پیٹ نہ پیاں روٹیاں سبھے گلاں کھوٹیاں
پیر 2 اگست 2021
(جاری ہے)
دوسری طرف ایک غیر ملکی اخبار بلوم برگ نے دعوی کیا ہے کہ پاکستان میں تاریخ کی سب سے مہنگی ایل این جی خریداری کے سودے طے ہوئے ہیں،خریدے گئے ایل این جی کے 4 کارگو کا ریٹ 15 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو سے بھی زیادہ ہے۔
ملک میں بجلی کے بحران سے بچنے کے لیے پاکستان نے مہنگی درآمدی ایل این جی کے سودے کر لئے ، حکومت کی توقع تھی کہ ایل این جی کی قیمت کم ہوگی۔ بلوم برگ کا مزید کہنا ہے کہ عالمی سطح پر ایل این جی کی سپلائی پر یورپ سے امریکہ تک ایل این جی کی قیمت میں اضافہ ہوا، اس ہفتے پاکستان نے درآمد ایل این جی کے چار کارگو کے لیے ستمبر کے سودے کئے ہیں۔ جس کے بعد یہ کہنا بالکل بجا ہے کہ یہ پاکستان کی تاریخ کی سب سے مہنگی ایل این جی خریداری کے سودے ہوئے ہیں۔پاکستان نے ستمبر میں 4 کارگو کی خریداری تقریبا 15 ڈالر فی ایم این بی ٹی یو میں طے کئے تھے۔ پاکستان نے جولائی کے آغاز میں سستا کارگو مزید سستے کیلئے کینسل کیا تھا۔ تاہم اب پاکستان کا درآمدی بل پہلے ہی مہنگی کموڈیٹی کی خریداری پر بڑھ چکا ہے۔پاکستان میں بجلی پیدواری میں درآمدی ایل این جی کا استعمال بڑھ چکا ہے۔ اخبار کا کہنا ہے کہ سپلائی قلت کے سبب عالمی مارکیٹ میں ایل این جی کی اسپاٹ قیمتیں بلند ہیں۔ جس کے باعث اب آنے والے وقت میں ملک میں بجلی کی قیمتیں مزید بڑھنے کا خدشہ ہے۔حکومت کے علم میں یہ بات رہنی چاہئے کہ عوام کی حالت اتنی خراب ہو چکی ہے کہ اب ان میں مزید بوجھ برداشت کرنے کی سکت نہیں،اوپر سے گرمی کا موسم ہے،جب پنکھوں کے بغیر گزارا نہیں ہوتا۔ غریب کا صرف پنکھا بھی چلے گا تو بڑھی ہوئی قیمت کے ساتھ موصول ہونے والا بل اس کے سارے بھرکس بل نکال دے گا۔وزیراعظم عمران خان کی یہ خوش قسمتی ہے کہ انہیں ایک ایسی اپوزیشن ملی ہے، جو فی الوقت اپنے مسائل میں الجھی ہوئی ہے، جو عوام کی نظر میں اپنی ساکھ کھو چکی ہے اور عوام اس کے لئے سڑکوں پر آنے کو بھی تیار نہیں،حالانکہ اپوزیشن اگر پراعتماد ہوتی تو صرف مہنگائی کے ایشو پر ہی حکومت کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیتی، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ عمران خان اس معاملے کو بھول جائیں اور عوام کو مہنگائی سے بچانے کی کوئی تدبیر بھی نہ کریں۔انہیں یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ مایوسی بڑی تیزی سے بڑھ رہی ہے اور اس کا بروقت تدارک نہ کیا گیا تو شدید ردعمل بھی سامنے آ سکتا ہے۔کشمیرکے انتخابات اورسیالکوٹ کے ضمنی الیکشن جیتنے کایہ ہرگزمطلب نہیں ہے کہ یہاں سب اچھاہے اورعوام خوشحال ہے اور پاکستان تحریک انصاف کی معاشی پالیسیاں ان کیلئے سودمندہیں،کشمیرکے الیکشن میں ہمیشہ یہ ہوتاآرہاہے کہ وفاق میں جس پارٹی کی حکومت ہوتی ہے وہی پارٹی کشمیرکی قانون سازاسمبلی کاالیکشن بھی جیت جاتی ہے اورضمنی انتخاب میں بھی ہمیشہ حکمران جماعتیں جیتی ہیں ،اسے مقبولیت کاپیمانہ نہیں کہاجاسکتا۔2022ء الیکشن کی تیاری کاسال ہے اورحکومت نے کارکردگی کی بنیادپرعام انتخابات میں حصہ لیناہے ،اسے تتربتراپوزیشن سے بھلے کوئی خطرہ نہ ہومگر مہنگائی کے ہاتھوں ستائی عوام اپوزیشن سے بھی زیادہ خطرناک ہوسکتی ہے کیونکہ عوام نے جس تبدیلی کیلئے پاکستان تحریک انصاف اورعمران خان کو ووٹ دئے تھے وہ تبدیلی اب مہنگائی کے عذاب میں بدل گئی چکی ہے ۔وزیراعظم عمران خان کی خارجہ پالیسی بھلے کتنی ہی کامیاب کیوں نہ ہو،ملک میں مہنگائی کے عفریت میں جکڑی عوام کے لئے کسی کام کی نہیں ہے۔ پنجابی کی ایک مشہورکہاوت ہے"پیٹ نہ پیاں روٹیاں سبھے گلاں کھوٹیاں " جس کامطلب ہے جب پیٹ میں روٹی نہ جائے توپھر ہر بات کھوٹی ہوتی ہے۔حکومت سے اولین تقاضا ہے جلدازجلدمہنگائی پرقابوپانے کیلئے اقدامات کرے ورنہ عام اتخابات میں حکومت ہاتھ ملتی رہ جائے گی۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ڈاکٹرغلام مصطفی بڈانی کے کالمز
-
پہلے حجاب پھرکتاب
منگل 15 فروری 2022
-
ایمانداروزیراعظم
پیر 31 جنوری 2022
-
ہر شاخ پہ الو بیٹھا ہے
بدھ 26 جنوری 2022
-
جنوبی پنجاب صوبہ اورپی ٹی آئی کاڈرامہ
پیر 24 جنوری 2022
-
پاکستان کے دشمن کون۔؟
جمعرات 20 جنوری 2022
-
پاکستان کے بادشاہ سلامت
پیر 10 جنوری 2022
-
بھارت میں خانہ جنگی
منگل 4 جنوری 2022
-
مالدیپ میں انڈیاآؤٹ تحریک
بدھ 29 دسمبر 2021
ڈاکٹرغلام مصطفی بڈانی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.