
عمران خان ہیروسے زیروکی طرف گامزن
پیر 8 نومبر 2021

ڈاکٹرغلام مصطفی بڈانی
(جاری ہے)
انہوں نے 1982 اور 1992 کے درمیان میں ٹیم کے کپتان کے فرائض بھی سر انجام دیے، خاص طور پر ان کی قیادت میں 1992 میں پاکستان کرکٹ ٹیم نے ورلڈ کپ جیت لیا جس سے عمران خان ایک ہیروکے طورپرابھرکرسامنے آئے۔
25 اپریل 1996 کو تحریک انصاف قائم کر کے سیاسی میدان میں قدم رکھا۔ ابتدائی طور پر انہیں کامیابی نہ مل سکی۔ لیکن انہوں نے اپنی جدوجہد اور اصول پرستی کی بدولت پاکستانی عوام خصوصاََ نوجوانوں میں تیزی سے مقبولیت حاصل کرلی۔1999 میں جنرل پرویز مشرف کے نعرے کرپشن اور سیاسی مافیا زکا خاتمے کی وجہ سے مشرف کی فوجی آمریت کی حمایت کی۔ عمران خان کے مطابق پرویزمشرف نے انہیں 2002 میں وزیر اعظم بننے کی پیشکش کی لیکن انہوں نے انکار کر دیا۔2002کے ریفرنڈم میں عمران خان نے فوجی آمر کے ریفرنڈم کی حمایت کا اعلان کیا جبکہ تمام بڑی جماعتوں نے اس ریفرنڈم کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اس کی سخت مخالفت کی۔2002میں عام انتخابات میں وہ میانوالی کی سیٹ سے قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔انہوں نے قومی اسمبلی کی کشمیر اور پبلک اکاؤنٹس کمیٹیوں میں بھی خدمات سر انجام دیں ہیں۔2 اکتوبر 2007 کو جنرل مشرف نے آرمی چیف کے عہدے سے استعفیٰ دیے بغیر صدارتی انتخابات لڑنے کا فیصلہ کیا، اس فیصلے کے خلاف آل پارٹیز ڈیموکریٹک موومنٹ کے پلیٹ فارم سے دیگر 85 ارکان اسمبلی کے ساتھ مل کر عمران خان نے تحریک چلائی۔3 نومبر2007 کو فوجی آمر پرویز مشرف کے ہنگامی حالت کے اعلان کے بعد انہیں نظربند کرنے کی کوشش کی گئی۔ تاہم وہ فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔14 نومبر کو پنجاب یونیورسٹی میں ہنگامی حالت کے خلاف طلبہ احتجاج کے دوران میں عمران خان عوامی حلقوں میں نظر آئے۔ اس ریلی کے دوران میں اسلامی جمعیت طلبہ نے عمران خان کو زد و کوب کیا۔اس احتجاج کے بعد ان کو گرفتار کر کے ڈیرہ غازی خان کی جیل میں بھجوا دیا گیا جہاں یہ چند دن قید رہے۔دنیا بھر کی اخبارات نے عمران خان کی فوجی آمر پرویز مشرف کے خلاف جدوجہد کو سراہا ۔ لیکن یہ بھی کہا جاتا ہے کہ وہ پرویز مشرف سے وزارت عظمیٰ کا منصب طلب کر رہے تھے اور جب انہیں انکار کر دیا گیا تو وہ پرویز مشرف کے خلاف ہو گئے۔18 نومبر کو عمران خان نے ڈیرہ غازی خان جیل میں بھوک ہڑتال شروع کی،22 نومبر کو اچانک رہا کر دیا گیا۔30 اکتوبر 2011 کو عمران خان لاہور میں بہت بڑاجلسہ کرنے میں کامیاب ہوگئے، حکومت کی پالیسیوں کو چیلنج کرتے ہوئے کہا تھا کہ نئی تبدیلیاں حکمران جماعتوں کے خلاف "سونامی" ہیں۔25 دسمبر 2011 کو کراچی میں ہزاروں حامیوں پر مشتمل کامیاب عوامی تقریب کا انعقاد کیا۔ اس وقت سے عمران خان حکمران جماعتوں اور پاکستان میں مستقبل کے سیاسی امکانات کا حقیقی خطرہ بن گئے۔بین الاقوامی ریپبلکن انسٹی ٹیوٹ کے سروے کے مطابق پاکستان تحریک انصاف قومی اور صوبائی سطح پر پاکستان میں مقبول جماعتوں کی فہرست میں سب سے اوپرپہنچ گئی۔ 6 اکتوبر 2012 کو عمران خان نے پاکستان کے جنوبی وزیرستان کے علاقے کوٹائی کے گاؤں پر ڈرون حملے کے خلاف مظاہرین کے ایک کاروان میں شامل ہوئے، 23 مارچ 2013 کوعمران خان نے اپنی انتخابی مہم کے آغاز پرنیا پاکستان قرارداد متعارف کروائی۔ 29 اپریل کو آبزور جریدے نے عمران خان اور ان کی جماعت کو حکمران جماعت مسلم لیگ کے لیے اہم اپوزیشن قرار دیا۔ 2011 اور 2013 کے درمیان عمران خان اور نواز شریف کے مابین تلخ جملوں اور الزامات کی بوچھاڑ کا سلسلہ رہا۔ اپریل 2013 سے انتخابی مہم میں مسلم لیگ ن اور پی ٹی آئی نے ایک دوسرے پر تنقید کی،اس انتخابی مہم کے دوران میں عمران خان نے اعلان کیا کہ وہ پاکستان کو امریکا کی جنگ سے باہر نکالتے ہوئے قبائلی علاقوں میں امن لے کر آئے گا۔ انہوں نے خیبر پختونخوا کے مختلف شہروں اور ملک کے دوسرے حصوں میں مختلف عوامی جلسوں سے خطاب کیا جہاں انہوں نے اعلان کیا کہ تحریک انصاف یکساں تعلیمی نظام متعارف کروائے گی جس میں امیر اور غریب بچوں کو مساوات ملے گی۔
2018 کے عام انتخابات میں ان کی جماعت پی ٹی آئی نے کامیابی حاصل کی،17 اگست 2018 کو عمران خان 176 ووٹ حاصل کر کے بائیسویں وزیر اعظم پاکستان بن گئے جبکہ ان کے مد مقابل اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے 96 ووٹ حاصل کیے۔انہوں نے 18 اگست 2018 کو حلف لیا۔عمران خان نے حلف لینے کے بعد اپنی کابینہ کا اعلان کر دیا تھا۔ ان کی کابینہ میں زیادہ تر وہی لوگ تھے جو جنرل پرویزمشرف اور پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت میں بھی وزیرتھے ۔ وزیراعظم کی حیثیت سے حلف اٹھاتے ہوئے مختلف شعبوں میں اصلاحات کے اعلانات کے ساتھ ساتھ قوم سے کچھ وعدے بھی کیے تھے۔اصلاحات اور تبدیلیوں کے یہ تین درجن کے قریب وعدے معیشت، کفایت شعاری، سیاحت، بدعنوانی کے خلاف مہم، غربت کے خاتمے، انصاف کی جلد فراہمی، پولیس کے محکمے کی بہتری، ہاؤسنگ، زراعت اور لائیو سٹاک جیسے شعبوں میں مسائل کے حل کے لیے کیے گئے تھے،عمرا ن خان کی حکومت تین سال سے زیادہ عرصہ گذارچکی ہے کوئی وعدہ توپورانہ ہواکسی ایک شعبے میں بہتری نہ آسکی اس کے برعکس ان کی حکومت کاہرآنے والادن عوام کیلئے نئی مصیبتیں لے کر طلوع ہورہاہے ،عمران خان نے عوام سے جینے کا حق بھی چھین لیا ہے،موجودہ مہنگائی کی نئی لہر نے غریب عوام کو خود کشیاں کرنے پر مجبور کر دیا ہے عمران خان کے دعوؤں کے برعکس جب سے تحریک انصاف کی حکومت آئی ہے غریب عوام کا جینا مشکل ہو گیا ہے۔عمران خان کی بے حس حکومت نے رات کی تاریکی میں عوام پرشب خون مارتے ہوئے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ایک بار پھراضافہ کردیا ہے۔وزارت خزانہ کے نئے نوٹی فکیشن کے مطابق پیٹرول کی قیمت میں 8 روپے 3 پیسے کا اضافہ کیا گیا ہے جس کے بعد پیٹرول کی نئی قیمت 137 روپے 79 پیسے سے بڑھ کر 145 روپے 82 پیسے ہوگئی۔ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 8 روپے 14 پیسے کا اضافہ کیا گیا ہے جس کے بعد اس کی قیمت 134 روپے 48 پیسے سے بڑھ کر 142 روپے 62 پیسے ہوگئی۔اسی طرح مٹی کے تیل کی قیمت 6 روپے 27 پیسے اضافے کے بعد 110 روپے 26 پیسے سے بڑھ کر 116 روپے 53 پیسے اور لائٹ ڈیزل آئل کی نئی قیمت 5 روپے 72 اضافے کے بعد 108 روپے 35 پیسے سے بڑھ کر 114 روپے7 پیسے ہوگئی۔موجودہ دورِ حکومت میں چینی کی قیمت بلند ترین سطح پر پہنچ گئی، ملک کے بیشتر علاقوں میں 1 کلو چینی کی قیمت 150 روپے تک پہنچ گئی ہے،تحریک انصاف کی حکومت میں مہنگی چینی بیچ کر شوگر ملز مالکان کو 265 ارب روپے کا اضافی فائدہ پہنچایا جاچکا ہے، صرف رواں سال کے پہلے 10 ماہ میں شوگر ملز مالکان 67 ارب روپے کا اضافی منافع لے گئے۔حکومت نوٹس لیتی اور عوام کو دلاسے دیتی رہ گئی لیکن ملک میں چینی کی فی کلو قیمت ریکارڈ 150 روپے تک پہنچ گئی ،اس وقت ملک میں چینی کہیں 140 کہیں 150 تو کہیں 160 روپے کلو فروخت ہو رہی ہے۔ادارہ شماریات نے بتایا ہے کہ گزشتہ 1 ہفتے کے دوران آٹے، چکن، گھی، ٹماٹر، آلو سمیت 25 اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ٹماٹر کی قیمت میں 10 روپے 71 پیسے فی کلو اور آلو کی قیمت میں 3 روپے 29 پیسے فی کلو تک اضافہ ہوا ہے۔انڈے 5 روپے 38 پیسے فی درجن مہنگے ہو گئے ہیں۔گزشتہ 1 ہفتے کے دوران دال ماش، دال مسور، دال چنا اور مٹن بھی مہنگا ہوا ہے۔ادارہ شماریات نے یہ بھی بتایا ہے کہ 1 ہفتے میں بجلی کے 1 یونٹ کی قیمت میں 19 پیسے اضافہ ہوا ہے، جبکہ ایل پی جی کا گھریلو سلنڈر 90 روپے 31 پیسے مہنگا ہوا ہے۔اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں آئے روز اضافے نے غریب عوام کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے غربت و افلاس اور بیروزگاری کے ستائے عوام پرآئے روز مہنگائی کا بم گرا کرزندہ درگورکردیاہے۔ملکی تاریخ کی بدترین مہنگائی نے غریب ہی نہیں متوسط عوام کی بھی کمر توڑ دی ہے۔ بجلی کی قیمت میں بار بار اضافہ کر کے اسے آسمانوں پر پہنچا دیا گیا جبکہ لوڈ شیڈنگ ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی۔ کرپشن اورمہنگائی نے عوام کو ڈپریشن کا شکار بنا دیا ہے،آئے روز ہر چیز کے ریٹ بڑھ جاتے ہیں جس سے تنخواہ دار اور مزدوی کرنیوالے لوگوں کا گزارا مشکل ہوتا جارہا ہے۔ آ ٹا، گیس، تیل پٹرول اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کر کے عوام پر مزید ظلم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں،وزیراعظم عمران خان جب اپوزیشن میں تھے تواس وقت کنٹینر پرچڑھ کربجلی کے بل کوآگ لگادی تھی اورفرمایاکرتے تھے جب بجلی ،گیس اورپٹرول مہنگاہوتوسمجھ لوآپ کاوزیراعظم چورہے،اب عوام پوچھتی ہے کہ اس وقت کاوزیراعظم توچورتھاہی اب کون چورہے جس نے عوام سے جینے کاحق بھی چھین لیاہے؟ ،وزیراعظم عمران خان نے عوام کواس قدرجھوٹ بول کرانہیں سنہرے خواب دکھاکرسراب کے پیچھے بھگایا ،پاکستانی عوام سراب کے پیچھے بھاگ بھاگ کرہلکان ہوچکی ہے ،وہ نیاپاکستان کے چکرمیں ذہنی مریض بن چکی ہے اب وہ پرانے پاکستان میں واپس جاناچاہتی ہے ، ہوشربا مہنگائی، غلط منصوبہ بندی اورکرپٹ وزیروں مشیروں کی وجہ سے اب وزیراعظم عمران خان عوام کی نظروں میں ہیروسے زیروبن چکے ہیں اورعوام اب کسی طرح ان سے چھٹکارہ چاہتی ہے ۔اب عوام کوجمہوریت میں کوئی دلچسپی نہیں رہی، اپوزیشن کی کال پربھی عوام سڑکوں پرآنے کیلئے تیارنہیں ہیں کیونکہ پاکستان میں سیاسی جماعتیں عوام کوڈیلیورکرنے میں بری طرح ناکام ہوچکی ہیں عوام کاجمہوریت اورسیاسی جماعتوں پرسے اعتماداٹھ چکاہے ،اب عوام کومارشل لاء کادوریادآرہاہے کہ جب سال میں صرف ایک باربجٹ آتاتھا۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
ڈاکٹرغلام مصطفی بڈانی کے کالمز
-
پہلے حجاب پھرکتاب
منگل 15 فروری 2022
-
ایمانداروزیراعظم
پیر 31 جنوری 2022
-
ہر شاخ پہ الو بیٹھا ہے
بدھ 26 جنوری 2022
-
جنوبی پنجاب صوبہ اورپی ٹی آئی کاڈرامہ
پیر 24 جنوری 2022
-
پاکستان کے دشمن کون۔؟
جمعرات 20 جنوری 2022
-
پاکستان کے بادشاہ سلامت
پیر 10 جنوری 2022
-
بھارت میں خانہ جنگی
منگل 4 جنوری 2022
-
مالدیپ میں انڈیاآؤٹ تحریک
بدھ 29 دسمبر 2021
ڈاکٹرغلام مصطفی بڈانی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.