
کرپٹ حکمران ،سسکتی عوام
پیر 6 دسمبر 2021

ڈاکٹرغلام مصطفی بڈانی
(جاری ہے)
حکومت آئی ایم ایف کے دباؤپر تقریبا چھ ماہ تک آڈٹ رپورٹ چھپائے رکھنے کے بعدبالآخر جمعہ کو کووڈ 19 پر ہونے والے اخراجات پرآڈیٹر جنرل آف پاکستان(اے جی پی)کی آڈٹ رپورٹ جاری کردی ہے اس رپورٹ میں 40 ارب روپے سے زائد کی بے ضابطگیوں کا انکشاف کیاگیاہے آڈیٹرجنرل کی اس تہلکہ خیز رپورٹ میں انکشافات سامنے آ ئے ہیں کہ کورونا کے دوران حکومت کی جانب سے 1200 ارب روپے سے زائد کا مالیاتی پیکج دینے کے باوجود وینٹی لیٹرز کی خریداری خلاف ضابطہ کی گئی،وینٹی لیٹر کی خریداری میں 9 لاکھ 94 ہزار ڈالر کا نقصان ہوا، وینٹی لیٹرز 9 لاکھ 94 ہزار ڈالر مہنگے خریدے گئے۔احساس کیش پروگرام میں 13 لاکھ 20 ہزار لوگوں کو فنڈز سے محروم رکھا گیاجبکہ نیب کو تمام معاہدوں کی تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں ۔ آڈیٹر جنرل کی جانب سے جاری کر دہ آڈٹ رپورٹ کے مطابق اشیا کی خریداری میں قوانین کی خلاف ورزی اور مالیاتی بدانتظامی پائی گئی، کورونا وبا سے نمٹنے کے لیے سرکاری محکموں میں تیاری کا فقدان رہا، کورونا وبا کے دوران خریدی گئی اشیا کی ترسیل میں اداروں نے تاخیر کی جو سامان خریدا گیا اداروں کی جانب سے آڈٹ کے لیے ریکارڈ نہیں رکھا گیا جبکہ ٹیکسز اور ڈیوٹیز میں رعایت کے باوجود ٹیکس کٹوتی ہوتی رہی، رپورٹ میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ حکومتی گارنٹیز کے بغیر سپلائرفرمز کو پیشگی ادائیگیاں کی گئیں، نقد کیش کی فراہمی کے دوران نادرا کے سسٹم میں بھی خرابیاں پائی گئی، سرکاری ملازمین، بیمہ شدہ افراد اور ای او بی آئی کے پینشنرز میں پیسے تقسیم ہوئے، کیش کی فراہمی کے دوران مانیٹرنگ نظام میں کوتاہیاں دیکھی گئی۔آڈٹ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یوٹیلٹی اسٹورز کی جانب سے غیرمعیاری فلور ملز سے آٹا خریدا گیا، یوٹیلٹی اسٹورز کی جانب سے کمزور طبقے کو سبسڈی منتقلی کا طریقہ کار واضع نہیں ہوا، اشیا کی خریداری کے دوران رولز کی خلاف وزری اور معیار کو یقینی نہیں بنایا گیا۔چین سے سامان کی خریداری میں پیپرا رولز کی خلاف ورزی کی گی۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ریسورس مینجمنٹ سسٹم کی خریداری میں 4 کروڑ 25 لاکھ روپے کی بے ضابطگی ہوئی، احساس کیش پروگرام میں 13 لاکھ 20 ہزار لوگوں کو فنڈز سے محروم رکھا گیا، یوٹیلٹی اسٹورزکے لیے 50 ارب کی سبسڈی مختص کی گئی، 80 فیصد فنڈز جاری نہیں ہوئے، یوٹیلٹی اسٹورز کے لیے مختص 50 ارب میں سے صرف 10 ارب کی اعلان کردہ سبسڈی جاری ہی نہیں ہوئی جبکہ چین سے 40 لاکھ ڈالر کی امداد کی فراہمی میں تاخیر کی گئی۔140 مردہ افراد کے نام پر بھی خطیررقوم دیں، پنجاب سے ساڑھے 26 ہزار افراد کو کورونا اور زکواة فنڈز اور 1347 امیرترین افراد میں 16 ملین سے زائد رقم تقسیم کی گئی۔ریسورس مینجمنٹ سسٹم کی تنصیف میں پروکیورمنٹ قوانین کی خلاف ورزی سمیت پنجاب سے 26555 افراد کو جعلسازی کے ذریعے کورونا اور زکو فنڈز سے رقم تقسیم کی گئی، آڈیٹرجنرل آف پاکستان کی رپورٹ میں ایک ارب 59 کروڑ کی رقم کی تقسیم اور 6 ارب 84 کروڑ کی ادائیگی مشکوک قرار دی گئی ہے۔آڈیٹرجنرل آف پاکستان کی رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ وزیراعظم نے314 ارب کے ریلیف پیکج کا حکم دیا لیکن فنانس ڈویژن نے کم فنڈز جاری کیے، گھی، چینی اور آٹے کی خریداری کو بھی مشکوک قرار دیا گیا، بلیک لسٹڈ فلورملز سے خریداری ہوئی۔ ناقص معیار کے پی پی ای کٹ خریدی گئیں۔ 86 ہزار 211 سرکاری ملازمین کو غیرقانونی طور پرایک ارب 84 کروڑ سے زائد رقم دی گئیں۔ آڈیٹرجنرل آف پاکستان کی رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ 1347 امیرترین افراد میں 16.164 ملین سے زائد رقم تقسیم کی گئی۔آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی آڈٹ رپورٹ کے مطابق کرونا ریلیف فنڈز میں خیبر پختونخوا حکومت نے 3 ارب روپے کی بیضابطگی کی ہے جب کہ 88 کروڑ 10 لاکھ روپے کی مشکوک خریداری بھی دیکھنے میں آئی ہے۔خیبر پختونخوا کرونا فنڈ میں 3 ارب کی بے ضابطگیوں کا انکشاف صدر مملکت کو پیش کی جانے والی رپورٹ میں ہوا ہے۔آڈیٹر جنرل نے مالی سال 2019-20 میں مختص 8 ارب 80 کروڑ روپے کے اخراجات کا آڈٹ کیا جس میں خیبر پختونخوا حکومت کے محکمہ خزانہ کے جاری کردہ 7.8 ارب روپے بھی شامل تھے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ خیبر پختونخوا حکومت نے 80 کروڑ روپے کی فرضی دوائیاں اور سازوسامان خریدا جب کہ مہنگی کرونا دوائیاں خریدنے پر صوبائی حکومت کو 10 کروڑ کا نقصان ہوا۔رپورٹ میں متعلقہ حکام سے انکوائری کی سفارش بھی کی گئی ہے تاکہ ذمہ داروں کا تعین کیا جاسکے۔رپورٹ میں ایک کروڑ 43 لاکھ 58 ہزار روپے کے آلات کی مشکوک خریداری کی نشان دہی کی گئی ہے جس میں ذخیرہ اندوزی اور لاجسٹکس بھی شامل ہے جب کہ فرنٹ لائن ورکرز کو فراہم کیے جانے والے موت کے معاوضے کے ریلیف پیکج میں 1 ارب روپے کی خوردبرد کی نشان دہی بھی کی گئی۔رپورٹ کے مطابق 14کروڑ روپے کے قرنطینہ سینٹرز بنانے کے فنڈ میں بے ضابطگیاں ہوئیں جب کہ ماسک، کرونا سازوسامان اوردوائیوں کی خریداری میں بھی 30 کروڑ روپے کی بے ضابطگیاں پائی گئیں۔
آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی جانب سے مالی سال 2019-20کے دوران کورونا وائرس کی مد میں مختص کئے گئے خصوصی فنڈز کا آڈٹ کیا گیا جس کی آڈٹ رپورٹ بلوچستان اسمبلی میں پیش کردی گئی ہے۔آڈٹ رپورٹ کے مطابق کورونا وائرس کے لیے مختص فنڈز میں 4کروڑ 15لاکھ روپے کے حکومتی ٹیکسز اورڈیوٹی کی کٹوتی نہیں کی گئی جبکہ 8کروڑ96 لاکھ سیزائد رقم کو غیرقانونی طور پر اکانٹس میں رکھا گیا ۔رپورٹ کے مطابق شیخ زید اسپتال کی جانب سے ادویات کی خریداری میں 60لاکھ روپے کی مشکوک پے منٹ بھی کی گئی جس کا ریکارڈ پیش نہیں کیاگیا ۔آڈٹ رپورٹ کے مطابق پرویشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی ( پی ڈی ایم اے) کی جانب سے نصیرآباد میں کورونا وائرس اور ٹڈی دل پر قابو پانے کیلئے 2 کروڑ 78 لاکھ سے زائد کی رقم جاری کی گئی جس میں سے 53 لاکھ 98 ہزار روپے کا حساب موجود نہیں تھاجسے حکومتی خزانے میں دوبارہ جمع کروانے کی تجویز دی گئی ہے۔رپورٹ کے مطابق ڈی جی ہیلتھ سروسز کیلئے کورونا وائرس سے بچا ؤکیلئے ادویات کی خریداری کیلئے47 کروڑ 53 لاکھ سے زائد روپے مختص کئے گئے تاہم انہوں نے 96 کروڑ 90 لاکھ روپے کی خریداری کی اور حکومت سے منظوری لیے بغیراخراجات کرنے پر حکومتی خزانے پر 58 کروڑ 67 لاکھ سے زائد روپے کے اخراجات کا بوجھ پڑا جبکہ اس حوالے سے کسی بھی قسم کی ٹیکنیکل کمیٹی سے تجاویز بھی نہیں لی گئیں۔آڈٹ رپورٹ کے مطابق ڈی جی ہیلتھ سروسز کی جانب سے ژوب،مستونگ اور کوئٹہ میں ایک لاکھ پی پی ای کٹس سمیت دیگر سامان کی خریداری کیلئے 15 کروڑ سے روپے زائد کا کوئی ریکارڈ پیش نہیں کیا گیا۔آڈٹ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ڈپٹی کمشنر کوئٹہ نے 67ہزار350راشن بیگ تقسیم کئے ان میں مختلف سیاسی جماعتوں اور دیگر افراد کوبھی تقسیم کیلئے راشن بیگ جاری کئے گئے جبکہ دراصل ضرورت مندخاندانوں کا تعین ڈسٹرکٹ فوڈ سکیورٹی کمیٹی کے ذریعے کیا جانا تھا راشن کی تقسیم کیلئے کسی بھی قسم کا طریقہ کار نہیں بنایا گیا جس کی وجہ سے 12 کروڑ 65 لاکھ روپے کے راشن کی غیرحقیقی بنیادوں پر تقسیم کی گئی۔اس کے علاوہ رپورٹ کے مطابق ڈپٹی کمشنر کوئٹہ کی جانب سے 2 کروڑ روپے سے زائد کی لاگت سے خریدے گئے راشن میں نہ صرف ڈیپارٹمنٹل اسٹورکو فائدہ پہنچایا گیا بلکہ حکومت کوبھی مالی نقصان پہنچا اوراسکے ساتھ ہی مذکورہ اسٹورکو8 لاکھ روپے سے زائد کی رقم بھی جاری کی گئی ۔آڈٹ رپورٹ کے مطابق پی ڈی ایم اے کی جانب سے2 کروڑ 35 لاکھ20 ہزار روپے کی لاگت سے پری فیبری کیٹڈ کمرے اور واش رومز کی خریداری کی گئی یہ اخراجات بغیر کسی ٹیکنیکل اور خریداری کمیٹی کے کی گئی۔
اس کے علاوہ شیخ زیداسپتال،فاطمہ جناح اسپتال اور میاں غنڈی میں قائم کیے گئے قرنطینہ مراکز کیلئے کھانے کی فراہمی بھی غیر رجسٹرڈ فرم سے ایک کروڑ 58 لاکھ روپے کی لاگت سے کی گئی۔رپورٹ کے مطابق پی ڈی ایم اے کی جانب سے ایک کروڑ 33 لاکھ60 ہزار روپے کی لاگت سے 40جنریٹر خریدے گئے تاہم ان میں سے صرف 8 استعمال میں آئے جبکہ 32غیر ضروری طور پرخریدے گئے۔
رپورٹ کے مطابق پی ڈی ایم اے کی طر ف سے ایک کروڑ 90 لاکھ کی لاگت سے 20کنٹینر خریدے گئے جن کی لمبائی سائز اور دیگر خصوصیات کا کسی بھی صورت جائزہ نہیں لیا گیا اور نہ ہی انکی کوالٹی چیک کی گئی۔آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے تمام بے ضابطگیوں اور بے قائدگیوں کی تحقیقات کر کے ذمہ داروں کا تعین اور انکے خلاف کاروائی کرنے کی سفارش کردی۔
اس ملک کی صورتحال ایک جانب حکمران طبقات کی حد سے زیادہ مضحکہ خیز نا اہلی و بے حسی جبکہ دوسری جانب بڑے پیمانے پرکرپشن عوام کی المناک بربادی کا ملغوبہ بن چکی ہے۔ اس وقت حکومت کے ترجمان اوروزرا گوئبلز (Goebbels) کاروپ دھارچکے ہیں اورمسلسل جھوٹ بول رہے ہیں،حکومت کرپشن کی وجہ سے سسکتی ،بلکتی عوام کوکوئی ریلیف دینے میں عملاََ ناکام ہوچکی ہے اورحکومت کے گوئبلز (Goebbels)نے ان معاشی مسائل کے بد ترین ہونے کا ملبہ گذشتہ حکومتوں کے سر تھوپنے کا وطیرہ بنالیاہے ،ایساکب تک ہوتارہے گا۔۔؟۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
ڈاکٹرغلام مصطفی بڈانی کے کالمز
-
پہلے حجاب پھرکتاب
منگل 15 فروری 2022
-
ایمانداروزیراعظم
پیر 31 جنوری 2022
-
ہر شاخ پہ الو بیٹھا ہے
بدھ 26 جنوری 2022
-
جنوبی پنجاب صوبہ اورپی ٹی آئی کاڈرامہ
پیر 24 جنوری 2022
-
پاکستان کے دشمن کون۔؟
جمعرات 20 جنوری 2022
-
پاکستان کے بادشاہ سلامت
پیر 10 جنوری 2022
-
بھارت میں خانہ جنگی
منگل 4 جنوری 2022
-
مالدیپ میں انڈیاآؤٹ تحریک
بدھ 29 دسمبر 2021
ڈاکٹرغلام مصطفی بڈانی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.