پیٹ نہ پیاں روٹیاں سبھے گلاں کھوٹیاں

پیر 2 اگست 2021

Dr Ghulam Mustafa Badani

ڈاکٹرغلام مصطفی بڈانی

اس وقت پاکستان خارجہ پالیسی کے میدان میں روز نت نئی کامیابیاں سمیٹ رہاہے۔ اس کا سہرا وزیراعظم عمران خان کی سوچ کو جاتا ہے، انہیں بین الاقوامی شہرت حاصل ہے اور پھر ان کی نیک نامی کے چرچے سب کے سامنے ہیں۔ پاکستان، جہاں بدعنوانیوں کا جال پھیلا ہوا تھا اور دنیا ہمیں شک کی نگاہ سے دیکھتی تھی، مگر پی ٹی آئی کے برسراقتدار آتے ہی دنیا ہی بدل گئی۔

اگر وزیراعظم نے خود سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، چین اور ملائیشیا کے لیڈروں کو اپنا ہمنوا بنایا تو وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنے دورہ کابل، تہران، بیجنگ اور ماسکو کے دوران کامیابیوں کے جھنڈے گاڑے۔ چین نے تو پاکستان کی افغانستان پالیسی کی کھل کر حمایت کر دی، روس میں بھی پاکستانی وزیر خارجہ کی ملاقاتیں بہت مثبت ثابت ہوئی ہیں اور وہاں سے بھی ہمیں بہترین نتائج کی توقع ہے۔

(جاری ہے)

دوسری طرف وزیراعظم عمران خان کے not Absolutely اور Absolutely nonsenseکے الفاظوں نے دنیاکوحیران وپریشان کردیا،آج سے کچھ عرصہ قبل امریکی پاکستان سے ڈومورکامطالبہ کرتے تھے اس کے برعکس تاریخ میں پہلی بارامریکیوں کوAbsolutely nonsenseکہاگیا۔ان خوش کن الفاظوں کی گونج سے وقتی طورپرپاکستانی سحرزدہ دکھائی دے رہے ہیں لیکن مہنگائی کی وجہ سے جوتلخ حقائق ہیں ان پرکب تک پاکستانی عوام خاموش رہے گی،عوام دوست بجٹ کے بعد چینی ،آٹا ،، گھی ،، پٹرول ،، ایل پی جی ،، دالیں، دودھ ، اور دوائیوں کی قیمتیں اتنی بڑھ چکی ہیں جس کی وجہ عوام سے روٹی کانوالہ بھی چھین لیاگیاہے لیکن وزیراعظم صاحب کہتے ہیں کہ آپ نے گھبرانا نہیں ہے ،خان صاحب اب اس ہوشربامہنگائی سے عوام تنگ ہے اوراب گھبراچکی ہے ۔

مہنگائی کابم دہشت گرد وں والے بم سے بھی زیادہ ہولناک ہے جو نجانے روز کتنے ہی لوگوں کی جان لے لیتی ہے کتنوں کو زخمی کرتا ہے اور کتنے ہی لوگوں کو تمام عمر کے لئے معزور کر دیتاہے اور مہنگائی کا بم گرانے والے ہمارے حکمران خود ہی عوام کے دشمن ہو چکے ہیں جینے کے لئے بنیادی ضروریات تو ایک زمانے سے پاکستان میں رہنے والی 90 فیصد آبادی کا بس ایک خواب ہی بن چکی ہیں ، مہنگائی نے عوام کی گردن پر پنجے گاڑے ہوئے ہیں اور آخری سانسوں کی منتظر ہے مگرہمارے حکمرانوں کو اس سے کوئی غرض نہیں کیوں کہ اس مہنگائی سے ان پر کوئی اثر نہیں پڑتا ،حکومت عوام کو ریلیف دینے میں ناکام ہو چکی ہے ، ملک میں بڑھتی ہوئی لاقانونیت کے باعث نہ صرف امن وامان کی حالت ناگفتہ بہ ہے بلکہ ایسے تمام مافیاؤں کو کھل کھیلنے کا موقع مل رہا ہے، ملک کی تاجر برادری اور عوامی حلقوں نے پٹرلیم مصنوعات کے نرخوں میں حالیہ اضافہ پر وزیروں ، مشیروں اور ترجمانوں کے بے سروپا دلائل کو مسترد کردیاہے اور وزیراعظم سے مطالبہ کیا ہے کہ مہنگائی میں کمی لانے کیلئے مخلصانہ اقدامات اٹھانے کے ساتھ ساتھ ایسے تمام مافیاؤں کو عبرت کا نشان بنایا جائے جو مہنگائی کا باعث بنتے ہیں۔

حکمرانوں کی یہ دلیل کہ مہنگائی عالمی مسئلہ ہے اور پاکستان میں پٹرول کے نرخ خطے میں دیگر ممالک کی نسبت کم ہیں ، زمینی حقائق کے برعکس ہے ،اس لئے کہ دیگر ممالک میں اگر پٹرول کے نرخ پاکستان کی نسبت زیادہ ہیں تو وہاں قانون کی بالا دستی ہونے کے باعث لوٹ کھسوٹ کا بازار گرم نہیں ہوتا ۔مہنگائی کا جن بے قابو دیکھ کر بھی وزرا کا عوام سے اظہار ہمدردی نہ کرنا اس بات کا ثبوت ہے کہ حکمرانوں کے نزدیک عوام کی اہمیت کیڑوں مکوڑوں سے زیادہ نہیں ہے ۔


دوسری طرف ایک غیر ملکی اخبار بلوم برگ نے دعوی کیا ہے کہ پاکستان میں تاریخ کی سب سے مہنگی ایل این جی خریداری کے سودے طے ہوئے ہیں،خریدے گئے ایل این جی کے 4 کارگو کا ریٹ 15 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو سے بھی زیادہ ہے۔
ملک میں بجلی کے بحران سے بچنے کے لیے پاکستان نے مہنگی درآمدی ایل این جی کے سودے کر لئے ، حکومت کی توقع تھی کہ ایل این جی کی قیمت کم ہوگی۔

بلوم برگ کا مزید کہنا ہے کہ عالمی سطح پر ایل این جی کی سپلائی پر یورپ سے امریکہ تک ایل این جی کی قیمت میں اضافہ ہوا، اس ہفتے پاکستان نے درآمد ایل این جی کے چار کارگو کے لیے ستمبر کے سودے کئے ہیں۔ جس کے بعد یہ کہنا بالکل بجا ہے کہ یہ پاکستان کی تاریخ کی سب سے مہنگی ایل این جی خریداری کے سودے ہوئے ہیں۔پاکستان نے ستمبر میں 4 کارگو کی خریداری تقریبا 15 ڈالر فی ایم این بی ٹی یو میں طے کئے تھے۔

پاکستان نے جولائی کے آغاز میں سستا کارگو مزید سستے کیلئے کینسل کیا تھا۔ تاہم اب پاکستان کا درآمدی بل پہلے ہی مہنگی کموڈیٹی کی خریداری پر بڑھ چکا ہے۔پاکستان میں بجلی پیدواری میں درآمدی ایل این جی کا استعمال بڑھ چکا ہے۔ اخبار کا کہنا ہے کہ سپلائی قلت کے سبب عالمی مارکیٹ میں ایل این جی کی اسپاٹ قیمتیں بلند ہیں۔ جس کے باعث اب آنے والے وقت میں ملک میں بجلی کی قیمتیں مزید بڑھنے کا خدشہ ہے۔

حکومت کے علم میں یہ بات رہنی چاہئے کہ عوام کی حالت اتنی خراب ہو چکی ہے کہ اب ان میں مزید بوجھ برداشت کرنے کی سکت نہیں،اوپر سے گرمی کا موسم ہے،جب پنکھوں کے بغیر گزارا نہیں ہوتا۔ غریب کا صرف پنکھا بھی چلے گا تو بڑھی ہوئی قیمت کے ساتھ موصول ہونے والا بل اس کے سارے بھرکس بل نکال دے گا۔وزیراعظم عمران خان کی یہ خوش قسمتی ہے کہ انہیں ایک ایسی اپوزیشن ملی ہے، جو فی الوقت اپنے مسائل میں الجھی ہوئی ہے، جو عوام کی نظر میں اپنی ساکھ کھو چکی ہے اور عوام اس کے لئے سڑکوں پر آنے کو بھی تیار نہیں،حالانکہ اپوزیشن اگر پراعتماد ہوتی تو صرف مہنگائی کے ایشو پر ہی حکومت کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیتی، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ عمران خان اس معاملے کو بھول جائیں اور عوام کو مہنگائی سے بچانے کی کوئی تدبیر بھی نہ کریں۔

انہیں یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ مایوسی بڑی تیزی سے بڑھ رہی ہے اور اس کا بروقت تدارک نہ کیا گیا تو شدید ردعمل بھی سامنے آ سکتا ہے۔کشمیرکے انتخابات اورسیالکوٹ کے ضمنی الیکشن جیتنے کایہ ہرگزمطلب نہیں ہے کہ یہاں سب اچھاہے اورعوام خوشحال ہے اور پاکستان تحریک انصاف کی معاشی پالیسیاں ان کیلئے سودمندہیں،کشمیرکے الیکشن میں ہمیشہ یہ ہوتاآرہاہے کہ وفاق میں جس پارٹی کی حکومت ہوتی ہے وہی پارٹی کشمیرکی قانون سازاسمبلی کاالیکشن بھی جیت جاتی ہے اورضمنی انتخاب میں بھی ہمیشہ حکمران جماعتیں جیتی ہیں ،اسے مقبولیت کاپیمانہ نہیں کہاجاسکتا۔

2022ء الیکشن کی تیاری کاسال ہے اورحکومت نے کارکردگی کی بنیادپرعام انتخابات میں حصہ لیناہے ،اسے تتربتراپوزیشن سے بھلے کوئی خطرہ نہ ہومگر مہنگائی کے ہاتھوں ستائی عوام اپوزیشن سے بھی زیادہ خطرناک ہوسکتی ہے کیونکہ عوام نے جس تبدیلی کیلئے پاکستان تحریک انصاف اورعمران خان کو ووٹ دئے تھے وہ تبدیلی اب مہنگائی کے عذاب میں بدل گئی چکی ہے ۔

وزیراعظم عمران خان کی خارجہ پالیسی بھلے کتنی ہی کامیاب کیوں نہ ہو،ملک میں مہنگائی کے عفریت میں جکڑی عوام کے لئے کسی کام کی نہیں ہے۔ پنجابی کی ایک مشہورکہاوت ہے"پیٹ نہ پیاں روٹیاں سبھے گلاں کھوٹیاں " جس کامطلب ہے جب پیٹ میں روٹی نہ جائے توپھر ہر بات کھوٹی ہوتی ہے۔حکومت سے اولین تقاضا ہے جلدازجلدمہنگائی پرقابوپانے کیلئے اقدامات کرے ورنہ عام اتخابات میں حکومت ہاتھ ملتی رہ جائے گی۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :