعا لپیٹ کر دنیا کو بتایا جائے یہ ایک پاگل اور جنونی شخص کی کارروائی ہے۔

آسٹریلا میں نسل پرستی عروج پر ہے قاتل کا تعلق اسی ملک سے بتایا جاتا ہے۔حکومت پاکستان کو آسٹریلیا اورنیوزی لینڈ میں مقیم پاکستانیوں کو ہدایات جاری کرنی چاہئے کہ وہ محتاظ رہیں۔اس معاملے پر وہاں کے لوگوں سے نہ الجھیں۔اس مسئلے پر فسادات بھی ہو سکتے ہیں۔پچھلے چند برسوں میں ایسے واقعات رونما ہو چکے ہیں۔کرائسٹ چرچ کے شہیدوں کا لہو خراج مانگتا ہے۔

ہمیں امید ہے کہ دنیاوی خدا بنے ہوئے یہ لوگ مسلمانوں کو بھی جینے کا حق دیں۔
ایک بار اسلام آباد پریس کلب میں ایک تقریب تھی جس میں جے سالک ،میاں اسلم اور دیگر لوگ موجود تھے وہاں پاکستان میں رہنے والی اقلیتوں کے حقوق کی بات چل نکلی تو میں نے جے سالک سے کہا حضور ہم آپ کا خیال رکھتے ہیں بس آپ مہربانی کریں اپنے ہم مذہبوں سے عراق، شام، لیبیا اور افغانستان میں رہنے بسنے والے مسلمانوں کی حفاظت کی اپیل کریں۔

لوگ کہتے ہیں انسانیت کے نام پر زندہ رہیں ایک دوسرے کا خیال رکھیں اقوام متحدہ کا چارٹر بھی ہے باتیں بھی کی جاتی ہیں۔ دنیا کے ان بڑوں سے درخواست ہے کہ ہمیں زندہ رہنے دیا جائے۔میں دیسی سا گجر ہوں مجھے اس لمحے وحشی جٹ یاد آ رہی ہے اس فلم میں مولا اپنے دفن شدہ گنڈاسے کو نکال لیتا ہے۔مجھے ڈر ہے اس لہر کا بدلہ لینے کوئی سر پھرا نہ اٹھ پڑے اس وقت ہم سب روشنے دیکھتے رہ جائیں۔
کرائیسٹ چرچ کے قاتلوں کو علم نہیں ’مولے نوں مولا نہ مارے تے مولا نہیں مردا‘۔ڈرو اس دن سے جس دن روشنے کمزور اور مولے تگڑے ہو جائیں۔گنڈاسہ دبیا ہی رہن دیو

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

gandasa dbya he rehn deo is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 16 March 2019 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.