مودی کی جیت ‘نئی گریٹ گیم کا آغاز ہے

بھارت کا نام نہاد سیکولرازم گنگا میں بہادیا گیا امریکہ اور اسرائیل نے دل کھول کر مودی کی انتخابی مہم میں”سرمایہ کاری“کی

جمعرات 30 مئی 2019

Modi Ki Jeet - Nayi Great Game Ka Aghaz Hai
 محمد انیس الرحمن
بھارت میں انتہا پسند ہندوجماعت بھارتیہ جنتا پارٹی ایک مرتبہ پھر انتخابات میں کامیابی حاصل کرکےبر سر اقتدار ہے مگر اس میں حیرت کی بات نہیں ہے کیونکہ یہ بات ہم مضبوط عوامل کی بنیاد پر گزشتہ چھ ماہ سے کہہ رہے تھے کہ مودی دوبارہ لایاجارہا ہے ۔جس وقت تقریباً چار ماہ قبل اسرائیل میں انتہا پسند یہودی جماعت لیکوڈ کا امید وار نیتن یا ہودوبارہ اسرائیلی وزیر اعظم منتخب ہوا تھا اسی وقت مشرق وسطی کے بعض صحافتی ذرائع نے بھی اس جانب اشارہ دے دیا تھا کہ بھارت میں کون بر سر اقتدار آرہا ہے۔


اس حوالے سے ہم کافی پہلے یہ اصول تفصیلابیان کر چکے ہیں کہ دنیا کے حالات کا کس انداز میں جائزہ لیا جائے تو یہ معلوم ہونا آسان ہوجاتاہے کہ کس ملک میں کونسی فکر کا شخص بر سر اقتدار آنے والا ہے۔

(جاری ہے)


موجودہ حالات میں دنیا چونکہ مذہب کے نام پر تہہ وبالاہونے جارہی ہے اس لئے مشرق وسطیٰ میں اسرائیل سے لیکر جنوبی ایشیاء میں بھارت تک جنونی مذہبی قیادتوں کا ہونا ضروری ہے اس لئے موجودہ خطے کی صورتحال کو عالمی صہیونی دجالی قوتیں جس جانب لے جانا چاہتی ہیں اس میں بھارتی کانگریس کی جگہ بنتی ہی نہیں تھی۔


شاید یہی وجہ تھی کہ کانگریس اس بات سے بہت پہلے آگاہ تھی اسی لئے کانگریس کی قیادت نے بھی انتخابی مہم میں خاصی ڈھیل دکھائی ،ایک تو کانگریس کے امید وار راہول گاندھی میں سوائے اس ایک بات کے کہ وہ نہروخاندان سے تعلق رکھتے ہیں کوئی دوسری سیاسی صفت نہیں پائی جاتی اس لئے انہیں انتخابی مہم میں ساتھ دینے کے لئے اپنی بہن پر ینکا گاندھی کو انتخابی مہم میں لانا پڑا تھا جن کا بولنے کا اندازہ کسی حد تک اندراگاندھی سے ملتا جلتا ہے یہ لیکن حربہ بھی کام نہ آسکا اس کے علاوہ مودی کے پہلے دورے وزارت عظمی میں کانگریس نے ویسی اپوزیشن کا کردار ادا نہیں کیا جو اسے کرنا چاہئے تھا۔

غالبا کانگریسی قیادت اس بات کے ادراک کو پہنچ چکی تھی کہ امریکہ اور اسرائیل کسی طور پر بھی بھارت میں بویا جانے والا ہندوبنیاد پر ستی کا پودا مرجھانے نہیں دیں گے کیونکہ آنے والے وقت میں اسی بنیاد پر ست ہندوتا کے بیانیے کو انہوں نے پاکستان اور چین کے خلاف استعمال کرنا ہے۔
جس طرح ہم جانتے ہیں کہ بھارت میں رام راج کی تحریک 1924ء میں ہی شروع کردی گئی تھی اسی طرح اس میں زور 1947ء کے بعد آیا تھا گاندھی کو قتل کردینے کے بعد ستر برس تک یہ تحریک بھارت کے ہزاروں دیہاتوں اور دہی علاقوں میں پروان چڑھائی جاتی رہی۔

اس وقت جب نائن الیون کے ڈرامے کے بعد دنیا بھر میں اسلامی بنیاد پر ستی کا غلغلہ بلند کیا گیا تھا ہندوبنیاد پرستی سے جان بوجھ کر آنکھیں موندیں گئی تھیں ۔
اسی تحریک کی بنیاد پر بھارت میں ہزاروں مسلمانوں ،عیسائیوں اور نچلی ذات کے ہندوؤں کا خون بہایا جاتا رہا لیکن دنیا کا ضمیر نہیں جاگا۔اس کی بڑی وجہ یہ تھی کہ اسی بنیاد پرستی کو مذہبی قوم پرستی میں ڈھال کر عالمی صہیونی دجالیت نے خطے میں اپنے مقاصد کے لئے استعمال کرنا تھا۔

بھارت کے موجودہ انتخابی نتائج اس بات کی کھل کر گواہی دے رہے ہیں کہ جس طرح سانحہ مشرق پاکستان کے بعد اس وقت کی بھارتی کانگریسی وزیر اعظم اندر اگاندھی نے کہا تھا کہ ”ہم نے دوقومی نظریہ خلیج بنگال میں غرق کردیا ہے “اسی طرح موجودہ انتخابی نتائج کے بعد یہ کہا جاسکتا ہے کہ”جنتا پارٹی نے بھارت کے چہرے پر چڑھا نام نہاد سیکولرا زم کا نقاب گنگا میں بہادیا ہے۔


حالیہ انتخابات میں لوک سبھا کی 542نشستوں میں سے بی جے پی اتحاد نے 344نشستیں حاصل کی ہیں جبکہ کانگریس کے حصے میں صرف 91نشستیں آسکیں دوسری جانب 25کروڑ سے زائد مسلمانوں کو لوک سبھا میں محض 22نشستیں ملی ہیں اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ آنے والے دنوں میں مودی مسلمانوں اور خصوصاً مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کے خلاف کیا پالیسی اختیار کر سکتا ہے ۔

اس میں سب سے خطر ناک بھارتی آئین میں مقبوضہ کشمیرکی ”خصوصی خود مختاری“کو سلب کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
بی جے پی نے بھارت میں پھیلی بے پناہ جہالت اور غربت سے فائدہ اٹھا کر ہندوتوا کے نظریے کو خوب پھیلایا اس کے ساتھ ساتھ پاکستان دشمنی کو بھارتی عوام میں ہوا دے کر ان انتخابات میں کامیابی کی راہ ہموار کی وہیں پر امریکہ اور اسرائیل کی جانب سے بی جے پی کی کامیابی کے لئے ایک بڑی”سرمایہ کاری“بھی کی گئی تاکہ خطے میں امریکہ اور اسرائیل کے مفاد کے جوکام مودی سرکاراپنی پہلی حکومت میں نہ کر سکی اسے وہ دوسرے دور میں مکمل کرپائے۔

خطے میں رواں حالات کی ٹائمنگ کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ امریکہ نے ایران کا ہوا کھڑا کرکے ایک مرتبہ پھر خلیج فارس میں عسکری موجودگی ظاہر کرنا شروع کردی ۔
اس سے بہت پہلے عمان کی بندرگاہ پر اسرائیل اور امریکہ نے اپنے قدم جمائے جس کے سامنے گوادر
کی اہم ترین پاکستانی بندرگاہ اور جہاں سے چین کی اقتصادی پیش قدمی باقی دنیا کے لئے شروع ہوتی ہے ۔

دوسری جانب امریکی صدر ٹرمپ نے ایرا ن کے حوالے سے کہا تھاکہ امریکی اداروں کے پاس انتہائی خفیہ معلومات ہیں کہ ایران امریکی مفادات پر حملہ کرے گا،امریکی کانگریس میں سوال اٹھایا گیا کہ معلومات کی نوعیت کیا ہے اس سے کانگریس کو آگاہ کیا جائے لیکن امریکی صدر نے کانگریس کا یہ مطالبہ یہ کہہ کر مسترد کردیا تھا کہ معلومات انتہائی حساس ہیں ۔

اسی بات کو بنیاد بنا کر ا خلیج فارس اور ہر مز کی پٹی پر امریکی بحیری جہاز کھڑے کئے گئے اب کہا جارہا ہے کہ امریکہ نے محض خوفزدہ کرنے کے لئے ایران کو جنگ کی دھمکی دی تھی ۔
اس کے ساتھ ساتھ امریکہ کے اتحادی بعض عرب ملکوں کو کئی ارب ڈالر کا اسلحہ بیچنے کا اعلان بھی کر دیا ہے تاکہ وہ ایران کی جانب سے کسی بھی ممکنہ حملے میں اسے اپنے دفاع میں استعمال کر سکیں۔

یہ سب کچھ ایسے وقت میں ہونے جارہا ہے جب تیس مئی کو نئی دہلی میں بھارت وزیر اعظم نریندر مودی کی تقریب حلف برداری ہے جس میں بہت سے دیگر سر براہان کے علاوہ امریکی صدر ٹرمپ ،اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یا ہو،بنگلا دیش کی حسینہ واجد اور کابل کی کٹھ پتلی حکومت کے سر براہ اشرف غنی کو بھی مدعو کیا گیا ہے لیکن اطلاعات یہ ہیں کہ پا کستانی وزیر اعظم عمران خان اس میں مدعو نہیں ۔

اس بات سے اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ امریکہ اسرائیل اور دیگر عالمی صہیونی قوتیں خطے میں جو گریٹ گیم کھیلنا چاہتی ہیں ان میں عمران خان فٹ نہیں۔۔۔
اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کے اندر افراتفری کی کیفیت مزید پیدا کرنے کی کوشش جاری ہے معاشی بحران اپنی جگہ سیکورٹی کے معاملات کو بھی کمزور کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں کوئٹہ میں مسجد پر حملہ اور وہاں ہونے والی شہادتیں ان کے بعد پی ٹی ایم کی جانب سے شمالی وزیر ستان میں فوجی چوکی پر حملہ جس میں پانچ اہلکار زخمی ہوئے جبکہ مغربی میڈیا اس میں بہت سے ہلاکتوں کی خبریں بھی دے رہا ہے ۔

پی ٹی ایم جس نے ابھی تک ریاست پاکستان اور اس کے اداروں کے خلاف صرف زبانی مخالفت کا وتیرہ اپنا یا ہوا تھا یکدم چوکی پر حملہ آور ہو کر دنیا کو کیا پیغام دیا ہے یا اس کے ذریعے پاکستان مخالف بیانیے کی بنیاد پر دنیا کو کیا پیغام دلوایا گیا ہے اس حوالے سے اب ریاستی اداروں کو سخت اقدامات کرتے ہوئے پی ٹی ایم کی حیثیت کو نمایاں کرنا ہو گا ۔


اس کے دوارکان اسمبلی میں بھی ہیں اگر یہ لوگ غدار ہیں تو انہیں اسمبلی میں کیوں پہنچنے دیا گیا دوسری جانب بلاول زرداری نے افطاری کے نام پر جو ناکام سیاسی میلہ سجایا تھا اس میں بھی پی ٹی ایم کے رہنما موجود تھے اور میڈیا پر سارے پاکستان نے اسے دیکھا۔کیا پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ مخالف اپوزیشن جماعتوں نے ڈی جی پی آرکی پریس کانفرنس کا جواب ان متنازعہ افراد کو افظار پارٹی میں مدعو کرکے دیا تھا؟اب بلاول زرداری اور مریم نوازان خبروں کی تردید کرتے نظر آتے ہیں کہ پی ٹی ایم کے رہنما فوجی چوکی پر حملہ آور نہیں ہوئے کوئی ان سے پوچھے کہ کوئی حملہ نہیں ہوا تھا تویہ پانچ اہلکار کیسے زخمی ہو گئے؟اس لئے اب اداروں کو بھی مصلحتوں سے نکل کر صاف اور سیدھا سیدھا بیانیہ اختیار کرنا ہو گا کہ پاکستان مخالف ایجنڈہ رکھنے والی جماعت یا تنظیم کسی طورپربھی برداشت نہیں کی جائے گی انہیں جیلوں میں ڈال کر ان کے خلاف غداری کے مقدمات چلانا ہوں گے اور جو سیاسی قوتیں اپنے سیاسی مقاصد کی خاطر اداروں کو بلیک میل کرنے کے لئے ان عناصر کی حمایت کریں ان پر بھی آہنی ہاتھ ڈالا جائے
۔


ایسا کرنے میں اب اگر دیر کی گئی تو ریاست اور عوام کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔کیونکہ پاکستان میں گذشتہ بیس برسوں کے دوران ملک اور قوم کا کھربوں روپیہ لوٹنے والے سیاسی عناصر ان کی اولادیں اور کرپٹ بیوروکریسی اس بات کے انتظار میں ہیں کو عالمی یا خطے کی سطح پر کوئی ایسی انہونی ہوجائے جس سے ریاست کا دھیان ان سے ہٹ جائے اور ریاست اپنی بقا کے چکر میں پڑ جائے ۔


ان باتوں کو ذہن میں رکھ کر اس جانب بھی نظر کرنا ہو گی کہ پاکستان بھارت کے مقابلے میں اندرونی طور پر تاریخ میں پہلے کبھی اس قدر افراتفری کا شکار نہیں رہاہے ۔عالمی دجالی قوتوں کی یہی خواہش ہے کہ پاکستان کو پختونوں ،بلوچستان ،کراچی ،کے مسائل کے ساتھ ساتھ معاشی اور سیاسی انتشار کا شکار بنارہنے دیا جائے تاکہ آنے والے وقت میں بھارت کے لئے کام آسان کیا جاسکے۔

ہمیں معلوم ہے کہ امریکہ اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات ناکام ہو چکے ہیں امریکہ کیسے اور کب اس خطے سے نکلے گا کوئی نہیں جانتا بلکہ وہ ایران کانام لے لے کر خطے میں اپنی عسکری قوت میں اضافہ کررہا ہے۔اس لئے وہ کسی طور بھی انتہا پسند بھارت کو پاکستان کے سامنے کمزور پڑنے نہیں دے گا۔
 اس نے اس سے پاکستان، چین اور روس کو اس خطے میں کاؤنٹر کرنے کاکام لینا ہے ۔

امریکہ کے ریاستی ادارے پہلے ہی دہشت گردی کی نام نہاد جنگ کے بعد اب روس اور چین کو خطے میں کاؤنٹر کرنے کا اعلان کر چکے ہیں ۔اسی لئے اس نے مشرقی وسطی میں مسلک کی بنیاد پر جنگ کو ہوادی ہے عرب حکومتوں کو بے وقوف بنا کروہ اربوں ڈالر کا اسلحہ انہیں فروخت کررہا ہے اس کے بعد اس کی کوشش ہے کہ ایران اور عرب مسالک کی بنیاد پر جنگ میں کودپڑیں ۔


بیدار عرب صحافتی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس مرتبہ خطے میں کوئی بھی بڑی جنگ عرب حکومتوں کو ان کی بچی کچی ثروت سے بھی محروم کر سکتی ہے۔ایک عرب ذرائع کاکہنا ہے کہ خطے میں ممکنہ بڑی جنگ کے دوران عربوں کی جیب سے آٹھ ٹریلین ڈالر نکل کر صہیونی بینکوں میں پہنچ جائیں گے اس کے بعد ایران اور عرب ریاستوں میں بھوک اور بے روزگاری کا راج ہو گا۔
یہ وہ صورتحال ہے جس میں آنے والی دنیا تیزی کے ساتھ تبدیل ہونے جارہی ہے اورہم ابھی تک سیاسی اور معاشی دہشت گردوں کے ہاتھوں بلیک میل ہورہے ہیں اگر مصلحتوں کے ہاتھوں ہم ان کا مقابلہ نہ کرسکے تو سر پر کھٹی عالمی تبدیلی کا کیسے سامنا کریں گے؟یہ طاقتوروں کی دنیا ہے ،بھارتی انتخابات کے بعد اب ہمیں سمجھ جانا چاہئے کہ پارلیمانی نظام فارغ ہو چکا ہے ،ٹرمپ نے کانگریس کو جھنڈی کرادی ہے،مودی لوک سبھا میں ہاتھ جوڑکر پر نام کرے گا لیکن چلائے گا اپنی۔

جبکہ پاکستان میں پارلیمنٹ بے مقصد بحثوں میں وقت ضائع کرے گی۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Modi Ki Jeet - Nayi Great Game Ka Aghaz Hai is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 30 May 2019 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.